جل شکتی وزارت

کیرالہ نے جل جیون مشن کے تحت اپنا سالانہ ایکشن پلان پیش کیا


سال 2021-22 میں ریاست میں تقریباً 30 لاکھ نئے کنکشن فراہم کیے جائیں گے

Posted On: 07 MAY 2021 2:35PM by PIB Delhi

کیرالہ میں جل جیون مشن (جے جے ایم) کی منصوبہ بندی اور اس پر عمل درآمد کے سلسلے میں سالانہ ایکشن پلان (اے اے پی) پیش کیا گیا، جس میں کیرالہ ریاست کے عہدیداروں نے ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے قومی کمیٹی کو مالی سال 2021-22 کے روڈ میپ کا خاکہ پیش کیا۔ کیرالہ میں 67.15 لاکھ دیہی گھرانے ہیں، جن میں سے 21.55 لاکھ گھرانوں میں نل کے پانی کی فراہمی ہے۔ سال 2020-21 میں تقریباً 4 لاکھ کنکشن فراہم کیے گئے تھے اور 2021-22 میں، ریاست کا 30 لاکھ نئے کنکشن فراہم کرنے کا منصوبہ ہے۔ ریاست کا 2024 تک ’ہر گھر جل‘ کا ہدف حاصل کرنے کا منصوبہ ہے۔ پائپ کے ذریعہ پانی کی سپلائی یا کمیونٹی واٹر پیوریفکیشنپلانٹس (سی ڈبلیو پی پی) کے ذریعہ جون 2021 تک ریاست کا تمام کوالٹی سے متاثرہ بستیوں میں پینے کے صاف پانی کی فراہمی کا منصوبہ ہے۔

جل جیون مشن حکومت ہند کا اہم پروگرام ہے، جس کا مقصد 2024 تک ہر دیہی گھرانے کو گھریلو نل کے پانی کا کنکشن فراہم کرنا ہے۔ اگست 2019 میں مشن کے اعلان کے بعد سے، اس عرصے کے دوران ملک کے دیہی علاقوں میں 4.17 کروڑ نئے نلکے کنکشن فراہم کیے جا چکے ہیں۔ اس کے نتیجے میں 7.40 کروڑ (38.56 فیصد) دیہی گھرانوں کے پاس نل کے پانی کی فراہمی ہے، جبکہ2019 میں یہ 3.23 کروڑ (17 فیصد) تھا۔

جل جیون مشن کے تحت، ہر گاؤں کے لیے ولیج ایکشن پلان (وی اے پی) کی تیاری اور ہر گاؤں کے لیے پانی اور صفائی کمیٹی کی تشکیل انتہائی اہمیت کی حامل ہے، تاکہ مقامی کمیونٹینہ صرف منصوبہ بندی، پانی کی فراہمی کی اسکیموں کے نفاذ میں کلیدی اسٹیکہولڈر ہو، بلکہطویل عرصے کے لیے دیہی باشندوں کو ’ہر گھر جل‘ پروگرام کے تحت تیار کردہ پانی کی فراہمی کے انفراسٹرکچر کو چلانے اور برقرار رکھنے کا اختیار حاصل ہو۔ مختلف پروگراموں جیسے ایم جی این آر ای جی ایس، ایس بی ایم، پی آر آئی کو 15ویںفائنانس کمیشن گرانٹس، سی اے ایم پی اے فنڈ، لوکل ایریا ڈیولپمنٹ فنڈ وغیرہ کو ملا کر تمام دستیاب وسائل کو حاصل کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ریاست کو دیہی علاقوں میں پانی کی فراہمی کے نظام کی منصوبہ بندی، عمل درآمد، انتظام، آپریشن اور بحالی میں مقامی دیہی برادری/ گرام پنچایتوں اور / یا صارف گروپوں کو شامل کرنا ہوگا تاکہ پینے کے پانی کی حفاظت کو حاصل کرنے میں مدد ملے۔ ریاست کو تمام دیہاتوں میں کمیونٹی کو ملوث کرنے کے ذریعے آئی ای سی کی مہم شروع کرنے پر زور دیا گیا تھا۔

یہ قومی کمیٹی ریاستوں/مرکز زیر انتظام علاقوں کے ذریعہ تیار مجوزہ سالانہ ایکشن پلان (اے اے پی) کو منظور کرنے سے پہلے اس کا جائزہ لیتی ہے۔ اس کے بعد طبعی اور اقتصادی ترقی کی بنیاد پر قسطوں میں رقم جاری کی جاتی ہے۔ وہیں ’ہر گھر جل‘ کے ہدف کو حاصل کرنے کو لے کر سالانہ ایکشن پلان کے عملدرآمد کو یقینی بنانے کے لیے باقاعدہ طور پر علاقائی دورے کیے جاتے ہیں اور جائزہ میٹنگ کی جاتی ہیں۔

قومی کمیٹی نے ریاست کے ذریعہ پیش کردہ اسکیم کا جائزہ لیا اور صلاح دی۔ ریاست سے علمدرآمد کی رفتار کو بڑھانے اور نہ صرف پچھلے سال کے کام کو پورا کرنے کے لیے ٹھوس قدم اٹھانے بلکہ رواں سال کی اسکیم کے تحت طے کام کو بھی تیزی سے پورا کرنے کی درخواست کی گئی ہے۔ کمیٹی نے گاؤں کی پنچایت کی ذیلی کمیٹی کی حیثیت سے کم از کم 50 فیصد خواتین ممبروں کے ساتھ گاؤں کے ایکشن پلان کی تیاری اور گاؤں کے پانی اور صفائی کمیٹی / پانی سمیتی کے قیام پر زور دیا۔نیز، گرام پنچایت کی سطح، آنگن واڑی مراکز اور اسکولوں میں ایف ٹی کے جانچ کو یقینی بنانے کے لیے واٹر کوالٹی مانیٹرنگ اینڈ سرویلنس (ڈبلیوکیو ایم اینڈ ایس) کی سرگرمیوں پر بھی زور دینے کی ضرورت ہے۔

ایک مضبوط پی آر آئی نظام کے ساتھ، ریاست کے پاس کمیونٹی سے چلنے والے اس پروگرام کو کامیابی کے ساتھ نافذ کرنے کی بہت زیادہ صلاحیت ہے۔ وزارت نے معیار کا جائزہ لینے کے لئے پینے کے پانی کی جانچ کی سفارش کی ہے کیونکہ پانی میں حیاتیاتی آلودگی کا اندازہ لگانا بہت ضروری ہے۔ ریاست میں پینے کے پانی کی لیبارٹریوں کی مضبوطی/ اپ گریڈیشن اور عوام کے لیے ان کے پانی کے نمونے معمولی نرخوں پر جانچنے کے لیے انھیں کھولنے کو ترجیح دی جاسکتی ہے۔

جل جیون مشن (جے جے ایم) مرکزی حکومت کا ایک اہم پروگرام ہے، جس کا ہدف 2024 تک سبھی دیہی خاندانوں کو پائپ کے ذریعہ پینے کا پانی فراہم کرانا ہے۔ سال 2021-22 میں جل جیون مشن کے لیے 50,000 کروڑ روپے کا بجٹ مختص کیا گیا تھا۔ اس کے لیے 15ویںفائنانس کمیشن کے تحت 26,940 کروڑ روپے کے دیگر فنڈز بھی دستیاب ہیں۔ اس طرح، 2021-22 میں دیہی گھروں کو نل کا پانی فراہم کرنے کو یقینی بنانے کے لیے ملک میں 1 لاکھ کروڑ روپے سے زیادہ کی سرمایہ کاری کا منصوبہ ہے۔ اس بڑی سرمایہ کاری سے مینوفیکچرنگ کی سرگرمیوں کو فروغ ملے گا، دیہی علاقوں میں روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے اور ساتھ ہی دیہی معیشت کو بھی فروغ ملے گا۔

                                          **************

ش ح۔ف ش ع-م ف

U: 4286



(Release ID: 1717074) Visitor Counter : 154


Read this release in: English , Hindi , Tamil , Malayalam