سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت

شمالی بھارت میں بہت زیادہ آبپاشی سے  مانسون شمال مغرب  کی جانب  منتقل ہوا، جس سے زراعت  کو خطرہ لاحق ہوگیا ہے


آبپاشی کے طریقوں سے  بہاؤ کے طریقے متاثر ہورہے ہیں اور  آب و ہوا کی شدت سے  زراعت کو درپیش خطرے میں اضافہ ہورہا ہے

Posted On: 05 JUL 2021 4:30PM by PIB Delhi

نئی دہلی،  5 جولائی 2021،   آب و ہوا کے محققین نے دریافت کیا ہے کہ  شمالی بھارت میں  کی جانے والی بہت زیادہ آبپاشی سے  ستمبر کی مانسونی بارش براعظم کے شمال مغربی حصے  کی طرف منتقل ہوری ہے ، جس سے وسطی بھارت میں  بڑے پیمانے پر موسم کی شدت  میں اضافہ ہورہا ہے۔

مطالعہ میں کہا گیا ہے کہ مانسون کا بہاؤ  جنوبی ایشیا میں آبپاشی کے طریقوں  کے تئیں حساس ہے۔ یہ مطالعہ اس خطے میں زراعتی طریقوں کی منصوبہ بندی میں مدد کرسکتا ہے۔

جنوبی ایشیا دنیا کا سب سے زیادہ آبپاشی والا ایک خطہ ہے جو کہ  بیشتر زیر زمین پانی  کو استعمال کرتا ہے اور  اس کی گرمی کے موسم کی اہم فصل  دھان ہے جس کے لئے   بہت زیادہ  پانی کی ضرورت ہوتی ہے اس لئے  اس بات کا مطالعہ ضروری تھا کہ  ایسے طریقے مانسون کو کس طرح متاثر کرتے ہیں جو کہ  زراعت پر مبنی معیشت کی بنیاد ہیں۔

سول انجینئرنگ کے محکمے  میں پروفیسر اور  آئی آئی ٹی بامبے میں مہارت کے ایک مرکز  انٹر ڈسپلنری پروگرام ان کلائمٹ اسٹڈیز (آئی ڈی پی سی ایس) کے کنوینر سوبی مل گھوش نے  سائنس اور ٹکنالوجی کے محکمے اور اس کے کلائمٹ گروپ  کی حمایت کی ہے۔انہوں نے آب و ہو اکے ایک ماڈل کو استعمال کرتے ہوئے  بھارت کے گرمیوں کے مانسون پر  زرعی پانی کے استعمال  کے اثر کی جانچ کی ہے۔

 

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image0018NT2.png

تصویر 1۔ آبپاشی میں اضافے سے  تبخیر ارضی میں اضافہ ہوتا ہے اور نتیجتاً شدید بارش میں اضافہ ہوتا ہے (دیوانند ودیگر 2019 سے ماخوذ)

حال ہی میں ’’جیو فزیکل ریسرچ لیٹرز‘‘ جریدے میں شائع شدہ تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ  جنوبی ایشیا میں  مانسون کا بہاؤ آبپاشی کے طریقوں  کی پسند کے تئیں حساس ہے۔دوسرے مطالعے میں آئی آئی بامبے کے آئی ڈی پی سی ایس کے  پروفیسر شبھانکر پرماکر  اور ان کے تحقیقی گروپ نے حال ہی میں پتہ لگایا کہ  حالیہ دہائی میں چاول اور گیہوں  کے لئے خطرے میں اضافہ ہوا ہے اور  گیہوں کو چاول سے دو گنا خطرہ ہے۔ مطالعہ میں خطرے   کس قدر ہے اس کی  آئی  پی سی سی تشریح کی جائزہ رپورٹ5 پر غور کیا گیا اور  ’انوائرنمنٹل ریسرچ  لیٹرز‘ میں اسے شائع کرایا گیا۔

فصل کو لاحق خطرے میں اضافہ کو  کسانوں کی گھٹتی ہوئی تعداد سے تحریک ملتی ہے اور گیہوں کو لاحق خطرے کا تعلق بھی  فصل کی پیدوار کے سیزن کے دوران  کم از کم درجہ حرارت میں اضافہ ہونے سے ہے۔ اس مطالعہ میں  یہ قابل  یقین شہادت پیش کی گئی ، جس سے پتہ چلتا ہے کہ  بہاؤ کی شدت  اور خشک سالی سے متعلق  ہائیڈر کلائمیٹک نقصانات  درجہ حرارت کی شدت کے مقابلے میں  فصلوں کے لئے  خصوصی طور پر زیادہ   خطرہ پیدا کررہے ہیں۔

اس مطالعہ سے یہ بھی پتہ چلتا ہے کہ وسطی بھارت میں حالیہ دہائیوں میں  شدید بارشوں میں اضافہ ہو اہے اور ا س کی وجہ آبپاشی میں اضافہ اور نتیجتاً تبخیر ارضی  (زمین کی سطح سے اور  پودوں سے  ہونے والی مجموعی تبخیر)  میں اضافہ بھی ہے۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image002YY47.png

تصویر:2۔  سال 2001 اور 2011 میں  چاول اور گیہوں کے لئے  خشک سالی ، بہت زیادہ بہاؤ اور  درجہ حرارت کی شدت  سے متعلق  زرعی خطرے کا  ایک نمائندہ نقشہ  (شرما و دیگر 2020 سے ماخوذ)

آبپاشی ۔مانسون فیڈ بیک سے متعلق جانچ کے نتائج اور  ایگری کارٹو گرافک پروڈکس سے  حکومت ہند  کے آب و ہوا کا مقابلہ کرنے والی زراعت  سے متعلق قومی پہل  کو براہ راست فائدہ حاصل ہوگا۔

پبلی کیشن لنک:

 https://doi.org/10.1029/2019GL083875(IF: 4.58)

https://doi.org/10.1088/1748-9326/ab63e1(IF: 6.192)

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ش ح۔ا گ۔ن ا۔

U-6219                         


(Release ID: 1732944) Visitor Counter : 620


Read this release in: English , Hindi , Punjabi