ٹیکسٹائلز کی وزارت

کپڑے کی برآمدات کو فروغ دینے کی اسکیم

Posted On: 04 FEB 2021 5:38PM by PIB Delhi

 

کپڑے کی صنعت کی وزیر محترمہ اسمرتی زوبین ایرانی نے آج راجیہ سبھا میں ایک تحریری جواب میں بتایا ہے کہ:

حکومت نے کپڑے کی برآمدات کو فروغ دینے کےلیے ایک خصوصی پیکیج برائے ملبوسات اور دیگر سازوسامان کا اعلان کیا تھا۔ اس پیکیج کے تحت ریاستی سطح کے محصولات میں رعایت فراہم کی جاتی ہے، متعلقہ مزدور قوانین کی اصلاحات سے بھی استفادہ حاصل کیا جاسکتا ہے۔ ترمیم شدہ ٹیکنالوجی بہتری سے متعلق فنڈ اسکیم (اے ٹی یو ایف ایس) کے تحت اضافی ترغیبات فراہم کی جاتی ہیں اور آمدنی ٹیکس کی دفعہ 80 جے جے اے اےکے تحت بھی رعایت فراہم کی جاتی ہیں۔ آر او ایس ایل اسکیم کی جگہ آراو ایس سی ٹی ایل (ریاستی اور مرکزی محصولات اور واجبات میں رعایت) اسکیم 7 مارچ 2019 سے متعارف کرائی گئی ہیں۔ حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ آر او ایس سی ٹی ایل  ایل (ریاستی اور مرکزی محصولات اور واجبات میں رعایت) کو اس وقت تک جاری رکھا جائے، جب تک کی آر او ایس سی ٹی ایل اسکیم برآمد شدہ مصنوعات (آر او ڈی ٹی ای پی) اسکیم کے سلسلے میں محصولات اور ٹیکسوں کے بارے میں درآمد شدہ مصنوعات سے متعلق رعایت کے ساتھ ضم نہ کردی جائے۔ اس مقصد کے لیے حکومت نے آر او ایس سی ٹی ایل اسکیم کے تحت محصولات کریڈٹ سہولت کی اجرا کے لیے 2020-21 کے  مالی سال کے لیے 7398 کروڑ روپے کے بقدر کے عارضی سرمایے کی منظوری کا بھی اعلان کیا ہے۔

معاملات کو فروغ دینے کے سلسلے میں اہم اقدامات کرتے ہوئے حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ برآمد شدہ مصنوعات (آر او ڈی ٹی ای پی) سے متعلق محصولات اور ٹیکسوں کی رعایت کی اسکیم کو یکم جنوری 2021 سے تمام تر برآمد شدہ سازوسامان کے لیے فراہم کرایا جائے۔ حکومت نے ایک خصوصی ون ٹائم اضافی عارضی ترغیبات بھی مشتہر کی ہے، جو ایف او بی مالیت کے ایک فیصد تناسب کے بقدر ہوتی ہے اور اس کا اطلاق ملبوسات اور دیگر متعلقہ لوازمات پر ہوتا ہے، تاکہ آر او ایس سی ٹی ایل اور آر او ایس ایل کے مابین واقع فرق +  ایم ای آئی ایس @ چار فیصد  کے بقدر کی جاسکے اور یہ قدم 7 مارچ 2019 سے 31 دسمبر 2019 کی مدت کے لیے اٹھایا گیا تھا۔ اس کے علاوہ ایم ایم ایف شعبے میں برآمدات کو فروغ دینے کی غرض سے حکومت نے پی ٹی اے پر عائد اینٹی ڈمپنگ محصول ختم کردیا ہے، یہ ایک کلیدی خام مال ہوتا ہے، جو ایم ایم ایف فائبر اور یارڈ کی تیاری میں درکار ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ حکومت نے ایکریلک فائبر ، یارن اور بنائی والی صنعت کے لیے درکار خام مال پر بھی اینٹی ڈمپنگ محصولات ختم کردیے ہیں۔ برآمد کاروں کو منڈی رسائی پہل قدمی (ایم اے آئی) اسکیم کے تحت بھی امداد فراہم کی جاتی ہے۔ حکومت نے کپڑے کے شعبے سمیت ایم ایس ایم ای کے ذریعے کی جانے والی برآمدات پر ماقبل اور مابعد شپ منٹ کریڈٹ کے سلسلے میں سود کی مساوی شرح میں بھی اضافہ کردیا ہے، یعنی یہ شرح 2 نومبر 2018 سے تین فیصد سے بڑھا کر  پانچ فیصد کردی گئی ہے۔  سود کو یکساں بنانے کی اسکیم کے فوائد ان تاجروں اور برآمدکاروں کو بھی فراہم کرائے گئے ہیں، جو 2 جنوری 2019 سے مصروف عمل ہیں۔ اس سے پہلے یہ رعایت صرف مینوفیکچرر برآمدکاروں کو ہی دستیاب تھیں۔  واضح رہے کہ بھارت سے کاروباری برآمدات اسکیم (ایم ای آئی ایس) یکم اپریل 2015 سے 31 دسمبر 2020 کے دوران صرف ان برآمدات کے لیے دستیاب تھیں، جو (کپڑے سمیت دیگر مصنوعات سے متعلق تھیں)، مقصد یہ تھا کہ بنیادی ڈھانچہ سے متعلق عدم اثر انگیزیوں کو اور برآمدات کے سلسلے میں عاید ہونے والی لاگتوں وغیرہ کو کم کیا جاسکے۔ یہ وہی چیزیں ہیں جو بھارت میں تیار کی جاتی ہیں۔ حالیہ بجٹ (2021-22) میں محترم وزیر خزانہ نے جو اعلانات کیے تھے، اس میں جامع مربوط ٹیکسٹائل ریجن اور ملبوسات (ایم آئی ٹی آر اے) پارکوں کا بھی ذکر تھا، جو کپڑے کی صنعت کو عالمی پیمانے پر مسابقت کی صلاحیت کے حامل بنائیں گے، بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری راغب کریں گے اور روزگار فراہمی کو تقویت دیں گے۔

گزشتہ 5 برسوں کے دوران ملک کی جانب سے کپڑے اور ملبوسات سمیت کی گئی برآمدات کی مالیت کا گوشوارہ درج ذیل ہے۔

سال

برآمدات کی مالیت

دس لاکھ امریکی ڈالر میں

2015-16

262291.09

2016-17

275852.43

2017-18

303526.16

2018-19

330078.09

2019-20

313361.04

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

U-3761

ش ح۔   م ن ۔  ت ع۔

(16-04-2021)



(Release ID: 1712202) Visitor Counter : 116


Read this release in: English