جل شکتی وزارت
جل جیون مشن نے دیہی پینے کے پانی کی سپلائی کی نگرانی کیلئے اپنی نوعیت کے پہلے
سنسر پر مبنی انٹرنیٹ آف تھنگس (آئی او ٹی)آلات لگائے
حکومت ہند کا دیہی پانی کی سپلائی بندوبست کے چیلنجوں سے نمٹنے کے لئے ڈیجیٹل ویژن
Posted On:
31 MAR 2021 4:06PM by PIB Delhi
گاوؤں میں دیہی پینے کے پانی کی سپلائی کے نظام کی نگرانی کے لئے ، جل شکتی وزارت نے ڈیجیٹل طریقہ اپنا نے کا فیصلہ کیا ہے۔ 6 لاکھ سے زیادہ گاوؤں میں جل جیون مشن پر عمل در آمد کی مؤثر نگرانی کے لئے سینسر پر مبنی آئی او ٹی آلات کے استعمال کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ اس کے لئے قومی جل جیون مشن نے ٹاٹا کمیونٹی انیشی ایٹیو ٹرسٹ (ٹی سی آئی ٹی) اور ٹاٹا ٹرسٹ کے ساتھ مل کر 5 ریاستوں اتراکھنڈ، راجستھان، گجرات، مہاراشٹر اور ہماچل پردیش کے دوردراز واقع کئی گاؤں میں پائلٹ پروجیکٹ مکمل کئے۔ ان پائلٹ پروجیکٹوں کی خاصیت کفایتی ، لیکن مضبوط سینسر ہے، جو سالیوشن کو قابل پیمائش اور پائیدار بناتا ہے۔ ٹیم کے سامنے اہم چیلنجوں میں سے ایک ، معیار یا کام سے سمجھوتہ کئےبغیر پانی کے بنیادی ڈھانچے کی لاگت کے چھوٹے سے حصے ( اسکیم کے کُل سرمایہ جاتی اخراجات تا کا <10-15%)کے حصے پر مضبوط حل کو فروغ دینا تھا۔ ایک سطح پر اس لاگت کے اور بھی کم ہونے کی امید ہے۔ سب سے اہم بات یہ ہے کہ اس کے مینو فیکچرر سمیت زیادہ تر وینڈرز ہندوستانی ہیں، جس سے کی حکومت کے آتم نربھر بھارت پروگرام کو فروغ ملتا ہے۔ یہ پائلٹ پروجیکٹ کووڈ-19 کے چیلنجوں کے باوجود ستمبر 2020 میں شروع ہوئے تھے۔
انٹر نیٹ آف تھنگس ( آئی او ٹی) پر مبنی رموٹ مانیٹرنگ ، سینسر کا استعمال کر کے کسی انسانی دخل کے بغیر تقریبا ً حقیقی جانکاری فراہم کراتی ہے۔ اس سے نہ صرف زمینی سطح پر مؤثر نگرانی اور بندوبست ہوتا ہے، بلکہ یہ اسٹیٹ واٹر سپلائی ؍ پی ایچ ای ڈی افسران اور شہریوں کو بھی ریئل ٹائم وزبلٹی کے لئے اہل بناتی ہے۔ہر گھر کے لئے نل کے پانی کی مسلسل سپلائی کے نظریے کے ساتھ ، دیہی پینے کے پانی کی سپلائی اسکیم کےلئے آپریشنل صلاحیت میں بہتری، لاگت میں کمی، شکایت کی تلافی وغیرہ کے ساتھ ریئل ٹائم پیمائش اور نگرانی بھی اہم ہے۔ اعداد و شمار خدمات فراہم کرانے اور پانی جیسے قیمتی قدرتی وسیلے کےلئے شفافیت لانے میں بہتری لائے گا۔اس طرح سے نظام کی تعیناتی کے لئے مضبوط سماجی اور اقتصادی ماحول پیدا ہوگا۔
دیہی پینے کے پانی کی سپلائی ڈیزائن ملک کے الگ الگ حصوں میں مختلف ہے۔ اسی طرح سے یہ پائلٹ پروجیکٹ بھی مختلف زرعی آب و ہوا کی صورتحال میں پھیلے ہوئے تھے، جن میں مغربی ہمالیہ، ریگستانی علاقے سے لے کر گنگا کے میدان (منفی 100 ڈگری سیلسیئس کی سخت سردی سے لے کر 480 ڈگری سیلسیئس کی شدید گرمی تک پھیلا) شامل ہیں۔ ان پائلٹ پروجیکٹس میں مختلف طرح کے وسائل کو شامل کیا گیا ہے جیسے کہ بور ویل سے زیر زمین پانی، پہاڑی علاقوں میں جھرنے اور زمین پر پانی ( ندی اور باند ھ )اور کچھ 100 سے ہزاروں تک کی آبادی والے گاؤں ۔ پائلٹ پروجیکٹ کے تحت راجستھان کے سروہی ضلعے میں پوری طرح سے آف گرڈ ( صرف سولر اور بیٹری کا استعمال کر کے ) دیہی ماحول میں اپنی نوعیت کے پہلے وسیع ( سورس ٹو ٹیپ) رموٹ مانیٹرنگ اور کنٹرول نظام کا مظاہرہ کیا۔
آپریشنل صلاحیت فراہم کرنے کے ساتھ آبی خدمات کی تقسیم کے مختلف متعلقہ پلوؤں جیسے کہ مقدار ، میعاد، کوالٹی، دباؤ اور پائیداری ناپنے کے لئے کئی طرح کے سینسر لگائے گئے ہیں، جیسے کہ فلو میٹرس، زیر زمین آبی سطح کے لئے سینسر ، کلورین اینالائزر، پریشر سینسر، پمپ کنٹرولر وغیرہ ۔ کلاؤڈ اور اینالیٹکس سےچلنے والا آئی او ٹی پلیٹ فارم جی آئی ایس (جغرافیائی اطلاعاتی نظام) سے جڑا ہوا ہے، جو مضبوط ڈیسیزن سپورٹ نظام فراہم کرتا ہے۔
ان پائلٹس سے کئی نتائج برآمد ہوئے، کیونکہ اس سے کٹوتی، لیکیج، کم دباؤ جیسے تقسیم کے مسائل کو پہچاننے اور موقع پر حل نکالنے میں مدد ملی۔ اس میں حال ہی میں تیزی سے گھٹتی زیر زمین پانی کی سطح کے بارے میں افسران او ر کمیونٹی دونوں کو خبردار کیا، جس سے کہ دیہی باشندگان نے اپنے بورویل کو پھر سے بھرنے کےلئے وسیلے کو مضبوط کرنے والا ڈھانچہ بنایا۔ ان پائلٹس کے دیگر فوائد میں کمیونٹی کے ذریعے پانی کے بہتری اور ذمہ دارانہ استعمال ، ڈاٹا اینیبل لیک ڈٹیکشن کے تو سط سے آپریشنل لاگت میں کمی اور پریڈیکٹیو رکھ رکھاؤ اور آٹومیشن شامل ہیں۔
گاؤں میں مقامی زبان میں ویزوئل ڈیش بورڈ والے چھوٹے ٹی وی اسکرین ہیں، جس سے وی ڈبلیو ایس سی ؍ پانی سمیتی کو صحیح قدم اٹھانے میں مدد ملتی ہے۔ اس سے مثبت رویے میں تبدیلی لانے میں مدد ملے گی۔ پہلے ان میں سے کچھ گاؤں میں با ضابطہ طور پر پانی کو جراثیم سے پاک نہیں کیا جاتا تھا۔اب وی ڈبلیو ایس سی (پانی سمیتی ) اپنے گاؤں کی آئی او ٹی اسکرین پر ویزوئل انڈیکیٹر کے توسط سے دیکھتے ہیں کہ کلورین کی باقیات کی سطح کی بنیاد پر کب پانی کوجراثیم سے پاک کرنا ہے۔
دیہی بھارت کے لئے آئی او ٹی کی خاص طور سے تعمیر وائی فائی براڈ بینڈ اور سیلیولر کنکٹی ویٹی کے نظریہ کے لئے اہم ہے۔ درحقیقت ، دیہی علاقوں میں پانی کے بیشتر مقامات پر آئی او ٹی آلات کو بجلی فراہم کرنے کے لئے گرڈ تک آسان رسائی کے لئے نیٹ ورک کی کمی ہے۔ ٹی سی آئی ٹی کے اسمارٹ واٹر مینجمنٹ پر مبنی آئی او ٹی کے پروجیکٹ کے سربراہ جناب سدھانت میسن کا کہنا ہے کہ ‘‘ اس کے کمیونکیشن کے لئے سیلیولر اورآر ایف جیسی تکنیک کے امتزاج کے استعمال اور دشوار گزار مقامات تک رسائی کے لئے سولر اور بیٹری پر مبنی پاورنگ نظام کے استعمال کی ضرورت ہے۔ اس کے علاوہ ڈاٹا ٹرانسمیشن کی شرحوں کا موافق بننا، بیٹری لائف بڑھانے اور آپریشن کی لاگت کو کم کرنے میں اہم رو ل ادا کر سکتا ہے۔’’
آگے کی راہ:
ان پائلٹ پروجیکٹس کی کامیابی رائیگاں نہیں گئی۔ گجرات، بہار، ہریانہ اور اروناچل پردیش سمیت کئی ریاستوں نے 500 گاوؤں سے لے کر کئی ضلعوں میں آئی او ٹی پر مبنی رموٹ مانیٹرنگ نظام کے لئے ٹینڈر جاری کئےہیں ۔ ان کے علاوہ سکم، منی پور، گوا، مہاراشٹراور اتراکھنڈ نے اس تکنیک رول آؤٹ پروسیس شروع کر دیا ہے۔
اس طرح کی اختراعی تکنیک کے نفاذ سے آتم نربھربھارت ، ڈیجیٹل انڈیا، اسمارٹ ویلیج سمیت مرکزی حکومت کی کئی پہل کو براہ راست طور پر بڑھاوا مل سکتا ہے اور ملک میں بہترین آئی او ٹی ایکو سسٹم کے ساتھ اسمارٹ سٹی پروجیکٹ کو بھی فائدہ ہوگا ۔ ساتھ ہی یہ پینے کے پانی کی سپلائی میں اہم رول بھی ادا کرےگا۔
بھارتی گاؤں میں پینے کے پانی کی سپلائی کا نظام زیر زمین پانی کے وسائل کے خشک ہونے، پمپ کی نا کامی، بے ضابطگی اور پانی کی نا کافی فراہمی جیسے کئی چیلنجوں کا سامنا کر رہا ہے۔ یہ چیلنجز سماجی – معاشی عدم مساوات کو بڑھاوا دیتے ہیں۔ جیسے کہ خواتین کا کچھ دوری سے لے کر کئی کلو میٹر تک کی دوری سے پانی لانا، پانی میں پیدا ہونے والی کئی بیماریاں، جن سے با آسانی بچا جا سکتا ہے، معاشی – مزدوری کا نقصان اور علاج پر خرچ۔ دیہی آبی سپلائی کا بندوبست او رمؤثر نگرانی کے لئے ایک نظام قائم کرنا وقت کی ضرورت ہے۔
2024 تک ہر دیہی گھر میں نل کے پانی کا کنکشن فراہم کرنے کے لئے مرکزی حکومت کافلیگ شپ پروگرام جل جیون مشن (جے جے ایم)، جسے ریاستوں ؍ مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے ساتھ مشترکہ طور پر نافذ کرنا ہے، وہ سبھی دیہی علاقوں کے گھروں میں نل کے کنکشن کے ذریعے روزانہ معیاری پانی کی مناسب مقدار ( 55 لیٹر فی کس، یومیہ- ایل پی سی ڈی) کی سپلائی کے بندوبست اور نگرانی کے لئے ڈیجیٹل وال اور رموٹ کمان اور کنٹرول مرکز قائم کرنے کا تصور پیش کرتا ہے۔
*************
ش ح ۔ف ا۔ ک ا
U. No. 3518
(Release ID: 1710392)
Visitor Counter : 238