وزارت ماہی پروری، مویشی پروری و ڈیری
آبی ماحولیاتی نظام کے تحفظ کے لئے ماہی پروری کے محکمے نے مضبوط اقدامات کئے
ہندوستان میں ماہی گیری کے شعبے میں پائیدار اور معتبر ترقی
Posted On:
05 JUN 2021 7:39PM by PIB Delhi
نئی دہلی،05/جو ن - 1202 ۔
عالمی یومیہ ماحولیات( ڈبلیو ای ڈی)ایک ایسا دن ہے جو پوری دنیا میں ہر سال ماحولیات سے متعلق معاملات کے حوالے سے لوگوں میں بیداری پیدا کرنے کے لئے منایاجاتا ہے۔اس کی بنیاد اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے ذریعہ 1972 میں اس وقت رکھی گئی جب اسٹاک ہوم میں ماحول سے انسانی چھیڑ چھاڑ کے موضوع پر ایک کانفرنس کا افتتاح کیاگیا تھا۔
دورے حاضر میں قومی اور بین الاقوامی پلیٹ فارموں پر آبی ماحولیاتی نظام کے تحفظ اور پائیداری پر کافی توجہ دی گئی ہے۔ یہ نظام ان آبی ذخائر پر مبنی ہے جس میں چھوٹے اور بڑے سب سمندر شامل ہیں او ر جو زمین کی 70 فیصد حصہ کااحاطہ کرتے ہیں۔اس کے ذیل میں کچھ کلیدی اقتصادی شعبے بھی آتے ہیں،جن میں ماہی پروری اور سیاحت کے شعبے شامل ہیں۔ تاہم آج ان آبی ذخائر کو مختلف قسم کے عوامل سے مسلسل زبردست خطرات کاسامنا ہے۔
جیسا کہ دنیا بھر کے معروف سائنسدانوں اور ماہرین کی طرف سے پیشگوئی کی جاچکی ہے،لاکھوں ٹن کی مقدار میں انسانوں کے ذریعہ ان آبی ذخائر میں پلاسٹک کا کچرا شامل کردیاجاتا ہے۔جس سے سمندری مخلوقات کو نقصان پہنچتا ہے۔ان میں کچرے، کیکڑے اور دیگر آبی حیوانات شامل ہیں۔ان آبی ذخائر کو پہنچنے والے ان نقصانات پر بندش لگانے کے لئے یہ لازم ہوجاتا ہے کہ اقوام عالم کے درمیان مزید آگاہی پیدا کی جائے تاکہ وہ اس سلسلے میں ذمہ دارانہ کارروائی کریں، ماحولیات کے تحفظ کے لئے اقدامات کریں اور دستیاب وسائل سے استفادہ کرتے ہوئے کرہ ارض کی بحالی او ر تحفظ کے لئے کام کریں۔تاہم اس کے ساتھ ہی ساتھ ہمیں یہ بھی سمجھناہوگا کہ پورے ماحولیاتی نظام کو بحال کرنا اور اس کا تحفظ کرنا ایک بہت بڑا کام ہے جس کے لئے پوری دنیا کے ممالک کو ایک ساتھ مل کر ترجیح بنیادوں پر اور تیز رفتار کے ساتھ اقدام کرنا ہوگا۔
ہندوستانی حکومت کی وزارت ماہی پروری کے محکمہ ماہی پروری، مویشی پروری اور ڈیری نے درست طور پر ان ذخائر کے تحفظ کی شدید ضرورت کو پہنچانا اور اپنی قومی وسائل سے زیادہ سے زیادہ استفادہ کو یقینی بنایا۔اس تناظر میں، اس محکمے کے ذریعہ تیار کردہ او رچلائے گئے پروگراموں کا مقصد ماہی پروری ، آبی حیوانات کی پرورش کے شعبے کو ماحول کی پائیداری کو پیش نظر رکھتے ہوئے ترقی دینا ہے۔
محکمہ ماہی پروری کا یہ اہم پروگرام جس کا نام ‘‘نیلا انقلاب’’ ہے۔سال 2015 میں شروع کیاگیا تھا۔اس کا مقصد ملک اور ماہی گیروں اور ماہی پروری کرنے والوں کی اقتصادی خوشحالی کے ساتھ ساتھ ماہی پروری کرنے والو ں کے لئے آبی وسائل سے استفادہ کرتے ہوئے خوراک اور تغذیہ کے تحفظ میں ، پائیدار طریقے سے حیاتیاتی تحفظ اور ماحولیاتی تشویشات کو مد نظر رکھتے ہوئے مدد کرنا ہے۔ماہی پروروں کی پائیدار اور بھرپور ترقی اور ماہی گیروں کی بہبود اس کے ساتھ ہی ساتھ ماحول دوست آبی کاشت کے فروغ کی غرض سے نیلے انقلاب کے تحت مختلف ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں اور بہت سی تنظیموں کے لئے مجموعی طور پر 2573 کروڑ روپے کے مجموعی فنڈ جاری کئے گئے۔
نیلا انقلاب منصوبے کے ایک حصے کے طور پر ہمارے آبی ماحولیاتی نظام کی نگرانی اور تحفظ کے لئے بہت سی ماحول دوست ٹیکنالوجیاں اختیار کی گئی۔ری سرکولیٹنگ اکوائے کلچر سسٹم(آر اے ایس) کی حمایت کی گئی۔آر اے ایس ٹیکنالوجی ایک ماحول دوست اور پانی کی بچت کرنے والا اور ایک زبردست نتیجہ خیز کاشت کاری کا نظام ہے۔جس میں ماحولیات پر کسی قسم کا منفی اثر نہیں پڑتا۔اسی طرح سمندری ماہی گیری کلچر کے لئے سمندری پنجروں کے استعمال کو بھی فروغ دیا گیا۔ اسی کے ساتھ سمندری سبزے وغیرہ کی کاشت کو بھی ترقی دی گئی۔ نیلے انقلاب منصوبے کے تحت سولر پینل اکائیوں کو پانی کے پمپ کااستعمال کرنے اور ماہی پروری سے متعلق دیگر تمام سرگرمیاں انجام دینے کے لئے تعاون دیا گیا۔اس میں اس پروگرام سے فائدہ اٹھانے والوں کو ماہی پروری کے لئے شمسی توانائی کی سپورٹ سسٹم کی خریداری اور اس کو نصب کرنے کی غرض سے مرکز کی طرف سے تعاون دینا بھی شامل ہیں۔دیگر اقدامات کے ساتھ ساتھ ان اقدامات نے بھی زمین اور آبی ماحولیاتی نظام کا تحفظ کرنے میں ایک زبردست کردار ادا کیا ہے۔
نیلا انقلاب منصوبے پر عمل درآمد کرتے ہوئے ماہی پروری کے شعبے میں حاصل ہونے والی کامیابیوں کو مزید آگے بڑھانے اور اس شعبے کو ایک پائیدار اور ذمہ دارانہ انداز میں ترقی دینے کے مقصد سے، ہندوستانی حکومت نے مئی 2020 میں‘‘ پردھان منتری مٹسیہ سمپدا یوجنا(پی ایم ایس ایس وائی)’’ کے نام سے ایک خصوصی منصوبہ شروع کیا۔ جس میں آتم نربھر بھارت پیکج کے تحت اب تک منظور کی جانے والی سب سے بڑی رقم 20050 کروڑ روپے کی سرمایہ کاری کی جائے گی۔
پی ایم ایم ایس وائی منصوبے کا مقصد ماہی پروری کے شعبے کی پائیدار اور ذمہ دارانہ ترقی ہے، جس میں بنیادی ڈھانچہ، حیاتی تنوع، پائیدار ذریعہ معاش،آبی حیوانات کی صحت کانظم و ضبط، زبردست ڈیٹا بیس، اختراعات، اجتماعیت، ویلیو چین کی جدید کاری، برآمد کاری کا فروغ، ایک زبردست ماہی پروری نظم وضبط کے فریم ورک کی تیاری پر خاص توجہ دی جائے گی۔ اسی کے ساتھ ایسی ٹیکنالوجیوں سے استفادہ کیاجائے گا۔ جن سے ان آبی ذخائر اور ماہی پروری کے اثاثوں کے تحفظ کو یقینی بنایاجاسکے۔اس ضم میں محکمے کی طرف سے بہت سی سرگرمیاں انجام دی جارہی ہے۔جن میں بائیو فلاکس پر عمل درآمد، آر اے ایس پر خصوصی توجہ،سمندری ماہی پروری کے تحفظ کے لئے ریزروائر کیج کلچر، اوپن سی کیج کلچر، سمندری ماہی گیروں کے لئے خطرات کو کم کرنا، گزر بسر کے لئے سمندری سبزے کی کاشت، پائیدار ماحولیات دوست طریقے سے ساحلی آبادیوں کی خوشحالی کے لئے کام کرنا، اس کے علاوہ ماہی گیری کی ممانعت والی مدت کے دوران ماہی گیروں کے کنبوں کو خاص طور پر خواتین کو ماہی پروری کے وسائل کے تحفظ کے لئے ذریعہ معاش مہیا کرنا شامل ہیں۔مزید برآں محکمہ ماہی پروری ماہی گیر کشتیوں میں بائیو ٹوائلیٹس کے استعمال کو بھی فروغ دے رہا ہے۔تاکہ سمندری ماحول کو صاف رکھاجاسکے اور سمندری وسائل کو خراب ہونے سے بچایا جاسکے۔
پی ایم ایم ایس وائی منصوبہ کا مقصد کم سے کم منفی ماحولیاتی اثرات کے ساتھ پائیدار ماہی پروری نظام طور طریقے کو فروغ دینا ہے تاکہ پانی کے استعمال سے زیادہ سے زیادہ پیداوار کی جاسکے۔ اس سلسلے میں مربوط جدید ساحلی ماہی گیری دیہات بھی پی ایم ایم ایس وائی منصوبے کے تحت قائم کئے جائیں گے۔ جن پر 750 کروڑ روپے کی لاگت آئے گی اور ساحلی ماہی گیروں کو اقتصادی اور سماجی فائدوں کو زیادہ سے زیادہ کرنے اور پائیدار ماہی گیری اقدامات کے ذریعہ ماحول پر پڑنے والے منفی اثرات کو کم سے کم کرنے کے لئے بلیو اکانومی / بلیو گروتھ سے استفادہ کیاجائے گا۔ ماہی پروری اور ماہی پروری سے متعلق بنیادی ڈھانچے جس میں ماہی گیروں کی بہبود بھی شامل ہیں، کی پائیدار ترقی کے لئے 2021-2020 کے دوران پی ایم ایم ایس وائی منصوبے کے تحت2881.41 کروڑ روپے کی لاگت کے ساتھ ایک پروجیکٹ کی تجویز کو منظوری دی جاچکی ہے۔
اسی کے ساتھ ساتھ، فیشری سروے آف انڈیا (ایف ایس آئی) ماہی گیری کے نئے طریقے اور آلات تیار کررہی ہے جو سمندری ماحولیاتی نظام کی جسمانی اور حیاتیاتی خرابی کو کم سے کم کرنے میں مدد گار ثابت ہوگا۔ماہی گیری کے طرح طرح کے طور طریقے جو ایجاد کئے گئے ہیں اوران کا کامیابی سے تجربہ کیاگیا ہے، ان سے سمندری ماحولیاتی نظام کو کوئی نقصان نہیں پہنچتا۔
محکمہ ماہی پروری اس بات کو سمجھتا ہے کہ پائیدار ترقی کے مقاصد کو حاصل کرنے کے لئے صحت افزاء آبی ذخائر کا وجود انتہائی اہم ہے اور اس بناء پر ان کی بحالی اور بہتری دونوں ہی ایک زبردست چیلنج کی حیثیت رکھتے ہیں۔ یہ محکمہ ملک میں اپنے ماحولیات دوست پروگراموں، پالیسیوں اور اقدامات کے توسط سے حیاتیاتی تنوع میں بہتری لانے اور ایک مثبت تبدیلی پیدا کرنے کے لئے ماحولیاتی توازن برقرار رکھنے کے تئیں عہد بند ہیں۔
اس بناء پر ماہی پروری کے محکمے کی اب کوشش یہ ہی ہے کہ ماہی پروری کے شعبے کی ترقی کو تسلیم کیاجائے ، صرف اس کے ہندوستانی اقتصادیات کی ترقی کے سلسلے میں تعاون کی بنا پر نہیں بلکہ ان نتائج کے لئے بھی جو معاشی ، سماجی اور ماحولیاتی طور پر ہمہ گیر ہیں۔ اس کے علاوہ محکمہ ماہی پروری، تمام بنی نوع انسان کے بہترین مفاد میں ماحول اور ماحولیاتی نظام کے تحفط کو اولین ترجیح دیتے ہوئے دیگر ملکوں کے ساتھ بین الاقوامی پلیٹ فارموں پر مشترکہ طور پر کام کرنا جاری رکھے گا۔
******
( ش ح ۔س ب ۔رض)
U- 5194
(Release ID: 1725035)
Visitor Counter : 5179