صحت اور خاندانی بہبود کی وزارت

’’میوکورمائیکوسس، کم قوت مدافعت والے اور ذیابیطس سے متاثرہ لوگوں میں زیادہ دیکھنے کو ملتی ہے‘‘


’’منھ کی صفائی کا خیال رکھنے والوں میں میوکورمائیکوسس دیکھنے کو نہیں مل رہی ہے‘‘

خود علاج کرنے اور غیر ضروری دوائیں لینے سے پوری طرح پرہیز کریں

’’اگر ٹیکہ کاری کے بعد کووڈ-19 ہوتا ہے تو یہ زیادہ تر معاملات میں ہلکا ہوگا‘‘

پی آئی بی کے ویبینار میں ڈاکٹروں نے میوکورمائیکوسس اور اس سے بچاؤ کی تدابیر پر روشنی ڈالی

Posted On: 03 JUN 2021 3:23PM by PIB Delhi

 

نئی دہلی،  3/جون2021 ۔ پریس انفارمیشن بیورو کے ذریعے ’میوکورمائیکوسس اور دانتوں کی صحت کا کووڈ-19 سے تعلق‘ کے موضوع پر آج منعقدہ ایک ویبینار میں گیسٹروانٹیرولوجسٹ ڈاکٹر راجیو جیادیون نے کہا کہ ہمیں کووڈ-19 کے کچھ مریضوں میں میوکورمائیکوسس دیکھنے کو مل رہے ہیں۔ ویبینار کی دوسری پینلسٹ پروستھوڈونٹسٹ ڈاکٹر نیتا رانا تھیں۔ ویبینار میں ڈاکٹروں سے ملی صلاح اور معلومات کو اہم نکات کی شکل میں ذیل میں پیش کیا گیا ہے۔

کن جگہوں سے لوگوں کو میوکورمائیکوسس ہوتا ہے؟

کووڈ-19 کے مریضوں کو میوکورمائیکوسس ہونے کا خطرہ زیادہ ہے۔ اسے بیان کرتے ہوئے ڈاکٹر جیادیون نے کہا کہ کووڈ-19 کے مریضوں کا ذیابیطس سے متاثر ہونا اور اسٹرائیڈ کا استعمال، تہری قوت مدافعت کو نقصان پہنچانے والی چیز ہے۔ کووڈ-19 مدافعتی نظام کے ساتھ ہی ہمارے جسم کے کئی اجزاء پر اثرانداز ہوتا ہے۔ ذیابیطس اور میوکورمائیکوسس کے درمیان تعلق کے بارے میں بتاتے ہوئے ڈاکٹر نے کہا کہ ہمارے ملک میں کئی لوگ ذیابیطس سے متاثر ہیں۔ اسے اور ہماری آبادی کو دیکھتے ہوئے یہاں بیمار ہونے والے لوگوں کی تعداد کسی دیگر ملک کے مقابلے میں زیادہ ہے۔ اس لئے یہ سمجھا جاسکتا ہے کہ ان میں سے کچھ لوگوں کو میوکورمائیکوسس ہوگا۔

ڈاکٹر جیادیون، جنھوں نے وبا کے دوران ڈاکٹروں، پالیسی سازوں اور عوام الناس کے لئے کئی مضامین تحریر کئے ہیں، کی رائے ہے کہ ہم دیکھتے ہیں کہ بڑی تعداد میں کووڈ-19 سے متاثر لوگوں کا معمولی تناسب میوکورمائیکوسس سے متاثر ہورہا ہے، لہٰذا یہ تناسب ایک بڑی تعداد بن جاتی ہے۔

ڈاکٹر نے بتایا کہ میوکورمائیکوسس کے معاملات کم قوت مدافعت والے لوگوں بالخصوص ذیابیطس کے سبب یا کچھ طرح کی اعضاء کی پیوند کاری کے بعد دیکھنے کو مل رہے ہیں۔ گزشتہ ایک یا دو مہینوں میں ان حالات کے بغیر ہی میوکورمائیکوسس میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔ یہ ایک نئی طرح کی صورت حال ہے، لیکن روایتی خطرات والے عوامل کے بغیر معاملات میں اضافہ کے اسباب کی توثیق کے لئے مطالعے کی ضرورت ہے۔

ذیابیطس اور میوکورمائیکوسس

ڈاکٹر جیادیون کہتے ہیں کہ ذیابیطس کے مریضوں میں جب شوگر کا بلڈ گلوکوز کنٹرول نہیں کیا جاپاتا تو قوت مدافعت ٹھیک سے کام نہیں کرپاتی ہے۔ سنگین ذیابیطس کے معاملات میں، نیوٹروفلس جیسے جرثومات سے لڑنے والے خلیے کام کرنا بند کردیتے ہیں۔ ان اسباب سے میوکورمائیکوسس ہوجاتا ہے۔ شوگر کی بلند سطح خود ہی فنگس کے فروغ کے لئے سازگار ہے۔ فنگس شوگر کو پسند کرتا ہے، یہ زنک جیسے ٹریس میٹلس کو پسند کرتا ہے، اس کا مردہ ٹیشو پر بھی فروغ ہوتا ہے اور جسم کے مرے ہوئے ٹیشو کی مرمت ہونے تک ان پر فنگس بڑھ سکتا ہے۔

گیسٹرواینٹروجسٹ نے لوگوں کے فائدے کے لئے آسان الفاظ میں بتایا کہ اگلے مرحلے میں فنگس ہمارے خون کے خلیوں میں داخل ہوجاتا ہے، ہمارے ٹیشو کو آکسیجن کی سپلائی نہیں ہوتی ہے اور وہ مرجاتے ہیں، اور جب ٹیشوز مرجاتے ہیں تو ان کا رنگ کالا ہوجاتا ہے۔ یہی وجہ ہے  کہ میوکورمائیکوسس کے لئے بلیک فنگس نام کا استعمال کیا جاتا ہے۔

دانتوں کی صحت اور میوکورمائیکوسس

دانتوں کے امراض کی ماہر ڈاکٹر نیتا رانا نے بتایا کہ دانتوں کی اچھی صحت اور کووڈ-19 کے انفیکشن کے درمیان  یقیناً ایک تعلق ہے۔ جب دانتوں، مسوڑھوں اور پیلٹ کا صحیح سے خیال رکھا جاتا ہےتو فطری طور پر پہلے سے موجود انتہائی چھوٹےجرثومے اچھی طرح کام کریں گے اور وائرس انفیکشن ہونے کا امکان کم رہے گا۔ اگر دانت ٹوٹنے کے بعد ہوئے زخم کا صحیح طریقے سے خیال نہیں رکھا جاتا ہے، اگر منھ کی صفائی نہیں ہوتی ہے تو میوکورمائیکوسس ہونے کے خدشات بڑھ جاتے ہیں۔

ڈاکٹر نیتا نے صلاح دی کہ دانتوں کو برش کرنے، فلاسنگ، منھ دھونے اور کلی کرنے سے بھی دانتوں کی صحت بہتر بنائے رکھنے میں مدد ملے گی۔

ٹیکہ کاری اور میوکورمائیکوسس

ڈاکٹر جیادیون کہتے ہیں کہ اگر ٹیکہ کاری کے بعد آپ کو کووڈ-19 ہوجاتا ہے تو یہ زیادہ تر معاملات میں ہلکا ہوگا۔ ڈاکٹر آگے صلاح دیتے ہیں کہ کووڈ کے ہلکے معاملات میں دوائیں ضروری نہیں ہیں۔ ڈاکٹر کا کہنا ہے کہ اس کی وجہ سے کووڈ-19 کے معمولی معاملات میں اسٹرائیڈ سے متعلق میوکورمائیکوسس ہونے کا اندیشہ کم ہوگا۔ وہ مزید بتاتے ہیں، لیکن اگر ہلکے کووڈ کے معاملے میں کوئی شخص علاج کرانے کے بجائے خود کی علاج شروع کردے اور ایسی دوائیں لے جن کی ضرورت نہ ہو تو اسے فنگس انفیکشن ہوسکتا ہے جو اس سے پہلے کبھی نہیں ہوا تھا۔

کووڈ کے بعد کی صورت حال اور میوکورمائیکوسس

ڈاکٹر جیا دیون کہتے ہیں کہ قوت مدافعت کمزور ہونے اور کووڈ-19 کے علاج کا اثر کچھ وقت کے لئے جسم میں برقرار رہے گا۔ جیسے ہم ندی سے ایک بوٹ سے گزرنے  کے کافی وقت بعد لہروں کی شکل دیکھتے ہیں، لہٰذا ان کی صلاح ہے کہ صحت یاب ہونے کے کچھ ہفتے بعد تک حساس رہیں اور اپنے جسم کے ساتھ بھی جرأت مندانہ اقدام یا تجربہ جیسا کوئی عمل نہ کریں۔ قوت مدافعت کمزور ہونے سے مریضوں میں میوکورمائیکوسس کا خطرہ بڑھنے کے سلسلے میں ڈاکٹر جیادیون بتاتے ہیں کہ کئی مطالعات نے یہ بات اجاگر کی ہے کہ ہمارے جسم میں رہنے والے اچھے صحت مند بیکٹیریا، داخل ہونے والے خراب بیکٹیریا سے جسم کی حفاظت کرتے ہیں  لہٰذا طویل عرصے تک اور غیر ضروری طور پر اینٹی بایوٹک کے استعمال سے فنگل اور بیکٹیریل انفیکشن کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ اس سلسلے میں ڈاکٹر جیادیون کہتے ہیں کہ ہمارے ملک میں زیادہ تر لوگ الگ الگ طرح سے اپنا علاج آپ کرتے ہیں۔ ڈاکٹر اس عمل کی سختی سے حوصلہ شکنی کرتے ہیں۔ اس سلسلے میں ان کی صلاح ہے کہ آپ جس ڈاکٹر کے رابطے میں ہیں اسی کی ہدایات پر عمل کریں اور غیر ضروری دواؤں سے دور رہیں۔

کیا میوکورمائیکوسس انفیکشن قرب و جوار کے ماحول سے آتا ہے؟

ڈاکٹر جیا دیون کہتے ہیں کہ فنگس ہمارے چاروں طرف ہے۔ فنگل انفیکشن ہونے کے ڈر سے باہر نکلنے سے پرہیز کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ فنگس صدیوں سے وجود میں ہیں اور میوکورمائیکوسس ایک کمیاب انفیکشن ہے جو کچھ ہی معاملات میں ہوتا ہے۔

وبا کے دور میں دانتوں کی دیکھ بھال

ڈاکٹر نیتا صلاح دیتی ہیں کہ اپنے دانتوں کے ڈاکٹر کے رابطے میں رہیں، ٹیلی کنسلٹیشن سے کئی معاملات میں مدد ملے گی۔ اگر ڈینٹل کلینکوں میں رہنما ہدایات پر عمل کیا جاتا ہے تو کسی انفیکشن ہونے کا ڈر نہیں ہونا چاہئے، لیکن زیادہ پرجوش نہ بنیں۔ ڈینٹل کلینک جانے کے بارے میں اپنے ڈاکٹر کی صلاح پر عمل کریں۔

ویکسین کتنے وقت تک کووڈ-19 سے تحفظ فراہم کرسکتی ہے؟

ڈاکٹر جیا دیون کہتے ہیں کہ جب ہمیں بار بار انفیکشن ہوتا ہے یا ٹیکہ کاری کے بعد انفیکشن ہوتا ہے تو گزشتہ انفیکشن میں داخل ہونے والی میموری سیل فوراً سرگرم ہوجاتی ہیں۔ مطالعات سے پتہ چلتا ہے کہ میموری سیل کم از کم ایک سال تک برقرار رہتے ہیں۔ ویکسین کے طریقہ کار کے بارے میں بتاتے ہوئے ڈاکٹر نے کہا کہ ٹیکے خاص طور پر انفیکشن کا شکار ہونے پر سنگین بیماری یا موت سے بچاتے ہیں۔ بڑی تعداد میں سائنس دانوں کا ماننا ہے کہ ٹیکہ کاری سے قوت مدافعت طویل عرصے تک بنی رہتی ہے۔ ممکنہ طریقے پر کئی سال تک یہ ہماری حفاظت کرتا ہے۔

کووڈ-19 کے رابطے میں آنے والوں کو صلاح

ڈاکٹر جیا دیون کہتے ہیں کہ اسے کبھی ہلکے میں نہ لیں۔ پریشان ہونے کی کوئی ضرورت نہیں ہے، لیکن 5 سے 6 دن کے بعد اگر آپ کی علامات خراب تر ہورہی ہیں، اگر آپ کو تھکان ہورہی ہے، سانس لینے میں مسئلہ ہورہا ہے، کھانا مشکل ہورہا ہے، سینے میں درد یا اچھا محسوس نہیں ہورہا ہے تو اسپتال جائیے اور ڈاکٹر سے صلاح لیجئے۔ آپ ڈاکٹر سے فون پر بھی صلاح لے سکتے ہیں۔

 

 

******

ش ح۔ م م۔ م ر

U-NO.5118



(Release ID: 1724228) Visitor Counter : 1285