ٹیکسٹائلز کی وزارت

محترمہ اسمرتی زبین ایرانی نے بچوں کی اعصابی نشو و نما پر مرتب ہونے والے کھلونوں کے اثرات پر تحقیق کا مطالبہ کیا


وزارت تعلیم کے تحت تحقیقی اداروں سے پائیدار کھلونوں کے امکانات کا جائزہ لینے کی اپیل کی

Posted On: 22 JUN 2021 7:23PM by PIB Delhi

کپڑے کی صنعت اور خواتین و اطفال کی ترقی کی مرکزی وزیر محترمہ اسمرتی زبین ایرانی نے وزارت تعلیم کے تحت کام کر رہے تحقیقی اداروں سے پائیدار کھلونوں کے امکانات کا جائزہ لینے کی اپیل کی ہے۔ محترمہ ایرانی اور وزیر مملکت برائے تعلیم جناب سنجے دھوترے نے آج ٹوائےکیتھان2021 کے اختتامی اجلاس کا آغاز ورچووَل انداز میں کیا۔اس اجلاس میں وزارت تعلیم میں اعلیٰ تعلیم کے سکریٹری جناب امیت کھرے، کپڑے کی صنعت کی وزارت کے سکریٹری جناب اُپیندر پرساد سنگھ، اور اے آئی سی ٹی ای کے چیئرمین پروفیسر انل ڈی سہسربدھے بھی موجود تھے۔

ٹوائےکیتھان 2021 کو وزارت تعلیم، ترقی برائے خواتین و اطفال کی وزارت، بہت چھوٹی، چھوٹی اور درمیانہ درجے کی صنعتوں کی وزارت، ڈی پی آئی آئی ٹی، کپڑے کی صنعت کی وزارت، وزارت برائے اطلاعات و نشریات اور اے آئی سی ٹی ای کے ذریعہ مشترکہ طور پر 5جنوری 2021 کو عوامی شراکت داری کے ذریعہ اختراعی کھلونے اور کھیل سے متعلق سجھاؤ پیش کرنے کے لئے شروع کیا گیا تھا۔ پورے ملک سے تقریباً 1.2 لاکھ شراکت داروں نے ٹوائےکیتھان 2021 کے لئے 17000 سے زائد سجھاؤوں کو درج رجسٹر کراتے ہوئے پیش کیا، جن میں سے 1567 سجھاؤوں کو 22 جون سے 24 جون تک منعقد ہونے والے سہ روزہ آن لائن ٹوائےکیتھان اختتامی تقریب کے لئے منتخب کیا گیا ہے۔ کووِڈ۔19 سے متعلق بندشوں کی وجہ سے اس اختتامی تقریب میں ڈجیٹل کھلونے کے سجھاؤ پیش کرنے والی ٹیمیں ہوں گی، جبکہ غیر ڈجیٹل کھلونوں کے تصور کے لئے حقیقی طور پر الگ سے ایک مقابلے کا اہتمام کیا جائے گا۔ بھارت کے گھریلو بازار کے ساتھ ساتھ عالمی کھلونا بازار ہمارے پیداواری شعبے کے لئے ایک بڑا موقع فراہم کرتا ہے۔ ٹوائےکیتھان۔2021 کا مقصد بھارت میں کھلونا صنعت کو بڑھاوا دینا ہے تاکہ کھلونا بازار کے بڑے حصے پر اپنے اثرو رسوخ کو بڑھانے میں مدد مل سکے۔

اس موقع پر اپنے خطاب میں محترمہ اسمرتی زبین ایرانی نے اس لمحے کو تاریخی قرار دیا جب ملک کا پہلا کھلونا ہیکاتھون دنیا کے لئے وقف کیا جا رہا ہے۔ کپڑے کی صنعت کی وزیر نے ٹوائےکیتھان2021 میں اپنے سجھاؤ پیش کرنے والی انفرادی ٹیموں کی ستائش کی۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ اس ٹوائےکیتھان گرانڈ فینالے میں پیش کیے گئے متعدد سجھاؤوں کو کاروباری شکل دی جا سکتی ہے۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ کھلونوں کا بچوں کی سائیکوموٹر صلاحیتوں پر بھی بہت اثر پڑتا ہے، ان کے حافظے پر اثر پڑتا ہے اور بچے کی مستقبل کی خودمختاری کو یقینی بنانے کے تئیں زبردست ذمہ داری پیدا ہوتی ہے۔

انہوں نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے بچے جن 85 فیصد کھلونوں کے ساتھ کھیل رہے ہیں، وہ درآمد شدہ ہیں اور خصوصاًپلاسٹک سے بنے ہیں۔ ہمہ گیر ترقی کے لئے وزیر اعظم کی عالمی عہد بستگی سے ترغیب حاصل کرتے ہوئے، کپڑے کی صنعت کی وزیر نے پائیدار کھلونے بنانے کے لئے تحقیقی اداروں اور کھلونا مینوفیکچرر حضرات کو مدعو کیا۔ انہوں نے یہ بھی مشورہ دیا کہ بھارت اپنے انجینئرنگ مضمرات کے لئے جانا جاتا ہے اور ہمارے تکنالوجی ماہرین کو الیکٹرانک کھلونوں کے لئے کھلونے کے شعبے کو مناسب اور اختراعی تکنالوجیوں سے لیس کرنا چاہئے۔

محترمہ ایرانی نے یہ بھی سجھاؤ پیش کیا کہ وزارت تعلیم اور ترقی برائے خواتین و اطفال کی وزارت نم ہنس کے تعاون سے بچوں کی اعصابی نشو و نما پر کھلونوں کے اثرات پر ایک ریسرچ پیپر تیار کر سکتے ہیں، خصوصاً ان بچوں کے لئے جو کسی معذوری کا شکار ہیں، اور اس امر کو یقینی بنانے کے لئے بھی کہ کھلونوں کو ایک مؤثر طریقہ کار کی شکل میں استعمال کیا جائے تاکہ ان بچوں کو ان چنوتیوں سے باہر نکالنے کے لئے خوشگوار حل تلاشنے میں مدد مل سکے۔

محترمہ ایرانی نے کہا کہ کھلونوں کی ہماری وراثت میں دستکاری کی چھاپ ہے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ ٹوائےکیتھان کے ذریعہ جو سجھاؤ سامنے آئے ہیں ان کا دستکاری کے شعبے پر بھی غیر معمولی اثر مرتب ہوگا۔

اس موقع پر اپنے خطاب میں، وزیر مملکت برائے تعلیم جناب سنجے دھوترے نے کہا کہ بھارتی کھلونا بازار تقریباً 1.5 بلین امریکی ڈالر کے بقدر کا ہے اور فی الوقت ہم غیر ممالک سے ایک بڑا حصہ درآمد کر رہے ہیں۔ عالمی کھلونا منڈی 100 بلین امریکی ڈالر سے زائد ہونے کا امکان ہے، ہمیں ان شعبوں میں اپنا حصہ بنائے رکھنے کے لئے اپنی تخلیقی، اختراعی اور مینوفیکچرنگ طاقت کو سمت عطا کرنی چاہئے۔ یہ ٹوائےکیتھان ہمارے نوجوان اختراعی اذہان کو دنیا کے لئے بھارت میں کھلونے بنانے کے لئے راستہ ہموار کرنے کا موقع فراہم کرے گا۔ انہوں نے سجھاؤ دیا کہ کھلونوں کے استعمال سے سائنس اور دیگر مضامین کو سیکھنے میں آنے والی پریشانی کا بوجھ کم ہو سکتا ہے۔

اس موقع پر کپڑے کی وزارت کے سکریٹری جناب یو پی سنگھ نے کہا کہ کھلونا صنعت کے کاروباری پہلو کے ساتھ ساتھ ہماری تاریخ  کی فنی مہارت اور ثقافت کے بارے میں نوجوان اذہان میں اقدار اور اخلاقیات کو پروان چڑھانے کے لئے درس و تدریس کا حصہ بہت اہم ہے۔ انہوں نے کہا کہ کھلونا صنعت میں زبردست امکانات موجود ہیں اور ٹوائےکیتھان بھی کھلونا میلا 2021 کا ایک جزو لاینفک ہے۔  انہوں نے بتایا کہ 27 فروری 2021 سے 04 مارچ 2021 تک ورچووَل طریقے سے منعقدہ انڈیا ٹوائے فیئر میں مختلف ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے 26 کھلونا کلسٹروں  کے تقریباً 1226 نمائش دکھانے والوں نے حصہ لیا۔ 100 سے زائد ملکی اور بین الاقوامی اسپیکروں کے ساتھ 41 معلوماتی سیشنوں کا اہتمام کیا گیا۔ اس دوران www.theindiatoyfair.in پورٹل پر 26 لاکھ سے زائد رجسٹریشن درج کیے گئے۔

جناب سنگھ نے یہ بھی کہا کہ آج ملک اور غیر ممالک میں بدلتے ماحول کے مطابق کھلونا صنعت میں اختراع وقت کی اہم ترین ضرورت ہے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ ٹوائے کیتھان میں پیش کیے گئے خیالات کھلونا صنعت کو آتم نربھر بنانے میں مدد فراہم کریں گے۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ کپڑے کی وزارت 12 مقامات پر فزیکل طور پر علاقائی کھلونا میلے کا منصوبہ وضع کر رہی ہے۔

اعلیٰ تعلیم کے سکریٹری جناب امیت کھرے نے تشویش ظاہر کی کہ درآمد شدہ کھلونوں کی کفایتی قیمت کافی زیادہ ہے اور یہ آتم نربھر بھارت کے لئے ایک روکاوٹ ہے۔انہوں نے کہا کہ کھلونوں کی درآمدات پر روک لگانے سے ہمارے کاریگروں کے لئے نئے مواقع پیدا ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ 2020 کی نئی قومی تعلیمی پالیسی 5+3+3+4 نظام کی وکالت کرتی ہے اور یہ کھلونوں اور کھیلوں کے توسط سے بچوں کے لئے سرگرمی پر مبنی سیکھنے کی ضرورت پر زور دیتی ہے۔ یہاں علاقائی بھارتی کھلونوں کا کردار نوجوان اذہان کو ہماری تاریخ اور ثقافت سے مربوط کرنے میں انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔

وزیر اعظم جناب نریندر مودی 24 جون کو صبح 11 بجے ٹوائے کیتھان۔2021 میں حصہ لینے والوں کے ساتھ ویڈیو کانفرنس کے توسط سے بات چیت کریں گے۔

 

*****

ش ح ۔اب ن

U:5793



(Release ID: 1729582) Visitor Counter : 147


Read this release in: English , Hindi , Punjabi