سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت

سستی اور قابل بھروسہ صاف ستھری توانائی نظام کے ویژن کو پورا کرنے کے لئے شراکت پر مبنی سائنسی کوششوں کی ضرورت ہے : ڈاکٹر ہرش وردھن


ڈاکٹر ہرش وردھن نے مشن انوویشن  پروگرام میں  آج تحقیق  پر مبنی اختراعات کے ذریعہ ایک پائیدار مستقبل حاصل کرنے کے لئے ہندوستان کے عزم کو دوہرایا

عالمی صاف ستھری توانائی اختراع  کو ڈرامائی طورپر تیز کرنے کے لئے مشن انوویشن  ( ایم آئی ) 24 ملکوں اور یورپی یونین کی ایک عالمی پہل ہے


Posted On: 08 FEB 2021 8:06PM by PIB Delhi

 

مشن انوویشن سینئر افسروں کا اجتماع 2021:

سائنس اور ٹکنالوجی  ،ارضیاتی سائنسز ،صحت اور خاندانی بہبود کے مرکزی وزیر ڈاکٹر ہرش وردھن نے آج کہا ہے کہ آج  جب کہ ہم  مشن انوویشن  2.0 کی جانب بڑھ رہے ہیں تو میں  حکومت کی طرف سے یہ بات دوہرانا چاہوں  گا کہ ہندوستان اس مشن کو مستحکم کرنے کے لئے سبھی وسائل فراہم کرنے کے تئیں عہد بستہ رہے گا اور  اس کے سبھی پلیٹ فارم  توانائی کے  ڈھانچے میں  بنیادی تبدیلی لائیں گے ۔انہوں نے کہا کہ میں پوری طرح اس بات پر اعتماد رکھتا ہو ں کہ  2023 میں مشن انوویشن کے آٹھویں  وزارتی  پروگرام کی بھارت کی جانب سے میزبانی کرنے  تک  یہ آلات ( انسٹرومینٹس) صلاحیت سازی،  علم کے  تبادلے  اور سائنسدانوں کے تبادلے کے پروگرام کو آسان  بناتے ہوئے غیر معمولی صاف ستھری توانائی کے حل فراہم کرادیں گے۔ڈاکٹر ہرش وردھن نے امید ظاہر کی کہ مجھے پور ا بھروسہ ہے  کہ مشن انوویشن اپنے دوسرے مرحلے میں زیادہ   اہم  مقاصد کو پانے کے لئے اجتماعی کوششوں کو فروغ دے سکے گا اور  اسے توسیع دے گا اور مشن انوویشن   کی پوری برادی کو  اپنی نئی کوششوں میں سبھی سطحوں  پر کامیابی ملنے کا امکان ہے۔

ڈاکٹر ہرش وردھن  آج نئی دلی میں  ورچوئل پلیٹ فارم کے ذریعہ مشن انوویشن  ( ایم آئی ) کےسینئیر افسروں کے ایک اجتماع سے خطاب کررہے تھے۔مشن انوویشن   قائمہ کمیٹی  ، یورپی کمیشن  کےصدر نشین   جناب پیٹرک چائلڈ نے  افتتاحی خطاب کیا ۔ بایو ٹکنالوجی کے محکمے کی  سکریٹری ڈاکٹر رینو سوروپ، ڈی بی ٹی اور ڈی ایس ٹی کے سینئیر حکام بھی  اس موقع پر موجودتھے۔مشن انوویشن  ملکوں  اور بین الاقوامی ایجنسیوں  کے ممبروں اور سینئیر نمائندوں نے بھی میٹنگ میں شرکت کی ۔ اس میٹنگ کا مقصد پیش رفت پر غور کرنا  ،مشن انوویشن کے  ایک آرزومند اگلے مرحلے  کی گفتگو   کا موضوع طے کرنا ہے۔

مشن انوویشن  کا اعلان  30  نومبر 2015  کو کیا گیا تھا۔ جب دنیا کے رہنما آب وہوا میں تبدیلی سے نمٹنے کے لئے  ٹھوس اقدامات  کرنے کی غرض سے  پیرس میں  جمع ہوئے تھے۔  مشن انوویشن  24  ملکوں  اور یورپی یونین کی ایک عالمی پہل ہے تاکہ  عالمی سطح  پر صاف ستھری توانائی ، اختراع کو تیز  کیا جاسکے ۔ پہلے مرحلے سے واضح ہوگیا ہے کہ انوویشن چیلنجز  (آئی سی ایس ) کے تحت کئے گئے کام  نسبتا ََ کم وقت میں ہوئے ہیں ،جو ترقی  انوویشن  چیلنجز کے لئے ممبروں کی قیادت اور  رضاکارانہ کوششوں  پر ٹکی ہوئی ہیں ۔ ان  وسائل نے  ڈرامائی طریقے سے ایڈوانس  ٹکنالوجی کی دستیابی بڑھائی ہے ،جو  مستقبل   کی  ملی جُلی توانائی   کی تشریح کرتی ہے اور جو سستی ،صاف ستھری اور قابل بھروسہ ہے۔

ا س موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے وزیرموصوف نے صاف ستھری توانائی  انوویشن ( اختراع ) کو  تیز کرنے کے لئے مشن انوویشن  کے تعاون کی تعریف کی اور  زیادہ سرکاری اور نجی  سرمایہ کاری  کو بروئے کار لانے میں   مشن انوویشن کے رول پر زور دیاتاکہ  انوویشن کی سوئی کو آگے بڑھایا جاسکے ۔  ڈاکٹر ہرش  وردھن نے  آب وہوا  کے تحفظ کو برقرار رکھنے اور ضرورت سے تحریک  پاکر ترقی  حاصل کرنے  کے نشانے  کو برقراررکھنے کی ہندوستان کی روایت کے بارے میں  بھی ذکر کیا۔ انہوں  نے   صاف ستھری توانائی  بین الاقوامی انکیوبیٹر  کے ذریعہ ملک میں ایک مضبوط اسٹارٹ اپ انوویشن ایکر سسٹم کی تشکیل  کےلئے ہندسرکار کی کوششوںاور اقدامات کا بھی ذکر کیا ۔وزیر موصوف نے سستی اورقابل بھروسہ صاف ستھری توانائی کے نظام کے ویژن کو پورا کرنے کے لئے اشتراک  پر مبنی سائنسی کوششوں کی اہمیت  پر زوردیا اور  تحقیق پر مبنی اختراعات کے ذریعہ  ایک ٹھوس مسقبل کو اپنانے کے بھارت کے عزم کودوہرایا۔ ڈاکٹر ہرش وردھن نے مشن انوویشن   2.0   کے تئیں  مشترکہ کوششوں کو مستحکم کرنے کی ضرورت پر زور دیا اور ایم آئی برادری کے لئے اس کے نئے مرحلے اور نئی کوششوںمیں  مکمل کامیابی کی تمناظاہر کی ۔

ڈاکٹر ہرش وردھن نے مزید بتایا کہ آنے والی دہائیوں  میں تاریخ  2020  کو یاد رکھے گی،  کیونکہ    یہ غیر معمولی سائنسی کوششوں اور اختراع کا سال رہا ہے۔ بھلے ہی   عالمی وبا نے  لاجسٹکس  ،  تجارت ، میڈیسن اور  دوسرے  اہم شعبوں  میں  ایک کے بعد ایک چیلنج کھڑے کردئے ہوں۔لیکن یہ بات  عجیب وغریب رہی کہ پوری دنیا میں اختراع کاروں کی جانب سے   لیک سے ہٹ کر حل پیش کئے گئے،جس سے لاکھوں لوگوں کی  زندگی اور روزی روٹی کو بچانے میں مدد ملی ۔انہوں نے کہا کہ ہندوستان نی مشن انوویشن قائمہ  کمیٹی نے ایک قائدانہ رو ل ادا کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہندوستان  نے  سورج سے  تیار کردہ  صلاحیت میں  13  گنا اضافہ کیا ہے اور  اپنی غیر فوسل   فیول پر مبنی  بجلی پیداوار کو  134  گیگاواٹ تک بڑھایا ہے جو ہماری کُل بجلی پیداوار کا تقریباََ  35 فیصد ہے ۔ ہندوستان نے 2030 تک 450  گیگا واٹ  قابل تجدید توانائی  پیدا کرنے کا نشانہ پانے کے لئے قدم بڑھایا ہے اور اسے حاصل کرنے کے لئے وہ پوری  طرح سے مطمئن ہے۔

ڈاکٹر ہرش وردھن نے کہا کہ بہت سے ملکوں نے شمسی توانائی میں  پچھلے سالوں میں  بھارت کے کامیاب سفر  میں برابری   کرنے  میں دلچسپی ظاہر کی ہے ۔انہوں نے کہا کہ ہندوستان  پٹرول اور ڈیزل میں   بایو فیول کو ملانے  کے تناسب  میں  غیر معمولی اضافہ کرنے کے لئے کام کررہا ہے۔ ہم نے اجولا یوجنا نام سے دنیا کا سب سے بڑا کھانا پکانے  کے  صاف ستھرے  ایندھن کا پروگرام شروع کیا ہے ،جس کے تحت اب تک تقریباََ  150  ملین ( 15 کروڑ ) کنکشن جار ی کئے ہیں۔

ڈاکٹر ہرش وردھن نے کہا کہ مشن انوویشن کے پہلے مرحلے کے دوران   ہم  مختلف   انوویشن پر مبنی کاروبار ماڈل   اشتراک    پر مبنی تحقیقی ترقی اور  مظاہرے ،صلاحیت سازی اور  خاطر خواہ سرمایہ کاری   کا استعمال کرکے اپنے رشتوںکو مضبوط  بناتے ہوئے غیر معمولی مثبت  اثر لانے میں کامیاب رہے ہیں ، جو پچھلے 5سال کے دوران تیز ی سے بڑھا ہے ۔وزیر موصوف نے مزید کہا کہ اسٹارٹ اپ انوویشن ایکو سسٹم  کو سہارا دینے کے لئے بھارت کے  بایو ٹکنالوجی کے محکمے کی طرف سے  قائم کردہ  صاف ستھری توانائی انٹرنیشنل انکیوبیشن سینٹر  نے نجی سرکاری  شراکتداری ماڈل کے تحت ایک کلیدی رول ادا کیا ہے۔ انہوں  نے اس بات کو بھی اجاگر کیا کہ ہندوستان اور سوئیڈن شراکتداری کے تحت  ایک ٹھوس مستقبل کے لئے ایک اوائیڈڈ  امیشن فریم ورک تیار کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہندوستان موجودہ اختراعی چیلنجوں  اور  انکیوبیٹرس کا ایک عالمی نیٹ ورک تیار کرنے  کے تئیں  عہد بستہ ہے تاکہ انوویشن  پلیٹ فارم کے   کولابوریٹ اور  تیزماڈیولز کے ذریعہ  اسٹارٹ اپ  ایکو سسٹم کو تعاون دیا جاسکے ۔

*************

ش ح۔ح ا  ۔رم

 

U- 3673



(Release ID: 1711399) Visitor Counter : 159


Read this release in: English , Marathi , Hindi