وزارت ماہی پروری، مویشی پروری و ڈیری

حکومت نے 2021-22 سے شروع ہونے والے آئندہ پانچ برسوں کے لئے مویشی پروری اور ڈیری محکمہ کی اسکیموں کے متعدد اجزاء پر نظر ثانی اور انھیں ازسرنو ترتیب دے کرکے مویشی پروری کے شعبے سے متعلق ایک خصوصی پیکیج کے نفاذ کو منظوری دی


یہ پیکیج پانچ سال کی مدت کے لئے مرکزی حکومت کی 9800 کروڑ روپئے کی امدادی رقم پر مشتمل ہوگا اور پانچ برسوں کے اندر مجموعی طور پر
54618 کروڑ روپئے کی سرمایہ کاری کی جائے گی

اس پہل کا مقصد مویشی پروری کے شعبے کی ترقی کو تقویت دینا اور اس طرح سے مویشی پروری کو 10 کروڑ کسانوں کے لئے مزید منفعت بخش
بنانا ہے

Posted On: 15 JUL 2021 6:12PM by PIB Delhi

 

نئی دہلی،  15/جولائی2021 ۔ مویشی پروری کے شعبے کی ترقی کو مزید ترقی دینے اور اس طرح سے مویشی پروری کے شعبے سے وابستہ 10 کروڑ کسانوں کے لئے مویشی پروری کو مزید منفعت بخش بنانے کے لئے حکومت نے مویشی  پروری کے شعبے سے متعلق ایک خصوصی پیکیج کے نفاذ کو منظوری دی ہے، جو سال 2021-22 سے شروع ہوکر آئندہ پانچ برسوں کے لئے بھارت سرکار کی اسکیموں کے متعدد اجزاء پر نظر ثانی کرکے اور انھیں ازسرنو ترتیب دے کر بنایا گیا ہے۔ یہ پیکیج پانچ برسوں کی مدت کے لئے 9800 کروڑ روپئے کی مرکزی حکومت کی امدادی رقم پر مشتمل ہے اور اس ضمن میں آئندہ پانچ برسوں کے دوران 54618 کروڑ روپئے کی سرمایہ کاری کی جائے گی۔

اس کے مطابق محکمہ کی سبھی اسکیموں کو ضم کرکے انھیں تین وسیع زمروں میں رکھا جائے گا۔ ایک زمرہ ترقیاتی پروگراموں کا ہے جس میں راشٹریہ گوکل مشن، نیشنل پروگرام فار ڈیری ڈیولپمنٹ (این پی ڈی ڈی)، نیشنل لائیو اسٹاک مشن (این ایل ایم) اور لائیو اسٹاک سنسس اینڈ انٹیگریٹڈ سیمپل سروے (ایل سی اینڈ آئی ایس ایس) ذیلی اسکیم کے طور پر ہے۔ ڈیسز کنٹرول پروگرام کو نیا نام دے کر لائیو اسٹاک ہیلتھ اینڈ ڈیسز کنٹرول (ایل ایچ اینڈ ڈی سی) کردیا گیا ہے جس میں موجودہ لائیو اسٹاک ہیلتھ اینڈ ڈیسیز کنٹرول (ایل ایچ اینڈ ڈی سی) اسکیم اور نیشنل انیمل ڈیسیز کنٹرول پروگرام (این اے ڈی سی پی) شامل ہیں۔ تیسرا زمرہ انفرااسٹرکچر ڈیولپمنٹ فنڈ کا ہے، جس میں اینمل ہسبنڈری انفرااسٹرکچر ڈیولپمنٹ فنڈ (اے ایچ آئی ڈی ایف) اور ڈیری انفرااسٹرکچر ڈیولپمنٹ فنڈ (ڈی آئی ڈی ایف) کو ضم کردیا گیا ہے اور ڈیری سرگرمیوں میں شامل ڈیری کوآپریٹیو اور فارمر پروڈیوسر آرگنائزیشن کے متعلق موجودہ اسکیم کو بھی اس تیسرے زمرے میں شامل کردیا گیا ہے۔

راشٹریہ گوکل مشن کے متعلق نظرثانی شدہ اور ازسرنو ترتیب یافتہ اسکیم کمپونینٹ دیسی نسلوں کی ترقی اور تحفظ کے لئے انتہائی اہم ہے اور اس سے دیہی غریبوں کی اقتصادی حالت کو بہتر بنانے میں بڑی مدد ملے گی۔ آر جی ایم کا مقصد کسانوں کو ان کے دروازے پر معیاری بریڈنگ ان پٹ فراہم کرنا ہے۔  آر جی ایم کا نفاذ دودھ کی پیداوار اور بوونس کی پروڈکٹیویٹی بڑھانے کے لئے انتہائی اہم ہے، جس کی بدولت ملک کے غریب کسانوں کے لئے ڈیری کا شعبہ مزید منفعت بخش بن سکے گا۔

ازسرنو ترتیب دیے گئے نیشنل پروگرام فار ڈیری ڈیولپمنٹ (این پی ڈی ڈی) کے دو اجزاء ہوں گے۔ نیشنل پروگرام فار ڈیری ڈیولپمنٹ (این پی ڈی ڈی) کا جزو ’اے‘ کے نفاذ کے وقت دودھ کی خرید، پروسیسنگ، مارکیٹنگ اور معیاری دودھ و دودھ مصنوعات پر خصوصی زور ہوگا۔ اس اسکیم کا مقصد 8900 تھوک ملک کولر کی تنصیب ہے، جس سے تقریباً 26700 گاؤں کا احاطہ کیا جانا ہے اور اس طرح سے 8 لاکھ سے زیادہ دودھ کی پیداوار کرنے والوں کو فائدہ پہنچانا ہے اور اس طرح سے 20 ایل ایل پی ڈی دودھ کی مزید خریداری ہوسکے گی۔ این پی ڈی ڈی کا جزو ’بی‘ جاپان انٹرنیشنل کوآپریشن ایجنسی (جے آئی سی اے) سے مالی مدد حاصل کرے گا اور 4500 گاؤوں، 8.96 ایل ایل پی ڈی چلنگ اور 7 ایل ایل پی ڈی پروسیسنگ صلاحیت کو تقویت دے گا یا نیا ڈھانچہ تیار کرے گا، جس کی بدولت 1.5 لاکھ اضافی ملک پروڈیوسروں سے تقریباً 14.20 ایل ایل پی ڈی کی اضافی خرید ہوسکے گی۔

ہمارے ملک میں مویشی پروری کے شعبے کی 2014-15 سے 2019-20 کے دوران 8.15 فیصد کے کمپاؤنڈ انیمل گروتھ ریٹ (سی اے جی آر) سے ترقی ہوئی ہے۔ یہ سی اے جی آر دوسرے شعبوں کے مقابلے کہیں زیادہ ہے۔ ان دوسرے شعبوں میں بطور مثال مینوفیکچرنگ کا شعبہ ہے جس میں 6.15 فیصد، زراعت کے شعبے میں 1.95 فیصد اور خدمات کے شعبے میں 7.7 فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔ اسی طرح سے پولٹری کا شعبہ بھی 10.5 فیصد کے سی اے جی آر سے بڑھ رہا ہے اور دیہی معیشت میں روزی روزگار کی تخلیق میں زبردست رول ادا کررہا ہے۔ مزید برآں زراعت اور متعلقہ شعبوں سے متعلق سیکٹر وائز گراس ویلیو ایڈیڈ (جی وی اے) کے متعلق سینٹرل اسٹیٹسٹیکل آفس (سی ایس او) کے اندازے کے مطابق مجموعی فصل اور مویشی شعبے کے فیصد کے طور پر مویشی پروری کے تعاون کا فیصد 28 فیصد (2014-15) سے بڑھ کر 34 فیصد (2019-20) ہوگیا ہے۔

صرف ڈیری شعبے کی مجموعی پیداواری قدر 2018-19 میں 772705 کروڑ روپئے تھی جبکہ گیہوں اور دھان دونوں کی مشترکہ پیداواری قدر 499653 کروڑ روپئے تھی۔ ڈیری کا شعبہ مسلسل ترقی کررہا ہے۔ 1970 میں دودھ کی پیداوار 22 ملین میٹرک ٹن تھی جو بڑھ کر 2019-20 میں 198 ملین میٹرک ٹن ہوگئی ہے۔

 

******

ش ح۔ م م۔ م ر

U-NO.6596


(Release ID: 1736040) Visitor Counter : 181


Read this release in: English , Hindi , Bengali