کامرس اور صنعت کی وزارتہ
ٹرکوں کے لئے اسمارٹ انفورسمنٹ ایپ کی مدد سے چنگی وصولی پر عائد ہونے والی لاجسٹک لاگت کم ہوگی
انفورسمنٹ میکنزم کو تکنالوجی سے آراستہ کرنے کے لئے آئی ٹی پر مبنی ذرائع اپنائے جائیں گے
اس ایپ میں ریاست کے لئے وسیع اقتصادی فوائد مضمر ہوں گے
Posted On:
16 JUN 2021 6:03PM by PIB Delhi
بھارت میں اوسطاً ایک ٹرک ایک سال میں 50000۔60000 کلو میٹر کے فاصلے پر احاطہ کرتا ہے جبکہ امریکہ جیسے ترقی یافتہ ملک میں 3 لاکھ کلو میٹر سے زائد دوری طے کرتا ہے۔ ایک کلیدی وجہ یہ ہے کہ ٹرکوں کو اچانک موٹر گاڑیوں کی جائے موقع جانچ کے لئے، دستاویز وغیرہ کی جانچ پڑتال کے لئے روکنا پڑتا ہے جس سے تاخیر رونما ہوتی ہے۔ جہاں ایک طرف جی ایس ٹی نے اس صورتحال کو بہتر بنانے میں تعاون دیا ہے، تاہم ترقی یافتہ ممالک کی سطحوں پر پہنچنے کے لئے ایک لمبا عرصہ درکار ہوگا۔
مختلف النوع قواعد اور دیگر تقاضوں سے روگردانی اور خلاف ورزی کے وسیع تر مضمرات کی 60 سے زائد مثالیں ہیں جنہیں انفورسمنٹ ایجنسیوں یعنی قانون نافذ کرنے والی ایجنسیوں کو نظر میں رکھنا ہوگا۔ قانون نافذ کرنے کی ذمہ داری ریاستی حکومتوں خصوصاً تجارتی ٹیکس، نقل و حمل، پولیس، دیگر ایجنسیوں پر عائد ہوتی ہے۔
سڑک نقل و حمل پر عائد ہونے والی لاجسٹک لاگت میں تخفیف لانے کی ایک حکمت عملی کے طور پر، حکومت ہند کے تحت محکمہ تجارت کے لاجسٹک ڈویژن نے ایک رسک پر مبنی طریقہ کار وضع کیا ہے جس کا تعلق قواعد و ضوابط کے اسمارٹ نفاذ اور قواعد سے متعلق دیگر پہلوؤں سے ہے تاکہ ٹرکوں کے ذریعہ سڑک کے سفر پر مبنی خلاف ورزیوں کا ارتکاب ممکن نہ ہو سکے۔ اس نے انفورسمنٹ میکنزم کو تکنالوجی سے آراستہ کرنے کے لئے آئی ٹی پر مبنی ایک حل بھی نکالا ہے ۔
ریاستی حکومتوں کے افسران کے ساتھ آج منعقدہ ایک میٹنگ میں رسک پر مبنی طریقہ کار کو ساجھا کیا گیا اور آئی ٹی پر مبنی اسمارٹ انفورسمنٹ ایکٹ کی رونمائی عمل میں آئی۔ اس میٹنگ میں ریاستی حکومتوں کے متعلقہ محکموں مثلاً کمرشیل ٹیکس اور نقل و حمل محکموں کے 100 سے زائد سینئر افسرانے شرکت کی۔ مربوط اسمارٹ حل کے کلیدی نکات درج ذیل ہیں:
1۔ ایک ایسا آئی ٹی ایپلی کیشن اپنایا جائے گا جو موجودہ گڈس اینڈ سروسز ٹیکس نیٹ ورک (جی ایس ٹی این) ڈاٹا بیس کے تحت لے جائے جا رہے سازو سامان کی تفصیلات فراہم کرے گا اور اس کے ذریعہ وی اے ایچ اے این ڈاٹا بیس سے اس موٹر گاڑی سے متعلق تمام تر اطلاعات حاصل کی جا سکیں گی۔
2۔ اس طرح کے اعدادو شمار کو ٹرک کے پہنچنے سے پہلے ہی سڑک پر موجود انفورسمنٹ افسران کو فراہم کرا دیا جائے گا۔
3۔ ایسے رسک میٹرکس کا استعمال کرکے جس میں تاریخی پیٹرن استعمال کیے جاتے ہیں، یہ ایپ ٹرک کو ایک رسک پروفائل فراہم کرتا ہے جس کی مدد سے افسران یہ فیصلہ لے سکتے ہیں کہ اس ٹرک کو مزید جانچ پڑتال کے لئے روکا جائے یا نہیں۔
4۔ اس کے تحت متعلقہ افسر تمام تر جرمانیں یا کسی طرح کی دیگر مالیاتی وصولی کا عمل شفافیت کو یقینی بناتے ہوئے ایپ کے ذریعہ کر سکتا ہے۔
5۔ ایپ کے تحت وہ تمام عناصر شامل ہیں جو مکمل ریکارڈ رکھتے ہیں اور متعلقہ قواعد و ضوابط کے نفاذ میں مددگار ثابت ہوں گے۔
6۔ اس ایپلی کیشن میں یہ اہلیت بھی ہوگی کہ وہ تمام سینسروں کو مربوط کر سکے گا، متحرک موٹر گاڑی کا وزن کر سکے گا اور ریاستی حکومت یا قومی شاہراہ اتھارٹی کے تحت دستیاب کیمروں کو بھی بروئے کار لا سکے گا جس کی مدد سے ریموٹ انفورسمنٹ بھی ممکن ہو سکے گا۔
7۔ اس طرح ہر جگہ پر زمینی سطح پر افسران کی تعیناتی کی ضرورت خاطر خواہ طور پر کم ہو جائے گی کیونکہ ایپ افسران کو اس بات سے خبردار کر دے گا کہ کس موٹر گاڑی نے خلاف ورزی کا ارتکاب کیا ہے۔
مذکورہ ایپ کو اپنانے سے حاصل ہونے والے فوائد درج ذیل ہیں:
1۔ انفورسمنٹ افسران کی جانب سے کاروباری موٹر گاڑیوں کو جائے موقع روک کر ان کی جانچ پڑتال کرنے کے کام کو ہلکا کرے گا۔
2۔ سسٹم کا استعمال کرکے کیش چالان جاری کرنے کے بجائے ای چالان جاری کیے جا سکیں گے اور اس طریقے سے کیش چالان جاری کرنے کی تعداد کم ہوگی۔
3۔ سڑکوں پر ورک فورس کی تعیناتی میں کمی واقع ہوگی جس سے افرادی قوت کو بہتر طور پر بروئے کار لایا جا سکے گا۔
4۔ کم از کم انسانی عمل دخل کی وجہ سے زیادہ مالیہ وصول ہوگا۔
5۔ خطاکاروں پر بہتر طور پر گرفت بنائے جا سکے گی۔
6۔ لاجسٹکس لاگت میں تخفیف (فی الحال یہ مجموعی گھریلو پیداوار کی 13 فیصد کے بقدر ہے)
اس موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے، لاجسٹکس کے خصوصی سکریٹری جناب پون اگروال نے اشارہ کیا کہ ایپ کے ساتھ قواعد و ضوابط کو نافذ کرنے کا عمل، نقل و حمل، ٹریفک اور دیگر تقاضوں کی تکمیل ساتھ ہی ساتھ مخصوص اشیاء سے متعلق قانون سازی، مثلاً پیٹرولیم، جنگلاتی پیداوار، معدنیات وغیرہ کے لئے خاطر خواہ سرمایہ کاری افرادی قوت اور وسائل کے سلسلے میں درکار ہوتی ہے جسے ریاستی حکومتوں کو برداشت کرنا ہوتا ہے۔ ایک طرف جہاں اقتصادی سرگرمیوں میں اضافہ ہوا ہے، وہیں دوسری جانب مختلف النوع ریاستی حکومتیں اپنے یہاں افرادی قوت میں اس کے مطابق اضافہ نہیں کر سکی ہیں، لہٰذا تکنالوجی کو اختیار کرنا اور رسک پر مبنی طریقہ کار اپنانا ہی واحد راستہ بطور متبادل دستیاب ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ جب ٹرکوں کی آمد و رفت کے سلسلے میں قواعد و ضوابط پر عمل درآمد کا وزن کم ہوگا تو اس کے نتیجے میں نقل و حمل کی لاگت بھی خاطر خواہ طور پر کم ہوگی۔
نقل و حمل ایسو سی ایشنوں نے حکومت کی اس پہل قدمی سے کلی طور پر اتفاق کیا ہے۔ انہوں نے اشارہ کیاہے کہ موجودہ نظام کے تحت زیادہ تر ٹرکوں کو عارضی طور پر منتخب کیا جاتا ہے، یعنی انہیں جانچ پڑتال اور معائنہ کے لئے روکا جاتا ہے اور اسی دوران بدعنوانی اور ناجائز استعمال کی گنجائش نکل آتی ہے۔
میٹنگ کے دوران یہ بات نوٹ کی گئی کہ اسمارٹ انفورسمنٹ ایکٹ ریاستوں کے لئے مختلف النوع اقتصادی فوائد استعمال کرے گا اور انہیں اپنے یہاں لاجسٹک لاگت کم کرنے میں مدد ملے گی۔ ایک مؤثر انفورسمنٹ نہ صرف یہ کہ مالیہ کے خسارے کی روک تھام میں مددگار ثابت ہوگا بلکہ اس سے حادثات اور انسانی زندگیوں کا اتلاف بھی روکا جا سکے گا اور بھارتی سڑکیں تجارت اور استعمال کرنے والوں کے لئے زیادہ محفوظ تر بن سکیں گی۔
تمام تر ریاستوں نے اپنی ریاستوں میں بڑے پیمانے پر اس طرح کے متبادل انتظام کے نفاذ میں دلچسپی کا اظہار کیا۔ اس سے آگے بڑھ کر یہ بھی فیصلہ کیا گیا کہ ریاستوں کی مستعدی کی بنیاد پر لاجسٹک ڈویژن مختلف ریاستوں کی مخصوص ضروریات کے مطابق اسمارٹ انفورسمنٹ ایکٹ کی تنصیب اور انہیں متعارف کرانے کا عمل شروع کرے گا۔ فیصلہ کیا گیا کہ جو ریاستیں پہلے رابطہ قائم کریں گی انہیں پہلے یہ سہولت فراہم کی جائیں گی اور 2021۔22 کے دوران کم از کم 10 ریاستوں پر احاطہ کیا جائے گا۔
******
( ش ح ۔م ن ۔ اب ن)
U- 5567
(Release ID: 1727864)
Visitor Counter : 158