وزیراعظم کا دفتر

وارانسی میں بین الاقوامی کوآپریشن اور کنوینشن سنٹر- ردراکش کے افتتاح کے موقع پر وزیراعظم کے خطاب کا متن

Posted On: 15 JUL 2021 4:12PM by PIB Delhi

نئی دہلی، 15 جولائی، 2021 :

ہر ہر مہادیو! ہر ہر مہادیو! پروگرام میں میرے ساتھ موجود اترپردیش کی گورنر محترمہ آنندی بین پٹیل ،  توانائی سے بھرپور  اور  مقبول وزیر اعلی جناب یوگی آدتیہ ناتھ جی ، بھارت میں جاپان کے سفیر عزت  مآب  سوزوکی ساتوشی جی ، پارلیمنٹ میں میرے ساتھی رادھا موہن سنگھ جی ،  کاشی کے سبھی صاحب بصیرت  اور معزز ساتھیوں!

ابھی اپنے پچھلے پروگرام میں میں نے کاشی کے لوگوں سے کہا تھا کہ اس بار کافی طویل عرصہ بعد آپ کے بیچ آنے کا موقع ملا۔ لیکن بنارس کا مزاج ایسا ہے کہ عرصہ بھلے ہی طویل ہو جائے ،لیکن یہ شہر جب ملتا ہے تو بھرپور رس ایک ساتھ ہی بھر کر کے دیتا ہے ۔ اب آپ دیکھئے ، بھلے دن زیادہ ہوگئے ہوں، لیکن جب کاشی نے بلایا تو بنارس کے لوگوں نے ایک ساتھ اتنے ترقیاتی کام کی جھڑی لگا دی۔ اس طرح سے آج مہادیو کے آشرواد سے کاشی کے لوگوں نے ترقی کی گنگا بہا دی ہے۔ آج ہی سینکڑوں کروڑکے کئی پروجیکٹوں  کاافتتاح اور سنگ بنیاد رکھا گیا اور اب یہ  رُدراکش کنووینشن سنٹر! کاشی   کی قدیم شان و شوکت اپنی جدید شکل میں ایک طرح سے وجود میں آرہی ہے۔ کاشی کے بارے میں کہتے ہی ہیں ، بابا کی یہ نگری کبھی تھمتی نہیں،  کبھی تھکتی نہیں، کبھی رکتی نہیں ! ترقی کی اس نئی بلندی نے کاشی کے اس جذبے کو ایک بار پھر ثابت کردیا ہے۔ کورونا دور میں جب دنیا ٹھہر سی گئی تھی ، تب کاشی  نے صبر تو کیا، ڈسپلن میں رہی ، لیکن تخلیق اور ترقی کی دھار مسلسل بہتی رہی۔کاشی کی ترقی کی یہ جہات، یہ ‘انٹرنیشنل کو-آپریشن اینڈ کنوینشن سنٹر-  ردراکش’ آج اسی تخلیقیت کا ، اسی  تحریک کا نتیجہ ہے۔ میں آپ سبھی کو ، کاشی کے ہر ایک فرد کو اس حصولیابی کے لئے دل کی گہرائیوں سے مبارکباد دیتا ہوں۔ خاص طور سے میں بھارت کے قریبی دوست جاپان کو ، جاپان کے لوگوں کو ، پرائم منسٹر جناب سوگا یوشی ہیدے کو اور سفیر  جناب سوزوکی ساتوشی جی کا بہت بہت شکریہ ادا کرتا ہوں۔ اور ابھی ہم نے وزیراعظم جی کا ویڈیو پروگرام بھی دیکھا ۔ ان کی کوششوں سے کاشی کو یہ تحفہ ملا ہے۔پرائم منسٹر جناب شوگا یوشی ہیدے جی اس وقت چیف کیبینٹ سکریٹری تھے۔ تب سے لے کر پی ایم کے رول تک ، مسلسل وہ اس پروجیکٹ میں ذاتی طور پر انوالو رہے ہیں ۔ بھارت کے تئیں ان کے اس اپنے پن کے لئے ملک کا ہر ایک باشندہ ان کا شکرگزار ہے۔

ساتھیو،

آج کی  اس تقریب میں ایک اور شخص ہیں ، جن کا نام لینا میں بھول نہیں سکتا۔ جاپان کے ہی میرے ایک اور دوست-شنزوآبے جی ۔ مجھے یاد ہے، شنزو آبے جی جب وزیراعظم کے طور پر کاشی آئے تھے ، تو ردراکش کے آئیڈیا پر ان سے میری  تفصیلی بات چیت ہوئی تھی۔ انہوں نے فوراً ہی اپنے افسران سے اس آئیڈیا پر کام کرنے کو کہا۔ اس کے بعد جاپان کا جو کلچر ہے، جانا پہچانا ۔ ان کی خصوصیت ہےپرفیکشن اور پلاننگ۔ اس کےساتھ اس پر کام شروع ہوا ، اور آج یہ عالیشان عمارت کاشی کی خوبصورتی بڑھا رہی ہے۔ اس عمارت میں جدیدیت کی چمک بھی ہے ،اور ثقافتی شان و شوکت بھی ہے۔ اس میں بھارت -جاپان رشتوں کا کنکٹ بھی ہے، اور مستقبل کے لئے بہت سے امکانات کا اسکوپ بھی ہے۔ میرے جاپان کے دورے کے وقت  ہم نے دونوں ملکوں کے رشتوں میں ،People to People relationsمیں اسی اپنایت کی بات کہی تھی ۔ ہم نے جاپان سے ایسے ہی ثقافتی رشتوں کا خاکہ بنایا تھا۔ مجھےخوشی ہے کہ آج دونوں ملکوں کی کوششوں سے ترقی کے ساتھ ساتھ رشتوں میں مٹھاس کا نیا باب لکھا جارہا ہے۔ کاشی کے ردراکش کی طرح ہی  ابھی کچھ ہفتے پہلے ہی گجرات میں  بھی جاپانی  جین گارڈ ن اور کائیجین اکیڈمی کا بھی افتتاح ہوا۔ جیسے یہ ردراکش جاپان کی طرف سے بھارت کو دی گئی محبت کی مالا کی طرح ہے، ویسے ہی جین گارڈ ن بھی دونوں ملکوں کی باہمی محبت کی خوشبو پھیلا رہا ہے۔ اسی طرح چاہے اسٹریٹجک ایریا ہو یا اکونومک ایریا ، جاپان آج بھارت کے سب سے قابل اعتماد دوستوں میں سے ایک ہے۔ ہماری دوستی کو اس پورے خطے کی سب سے نیچورل پارٹنر شپ میں سے ایک مانا جاتا ہے۔جدید انفرااسٹرکچر اور ترقی کے تعلق سے بھی کئی اہم اور سب سے بڑے پروجیکٹ میں جاپان ہمارا شراکت دار ہے۔ ممبئی- احمدآباد ہائی اسپیڈ ریل ہو، دہلی -ممبئی انڈسٹریل کوریڈور ہو، یا ڈیڈی کیٹیڈ فریٹ کوری ڈور ہو ، جاپان کے تعاون سے بن رہے یہ پروجیکٹ نیو انڈیا کی طاقت بننے والے ہیں۔

ساتھیو،

بھارت اور جاپان کی سوچ ہے کہ ہماری ترقی ہمارے جوش کے ساتھ جڑی ہونی  چاہئے ۔ یہ ترقی ہمہ جہت  ہونی چاہئے، سب کے لئے ہونی چاہئے، اور سب کو جوڑنے والی ہونی چاہئے۔ ہمارے پرانوں میں کہا گیا ہے۔

تترآشروبندوتوجاتا،مہاردراکش ورکشاکا :  مم آگیامہاسین، سرویشامہ  ہت کامییا

یعنی ، سب کے مفاد کے لئے، سب کی بہبود کے لئے بھگوان شیو کی آنکھ سے گرے آنسو کی بوند کی شکل میں ردراکش ظاہر ہوا۔ شیو تو سب کے ہیں ، ان کی آنسوکی بوند انسان  کے لئے  پیار، محبت کی علامت ہی تو ہے۔ اسی طرح یہ انٹرنیشنل کنویشن سنٹر-ردراکش بھی پوری دنیا کو باہمی  محبت، آرٹ  اور ثقافت کے ذریعہ جوڑنے کا ایک ذریعہ بنے گا۔ اور کاشی کی بات ہی کیا کاشی تو ویسے بھی دنیا کا سب سے قدیم  درخشاں  شہر ہے ۔شیو سے لے کر سارناتھ میں بھگوان بدھ تک، کاشی نےروحانیت کے ساتھ ساتھ فن اور ثقافت کو صدیوں سے محفوط رکھا ہے۔ آج کے وقت میں بھی ،آج کے وقت میں بھی ، طبلہ میں ‘بنارس باج’ کا انداز ہو، ٹھمری ، دادرا ، خیال ، ٹپا اور دھرپد ہو ،دھمار، کجری ، چیتی، ہوری جیسی بنارس کی مشہور اور معروف گائیکی کاانداز ہو، سارنگی اور پکھاوج ہو، یا شہنائی ہو، میرے بنارس کے تو قطرے قطرے سے گیت سنگیت اور فنکاری  ظاہر ہوتی ہے۔ یہاں گنگا کے گھاٹوں پرتو کتنے ہی فنون کو فروغ ملاہے ، علم بلندی  تک پہنچا ہے، اور انسانیت سے جڑے کتنے سنجیدہ مفکر  اس مٹی میں  پیدا ہوئے ہیں  اور اسی لئے ، بنارس گیت  ، سنگیت کا ، مذہب -روحانیت کا، اور علم و سائنس کا ایک بہت بڑا گلوبل سنٹر بن سکتا ہے۔

ساتھیو،

دانشورانہ مباحثہ کے لئے ، بڑے سیمینارس اور کلچرل ایونٹ کے لئے بنارس اپنے آپ میں ایک آئیڈیل لوکیشن ہے۔ ملک  وبیرون ملک سے لوگ یہاں آنا چاہتے ہیں ، یہاں ٹھہرنا چاہتے ہیں۔ ایسے میں اگر یہاں اسی طرح کی ایونٹس کے لئے سہولت ملے گی، انفرااسٹرکچر ہوگا تو  فطری  بات ہے، بڑی تعداد میں فن و آرٹ  کے لوگ بنارس کو ترجیح دیں گے۔ ردراکش انہیں امکانات کو آنے والے دنوں میں پورا کرے گا، ملک بیرون ملک سےکلچرل ایکسچینج کا ایک سنٹر بنے گا۔ مثال کے طور پر بنارس میں جو کوی سمیلن ہوتے ہیں  ، ان کے مداح پورے ملک میں اور دنیا میں ہیں۔ آنے والے وقت میں ان کوی سمیلنوں کو  عالمی شکل میں اس سنٹرمیں منعقد کیا جاسکتا ہے۔ یہاں 1200 لوگوں کے بیٹھنے کی گنجائش  کے ساتھ آڈیٹوریم اور کانفرنس سینٹر بھی ہیں ، پارکنگ کی سہولت بھی ہے، اور دویانگوں کے لئے بھی خصوصی بندوبست ہے۔ اسی طرح ، گزشتہ 7-6 سال میں بنارس کے ہینڈی کرافٹ  اور دستکاری کو بھی پرموٹ کرنے، مضبوط کرنے کی سمت میں کافی کام ہوا ہے۔ اس سے بنارسی ریشم اور بنارسی دستکاری  کوپھر سے نئی شناخت مل رہی ہے، یہاں تجارتی سرگرمیاں بھی بڑھ رہی ہیں۔ ردراکش ان سرگرمیوں کو بھی بڑھانے میں مدد کرے گا۔ اس انفرااسٹرکچر کا کئی طرح سے بزنس اکٹیویٹیز میں استعمال کیاجاسکتا ہے۔

ساتھیو،

بھگوان وشوناتھ نے تو خود ہی کہا ہے-

سروے شیتریشو بھوپرشٹھے کاشی شیترم چہ مے وپو:

یعنی، کاشی کا تو پورا علاقہ ہی میری شبیہ ہے۔ کاشی تو ساکشات شیو ہی ہے۔ اب جب گزشتہ 7 برسوں میں اتنے  سارے  ترقیاتی منصوبوں سے کاشی  کی  زیبائش ہورہی   ہے، تو یہ شرنگار بغیر ردراکش کے کیسے پورا ہوسکتا تھا؟ اب جب یہ ردراکش کاشی نے  پہن لیا ہے، تو کاشی کی ترقی مزید چمکدار ہوگی ، اور زیادہ کاشی کی رونق بڑھے گی۔ اب یہ کاشی کے لوگوں کی ذمہ داری ہے، میں آپ سب سے خاص طور  سے اپیل بھی کرتا ہوں، کہ ردراکش کی طاقت کا پورا استعمال آپ کو کرنا ہے۔کاشی کی ثقافتی خوبصورتی کو، کاشی کی صلاحیتوں کو اس سنٹر سے جوڑنا ہے۔ آپ جب اس سمت میں کام کریں گے تو آپ کاشی کے ساتھ پورے ملک کو اور دنیا کو بھی جوڑیں گے۔ جیسے جیسے یہ سنٹر فعال ہوگا، اس کے ذریعہ بھارت-جاپان کے رشتوں کو بھی دنیا میں ایک نئی شناخت ملے گی۔ مجھے پورا یقین ہے ، مہادیو کے آشیرواد سے آنے والے دنوں میں یہ سنٹر کاشی کی ایک نئی پہچان بنے گا، کاشی کی ترقی کو نئی رفتار دے گا۔ انہی نیک خواہشات کے ساتھ میں اپنی بات ختم کرتا ہوں۔ میں پھر ایک بار جاپان سرکار کا جاپان کے وزیراعظم جی کا خاص طور سے شکریہ ادا کرتا ہوں، اور بابا سے یہ ہی دعا کرتا ہوں۔ آپ سب کو صحت یاب رکھیں، خوش رکھیں، ہوشیار رکھیں  اور کورونا کے سارے پروٹوکال پر عمل کرنے کی عادت بنائے رکھیں۔ آپ سب کا بہت بہت شکریہ۔ ہر ہر مہادیو۔

 

*******

ش ح۔ ف  ا- م ص

(U:6590)

 



(Release ID: 1736052) Visitor Counter : 190