صحت اور خاندانی بہبود کی وزارت

میو کور مائکوسس سے محفوظ رہیے – ایک فنگل پچیدگی جو کووڈ – 19 مریضوں میں پائی جا رہی ہے


ذیابیطس کو کنٹرول کیجیے، اسٹیرائڈز  کو مناسب طور پر استعمال کیجیے ، اچھی طرح صفائی ستھرائی رکھیے اور خود کوئی دوا مت لیجیے

Posted On: 14 MAY 2021 10:42AM by PIB Delhi

نئی دہلی، 14مئی، 2021/اگرچہ ہم کووڈ – 19 سے خود کو محفوظ رکھنے کی بہترین کوشش کرتے ہیں لیکن ایک فنگس کی وجہ سے ہمیں ایک اور خطرہ لاحق ہو رہا ہے ، جس کے بارے میں ہمیں ضرور جاننا چاہیے اور اس بارے میں قدم اٹھانا چاہیے۔میوکور مائکوسس ایک فنگل انفیکشن ہے جو کووڈ – 19 کے کچھ مریضوں میں بیماری کے دوران یا شفایابی کے بعد پایا جا رہا ہے۔ مہاراشٹر کے وزیر صحت کی طرف سے دیئے گئے ایک بیان کے مطابق دو دن پہلے ریاست میں اِس فنگل انفیکشن سے 2000 سے زیادہ افراد متاثر ہوئے۔ یہاں تک کہ اس کی وجہ سے 10 افراد کی موت بھی ہو گئی اور کچھ مریضوں کی آنکھوں کی روشنی بھی چلی گئی۔

میوکور مائکوسس کی کیا وجوہات ہوتی ہیں؟

میوکورمائکوسس یا  بلیک فنگس ، فنگل انفیکشن کی وجہ سے پیدا ہونے والی ایک پیچیدگی ہے۔ لوگوں کو میوکورمائکوسس کی بیماری ماحول میں موجود پھپھوندی کے خلیوں کے ساتھ رابطے میں آجانے کی وجہ سے ہوتی ہیں۔ یہ کسی جگہ سے کٹ جانے ، چھل جانے، جل جانے یا جلد پر کسی طرح کے زخم کے ذریعے پھپھوند داخل ہو جانے کے بعد جلد پر نمودار ہو سکتی ہے۔

یہ بیماری اُن مریضوں میں پائی جا رہی ہے جو کووڈ – 19 سے شفایاب ہو رہے ہیں یا شفایاب ہو چکے ہیں۔ اس کے علاوہ جو کوئی ذیابیطس  میں مبتلا ہیں اور اس کی قوت مدافعت اس حد تک پوری طرح کام نہیں کر رہی ہے ۔

طبی تحقیق کی بھارتی کونسل کی طرف سے جاری کچھ ہدایت کے مطابق کووڈ – 19 کے مریضوں میں میوکورمائکوسس انفیکشن کے خطرے میں، مندرجہ ذیل حالات سے اضافہ ہوتا ہے:

۱۔       بے قابو ذیابیطس

۲۔       اسٹیرائڈز کی وجہ سے قوت مدافعت میں کمی

۳۔       طویل عرصے تک آئی سی یو / استپال میں قیام

۴۔       ایک ساتھ کئی بیماریوں میں مبتلا / کسی عض کی منتقلی کے بعد / کینسر

۵۔       کسی فنگل انفیکشن کو ختم کرنے کے علاج کے بعد (جس میں کسی شدید قسم کے فنگل انفیکشن کا علاج کیا گیا ہو)

یہ بیماری ایک مائیکرو آرگینزم کی وجہ سے ہوتی ہے  جسے میوکورمائی سیٹس کے نام سے جانا جاتا ہے جو ماحول میں قدرتی طور پر موجود ہوتی ہے۔ یہ اکثر مٹی میں دیکھی جاتی ہے اور پتیوں ، کھاد اور جیسے آرگینک مادوں کے سڑے ہوئے ڈھیر میں دیکھی جاتی ہے۔

عام طور پر ہمارے جسم کی قوت مدافعت اس طرح کے فنگل انفیکشن سے کامیابی کے ساتھ لڑتی ہے۔ البتہ ہم جانتے ہیں کہ کووڈ – 19 بیماری ہماری قوت مدافعت پر اثر انداز ہوتی ہے۔ اس کے علاوہ کووڈ – 19 کے مریضوں کو ڈیکسامیتھازون جیسی دوائیں دی جاتی ہیں جس سے ہماری قوت مدافعت کم  ہوجاتی ہے۔ ان وجوہات سے کووڈ – 19 کے مریضوں کو ایک نئے خطرے کا سامنا ہو جاتا ہے کہ وہ میوکورمائی سیٹس جیسے  آرگینزم کے حملوں کا مقابلہ نہیں کر پاتی۔

اس کے علاوہ آئی سی یو میں آکسیجن لینے والے کووڈ مریضوں کو جہاں ہیومڈ فائر کا استعمال کیا جاتا ہے نمی کی وجہ سے فنگل انفیکشن سے متاثر ہونے کا خطرہ لاحق ہو جاتا ہے۔

لیکن اس کا مطلب یہ ہرگز نہیں ہے کہ ہر کووڈ  مریض میوکورمائکوسس میں مبتلا ہو جائے گا۔ یہ بیماری ان لوگوں میں عام نہیں ہے جو ذیابیطس میں متبلا نہیں ہیں۔  لیکن اگر اس کا علاج فوری طور پر نہ کیا جائے تو یہ جان لیوا ہوسکتی ہے۔ شفایابی کے امقانات کا انحصار ، جلد تشخیص اور علاج پر منحصر ہیں۔

اس کی عام علامات کیا ہیں؟

میوکورمائکوسس ہمارے ماتھے ، ناک، رخساروں اور آنکھوں اور دانتوں کے درمیان جلد کے انفیکشن کے طور پر ظاہر ہونا شروع ہوتی ہے۔  جس کے بعد یہ آنکھوں اور پھیپھڑوں تک پھیل جاتی ہے یہاں تک کہ یہ مغز تک پھیل جاتی ہے ۔ اس کی وجہ سے  ناک پر کالک آجاتی ہے یا جلد کا رنگ کالا ہوجاتا ہے۔ یا تو نظر دھندلا جاتی ہے یا ایک کے دو نظر آنے لگتے ہیں ، سینے میں درد ہوتا ہے ، سانس لینے میں دشواری ہوتی ہے اور کھانسی کے ساتھ خون آنے لگتا ہے۔

طبی تحقیق کی بھارتی کونسل نے مشورہ دیا ہے کہ ناک بند ہو جانے کے سبھی کیسز کو جراثیمی سائنسائٹس کا کیس نہیں سمجھنا چاہیے ، خاص طور پر کووڈ – 19 مریضوں کے علاج کے دوران یا اس کے بعد لوگوں کو چاہیے کہ وہ یہ جاننے کے لیے ڈاکٹر کی مدد لیں کہ کہیں انہیں فنگل انفیکشن  تو نہیں ہے۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/imFRLR.jpg

اس کا علاج کیسے کیا جاتا ہے ؟

اس انفیکشن کی شروعات جلد کے انفیکشن سے ہوسکتی ہے اور یہ جسم کے دوسرے حصوں تک پہنچ سکتا ہے۔ اس کا علاج سبھی مردہ اور انفیکشن والے ریشوں کو سرجری کے ذریعے ہٹا کر کیا جاتا ہے۔ کچھ مریضوں میں ، اوپر کا جبڑا متاثر ہوسکتا ہے یا آنکھیں بھی متاثر ہوسکتی ہیں۔ اس کا علاج نسوں کے اندر اینٹی فنگل تھریپی کے ذریعے چار سے چھ ہفتے میں کیا جاتا ہے۔ چونکہ یہ جسم کے مختلف حصوں پر اثر انداز ہوتا ہے لہٰذا اس کے لیے کئی ماہرین کی ایک ٹیم درکار ہوتی ہے۔ جس میں مائیکروبایولوجسٹ، انٹرنل میڈیسن کے ماہرین، انٹین سوسٹ ،نیورولوجسٹ،  ای این ٹی کے ماہرین، آنکھوں کے ماہرین، دانتوں کے ماہرین، سرجن اور دیگر عملہ  شامل ہوتا ہے۔

آئی سی ایم آر کے مشورے کے مطابق ذیابیطس کو کنٹرول کرنا سب سے پہلا طریقہ ہے۔ لہذا جو کووڈ – 19 مریض ذیابیطس سے متاثر ہیں انہیں بہت زیادہ دھیان رکھنے کی ضرورت ہے۔

اپنی مرضی سے دوائیں لینا اور اسٹیرائڈس کا ضرورت سے زیادہ استعمال جان لیوا ہوسکتا ہے۔ لہذا ڈاکٹر کی صلاح پر سختی سے عمل کیا جائے۔  اسٹیرائڈس کے نامناسب استعمال  کی غلط اثرات کے بارے میں بتاتے ہوئے نیتی آیوگ کے صحت کے امور کے رکن ڈاکٹر وی کے پال نے کہا ’’اسٹیرائڈس کووڈ – 19 کے شروع کے مرحلے میں ہرگز نہیں لینی چاہیے۔ انہیں انفیکشن کے چھ دن بعد ہی لیا جائے۔ مریضوں کو مناسب مقدار میں دوائیں لینی چاہیے۔ دواؤں کا معقول استعمال کیا جانا چاہیے ۔ ‘‘

آئی سی ایم آر نے اپنے رہنما خطوط میں یہ مشورہ بھی دیا ہے کہ کووڈ – 19 کے مریض قوت مدافعت کی دوائیں منقطع کر دیں ۔  جن مریضوں کو آکسیجن تھریپی دی جا رہی ہے ان کے بارے میں یقینی بنانا چاہیے کہ ہیومیڈی فائر میں پانی صاف ستھرا ہے اور اسے لگاتار بھرا جا رہا ہے۔ اس بات پر توجہ دی جانی چاہیے کہ پانی لیک نہ ہو۔ مریضوں کو چاہیے کہ وہ ہاتھ دھوتے رہیں ، جسم کو صاف کرتے رہیں اور صفائی ستھرائی کا پورا خیال رکھیں۔

کووڈ بیماری سے شفایاب ہونے کے بعد بھی ہوشیار رہیں

کووڈ – 19 سے شفایاب ہونے کے بعد مریض پر قریبی نظر رکھی جانی چاہیے اور مذکورہ بالا کسی بھی خطرے یا علامت کو نظرانداز نہیں کیا جانا چاہیے۔  کیونکہ فنگل انفیکشن شفایابی کے کئی ہفتے یا کئی مہینے کے بعد بھی نمودار ہوسکتا ہے۔

۔۔۔

م ن ۔ اس۔ ت ح ۔                                               

14.05.2021

U –4482



(Release ID: 1719006) Visitor Counter : 2229