وزیراعظم کا دفتر

قومی پنچایتی راج دیوس کے موقع پر قومی پنچایت ایوارڈس 2021 میں وزیر اعظم کے خطاب کا متن

Posted On: 24 APR 2021 2:48PM by PIB Delhi

 

پروگرام میں میرے ساتھ شریک ہو رہے پنچایتی راج کے وزیر جناب نریندر سنگھ تومر جی، راجستھان، مدھیہ پردیش، کرناٹک، ہریانہ، اروناچل پردیش، اترپردیش، ہماچل پردیش، آندھرا پردیش اور اتراکھنڈ کے تمام معزز وزرائے اعلیٰ، ہریانہ کے نائب وزیر اعلیٰ، ریاستوں کے پنچایتی راج کے وزراء حضرات، دیہی ترقیات کے وزیر، ملک بھر کی گرام پنچایتوں سے وابستہ تمام عوامی نمائندگان، اور جیسا ابھی نریندر سنگھ جی نے بتایا کہ تقریباً پانچ کروڑ لوگوں نے اس پروگرام میں جڑنے کے لئے رجسٹری کروائی ہے۔ اتنی بڑی تعداد میں مواضعات کا اس پروگرام میں شرکت کرنا اپنے آپ میں دیہی ترقیات کی سمت جو قدم اٹھائے گئے ہیں انہیں تقویت فراہم کرتا ہے۔ ایسے تمام پانچ کروڑ بھائی۔بہنوں کو پورے عزت و احترام کے ساتھ میرا نمسکار۔

بھائیو اور بہنو،

پنچایتی راج دیوس کا یہ دن دیہی بھارت کی تشکیل نو کے عزم کو دوہرانے کا ایک اہم موقع ہوتا ہے۔ یہ دن ہماری گرام پنچایتوں کے تعاون اور ان کے غیر معمولی کاموں کو دیکھنے، سمجھنے اور ان کی ستائش کا دن بھی ہوتا ہے۔

ابھی مجھے گاؤں کی ترقی میں قابل تعریف کام کرنے والی پنچایتوں کی عزت افزائی کرنے، ان کو ایوارڈ دینے کا موقع حاصل ہوا ہے۔ میں آپ سبھی کو ’پنچایتی راج دیوس‘ کی بہت بہت مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ حال ہی میں متعدد ریاستوں میں پنچایتی انتخابات مکمل ہوئے ہیں اور بہت جگہوں پر چل بھی رہے ہیں، اس لیے آج ہمارے ساتھ بہت سے نئے ساتھی بھی ہیں۔ میں سبھی نئے عوامی نمائندوں کو بھی بہت بہت مبارکباد پیش کرتا ہوں۔

ساتھیو،

آج گاؤں اور غریب کو اس کے گھر کا قانونی دستاویز دینے والی بہت ہی بڑی اور اہم اسکیم ’سوامتوا یوجنا‘ کو بھی پورے ملک میں نافذ کیا گیا ہے۔ گذشتہ برس جن مقامات پر یہ اسکیم شروع کی گئی وہاں کے متعدد ساتھیوں کو ملکیت کارڈ بھی دیے گئے ہیں۔ اس کے لئے بھی اس کام میں جڑے ہوئے اور پابندی وقت کے ساتھ آگے بڑھانے کی کوشش کرنے والے تمام ساتھیوں کا بھی میں بہت بہت خیرمقدم کرتا ہوں اور مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ سوامتوا اسکیم گاؤں اور غریب کی خوداعتمادی کو، آپسی یقین کو اور ترقی کو نئی رفتار دینے والی ہے۔ اس کے لئے بھی میں سبھی اہل وطن کو بہت بہت مبارکباد پیش کرتا ہوں۔

ساتھیو،

ایک سال پہلے جب ہماری پنچایتی راج دیوس کے موقع پر ملاقات ہوئی تھی، تب پورا ملک کورونا سے مقابلہ کر رہا تھا۔ تب میں نے آپ سبھی سے گذارش کی تھی کہ آپ کورونا کو گاؤں میں پہنچنے سے روکنے میں اپنا کردار نبھائیں۔ آپ سبھی نے بڑی مہارت سے، نہ صرف کورونا کو مواضعات میں پہنچنے سے روکا، بلکہ گاؤوں میں بیداری پھیلانے میں بھی بہت بڑا کردار ادا کیا۔ اس برس بھی ہمارے سامنے جو چنوتی ہے، وہ چنوتی پہلے سے ذرا زیادہ ہے کہ گاؤوں تک اس چھوت کو کسی بھی حالت میں پہنچنے نہیں دینا ہے، اسے روکنا ہی ہے۔

گذشتہ برس جو آپ نے محنت کی، ملک کے مواضعات نے جو قیادت پیش کی، وہی کام اس مرتبہ بھی آپ بڑی چستی کے ساتھ، بڑے نظم و ضبط کے ساتھ اور زیادہ سے زیادہ لوگوں کا ساتھ لے کر بہت ہی پکا کریں گے، کامیابی ضرور حاصل کریں گے۔ کیونکہ آپ نے پچھلی مرتبہ کیا تھا، اب ایک سال کا تجربہ ہے۔ بحران سے متعلق زیادہ تر معلومات ہیں، بحران سے بچنے سے متعلق راستوں کی جانکاری ہے۔ اور اس لیے مجھے یقین ہے کہ میرے ملک کے، میرے گاؤں کے سارے لوگ، گاؤں کی قیادت کرنے والے لوگ، گاؤں میں کورونا کو داخل ہونے سے روکنے میں کامیاب ہوں گے اور بہت بہتر طریقے سے انتظام بھی کریں گے۔ جو بھی رہنما خطوط وقت وقت پر جاری ہوتے ہیں، ان پر عمل درآمد گاؤں میں ہو، ہمیں یہ یقینی بنانا ہوگا۔

اس مرتبہ تو ہمارے پاس ویکسین کا ایک سرکشا کوچ بھی ہے۔ اس لیے، ہمیں تمام تر احتیاط پر عمل بھی کرنا ہے، اور یہ بھی یقینی بنانا ہے کہ گاؤں کے ہر ایک شخص کو ٹیکے کی دونوں خوراکیں لگیں۔ بھارتی حکومت ابھی 45 برس کی عمر کے ہر شخص کی مفت ٹیکہ کاری کر رہی ہے؛ ہندوستان کی ہر ریاست میں کر رہی ہے۔ اب یکم مئی سے 18 برس کی عمر سے زائد کے افراد کو ٹیکہ لگانے کا عمل شروع ہونے والا ہے۔ آپ سبھی ساتھیوں کی مدد سے ہی یہ ٹیکہ کاری مہم کامیاب ہوگی۔

ساتھیو،

اس مشکل وقت میں کوئی بھی کنبہ بھوکا نہ سوئے، غریب سے غریب کا بھی چولہا جلے، یہ بھی ہماری ذمہ داری ہے۔ کل ہی بھارتی حکومت نے پردھان منتری غریب کلیان یوجنا کے تحت مفت راشن دینے کی اسکیم کو پھر سے آگے بڑھایا ہے۔ مئی اور جون کے مہینے میں ملک کے ہر غریب کو مفت راشن ملے گا۔ اس کا فائدہ 80 کروڑ سے زائد اہل وطن کو ہوگا۔ اس پر مرکزی حکومت 26 ہزار کروڑ روپئے سے زائد خرچ کرے گی۔

ساتھیو،

یہ راشن غریبوں کا ہے، ملک کا ہے۔ اناج کا ہر دانہ اس کنبے تک پہنچے، تیزی سے پہنچے، وقت پر پہنچے۔۔۔ جس کو ضرورت ہے، یہ یقینی بنانا بھی ہم سب کا کام ہے اور مجھے یقین ہے کہ ریاستی حکومتیں اور پنچایت کے ہمارے ساتھی بخوبی اس کام کو بھی نبھائیں گے۔

ساتھیو،

گرام پنچایتوں کے عوامی نمائندے کے طور پر آپ کا کردار جمہوریت کو مضبوط بنانے کا ہے اور گاؤں کی آرزؤوں کو پورا کرنے کا ہے۔ ہمارے گاؤں، بھارت کی ترقی اور آتم نربھرتا کے اہم مراکز رہے ہیں۔ قابل احترام مہاتما گاندھی جی کہتے تھے، ’’آتم نربھرتا سے میرا مطلب ہے ایسے مواضعات جو اپنی بنیادی ضرورتوں کو پورا کرنے کے لئے آتم نربھر ہوں۔ تاہم آتم نربھر ہونے کا مطلب یہ نہیں ہے کہ اپنی حدود میں قید ہو کر رہ جائیں۔‘‘ محترم باپو کے خیالات کتنے واضح ہیں، یعنی، ہمیں نئے نئے مواقع کو، نئے امکانات کو تلاشتے ہوئے اپنے مواضعات کو ترقی کے راستے پر آگے لے کر جانا ہے۔

ساتھیو،

گذشتہ برس جن 6 ریاستوں سے سوامتوا اسکیم کی شروعات ہوئی تھی، وہاں ایک سال کے اندر ہی اس کا اثر بھی دکھنے لگا ہے۔ سوامتوا اسکیم میں ڈرون سے پورے گاؤں کا، املاک کا سروے کیا جاتا ہے اور جن کی جو زمین ہوتی ہے، اسے اس کا ملکیت کارڈ ’سمپتی ۔ پتر‘ بھی دیا جاتا ہے۔ تھوڑی دیر پہلے ہی 5 ہزار مواضعات میں 4 لاکھ سے زائد پراپرٹی مالکان کو ’ای۔ ملکیت کارڈ‘ دیے گئے ہیں۔ سوامتوا اسکیم کی وجہ سے آج مواضعات میں ایک نئی خود اعتمادی واپس آئی ہے، تحفظ کا ایک احساس جاگا ہے۔

گاؤں کے گھر کا نقشہ، اپنی ملکیت کا دستاویز جب ہاتھ میں ہوتا ہے تو متعدد طرح کے خدشات ختم ہو جاتے ہیں۔ اس سے گاؤں میں زمین ۔ جائیداد پر ہونے والے جھگڑے کم ہوئے ہیں، کہیں کہیں تو کنبے کے جھگڑے بھی ختم ہوئے ہیں۔ غریبوں ۔ دلتوں کے استحصال کے امکانات بھی ختم ہوئے ہیں، بدعنوانی کا ایک بڑا راستہ بھی بند ہوا ہے۔ کورٹ کچہری کے معاملے بھی بند ہو رہے ہیں۔ جن لوگوں کو اپنی زمین کے کاغذ مل گئے ہیں، انہیں بینکوں سے قرض بھی لینے میں آسانی ہو رہی ہے۔

ساتھیو،

سوامتوا اسکیم کی ایک اور خاصیت ہے۔ اس اسکیم میں ڈرون سروے کے بعد ہر گاؤں کا ایک پورا نقشہ، زمین کا پورا حساب ۔ کتاب بھی بن جاتا ہے۔ اس سے پنچایتوں کو بھی گاؤں میں ترقی کے کاموں کو ایک وسیع سوچ کے ساتھ، ایک ویژن کے ساتھ، پورے نظم کے ساتھ کرنے میں بھی یہ نقشہ بہت کام آنے والا ہے۔ اور میں تمام سرپنچوں سے گذارش کروں گا کہ اس کو بڑی سمجھداری سے آگے بڑھائیں تاکہ مواضعات کی منظم طریقے سے ترقی ہو۔

ایک طرح سے غریب کی حفاظت، گاؤں کی معیشت اور گاؤں میں منظم ترقی، ان کو سواندھی یوجنا یقینی بنانے والی ہے۔ میری ملک کی تمام ریاستوں سے بھی درخواست ہے کہ اس کے لئے سروے آف انڈیا کے ساتھ مفاہمتی عرضداشت پر دستخط کرنے کا کام جلد سے جلد پورا کر لیں۔ کئی ریاستوں میں اس کے لئے اراضی سے متعلق قوانین میں تبدیلی کی بھی ضرورت ہے۔ ریاستوں کو میرا یہ بھی مشورہ ہے کہ گاؤں کے گھروں کے کاغذ بننے کے بعد اگر کوئی شخص بینک قرض چاہتا ہے، تو اس کو بینکوں میں رکاوٹ نہ آئے، یہ یقینی کیا جائے۔ میں بینکوں سے بھی اپیل کروں گا کہ وہ پراپرٹی کارڈ کا ایک فارمیٹ بنائیں، جو بینکوں میں قرض کے لئے قابل قبول ہو۔ آپ سبھی پنچایت کے نمائندگان کو بھی مقامی انتظامیہ کے ساتھ تال میل اور گاؤں والوں کو صحیح معلومات دینے کے لئے کام کرنا ہوگا۔

ساتھیو،

ہمارے ملک کی ترقی اور ثقافت کی قیادت ہمیشہ ہمارے مواضعات نے ہی کی ہے۔ اسی لیے، آج ملک اپنی ہر اسکیم اور ہر کوشش کے مرکز میں مواضعات کو رکھ کر آگے بڑھ رہا ہے۔ ہماری کوشش ہے کہ جدید بھارت کے مواضعات اہل بنیں، آتم نربھر بنیں۔ اس کے لیے پنچایتوں کے کردار کو بڑھایا جا رہا ہے، پنچایتوں کو نئے حقوق دیے جا رہے ہیں۔ پنچایتوں کو ڈجیٹل بنانے کے لئے ہر گاؤں کو فائبر نیٹ سے جوڑنے کا کام بھی تیزی سے چل رہا ہے۔

آج ہر گھر کو صاف ستھرا پانی دینے کے لئے چل رہی ’جل جیون مشن‘ جیسی بڑی اسکیم کی ذمہ داری پنچایتوں کو سونپی گئی ہے۔ یہ اپنے آپ میں ایک بہت بڑا کام ہم نے آپ کے ذمہ سونپ کر، آپ کی شراکت داری سے آگے بڑھایا ہے۔ آج گاؤں میں روزگار سے لے کر غریب کو پختہ مکان دینے تک کی جو بڑی مہم مرکزی حکومت چلا رہی ہے، وہ گرام پنچایتوں کے توسط سے ہی آگے بڑھ رہی ہے۔

گاؤں کی ترقی کے لئے ترجیحات طے کرنی ہوں، ان سے متعلق فیصلے لینے ہوں، اس میں بھی پنچایتوں کے کردار کو بڑھایا گیا ہے۔ آپ اپنے گاؤں کی فکر کریں، گاؤں کی خواہشوں ۔ آرزؤوں کے مطابق ترقی کو رفتار دیں، اس کے لئے ملک آپ سے امید بھی لگا رہا ہے، آپ کو وسائل بھی مہیا کرا رہا ہے۔ یہاں تک کہ گاؤں کے متعدد اخراجات سے متعلق کئی اختیارات بھی سیدھے پنچایتوں کو دیے جا رہے ہیں۔ چھوٹی چھوٹی ضرورتوں کے لئے آپ کو سرکاری دفاتر میں اب کم سے کم جانا پڑے، اس کی فکر کر رہے ہیں۔ اب جیسے آج ہی جو نقدی انعامات یہاں دیے گئے ہیں، وہ سیدھے پنچایتوں کے بینک کھاتے میں جمع کیے گئے ہیں۔

ساتھیو،

بھارتی حکومت نے سوا دو لاکھ کروڑ روپئے سے زیادہ کی رقم گرام پنچایتوں کے ہاتھ میں دی ہے۔ اتنی بڑی رقم پنچایتوں کو اس سے قبل کبھی نہیں دی گئی تھی۔ اس پیسے سے گاؤوں میں صاف صفائی سے جڑے کاموں۔۔۔۔ اس کو ترجیح دینی چاہئے، صاف پینے کے پانی کے نظم کے لئے کوشش کرنا چاہئے، صحتی خدمات کو بہتر بنانے کے لئے بھرپور کوشش کرنا چاہئے۔ لیکن جب گاؤں کی ترقی کے لئے اتنا پیسہ جائے گا، اتنے کام ہوں گے تو اپنے دیہی عوام یہ بھی امید کریں گے کہ ہر کام میں شفافیت ہونی چاہئے۔ یہ امید آپ سے ہی ہے اور آپ سے ہی کی جائے گی، آپ کی ہی یہ ذمہ داری ہوگی۔

اس کے لئے پنچایتی راج کی وزارت نے ’ای۔گرام سواراج‘ کے ذریعہ ادائیگیوں کا آن لائن نظم کیا ہے۔ جو بھی ادائیگی ہوگی، وہ پبلک فائنینس مینجمنٹ سسٹم (پی ایف ایم ایس) کے توسط سے ہوگی۔ اسی طرح خرچ میں شفافیت اور ذمہ داری طے کرنے کے لئے آن لائن آڈٹ کا نظام بھی بنایا گیا ہے، مجھے خوشی ہے کہ بڑی تعداد میں پنچایتیں اس نظام سے جڑ گئی ہیں۔ میں ملک کے تمام پنچایت پردھانوں سے گذارش کروں گا کہ اگر آپ کی پنچایت اس نظام سے نہیں جڑی ہے، تو جلد سے جلد آپ اس میں ضرور جڑ جائیں۔

ساتھیو،

اس سال ہم آزادی کے 75 برس میں داخل ہونے والے ہیں۔ ہمارے سامنے چنوتیاں  ضرور ہیں، لیکن ترقی کا پہیہ ہمیں تیز رفتاری  سے آگے بڑھاتے رہنا ہے۔ آپ بھی اپنے گاؤں کی ترقی کے اہداف طے کریں اور طے شدہ وقت میں انہیں پورا کریں۔ جیسا کہ، گرام سبھا میں آپ صفائی ستھرائی کو لے کر، آبی تحفظ کو لے کر، تغذیہ کو لے کر، ٹیکہ کاری کو لے کر، تعلیم کو لے کر ایک مہم شروع کر سکتے ہیں۔ آپ گاؤں کے گھروں میں آبی تحفظ سے جڑے اہداف طے کر سکتے ہیں۔ آپ کے گاؤں میں زیر زمین پانی کی سطح اوپر کیسے آئے اس کے لیے ہدف طے کر سکتے ہیں۔ کھیتی کو فرٹیلائزر سے مبرا کرنا ہو، کیمیکل فرٹیلائزر سے یا پھر کم پانی میں پیدا ہونے والی اچھی فصلوں کی طرف گاؤں کو آگے بڑھانا ہو۔۔۔ فی قطرہ مزید فصل۔۔ ایک ایک قرہ پانی سے فصل کیسے حاصل کریں، اس کے لئے بھی آپ کام کر سکتے ہیں۔

گاؤں کے سبھی بچے اور خصوصاً بیٹیاں اسکول جائیں، کوئی بھی درمیان میں تعلیم نہ چھوڑے، آپ کو مل کر یہ ذمہ داری نبھانی ہے۔ آن لائن پڑھائی کو لے کر گرام پنچایت اپنی سطح پر کس طرح غریب بچوں کی مدد کر سکتی ہے، اس میں آپ ضرور اپنا تعاون دیں۔ ’مشن انتودیہ سرویکشن‘ اس میں جو گاؤں کی ضرورتیں، جو کمیاں سامنے آتی ہیں، ہر گرام پنچایت کو انہیں دور کرنے کے لئے ہدف طے کرنے چاہئیں۔

موجودہ صورتحال میں پنچایتوں کا اصول ہونا چاہئے، ’دوائی بھی، کڑائی بھی۔‘ اور مجھے یقین ہے کہ کورونا کی جنگ میں سب سے پہلے جو فتح حاصل کرنے والا ہے، وہ میرے ہندوستان کے مواضعات ہوں گے، میرے ہندوستان کی قیادت فاتح ہونے والی ہے، میرے ہندوستان کے گاؤں کے غریب شہری، گاؤں کے تمام شہری مل کر فتح حاصل کرنے والے ہیں۔ اور ملک اور دنیا کو راستہ بھی آپ گاؤں والے اس کامیابی کے ساتھ دکھانے والے ہیں۔۔۔ یہ میرا آپ پر بھروسہ ہے، یقین ہے اور گذشتہ برس کے تجربے کی وجہ سے ہے۔ اور مجھے پختہ یقین ہے کہ آپ اس کو بخوبی نبھائیں گے۔۔۔ اور آپ محبت بھرے ماحول میں نبھاتے ہیں ، یہ بھی آپ کی خصوصیت رہتی ہے۔ کوئی بھوکا نہ رہے اس کی بھی فکر کرتے ہیں اور کسی کو برا نہ لگے اس کی فکر کرتے ہیں۔

اس کورونا کی لڑائی میں آپ کو جلد سے جلد فتح حاصل ہو، اس میں آپ کامیاب ہوں۔ اسی ایک یقین کے ساتھ پھر ایک مرتبہ آپ سب کا بہت بہت شکریہ ادا کرتا ہوں۔ آپ کو بہت بہت مبارکباد پیش کرتا ہوں۔

بہت بہت شکریہ!

 

*******

 

ش ح ۔اب ن

U-3930


(Release ID: 1713834) Visitor Counter : 299