سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت

ماہرین نے ڈی کاربونائزیشن اور ہائیڈروجن پر مبنی ٹیکنالوجیز کے فروغ میں اپنائے گئے حالیہ اختراعی رجحانات پر تبادلۂ خیال کیا


سال 2030 تک قابل تجدید وسیلوں سے 450 گیگا واٹ بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت حاصل کرنے کا ہندوستان کا آرزومند نشانہ ہے :پروفیسر آشوتوش شرما

Posted On: 19 APR 2021 5:11PM by PIB Delhi

ہندوستان اور جاپان کے ممتاز ماہرین، سائنسدانوں اور ٹیکنو کریٹس نے ڈی کاربونائزیشن اسپولورنگ دی ہائیڈروجن پراسپیکٹس اور اختراعی ٹیکنالوجیوں سے متعلق ہندوستان- جاپان ویبینار میں ڈی کاربونائزیشن اور ہائیڈروجن پر مبنی ٹیکنالوجیوں کے فروغ کے شعبے میں اپنائے گئے سب سے حالیہ اختراعات، رجحانات، تشویش اور سالیوشن پر تبادلۂ خیال کیا۔

جاپان میں ہندوستان کے سفیر جناب سنجے کمار ورما نے کہا کہ ہندوستان کی کل نصب کی گئی بجلی کی پیداواری صلاحیت کا 38 فیصد قابل تجدید وسیلوں پر مبنی ہے۔ابھی یہ صلاحیت تقریبا 136 گیگا واٹ کی ہے اورہمیں اگلے سال تک 175 گیگا واٹ اور 2030 تک 450 گیگاواٹ کا نشانہ حاصل کرلینے کی امید ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس آرزومند مقصد کے حصول میں ایک صاف ایندھن کی شکل میں ہائیڈروجن ایک اہم رول ادا کرسکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ جاپان پہلا ملک ہے جس نے ہائیڈروجن سے متعلق ایک بنیادی حکمت عملی تیار کی ہے۔ہائیڈروجن کو جاپان کے پانچویں توانائی منصوبے میں شامل کیا گیا ہے۔وہاں تحقیق وترقی اور کمرشیلائزیشن کے لیے ایک اچھا ایکو سسٹم ہے جس کا دونوں ملکوں کی سائنٹفک اور کمرشیل کمیونٹیز کے ذریعے استعمال کیا جاسکتا ہے۔ہندوستان اور جاپان کے درمیان قریبی شراکت داری ہے اور مستقبل میں اس تعلقات کو ہائیڈروجن ایچ 2 اور اس کے استعمال سے متعلق علم کے رکاوٹ سے آزاد لین دین کو اہل بناتے ہوئے ایک حکمت عملی ساجھیداری میں بدل دینا ہے۔

نئی دہلی میں جاپان کے سفارت خانہ کے معاشی سیکشن کے سربراہ ،وزیر جناب میاں موٹوشنگھو نے کہا کہ جاپان میں ٹوئٹاجیسی کمپنیاں  پہلے ہی کمرشیلائز شکل میں دستیاب ہیں اور وہ ہائیڈروجن پاور والی گاڑیوں کو پہلے سے ہی چلارہی ہیں اور یہ بجلی سے چلنے والی آسان گاڑی کے مقابلے میں بہت بہتر ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہندوستان اور جاپان ماحول دوست ہائیڈروجن کی پیداوار کے شعبے میں ساتھ مل کر کام کرنے کی بہتر پوزیشن میں ہے۔ مثال کے لیے بائیوفیول کے شعبے میں دونوں ملکوں کے آپسی تعاون کرنے کے بہت زیادہ امکانات ہیں۔

سائنس اور ٹیکنالوجی محکمے کے سکریٹرپروفیسر آشوتوش نے 2030 تک قابل تجدید وسائل سے 450 گیگاواٹ بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت حاصل کرنے کی بھارت کی آرزومند خواہش اور نشانے کو پورا کرلینے کی بات کو اجاگر کیا۔

اس کا مطلب یہ ہوا کہ ہندوستان کو توانائی اسٹوریج کے متبادل پر نظر رکھنی ہوگی  جو آلودگی سے پاک ہو اور ایک بہترین متبادل ہو۔انہوں نے کہا کہ ہائیڈروجن یقینی طورپر ایک اچھا متبادل ہے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ بھارت سرکار کے سائنس اور ٹیکنالوجی کے محکمے نے بہت سے پروگرام شروع کیے ہیں تاکہ ہائیڈروجن کی پیداوار کی لاگت کو کم کرنے اور اس کی تقسیم اس کو جمع کرنے کے لیے مختلف ٹیکنالوجیاں تیار کی جاسکے۔ ہائیڈروجن کی پیداوار کے لیے فیڈبیک بھی دستیاب ہے۔انہوں نے کہا کہ ہائیدروجن کی پیداوار کے لیے دستیاب بایو ماسک ،زراعت کا فضلہ وغیرہ جیسے فیڈ اسٹاک میں گوناگونیت لاتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ سائنس اور ٹیکنالوجی کے محکمے نے 5 ملین امریکی ڈالر کی لاگت سے ہائیڈروجن کی پیداور ، اس کی تقسیم اور اسٹوریج کے سلسلے میں گزشتہ کچھ برسوں میں تقریبا 30 پروجیکٹوں میں تعاون کیا ہے جو پانی کو الگ کرکے ہائیڈروجن کو پیداکرنے جیسے نئی عمل انگیزی کی تلاش میں ہے۔

اس وبینیار کا اہتمام مشترکہ طور پر جاپان میں بھارت کے سفارت خانہ کے بھارت سرکار کے سائنس اور ٹیکنالوجی کے محکمے کے ساتھ جاپان میں انسٹی ٹیوٹ فار گلوبل انوارمینٹل اسٹریٹجیز اور ہندوستان میں دی اینرجی ریسوسیز انسٹی ٹیوٹ انڈیا نے 19 اپریل 2021 کو کیا تھا جس میں دونوں ملکوں کے اس شعبے سے متعلق بہت سے ماہرین جمع ہوئے تھے۔

فیول سیل اور ہائیڈروجن گروپ، نیواینجری اینڈانڈسٹریل ٹیکنالوج ڈیولپمنٹ آرگنائزیشن (این ای ڈی او)، جاپان کے ڈائریکٹرجنرل جناب اوہیرا ایجی نے 2050 میں کاربن نیوٹریلیٹی حاصل کرنے کے ذریعہ ایک ہائیڈروجن سوسائٹی اور گرین گروتھ اسٹریٹجی (حکمت عملی) کو عمل میں لانے سے جڑے این ای ڈی او کے نظریے پر اپنے خیالات پیش کیے۔

ہائیڈروجن کو ہندوستان میں بڑے سیکٹروں میں ایک اہم رول ادا کرنا ہے۔دی اینجری اینڈ ریسورسیزانسٹی ٹیوٹ (ٹی ای آر آئی) کی  ڈائریکٹرجنرل ڈاکٹر وبھا دھون نے کہا کہ ہندوستان کے اہم شعبوں میں ہائیڈروجن ایک اہم رول نبھا سکتا ہے اور مستقبل کی مانگ کو دیکھتے ہوئے بھارت کو گرین ہائیڈروجن پیداوار کرنے کے مقصد سے الیکٹرولائزر کی تعمیر میں سرگرم طور سے مصروف ہوجانا چاہیے۔ دونوں حکومتوں کے درمیان ایک بہتر، شفاف رابطہ ہائیڈروجن ایندھن سے جڑی معیشت کےفائدے میں مددگار ثابت ہوسکتا ہے۔

جاپان میں دی انسٹی ٹیوٹ آف گلوبل انوارومینٹل اسٹریٹجیزکے صدر پروفیسر کازوہیکوتاکےاوچی،جاپان سرکار کی ماحولیات کی وزارت میں انٹرنیشنل کوآپریشن اور سسٹین ایبل انفرااسٹرکچر کے ڈائریکٹر جناب سوگی موٹوریزو، معیشت، تجارت اور صنعت کی وزارت میں قدرتی وسائل اور توانائی کی ایجنسی کے انٹرنیشنل افیرس ڈویژن کی ڈپٹی ڈائریکٹر محترمہ آراکی مائی،بھارت سرکار کی نئی اورقابل تجدیدکی وزارت کے سائنسداں ڈاکٹر پی سی متھانی، بایو ٹیکنالوجی کے شعبہ (بھارت سرکار)کی  سائنسداں-ایف ڈاکٹر سنگیتااور بھارت سرکار کے بایو ٹیکنالوجی کے دیگر ماہرین ان لوگوں میں شامل تھے جنہوں نے ہائرہائیڈروجن ڈی کاربونائزیشن کی سمت میں زیادہ تعاون کرنے اور اس مقصد کو پورا کرنے کی کوششوں میں تیزی لانے کے سلسلے میں اپنے اپنے خیالات پیش کیے۔ اس موقع پر ٹوکیو میں بھارت کے سفارت خانہ کی قونصلر (ایس اینڈ ٹی) ڈاکٹر اوشادیکشت بھی موجود تھیں۔

j1.jpg

j2.jpg

************

 

ش  ح ۔ح ا۔ ج ا

3890U-NO.


(Release ID: 1713374) Visitor Counter : 226


Read this release in: English , Hindi , Punjabi