سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت
سائنس دانوں نے سب سے پرانے دھات ناقص ستاروں میں بھاری دھاتوں کی کثرت کے پیچھے کے راز کا پتہ لگا لیا ہے
Posted On:
22 JUN 2021 5:32PM by PIB Delhi
پہلے ستاروں کی بے دخلی سے پیدا ہونے والے سب سے پرانے دھات ناقص ستاروں میں دھاتوں کی کثرت نے طویل عرصے سے ماہرین فلکیات کو پریشان کر رکھا ہے کیونکہ ستاروں کے اندر نیوکلیائی فیوژن کے ذریعہ کیمیائی عناصر کے ردعمل (نیوکلیو سنتھیسس) کے پہلے سے معلوم عمل اس کی وضاحت نہیں کر سکے تھے۔ سائنس دانوں نے اب آئی-پراسیس نامی ایک نیوکلیو سنتھیسس عمل میں اس کثرت کا راز تلاش کر لیا ہے۔
دھات ناقص ستارے جو کاربن کی افزائش ظاہر کرتے ہیں، جنھیں تکنیکی طور پر کاربن اضافی دھات ناقص (سی ای ایم پی) کہا جاتا ہے اور جو بگ بینگ کی تشکیل کے بعد پہلے ستاروں سے نکلے ہوئے مادوں سے بنے تھے، وہ ابتدائی کہکشاں کیمیائی ارتقا کے نقوش رکھتے ہیں۔ کاربن میں اضافہ کے ساتھ ساتھ مخصوص بھاری عناصر کو ظاہر کرنے والے ان دھات ناقص ستاروں کی تشکیل کی تحقیقات سے کائنات میں عناصر کی اصل اور ارتقا کا سراغ لگانے میں مدد مل سکتی ہے۔
سائنسدانوں نے پہلے یہ پتہ لگایا تھا کہ بھاری عناصر بنیادی طور پر نیوکلیو سنتھیسس کے دو پراسیس کے ذریعہ تیار ہوتے ہیں – سست اور تیز رفتار نیوٹرون- کیپچر پراسیس جنھیں بالترتیب s اور r پراسیس کہا جاتا ہے۔ خیال کیا جاتا تھا کہ s-پراسیس عناصر کوکبی ارتقا کے آخری مرحلے کی طرف کم اور درمیانی کمیت کے ستاروں میں پیدا ہوتے ہیں۔ r-پراسیس کی تجویز کردہ سائٹس بیرونی واقعات ہیں جیسے سپرنووا اور نیوٹرون ستارہ انضمام۔ s-پراسیس اور r-پراسیس عناصر کا اضافہ دکھانے والے سی ای ایم پی ستاروں کو بالترتیب CEMP-s اور CEMP-r ستاروں کے طور پر جانا جاتا ہے۔ تاہم، CEMP ستاروں کا ایک اور حیرت انگیز طبقہ موجود ہے، جسے CEMP-r/s ستاروں کے طور پر جانا جاتا ہے جو دونوں s اور r پراسیس عناصر کی افزائش کو ظاہر کرتے ہیں جس کا پیداواری عمل ابھی بھی ایک پہیلی بنا ہوا تھا۔
محکمہ سائنس و ٹکنالوجی کے تحت آنے والے ایک خود مختار ادارے، انڈین انسٹی ٹیوٹ آف ایسٹرو فزیکس (آئی آئی اے) پروفیسر ارونا گوسوامی پر مشتمل سائنسدانوں کے ایک گروپ نے ایک حالیہ مطالعہ میں اس پہیلی کو حل کرنے میں اہم پیش رفت حاصل کی ہے جسے ’ایسٹرونومی اور ایسٹرو فزیکس‘ نامی جریدے میں شائع کیا گیا تھا۔ اس پیپر میں، انھوں نے پایا کہ ایک درمیانی پراسیس جسے وہ آئی-پراسیس کہتے ہیں جو نیوٹرون کی کثافت پر کام کرتا ہے وہ CEMP-r/s ستاروں کی عجیب و غریب کثرت کے پیٹرن کے لیے ذمہ دار ہے۔ انھوں نے CEMP-s اور CEMP-r/s ستاروں کے درمیان تفریق کرنے کے لیے بیریم، لینتھنم اور یوروپیم کی کثرت پر مبنی ایک اعلی درجہ کی درجہ بندی کا معیار بھی پیش کیا ہے۔
اس ٹیم نے انڈین ایسٹرونامیکل آبزرویٹری میں 2-m ہمالین چندرا ٹیلی اسکوپ، لا سیلا، چلی میں یوروپین جنوبی آبزرویٹری میں 1.25-m ٹیلی اسکوپ، اور نیشنل ایسٹرونامیکل آبزرویٹری، جاپان کے ذریعہ چلائی جانے والی موناکیہ، ہوائی میں 8.2-m سبارو ٹیلی اسکوپ کا استعمال کرتے ہوئے پانچ سی ای ایم پی ستاروں کے اعلیٰ کوالٹی، اعلیٰ ریزولیوشن اسپیکٹرا کا تجزیہ کیا۔
لٹریچر سے CEMP-s اور CEMP-r/s ستاروں کے ایک بڑے نمونے کی مدد سے، آئی آئی اے کی ٹیم نے CEMP-s اور CEMP-r/s ستاروں کے لیے مختلف مصنفین کے ذریعہ استعمال کردہ مختلف معیارات کا تنقیدی جائزہ لیا ہے۔ انھوں نے پایا کہ موجودہ درجہ بندی کا کوئی بھی معیار CEMP-s اور CEMP-r/s ستاروں کی تمیز کرنے میں اتنا مؤثر نہیں ہے اور اس وجہ سے اس خلا کو پر کرنے کے لیے نئے معیار کو آگے بڑھایا ہے۔
پارتھا پرتیم گوسوامی نے کہا کہ ”درجہ بندی کی یہ اسکیم تین انتہائی اہم نیوٹرون کیپچر عناصر بیریم ، لینتھنم اور یوروپیئم کی کثرت کے تناسب پر مبنی ہے اور اسے CEMP-s اور CEMP-r / s ستاروں کی تفریق کے لیے مؤثر طریقے سے استعمال کیا جا سکتا ہے۔“
**************
ش ح۔ ف ش ع-ک ا
22-06-2021
U: 5785
(Release ID: 1729588)
Visitor Counter : 180