اقلیتی امور کی وزارتت

یکساں مواقع کمیشن

Posted On: 29 JUL 2021 5:34PM by PIB Delhi

 

نئی دہلی،29؍جولائی2021:

حکومت نے ’’وقار کے ساتھ ترقی‘‘،’’منہ بھرائی کے بغیر بااختیار بنانا‘‘اور ’’سب کا ساتھ، سب کا وکاس ، سب کا وشواس‘‘ کے عہد کے ساتھ معاشرے کے ہر حصے کو ترقی میں یکساں شراکت دار بنایا ہے اور معاشرے کے تمام لوگوں کے یکساں فائدے کو یقینی بنانے کا کام کیا ہے۔ حکومت کی فلاحی اسکیموں کے پس پشت عوام کی جات، مذہب، خطے اور فرقے سے اوپر اُٹھ کر کام کرنے کا نظریہ کار فرما رہا ہے۔حکومت مسلمانوں سمیت معاشرے کے تمام حصو ں کو ترقیاتی عمل میں ایک یکساں شراکت دار کے طورپر لیا ہے۔چنانچہ ہندوستان میں اقلیتیں  معاشرے کے دوسرے طبقات کے ساتھ یکساں طورپر ترقی حاصل کررہے ہیں اور اُن میں مساوات ، تحفظ اور خوشحالی کا جذبہ موجزن ہے۔ اقلیتی امور کی وزارت اور دیگر وزارتیں ؍حکومت کے محکمے متعدد سماجی و اقتصاد ی اور تعلیمی ترقی کی اسکیمیں نافذ کررہی ہیں، جو اقلیتوں سمیت معاشرے کے تمام طبقات کو فائدہ پہنچارہی ہے۔

اقلیتی امور کی وزارت  مثبت کارروائی اور تکیسری ترقیاتی کوششوں کے ذریعے اقلیتی فرقوں کی سماجی و اقتصادی صورتحال میں بہتری لانے سے متعلق اقدامات کررہی ہے، تاکہ ہر شہری کو ایک ترقی پذیر ملک کی تعمیر کی کوششوں میں یکساں طور پر سرگرمی کے ساتھ شمولیت کا یکساں موقع مل سکیں۔

بھرتیوں کے تعلق سے عملے اور تربیت کا محکمہ الگ سے برادری وار اعدادو شمار تیار نہیں کرتا۔وزارت محروم ؍فوائد سے دور بچوں؍نوٹیفائیڈ اقلیتی برادریوں کے امیدواروں کی شراکت داری بڑھانے کے مقصد سے اور اُن میں تعلیم کی سطح میں بہتری لانے ، روزگار میں اُن کی حصے داری، صلاحیت سازی اور کاروباری ترقی ، شہری سہولیات کی عدم دستیابی میں تخفیف کرنے اور بنیادی ڈھانچے کی مضبوطی کے لئے متعدد اسکیمیں نافذ کی ہیں اور اُن پر عمل ہورہا ہے۔

مزید یہ کہ این سی ایم ایکٹ  1992 کے مطابق اقلیتوں کے لئے ایک قومی کمیشن بھی حکومت کی طرف سے قائم کیا جاچکا ہے، جس کا مقصد (اے)وفاق اور ریاستوں کے تحت اقلیتوں کی ترقی کو مہمیز کرنا؛(بی)آئین کے ذریعے اقلیتوں کو دیئے گئے تحفظات اور پارلیمنٹ و ریاستوں کی قانونی سازیہ کے ذریعے بنائے گئے قوانین کے کام کی نگرانی؛(سی)مرکزی حکومت یا ریاستی حکومت کے ذریعے اقلیتوں کے مفادات کے تحفظ کے تعلق سے قوانین کے مؤثر نفاذ کے لئے تجاویز پیش کرنا؛(ڈی)اقلیتوں کے تحفظات اور حقوق سے محرومی کے حوالے سے شکایات پر غور کرنا اور اس طرح کے معاملات کو متعلقہ حکام تک لے جانا؛(ای)اقلیتوں کے خلاف کسی طرح کے امتیاز سے پیدا ہونے والے مسئلے پر غورو خوض کرنا اور اس کے خاتمے کے لئے اقدامات کی نشان دہی کرنا؛(ایف)اقلیتوں کی سماجی –اقتصادی اور تعلیمی ترقی سے متعلق ایشوز کا تجزیہ کرنا، ان کا مطالعہ اور تحقیق کرنا؛(جی)مرکزی حکومت یا ریاستی حکومت کو اقلیتوں کی فلاح و بہبود کے تعلق سے مناسب اقدامات کو لے کر مشورہ دینا؛ (ایچ)اقلیتوں سے متعلق کسی بھی طرح کے مسئلے اور خاص طورپر جن مشکلات کا انہیں سامنا ہو، اس کو لے کر خصوصی رپورٹیں مرکزی حکومت کو ارسال کرنا؛(آئی)اس طرح اور دوسرے معاملے جو مرکزی حکومت کو بھیجے جاسکتے  ہوں، مزید یہ کہ اقلیتی طلباء؍امیدواروں کو تعلیمی ؍اقتصادی طورپر بااختیار بنانے کے تعلق سے وزارت کی جانب سے نافذ کی جانے والی اسکیموں ؍پروگراموں کی مختصر تفصیل نیچے دی جارہی ہے:

  1. تعلیمی طورپر بااختیار بنانا
  1. اسکالر شپ اسکیمیں-پری میٹرک اسکالرشپ، پوسٹ میٹرک اسکالر شپ اور میرٹ کم مینس پر مبنی اسکالر شپ۔ پچھلے سات سال کے دوران نیشنل اسکالر شپ پورٹل (این ایس پی)اوربراہ راست فائدے کی منتقلی(ڈی بی ٹی)کے ذریعے 4.52کروڑ سے زیادہ لوگوں کو مختلف نوعیت کی اسکالر شپ فراہم کی گئی۔اِن میں 53 فیصد سے زیادہ مستفدین خواتین  ہیں۔
  2. مولانا آزاد نیشنل فیلو شپ اسکیم کے تحت منظور شدہ اقلیتی برادریوں کے طلباء کو مالی مدد مہیا کی جاتی ہے، جن کی تمام ذرائع سے سالانہ آمدنی 6 لاکھ سے کم ہو، تاکہ وہ ایم فل اور پی ایچ ڈی کی تعلیم مکمل کرسکیں۔
  3. علاوہ ازیں مولانا آزاد ایجوکیشن فاؤنڈیشن نے منظور شدہ  اقلیتی فرقے  سے تعلق رکھنے والی اُن محنتی بچیوں کے لئے بیگم حضرت محل قومی اسکالر شپ کے نام سے ایک اسکیم شروع کی ہے، جو دسویں اور بارہویں میں تعلیم حاصل کررہی ہیں۔
  4. نیا سویرا-فری کوچنگ اور ایلائیڈ اسکیم ، جس کا مقصد منظور شدہ اقلیتی برادریوں کے اُن امیدواروں اور طلباء کی صلاحیت اور معلومات میں اضافہ کرنا ہے، تاکہ وہ گورنمنٹ سیکٹر ؍پبلک سیکٹر، پرائیویٹ سیکٹر میں روزگار حاصل کرسکیں اور انڈر گریجویٹ اور پوسٹ گریجویٹ سطح کے تکنیکی و پیشہ ورانہ کورسز کے لئے ملک کے باوقار اداروں میں داخلہ لینے کے اہل ہوسکیں۔پچھلے سات سال کے دوران وزارت کی اس کوچنگ اسکیم سے تقریباً 69500 امیدوار مستفید ہوئے ہیں۔
  5. نئی اڑان-یہ اسکیم نوٹیفائیڈ اقلیتی برادریوں کے اُن طلباء  کی مدد  کے لئے ہے، جو یونین پبلک سروس کمیشن(یوپی ایس سی)اسٹیٹ پبلک سروس کمیشن(پی ایس سی)اسٹاف سلیکشن کمیشن(ایس ایس سی)کے ذریعے کرائے جانے والے مسابقتی امتحانات میں حصہ لینا چاہتے ہیں۔
  1. اقتصادی طورپر بااختیار بنانا
  1. سیکھو اور کماؤ(لرن اور اَرن):یہ اقلیتوں کے لئے صلاحیت سازی پیدا کرنے کی ایک پہل ہے، جس کا مقصد اقلیتی نوجوانوں کی صلاحیتوں کو اُن کی تعلیمی لیاقت کی بنیاد پر متعدد جدید؍روایتی صلاحیتوں میں بہتری لانا ہے۔ سات ہی اُن میں اقتصادی رجحان اور بازاری صلاحیت کو بھی فروغ دینا ہے۔ اس طرح وہ اپنے لئے روزگار پیدا کرسکتے ہیں یا پھر کسی بھی روزگار کے لئے وہ اپنے اندر اہلیت پیدا کرسکتے ہیں۔ 15-2014ء سے اب تک اس روزگار پیدا کرنے والے پروگرام سے تقریبا ً 3.92لاکھ لوگ مستفید ہوچکے ہیں۔
  2. ’’صلاحیت میں بہتری لانے اور روایتی آرٹ ؍دست کاری کی ترقی کے شعبےمیں تربیت(استاد)‘‘اسکیم کے تحت اقلیتی امور کی وزارت نے ایک مشن شروع کیا ہے، جس سے ملک بھر میں اقلیتی فرقے کے دست کاروں کو اپنا ہنر دکھانے کا ایک مؤثر پلیٹ فارم ملا ہے اور وہ وزارت کے ذریعے منعقد’’ ہنر ہاٹ‘‘ میں اپنی دست کاری سے متعلق مصنوعات کو فروخت بھی کرسکتےہیں۔اس مہم میں وزارت نے قومی سطح پر مشہور اداروں  جیسے نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف فیشن ٹیکنالوجی(این آئی ایف ٹی) ، نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ڈیزائن(این آئی ڈی) اور انڈین انسٹی ٹیوٹ آف پیکیجنگ (آئی آئی پی)کی خدمات بھی حاصل کی ہیں، تاکہ دست کاری کی مصنوعات میں ڈیزائن کی مناسبت سے اختراعات لائی جاسکیں، مصنوعات کو بہتر بنایا جاسکے، پیکیجنگ ، نمائش اور برانڈ بلڈنگ وغیرہ کو بہتر بنایا جاسکے۔اب تک وزارت کی جانب سے 28 عدد ’’ہنر ہاٹ ‘‘ کا انعقاد ہو چکا ہے، جس سے 5.5لاکھ سے زیادہ دست کار اور دوسرے لوگ جڑے ہیں اور اُنہیں روزگار ملا ہے۔اس کے ساتھ ہی انہیں روزگار کے مواقع بھی حاصل ہوئے ہیں۔ ان میں سے 50 فیصد سے زیادہ مستفدین خاتون ہیں۔
  3. نئی منزل-یہ اسکیم اقلیتی فرقوں کے نوجوانوں کو تعلیم اور صلاحیت سازی کی تربیت مہیا کرانے کے لئے شروع کی گئی ہے۔
  4. غریب نواز  روزگار تربیتی پروگرام اقلیتی فرقوں کے نوجوانوں کو کم مدتی صلاحیت سازی کی ترقی کے کورسیز مہیا کرانے کے لئے شروع کیا گیا ہے۔
  5. نیشنل مائناریٹی ڈیولپمنٹ فائننس کارپوریشن (این ایم ڈی ایف سی)قرض اسکیم کی جانب سے نوٹیفائیڈ اقلیتوں کے درمیان پسماندہ طبقات کی سیاسی  و اقتصادی ترقی کے لئے اُنہیں آمدنی پیدا کرنے والی سرگرمیوں کے آغاز اور خود روزگار پیدا کرنے کے لئے رعایتی شرع پر قرض فراہم کیا جاتا ہے۔

اس کے علاوہ پردھان منتری جن وکاس کاریہ کرم (پی ایم جے وی کے)نامی ایک دوسری اسکیم بھی اقلیتی امور کی وزارت نے نافذ کی ہے، جس کا مقصد شناخت شدہ اقلیتی ارتکاز والے علاقوں میں بنیادی سہولیات  اورسماجی و اقتصادی حالات میں بہتری لانا ہے۔

مزید یہ کہ وزیر اعظم کے اقلیتوں کی فلاح کے لئے چلائے گئے نئے 15 نکاتی پروگرام  کے تحت حکومت نے یہ یقینی بنانے کی کوشش کی ہے کہ حکومت کی جانب سے شروع کی گئی اسکیموں کا فائدہ اقلیتی برادریوں کے اُن طبقات کو بھی ملے، جو اب تک فوائد سے محروم رہے ہیں۔اس کے تحت جہاں بھی ممکن ہو یہ التزام کیا گیا ہے کہ متعدد اسکیموں کے تحت 15 فیصد کا ہدف اقلیتوں کے لئے مخصوص کیا جائے ۔اقلیتی امور کی وزارت کے ذریعے نافذ کی جانے والی اسکیموں کی تفصیلات https://www.minorityaffairs.gov.in /en/ پر دستیاب ہیں۔

یہ معلومات اقلیتی امور کے وزیر جناب مختار عباس نقوی نے آج لوک سبھا میں ایک تحریری جواب میں دی۔

 

************

 

ش ح۔ج ق۔ن ع

(U: 7211)



(Release ID: 1740560) Visitor Counter : 199


Read this release in: English , Punjabi