خلا ء کا محکمہ

مرکزی وزیر ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے ہندوستان کی کووڈ-19 سےجنگ میں مدد کرنے پر اسرو (انڈین اسپیس ریسرچ آرگنائزیشن) کی ستائش کی

Posted On: 29 JUN 2021 7:34PM by PIB Delhi

نئی دہلی،29؍ جون: مرکزی وزیر مملکت (آزادانہ چارج) نارتھ ایسٹرن ریجن (ڈی او این ای آر) ، وزیرمملکت برائے وزیراعظم دفتر ، پرسنل ، عوامی شکایات ، پنشن ، ایٹمی توانائی اور خلائی محکموں کے ذمہ دارڈاکٹر جتیندر سنگھ نے ہندوستان کی کووڈ-19 سے جنگ میں بھرپور اور بڑھ چڑھ کر تعاون کرنے پر اسرو (ہندوستانی خلائی تحقیقی تنظیم) کی جم کر ستائش کی ہے۔

وزیر موصوف نے کہا ، وزیر اعظم نریندر مودی کی متاثر کن قیادت میں ، پچھلے سات برسوں میں ، اسرو بین الاقوامی سطح پر قابل قدر و قابل رشک کامیابیاں  حاصل کی ہیں اور اپنی گونا گوں خدمات کی وجہ سےملک و قوم کا نام روشن کرنے میں ہمیشہ سب سے آگے رہا ہے ، جس کا اعتراف دنیا کا سب سے اہم خلائی تحقیقی ادارہ ' ناسا ' نے بھی کیا ہے۔ گذشتہ ڈیڑھ سال کے دوران اسی جوش اور ولولے کے ساتھ  اپنے کام کو اس ادارے نے تمام مشکلات اور چیلنجوں کو پچھاڑتے ہوئے جاری رکھا جو بذات خود ایک  بڑی بات ہے۔حقیقت یہ ہے کہ کووڈ-19 کے پھیلاؤ کی وجہ سے کئی  خلائی منصوبوں کو سست روی کا شکار ہونا پڑا ، لیکن اسرو میں خدمات انجام دینے والے سائنسدانوں  نے اپنے وسائل اور اپنی توانائیاں صرف  کرنے میں کوئی بھی موقع  ضائع نہیں کیا  اور کورونا کے خلاف جنگ میں  بھارت کی حتی المقدور مدد کی۔

16KYS.jpg

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے ایک  ستائشی نوٹ جاری کرتے ہوئے کہا ، کیا یہ بڑی بات  نہیں ہے کہ اسرو متعدد ریاستی حکومتوں کو اپنے یہاں تیارہ شدہ یا موجودہ اسٹاک سے مسلسل بڑے پیمانے پر مائع آکسیجن مہیا کررہا تھا۔ نہ صرف یہ کہ بلکہ ، اسرو نے موجودہ اور حاصل شدہ وسائل کی دوبارہ تشکیل کی ، ان کی سہولیات اور گنجائش بڑھانے میں بھی مصروف عمل رہا اور کووڈ-19 کی دوسری لہر کے خلاف ملک کی لڑائی میں جیت کے لئے ٹکنالوجی بھی منتقل کی اوروہ بھی  ایک ایسے وقت میں جب  یہ خوفناک لہر اپنے عروج پر تھی۔

اس بات کا تذکرہ کر نا یہاں ضروری خیال ہوتا ہے کہ  جب کبھی خلائی سائنس  کے موضوع پر گفت و شنید ہوتی ہے تو رقیق آکسیجن  کولوکس کے نام سے جانا جاتا ہے ،جو خلائی ایجنسیوں کے کام کرنے کا ایک اہم وسیلہ ہے اور اسے کرائیوجینک انجنوں میں آکسائیڈائزر کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے۔ اسرو برادری  کی جانب سے کووڈ کے دور میں لوکس کے ذریعہ کورونا کا علاج کافی متاثر کن تسلیم کیا گیا جو عام لوگوں کے لیے کافی معاون ثابت ہوا ہے۔

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ  جو سب سے زیادہ قابل ذکر بات ہے ، وہ یہ ہے کہ اگرچہ کووڈ بحران کے دوران مائع آکسیجن کی روزانہ کی بنیاد پر پیداواری  صلاحیت 2.5 ٹن ہے ، اسرو کے سائنسدانوں نےکورونا کے بحران کے دوران  دن رات انتھک محنت کی تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جاسکے کہ مائع آکسیجن کی پیداوار کو 11 ٹن تک بڑھا جاسکے۔ تاکہ جہاں کہیں بھی ضرورت ہو  اس کی دستیابی کرائی جاسکے۔

اس کے علاوہ ، وزیر  موصوف نے بتایا کہ اسرو نے بڑی صلاحیت والے فیویل ٹینکس کو بھی فراہم کیا ہے جو مختلف ریاستوں میں مائع آکسیجن کے اسٹور کے طور پر استعمال کیا جاسکتا ہے۔ یہ ٹینکس مائع آکسیجن کے بڑے پیمانے پر ذخیرہ کرنے کی اہم سروس فراہم کرتے ہیں ، جو صحت  کے شعبے میں کام کرنے والی ایجنسیوں  کے مابین  تقسیم کی جاسکتی ہیں۔ مزید یہ کہ اسرو  نے ایک اہم کام پر بھی  کافی زور دیا ہے اور وہ ہے بڑے پیمانے پرملک کی نجی صنعتوں  (انڈسٹریز) میں اندرون ملک تیار شدہ آکسیجن کنسنٹریٹر اور وینٹی لیٹر کی ٹکنالوجی کی منتقلی تاکہ اسےبڑے پیمانے پر تیار کیا جاسکے اور عام لوگوں تک پہنچایا جا سکے ۔ یہ اسرو کا کافی اہم تکنیکی  تعاون رہا ہے۔

زندگی کے دیگر شعبوں کی طرح ، ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے  اپنے ستائشی نوٹ میں اس بات کا خاص طور پر ذکر کیا کہ متعدد سائنس دانوں اور اسرو کے عملے کے ممبرز مختلف اوقات میں کورونا سے متاثر بھی  ہوئے لیکن انہوں نے تمام ترمشکلات  کو پیچھے چھوڑتے ہوئے کورونا کے خلاف اپنا کام اور اپنی  سرگرمیاں جاری رکھیں۔

*****************

 

 

ش ح ۔  س ک

 

U No. 6042


(Release ID: 1731405) Visitor Counter : 190


Read this release in: English , Hindi , Punjabi