صحت اور خاندانی بہبود کی وزارت

بچوں کو دودھ پلانے والی ماؤں کو بغیر کسی ہچکچاہٹ کے کووڈ ۔ 19 کا ٹیکہ لگوا لینا چاہیے: ڈاکٹر سمیرن پانڈا، سربراہ، ڈویژن آف ایپیڈیمیو لوجی  اینڈ کمیونی کیبل ڈزیزز، آئی سی ایم آر


’’اب جو ویکسین دستیاب ہیں وہ کووڈ۔ 19 کی نئی قسموں  کے خلاف موثر ہیں‘‘

کووڈ۔ 19 وائرس  بھی  انفلوئنزا کی طرح  کچھ مدت بعد  اپنی مقامی سطح پر پہنچ سکتا ہے: ڈاکٹر پانڈا

Posted On: 09 JUL 2021 1:30PM by PIB Delhi

نئی دہلی،  9 جولائی 2021،   دودھ پلانے والی مائیں بغیر کسی ہچکچاہٹ کے  کووڈ۔ 19 کا ٹیکہ لگوا سکتی ہیں۔ انڈین کونسل فار میڈیکل ریسرچ  کی  ڈویژن آف ایپیڈیمیو لوجی  اینڈ کمیونی کیبل ڈزیز کے سربراہ جناب  سمیرن پانڈا کا کہنا ہے کہ  ٹیکہ کاری کے نتیجے میں  ماں کے اندر تیار ہونے والی اینٹی باڈیز  دودھ پلانے کے دوران بچے میں منتقل ہوجاتی ہیں۔ اس سے کو مدد ملتی ہے۔

 

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/10V3NZ.jpg

 

اب جو ویکسین دستیاب ہیں وہ کووڈ۔ 19 کی نئی قسموں کے خلاف موثر ہیں

بہت سے لوگوں کو یہ تشویش لاحق ہے کہ  ہم جو ویکسین لگوا رہے ہیں وہ ایس اے آر ایس- سی او وی۔ 2 وائرس کی نئی قسموں کے خلاف موثر  ہوگی یا نہیں۔ ڈاکٹر پانڈا کے مطابق اب جو ویکسین دستیاب ہیں وہ کووڈ۔ 19 کی نئی قسموں کے خلاف موثر ہیں۔ آئی سی ایم آر میں کئے گئے تجربات سے  ثابت ہوا ہے کہ  بھارت میں اس وقت دستیاب ویکسین  کووڈ کی نئی قسموں کے خلاف بھی موثر ہیں۔ لیکن  مختلف قسموں کے لئے موثر ہونے  کے  درجے میں فرق ہوسکتا ہے۔

لوگوں کو یہ بھی تشویش لاحق ہے کہ اب جو ویکسین وہ لے رہے ہیں، وہ  کچھ وقت بعد شاید موثر نہ رہے کیونکہ  وائرس تیزی سے اپنی شکلیں تبدیل کررہا ہے۔لیکن ڈاکٹر پانڈا نے بتایا کہ تبدیلی  تمام وائرسوں کے لئے  ایک معمولی عمل ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ  کووڈ۔ 19 وائرس بھی  انفلوئنزا کی طرح  کچھ مدت بعد  اپنی مقامی سطح پر پہنچ جائے گا۔ ڈاکٹر پانڈا نے بتایا کہ انفلوئنزا جس کو عام طور پر فلو کے نام سے جانا جاتا ہے،  100 سال پہلے ایک عالمی وبا تھا لیکن اب یہ مقامی بیماری ہے۔ اسی طرح کووڈ۔ 19 کے معاملے میں بھی ہم توقع کرسکتے ہیں کہ یہ جلد ہی یہ بھی عالمی وبا کی اپنی موجودہ سطح سے آہستہ آہستہ مقامی مرض بن جائے گا، اس لئے گھبرانے کی ضرورت نہیں ہے۔

اینٹی باڈی ٹسٹ کے لئے جانا غیر مفید ہے: ڈاکٹرسمیرن پانڈا

ڈاکٹرسمیرن پانڈا نے مزید کہا کہ اینٹی باڈی ٹسٹ کرانا بیکار ہے کیونکہ  قوت مدافعیت محض اینٹی باڈیز پر  ہی منحصر نہیں ہوتی۔ انہوں نے کہا کہ بازار میں دستیاب کمرشیل کٹس کا استعمال کرتے ہوئے  اینٹی باڈیز کی جانچ کرنا ضروری نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ بازار میں دستیاب کمرشیل کٹس کا استعمال کرکے جو اینٹی باڈیز دیکھی جاتی ہیں، ضروری نہیں ہے کہ وہ اینٹی باڈیز  کووڈ بیماری سے تحفظ کرسکتی ہوں۔

 

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/12MTYQ.jpg

 

ویکسنز پوری طرح محفوظ ہیں

ڈاکٹر سمیرن پانڈا نے وضاحت کی کہ  عام  الرجی  مثلاً دمہ، دھول سے الرجی، پولن گرین وغیرہ سے الرجی والے لوگ  ویکسین لگوا سکتے ہیں۔ دیگر خطرناک امراض والے مریض بھی  حالت مستحکم ہونے کی صورت میں  ویکسین لگوا سکتے ہیں۔ ذیابیطس اور دیگر   امیونو سپریسڈ کنڈیشن والے مریضوں کو ٹیکہ لگوانے کا مشورہ دیا جاتا ہے کیونکہ وہ زیادہ خطرے میں ہیں۔

ڈاکٹر  پانڈا نے مشورہ دیا کہ اس وقت  عالمی سطح پر دستیاب دیگر  ویکسین کا انتظار کرنے کی بجائے  اب ملک میں دستیاب ویکسین لگوالینا ہی بہتر ہے۔ ڈاکٹر پانڈا نے کہا  کہ نئی قسموں کے پیش نظر  کووڈ۔ 19 کی روک تھام کے طریقوں اور علاجکے بارے میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے۔انہوں نے کہا  کہ  ماسک پہننا ، بھیڑ بھاڑ والے مقامات سے بچنا، ہاتھوں کی صفائی ستھرائی، وائرس کے پھیلنے  پر قابو پانے کے اب بھی موثر طریقے ہیں۔

پورا انٹر ویو اس لنک پر دیکھیں:

https://www.indiascience.in/videos/corona-ko-harana-hai-vaccination-special-with-dr-samiran-panda-head-division-of-epidemiology-and-communicable-diseases-icmr

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ش ح۔ا گ۔ن ا۔

U-6398

                          



(Release ID: 1734310) Visitor Counter : 246