سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت

مغربی بنگال اور ہریانہ کی ایم ایس ایم ای کو آکسیجن اینرچمنٹ ٹیکنالوجی منتقل

Posted On: 21 MAY 2021 8:26PM by PIB Delhi

 

ایم ایس ایم ای کو مزید طاقتور اور مضبوط بنانے کی اپنی کوشش کو آگے بڑھاتے ہوئے سی ایس آئی آر-سی ایم ای آر آئی نے ملک کے اندر تیار اپنی تکنیک آکسیجن اینرچمنٹ یونٹ (او ای یو) تین دیگر صنعتوں کو 21.05.2021 کو ورچوئل طریقے سے منتقل کی۔ ان میں (1) میسرز کانکرینٹ کنٹرول سسٹمز پرائیویٹ لمیٹڈ، آئی ایم ٹی مانیسر، گڑگاؤں (2) میسرز اے بی ایلاسٹو پروڈکٹس پرائیویٹ لمیٹڈ، کرشنا پور، کولکاتا اور (3) میسرز آٹومیشن انجینئرز، پی ایس ہرے اسٹریٹ، کولکاتا شامل ہیں۔

اس موقع پر پروفیسر (ڈاکٹر) ہریش ہیرانی نے کہا کہ آکسیجن اینرچمنٹ تکنیک کا استعمال اسپتالوں میں آئی سی یو، آئیسولیشن وارڈ سے لیکر گھروں میں علاج کے لیے وسیع پیمانے پر ہو رہا ہے۔ مریضوں میں مؤثر میٹابولزم کے لیے تکمیلی آکسیجن کی ضرورت ہوتی ہے۔ انہوں نے آگے کہا، ’’عام طور پر یہ غلط تصور ہے کہ مریضوں میں90 سے اوپر ایس پی او 2 (خون میں آکسیجن کی سیرابی) صرف 90 سے زیادہ آکسیجن فیصد (ایف آئی او 2) کے ساتھ ہی حاصل کی جا سکتی ہے۔ کئی بار مناسب فلو ریٹ (طبی نگرانی کے تحت) کے ساتھ 0.3 سے 0.4 کے دائرے میں تکمیلی آکسیجن ایف آئی او 2 کی درمیانہ مقدار بھی 90 سے زیادہ ایس پی او 2 سطح فراہم کر سکتی ہے۔ انہوں نے مریضوں کے ذریعے ماسک کے مناسب استعمال کی ضرورت پر بھی زور دیا تاکہ ان کے اہل خانہ انفیکشن سے بچ سکیں۔

پروفیسر ہیرانی نے آگے کہا کہ ادارہ کا مقصد اُن صنعتوں کے ساتھ ایک ٹیکنالوجی کو شیئر کرنا ہے جن کے پاس مینوفیکچرنگ کی صلاحیت ہے اور جو اس پیداوار کے لیے مناسب خام مال کا انتظام کر سکتے ہیں تاکہ او ای یو کی بڑےپیمانے پر پیداوار جلد از جلد شروع کی جا سکے اور عام لوگوں تک اسے پہنچایا جاسکے۔ اس سے بڑی تعداد میں مستفیدن کی ہنرمندی میں اضافہ ہوگا اور ان میں روزگار کی صلاحیت کو بھی فروغ حاصل ہوگا۔ انہوں نے لائسنس ہولڈروں کو خام مال کی سورسنگ، تکنیکی تفصیل یا او ای یو کی پیداوار سے متعلق معاملوں میں مدد کے لیے ادارہ کی جانب سے رہنمائی کرنے کا بھی بھروسہ دلایا۔

مدھو گروپ کی کمپنی میسرز کانکرینٹ کنٹرل سسٹم پرائیویٹ لمیٹڈ، آئی ایم ٹی، مانیسر، گڑگاؤں کے ایم ڈی جناب دیو پی گوئل، ایم ڈی اور سی ای او جناب بھرت گوئل نے کہا کہ اوای یو کی پیداوار فوراً شروع کرنے کے لیے ان کی کمپنی کے پاس مینوفیکچرنگ کی صلاحیت سے لیکر مالی اور دیگر وسائل دستیاب ہیں۔ انہوں نے آگے کہا کہ تیسری لہر کے اندیشہ کو دیکھتے ہوئے اس وقت ان کی پہلی ترجیح انسانیت کی خدمت کرنا ہے۔ انہوں نے کہاکہ وہ اس پیداوار کی قیمت کو کم از کم رکھنے کی کوشش کریں گے۔ انہوں نے یہ پیداوار اسپتالوں، کلینکوں، اسکولوں، کالجوں، مزدوروں کے لیے کارخانوں اور ریئل اسٹیٹ میں سوسائٹیوں کو مہیا کرانے کا بھی منصوبہ بنایا ہے تاکہ اس ٹیکنالوجی کے فوائد کو زیادہ سے زیادہ کیا جا سکے۔انہوں نے لوگوں کے بھروسہ کی کمی کے سبب بیرونی ممالک سے نقلی پیداواروں کی آمد پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے امید جتائی کہ سی ایس آئی آر-سی ایم ای آر آئی کی تکنیک اور ان کی برانڈ قیمت کے ساتھ ایک ملکی اور صحیح پیداوار عوام کے لیے دستیاب ہوگی۔

میسرز اے بی ایلاسٹو پروڈکٹس پرائیویٹ لمیٹڈ، کرشناپور، کولکاتا کے ڈائرکٹر جناب سشیم مکمل بھول نے اپنی کمپنی کی پروفائل کے بارےمیں بتایا۔ ان کی کمپنی بنیادی طور پر ربر پر مبنی آٹو انجینئرنگ مصنوعات جیسے ایئر بریکس، ہوز وغیرہ کی پیداوار کرتی ہے۔ اس کے پاس آئی او یو کی پیداوار شروع کرنے کے لیے واضح بنیادی ڈھانچہ اور سپلائی سسٹم دستیاب ہے۔ جناب بھول نے کہا کہ ایک مہینہ کے اندر وہ پروٹوٹائپ بنا لیں گے اور شروعات میں روزانہ 10 او ای یوکے ساتھ پیداوار شروع کریں گے جسے ضرورت کے مطابق بڑھایا جائے گا۔ انہوں نے کہاکہ کمپریشر ان کے لیے کوئی مسئلہ نہیں ہے اور وہ مقامی ذرائع سے کچھ جیولائٹ حاصل کریں گے۔

میسرز آٹومیشن انجینئرس، پی ایس ہرے اسٹریٹ، کولکاتا کے پروپرائٹر جناب گورنگ مترا نے کہا کہ ان کی کمپنی فی الحال انجینئرنگ کے آلات کی پیداوار کرتی ہے جن کی مختلف ممالک میں برآمد کی جاتی ہے۔ اب وہ اپنی پیداوار میں اضافہ کرکے اس میں طبی آلات شامل کرتے ہیں کیوں کہ او ای یو کی پیداوار کے لیے ان کی کمپنی کے پاس تمام بنیادی سہولیات دستیاب ہیں۔ وہ جیولائٹ سو کی پیداوار بھی کریں گے اور وہ 15 دنوں کے اندر ان کا پروٹوٹائپ تیار کر لیں گے۔ وہ شروعات میں ماہانہ 500 اکائیوں کی پیداوار کا منصوبہ بنا رہے ہیں۔ جناب مترا نے یہ بھی امید جتائی کہ وہ اس ٹیکنالوجی میں سی ایس آئی آر-سی ایم ای آر آئی سے مدد اور اضافی سہولیات کے ساتھ جلد ہی ملک میں تیار کردہ مصنوعات کی برآمد کرنے کے بھی قابل ہوں گے۔

*****

ش  ح –  ق ت –  ک ا

U: 4763

 


(Release ID: 1721248) Visitor Counter : 183


Read this release in: English , Hindi