ایٹمی توانائی کا محکمہ

ٹا ٹا میموریل سینٹر نے دوسری  لہر کے خلاف تیزی سے کُل ہندردِّعمل کومستحکم کیا


کووڈ -19 مریضوں کے لئے آکسیجن طریقہ علاج کی بڑھتی ضرورت  کے پیش نظر ،عطیہ کنندگان کے ایک بھارت – امریکی نیٹ ورک اور اس سے متعلق کام کرنے والوں نے آکسیجن کنسن ٹریٹرس کی سپلائی ،دستیابی اور تقسیم میں سہولت پیدا کی ہے


ٹی ایم سی نے کینسر کے اُن مریضوں کا تحفظ کیا ہے،جن کا کووڈ-19 سے متعلق کسی ناموافق تقریب  سے بہت زیادہ متاثر ہونے کا اندیشہ ہے

Posted On: 09 MAY 2021 7:35PM by PIB Delhi

نئی دہلی،  12 مئی 2021:  ایک فیلڈ ایکس 777 مال بردار ہوائی جہاز آج صبح  ممبئی  پہنچا ہے۔ یہ جہاز پورے بھارت  میں تقسیم کئے جانے کے لئے ٹاٹا میموریل سینٹر ٹی ایم سی اور اس سے منسلک  اسپتالوں  کے لئے 81000 کلوگرام طبی آلات اور سازوسامان لے کر پہنچا ہے۔یہ چارٹرڈ پرواز تین لاکھ این -95 ماسک کے ساتھ ساتھ 3400 پورٹیبل آکسیجن  کنسن ٹریٹرس لے کر آئی ہے۔اس کے کچھ گھنٹے کے بعد ائیر انڈیا کا ایک مسافر بردار طیارہ ،اضافی 400کنسن ٹریٹرس لے کر دلی  پہنچا ۔گزشتہ دو ہفتے  کے دوران یہ تیسری اور چوتھی کھیپ ہے، جو ٹاٹا میموریل سینٹر ٹی ایم سی نے بھارت منگوائی ہے۔

ٹی ایم سی ،زندگی بچانے والی خدما ت کے ساتھ ساتھ پورے بھارت کے 200سے زیادہ جو ،نیشنل کینسر گرڈ این سی جی کا حصہ ہیں، کے لئے طبی آلات وسازوسامان ملک میں منگوارہی ہے اور انہیں  ملک بھر کے لئے مختص کررہی ہے۔ٹی ایم سی کے ڈائریکٹر ڈاکٹر راجندر بڑوے نے کہا ’’ ہم نے پورے بھارت کے اسپتالوں کے ان یونٹوں تک یہ سازوسامان پہنچانے پر خاص طورپر توجہ مرکوز کی ہے تاکہ  بہت سے مریض اچھی طرح سانس لے سکیں ۔

اس عالمی وبا کے خلاف تیزرفتار اور منظم ردعمل  ٹی ایم سی کے کردار کے عین مطابق  ہے ۔80سالہ اس ادارے  نے ملک میں سب سے زیادہ زد پذیر یا متاثر ہونے کے خدشے والے اور غیر مستحق افراد  سمیت سبھی کے لئے معیاری  علاج  معالجہ اوردیکھ بھال فراہم کرنے پرتوجہ مرکوز کررکھی ہے۔

ٹی ایم سی ، حکومت ہند کے ایٹمی توانائی کے محکمے کے تحت ایک اعلیٰ درجہ کا کینسر سینٹر ہے۔ اسمیں ہر سال ایک لاکھ تک کینسر  کے نئے کیسوں کا علاج ہوتا ہے۔ اس کے دوتہائی  مریضوں کو انتہائی رعایتی  شرح  پریا مکمل طورپر علاج ہوتا ہے۔

ڈاکٹر بڑوے کے ساتھ ساتھ ٹاٹا میموریل اسپتال کے ڈائریکٹر  ڈاکٹر سی ایس پرامیش اور وبائی امراض کے علم کے  محکمے  کے ڈپٹی ڈائریکٹر ڈاکٹر پنکج چترویدی  بھی ٹی ایم سی میں کوششوں  کو مستحکم کرنے میں شامل ہیں۔

ڈاکٹر پرامیش ، جو نیشنل کینسر گرڈ کے کوآرڈی نیٹر بھی ہیں ، نے کہا کہ ’’ ہم این سی جی کے  تمام اسپتالوں سے سازوسامان اوردواؤں وغیرہ کے لئے درخواستیں  جمع  کررہے ہیں اور کووڈ  -19 سے انفیکشن  کے حالیہ واقعات کا جائزہ  لے رہے ہیں تاکہ ا س بات کو طے  کیا جاسکے کہ کہاں  ان کی سب سے زیادہ  ضرورت ہے اور آکسیجن  کنسن ٹریٹرس  کو ایلو کیٹ  کرنے کی غرض سے سرکاری اور خیراتی تنظیموں کو ترجیح دے رہے ہیں۔

اس عالمی وبا کے تمام عرصے کے دوران ٹی ایم سی ،کینسر کے ان مریضوں  کا تحفظ  کرنے کی ذمہ دار ہے ، جن کا دوسرے لوگوں  کے مقابلے کووڈ-19 سے کسی بھی ناموافق تقریب سے زیادہ متاثر ہونے کا خدشہ  ہے۔کووڈ-19 سے  درپیش  خطرات  کے علاوہ ،بغیر علاج کے کینسر کا خطرہ بھی درپیش  ہے کیونکہ یہ وائرس سے زیادہ  جان لیوا اور مہلک ہوسکتا ہے۔

ملک بھر کے تمام ساتوں  ٹی ایم سی مراکز ممبئی ، نوی ممبئی ،سنگرور ،وارانسی ، گواہاٹی ، وشاکھا پٹنم اورمظفر پور میں  عالمی وبا کے دوران کینسر کے مریضوں  کا علاج جاری رکھا ہےاور عالمی وبا کے بڑھتے کیسوں کے دوران بھی ان مراکز نے مل کر 80000سے زیادہ کینسر مریضوں کا علاج کیا ہے۔اس کےعلاوہ کینسر کے ساتھ ساتھ کووڈ-19 کے بھی  2000 سے زیادہ  مریضوں  کا مختلف ٹی ایم سی مراکز میں کووڈ -19کا علاج بھی کیا گیا ہے۔

عالمی وبا کی  پہلی لہر کی شروعات سے ہی ،ٹی ایم سی  نے بھارت میں  کووڈ -19 سے نمٹنے کی کارروائی کی قیادت کی ہے۔ جون 2020 میں ٹی ایم سی نے برہن ممبئی  میونسپل کارپوریشن  ، بی ایم سی اورمہاراشٹر سرکار کے ساتھ شراکتداری  کرکے ممبئی  میں این  ایس سی آئی  ڈوم کے مقام پر518  بستروں  اور 10 انتہائی نگہداشت  والے آئی سی یو  بستروں   پر مشتمل کووڈ-19  کی ایک عارضی سہولت قائم کرنے میں مدد کی ہے۔جیسے ہی دوسری لہر کا قہر شروع ہوا ، ٹی ایم سی کی ماہرین کی ٹیم نے ہلکے وزن کے ، آسانی سے ایک جگہ سے دوسری جگہ لے جائے جانے والے پورٹیبل ،آکسیجن کنسن ٹریٹرس  کی نشاندہی  کرنے میں  اپنے تجربات کا استعمال  کیا ، جو  زندگی بچانے ،خاص طور ان اسپتالوں  میں ، جہاں آکسیجن  کی پائپ لائن موجود نہیں  ہیں، زیادہ سے زیادہ  موثر ثابت ہوں۔

ڈاکٹر چترویدی نے ، جو این ایس سی آئی  مرکز کی دیکھ بھال کررہے ہیں، وضاحت کی کہ اس عالمی وبا کی دوسری لہر ایک نئے ویریئنٹ  سے متعلق لگتی ہے ، جو نوجوان  افراد کے پھیپھڑوں  کو متاثر کررہا ہے ،جس کی وجہ سے اموات  میں تیزی سے اضافہ  ہورہا ہے۔شرح اموات میں  اضافے کے لئے ایک اہم عنصر آئی سی یو  بستروں ،زندگی بچانے والی دواؤں  اورآکسیجن کی کمی رہی ہے ۔پورٹیبل آکسیجن کنسن ٹریٹر کی بدولت ،واقعی  ضرورت مند مریضوں  کے لئے آئی سی یو بستروں  اور آکسیجن  سے لیس   رہ کرعلاج کرنے کی سہولت فراہم کرکے کئی گھنٹوں  یا کئی دنوں  سے اسپتال  میں بستروں  کے منتظر مریضوں  کو بہت مدد ملتی ہے۔

جب ڈاکٹر  بڑوے  سے معلوم کیا گیا کہ ٹی ایم سی آکسیجن  کی سپلائی میں حالیہ قلت سے کس طرح موثر طور پر نمٹنے میں کامیاب ہوئی تو انہوں نے  کہا ’’ مقامی صنعت کے ذریعہ میڈیکل گریڈ کے آکسیجن  کی تیاری میں اضافہ کرنے کے ساتھ ساتھ ٹاٹا ٹرسٹ جیسے مخیر ادارے  اور بھارت  میں دیگر غیر سرکاری تنظیموں  این جی اوز نے آکسیجن تیار کرنے والے بڑے  آکسیجن تیار کرنے والے بڑے  آکسیجنز یٹرس  خریدنے  میں مددکی ۔ ہمیں   پوری دنیا سے زبردست تعاون ملا  اور بیرون  ملک مقیم بھارت  نژاد   افراد اور طبی برادری نے مل کر مدد کی ۔

ہماری قومی ہوائی کمپنی ائیر انڈیا نے اپنی خدمات  فراہم کرنے میں سب پر سبقت حاصل کی اور وہ کسی بھی اضافی لاگت  اور اخراجات کے بغیر ، طبی سازوسامان کی کھیپ  کی تیزی سے فراہمی میں بہت اہم کردار ادا کررہی ہے۔

اس مدد کے بارے میں  وضاحت کی کرتے ہوئے ڈاکٹر بڑوے  نے کہا کہ ’’ یہ حقیقت  میں  ملک کی بہت زیادہ قابل قدر خدمت ہے۔اور جس طرح  بیرون ملک مقیم بھارتی  افراد نے  مدد کی اپیل پرردعمل کا اظہار کیا اور مددکا ہاتھ بڑھایا ۔اس سے مجھے بہت خوشی ہوئی ہے ۔‘‘

ڈاکٹر دیش پانڈے  نے اس  پہل کی کامیابی کا سہرا  ٹی ایم سی کو دیتے ہوئے کہا کہ ’’میں اس بات  سے بہت متاثر ہوا ہوں  کہ کس طرح  بہت سے فریق  آپس میں  یکجا  ہوگئے عطیہ کنندگان ٹی ایم سی کی طبی اور اخلاقیات  سے متعلق اس کی قیادت  کے لئے ٹی ایم سی کے نام پراعتماد  کرتے ہیں ۔ ہم جانتے ہیں کہ ٹی ایم سی ان یونٹوں  کو بھارت  کے دوردراز اوردشوار گزار علاقوں تک  بھی جاکر تقسیم کرے گا۔ٹی ایم سی کی متعلقہ سازوساما ن کا کا بندوبست  کرنے ، کسٹم کی منظوری اور یونٹوں کو روانہ کرنے سے متعلق صلاحیت نے بہت سے لوگوں کی زندگیا ں  بچانے میں  کلیدی کردار ادا کیا ہے۔‘‘

ڈاکٹر بڑوے نے اپنے اختتامی کلمات میں کہا ’’ ہم ایک مشکل دور کا سامنا کررہے ہیں لیکن ہماری تیاری اور عالمی مدد کی بدولت  ہیں اس پر قابو پانے میں مدد ملے گی۔امید  ہے کہ پوری دنیا میں  ٹیکہ کاری تک رسائی  کی وجہ سے ہم اس جان لیوا  وائرس  سے تمام  بنی نوع انسان کو  تحفظ فراہم کرنے کے قابل ہوسکیں گے۔‘‘

نیشنل کینسر گرڈ کے مستفیدین کو ن ہیں ؟:

مہاراشٹر : بی کے ایل  والا واکر  اسپتال ، ڈائگنوسٹک  اینڈ ریسرچ سینٹر رتناگری ،  سامرتھ کینسر ،  لیپروسی  اینڈ  میٹرنٹی اسپتال دھولیہ ،  سہایادری  اسپتال لمٹیڈ پونے  ۔

ممبئی اورنوی ممبئی : ٹاٹا میموریل اسپتال ،  اے سی ٹی آر ای سی ،  کے ای ایم اسپتال ،  بی اے آر سی اسپتال ،  سائن اسپتال ،  سرجے جے گروپ آف اسپتال  ، سی آئی ڈی سی او  کووڈ فیسلٹی ، سب ڈسٹرکٹ اسپتال پنویل ،کووڈ اسپتال کالمبولی ،  پرمود مہاجن   کووڈ اسپتال ،  میرا بھایندرمیونسپل کارپوریشن ،  آئی این ایس ایچ  اسونی ،  کیلاش کھیر فاؤنڈیشن   ،  گیونگ بیک  ۔

پنجاب : گورنمنٹ آف پنجاب ،  ایڈمنسٹریشن آف چنڈی گڑھ  ،  کرشچئین   میڈیکل کالج  لدھیانہ ،  ایچ بی  سی ایچ  سنگرور۔

اترپردیش :  ایچ  بی  سی ایچ  اینڈ ایم پی  ایم ایم  سی سی وارانسی ،  ڈسٹرکٹ اسپتال وارانسی ،  ایس  پی ایچ  ای ای  ایچ  اے ۔آگرہ ،  کملا نہرو استپال الہ آباد  ۔

 بہار :  گورنمنٹ آف بہار پٹنہ ، سویرا اسپتال  پٹنہ ،  ایچ  بی  سی ایچ  آر سی  مظفر پور ۔

 نئی دلی :  کین سپورٹ  ،  اوڈیشہ پازیٹیو۔

مدھیہ پردیش  :  کینسر اسپتال  اور ریسرچ انسٹی ٹیوٹ   گوالیار ،  پادھر اسپتال ،  شری اروبندو  انسٹی  ٹیوٹ آف میڈیکل سائنس  اندور ،   ودیا کینسر اسپتال ۔

آسام  :  گورنمنٹ آف آسام  ،  بی بی سی آئی گواہاٹی ،  کاچر کینسر سینٹر سلچر ۔

میزورم  : اسٹیٹ کینسر انسٹی ٹیوٹ  ایزول  ۔

مغربی  بنگال : سروج گپتا کینسر سینٹر  کولکتہ ۔

آندھراپردیش  :  وشاکھا پٹنم  میونسپل کمیشن  ،  ایچ  بی  سی ایچ  آر سی ویزاگ ۔

کرناٹک :  سردیوراج اُرس میڈیکل کالج  ،  مزمدار شاہ کینسر سینٹر ،  نرائن کینسر سینٹر  ، آر بی پاٹل اسپتال ، ہبلی ،  قدوائی میموریل انسٹی ٹیوٹ  آف اونکولوجی   بنگلورو،  آروگیہ سیوا   بنگلور ،  تعلق ہیلتھ  آفس  اور اسپتال ( ہنور اور راما پورہ) وکٹوریہ اسپتال   ،   وائی دیہی  انسٹی ٹیوٹ  آف   میڈیکل سائنسز ( وائی ایم ایس ) یینے  پویا  میڈیکل کالج ۔

گجرات :  دی گجرات کینسر اینڈ ریسرچ انسٹی  ٹیوٹ  احمد آباد  ،  کوٹھاری  اونکو  سرجیکل اسپتال ،  ایچ سی جی کینسر سینٹر

 احمد آباد ۔

راجستھان : ایس ایم ایس  اسپتال جے پور ، شیلبی  ہوسپٹل  جے پور ،  شری رام کینسر سینٹر  ،  مہاتما گاندھی  میڈیکل کالج  اسپتال  جے پور ۔

کیرالہ :  مالابار کینسر سینٹر   ،  سینٹ گری گوریس   میڈیکل مشن   ملٹی  اسپیشلٹی  اسپتال ،  بلیورس  چرچ  میڈیکل کالج اسپتال۔

تمل ناڈو : سی ایم سی ویلور ،  جی کے  این ایم  اسپتال ۔

رابطے سے متعلق تفصیلات

ٹاٹا میموریل سینٹر   : ڈاکٹر راجندربڑوے ، +919619197639, badwera@tmc.gov.in

نیشنل  کینسر گرڈ :ڈاکٹر سی ایس  پرامیش ،    prameshcs@tmc.gov.in  

نوویا  : گیتکا سری واستو ،     16173351873, gitika@navya.care

*************

ش ح۔ع م۔رم

U- 4407


(Release ID: 1717872) Visitor Counter : 231


Read this release in: English , Hindi , Manipuri