وزارت خزانہ

محکمہ انکم ٹیکس کی اترپردیش میں تلاشی کی کاروائیاں

Posted On: 24 JUL 2021 8:16PM by PIB Delhi

نئی دہلی:24 جولائی 2021، محکمہ انکم ٹیکس نے اترپردیش میں کان کنی، نیوز میڈیا، شراب اور رئیل اسٹیٹ کے طور پر کام کرنے والے ایک گروپ پر 22 جولائی 2021 کو چھاپہ مارا۔ چھاپے اور تلاشی کی کارروائیاں لکھنؤ، بستی، وارانسی، جون پور اور کولکاتہ میں شروع ہوئیں۔

3 کروڑ روپے سے زائد مالیت کی نقد رقم ضبط کی گئی ہے اور 16 لاکروں پر پابندی عائد کردی گئی ہے۔ تقریباً 200 کروڑ روپے کی مالیت کے غیر محسوب لین دین کی نشان دہی کرنے والے ڈیجیٹل شواہد سمیت دستاویزات ضبط کرلیے گئے ہیں۔

تلاشی کے دوران ملنے والے شواہد سے پتہ چلتا ہے کہ یہ گروپ کان کنی، شراب، آٹے کے کاروبار، رئیل اسٹیٹ وغیرہ کے ذریعے خطیر غیر محسوب رقوم کمارہا تھا۔ ابتدائی تخمینوں کے مطابق غیرقانونی لین دین کی رقم کی مالیت 90 کروڑ ہے۔ یہ آمدنی جعلی کمپنیوں کے نیٹ ورک اور جعلی شناختوں کے ذریعے بغیر ٹیکس اداکیے حاصل کی گئی ہے، اور یہ دکھایا گیا ہے گویا یہ قانونی طریقے سے حاصل شدہ رقوم ہیں۔

تلاشی کے دوران کولکاتہ اور دیگر جگہوں پر قائم 15 سے زائد کمپنیاں موجود نہیں تھیں، یعنی ان کا کوئی وجود نہیں تھا۔ ان جعلی کمپنیوں نے بغیر وسائل کے ایسی دیگر جعلی کمپنیوں یا افراد کے ذریعے 30 کروڑ روپے سے زائد کے شیئر پریمیم جمع کیے تھے۔ اس طرح کے کسی بھی پریمیم کے لیے کوئی معاشی منطق نہیں بنتی ہے۔

تلاشیوں سے یہ بھی ثابت ہوا ہے کہ گروپ نے 40 کروڑ روپے سے زائد مالیت کے کالے دھن کو سفید کرنے کے لیے افراد اور جعلی (شیل) اداروں کا استعمال کیا تھا، جسے میڈیا کمپنیوں سے لیے گئے قرضوں کے طور پر دکھایا گیا تھا۔ جعلی (شیل) اداروں کی ٹیکس پروفائلنگ، جنھوں نے 'قرضے' فراہم کیے ہیں، سے ظاہر ہوتا ہے کہ ان کے پاس نہ تو مالی اہلیت ہے اور نہ ہی اس طرح کے قرضوں کی پیروی کے لیے کوئی معاشی دلیل ہے۔ ان افراد اور اداروں کا فائدہ اٹھانے والوں سے گہرا رشتہ تھا۔ ان میں سے ایک شخص نے میڈیا تنظیموں کو ایک کروڑ روپے سے زیادہ کے قرضے فراہم کیے تھے جو خود نہ صرف ان پڑھ تھا بلکہ بہت کم مالی وسائل کا حامل تھا۔

ہر فرد اور ادارے کے ٹیکسوں کی پروفائلنگ سے پتہ چلتا ہے کہ یا تو کوئی ریٹرن جمع نہیں کی گئی یا بہت کم ٹیکس ادا کیا گیا جو کروڑوں روپے کے قرضوں اور پریمیم کی بھاری رقوم کے مطابق نہیں تھا۔ کاغذ پر بنائی گئی ایک کمپنی کا، جس کا کوئی کاروبار نہیں ہے،  پتہ غلط پایا گیا اور اس کا کوئی ملازم نہیں تھا۔ اس کے باوجود اسے ایک اور جعلی ادارے نے 4 کروڑ روپے سے زیادہ کا شیئر پریمیم ادا کیا۔

ان کاروباروں کے اہم اداروں کے کھاتوں میں ایسے مشکوک اداروں کے ذریعے نام نہاد 'ٹریڈ ایبل' طریقہ کار اپنایا گیا جس میں فنڈز کے غیر محسوب وسائل موجود تھے۔ یہ نام نہاد 'واجبات' 50 کروڑ روپے تک پہنچتے ہیں۔ گروپ کی ایک شاخ نے،  تلاشی کے دوران شواہد دکھائے  جانے پر، تلاشی کے دوران رضاکارانہ طور پر 20 کروڑ روپے کی آمدنی کا انکشاف کیا۔ اس انکشاف میں 13 کروڑ روپے کے جعلی 'تجارتی واجبات' بھی شامل ہیں۔

اس گروپ نے کئی ریاستوں میں پھیلے مشکوک اور جعلی اداروں کی مالی پرتوں کے ذریعے خطیر غیر محسوب آمدنی کمانے کے لیے ایک پیچیدہ حکمت عملی وضع کی تھی جس سے اس رقم کو بغیر کسی ٹیکس کی ادائیگی کے اہم کاروباروں کو واپس کیا جاسکے۔ جعلی یونٹوں کے ذریعے اس طرح کی غیر محسوب  کل رقم 170 کروڑ روپے سے زیادہ ہے جب کہ کل غیر محسوب  لین دین 200 کروڑ روپے سے زیادہ ہے۔

اس سے موصول ہونے والی غیر محسوب رقم جزوی طور پر جائیداد کی خریداری اور تعمیر کے لیے استعمال کی گئی تھی۔ تلاشی کے دوران کروڑوں میں نقد رقم میں غیر محسوب ادائیگیوں کے شواہد ملے ہیں۔ شواہد سے یہ بھی ظاہر ہوتا ہے کہ ایک کاروبار میں انکم ٹیکس قانون 1961 کی دفعات کی خلاف ورزی کرتے ہوئے 2 کروڑ روپے سے زائد کی نقد ادائیگی کی گئی تھی۔ ایک گروپ ٹرسٹ میں ایک خطیر غیر محسوب رقم بھی جمع کرائی گئی اور اہم اداروں کو بھیج دی گئی۔

مزید تفتیش جاری ہے۔

***

U. No. 6993

(ش ح۔ ع ا۔ ع ر)

 



(Release ID: 1738932) Visitor Counter : 148


Read this release in: English , Hindi , Punjabi