ارضیاتی سائنس کی وزارت

سمندری طوفانوں سے متعلق مطالعہ

Posted On: 15 MAR 2021 3:17PM by PIB Delhi

نئی دہلی، 3  اپریل2021

ملک میں سمندری طوفانوں کی تعداد کی تفصیلات اور گذشتہ پانچ برسوں میں طوفانوں اور اس کے نتیجے مین آنے والے سیلابوں کی وجہ سے انسانی جانوں کے زیاں کی  تعداد کی تفصیل درج  ذیل جدول میں دی گئی ہے۔اموات کی تعداد ذرائع ابلاغ کی اطلاعات کے حوالے سے ہے۔

سال

خلیج بنگال اور بحیرہ عرب کے طوفانوں کی کل تعداد

ان طوفانوں کی تعداد جن کی وجہ سے ہندستانی ساحلی علاقے متاثر ہوئے

مطلع ہلاکتوں کی تعداد

2020

05

04

113

2019

08

02

105

2018

07

03

131

2017

03

00

*

2016

04

01

06

*انتہائی شدید سمندری طوفان ‘اوکھی’ نے ہر چند کہ ساحل کو عبور نہیں کیا لیکن اس کی وجہ سے سمندر میں 200 سے زائد ماہی گیروں کی موت ہوئی۔

ہندستانی خطے میں سمندری طوفانوں کی تعدد اور اثرات سے متعلق متعدد سائنسی تحقیقات کی گئیں۔ نتائج کا خلاصہ حسب ذیل ہے

مطالعات میں 2020-1965 کے اعداد و شمار کی بنیاد پر دیکھا گیا ہے کہ  خلیج بنگال میں گردابی طوفانوں کی تشکیل کی فریکوئینسی میں کمی آئی ہے  اور بحیرہ عرب کے اوپر اضافے کا رجحان رہا۔

تاہم  انتہائی سنگین طوفانوں یا اس سے زیادہ  کا  ساحلی خطرہ خلیج بنگال کے خطے میں جاری ہے۔

انتہائی شدید گردابی طوفانوں (ای ایس سی ایس) کی فریکوئنسی کا کوئی خاص رجحان نہیں ہے۔

دوسری طرف  بحیرہ عرب پر فریکوئنسی میں اضافے کے نتیجے میں مغربی ساحل پر ساحلی خطرے میں اضافہ نہیں ہوا۔ چونکہ بحیرہ عرب میں اس طرح کے زیادہ تر طوفان عمان ، یمن وغیرہ کے ساحلی علاقوں پر اثرات مرتب کرتے ہیں اس لئے گجرات اور مہاراشٹر کے ساحلوں کو خطرہ لاحق رہتا ہے۔ خلیج بنگال اور بحیرہ عرب پر مشتمل شمالی ہندستانی سمندر میں اوسطاً پانچ سمندری طوفانوں میں سے تقریبا  3 سے 4 کے اثرات کے نتیجے میں جان و مال کا نقصان ہوتا ہے۔ مغربی بنگال ، اڈیشہ ، آندھرا پردیش اور تمل ناڈو اور پڈوچیری کی نشیبی ساحلی پٹیاں اس کی وجہ سےزیادہ خطرے میں رہتی ہیں۔

زمینی سائنس کی وزارت کے تحت ہندستانی محکمہ موسمیات  کے ذریعہ پیشگی انتباہی نظام میں بہتری اور  نیشنل ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) اور وزارت داخلہ امور (ایم ایچ اے) کے مؤثراقدام کے نتیجے میں طوفان کے باعث اموات کی تعداد میں نمایاں کمی واقع ہوئی ہے۔ پھر بھی املاک کو بہت بڑا نقصان پہنچتا ہے۔

واضح رہے کہ  دنیا بھر میں سمندری طوفان سے زیادہ خطرہ بنیادی طور پر سماجی، معاشی اور آبادیاتی عوامل کی وجہ سے ہے۔ انتباہی نظام میں بہتری اور ڈیزاسٹر منیجمنٹ کی تیاریوں کا جانوں کے زیاں اور کسی حد تک املاک کے نقصان کو کم کرنے میں بہت اہم عمل دخل ہے۔ کچھ مطالعات میں ڈیزاسٹر مینجمنٹ سسٹم کی ترقی کے علاوہ منصوبہ بند زمینی استعمال، ساحلی اضلاع کی ترقی اور انشورنس اقدامات کی اہمیت کو اجاگر کیا گیا ہے۔

عالمی بہترین طریقوں کی بنیاد پر طوفانوں کے خطرے سے نمٹنے کا نظم  کئی عوامل پر منحصر ہے۔ ان میں(1) خطرہ اور خطرے سے متعلق تجزیہ ، (2) تیاری اور منصوبہ بندی ، (3) ابتدائی انتباہی خدمات اور (4) روک تھام اور نقسانات میں تخفیف شامل ہیں۔

ابتدائی انتباہ ایک اہم جزو ہے جس کا تعلق زمینی سائنس اور ہندستانی محکمہ موسمیات سے ہے اور اس کا مقصد نگرانی، پیش گوئی اور مؤثر انتباہی مصنوعات کی تیاری میں بہتر مہارت کو سامنے لانا ہے۔ ٹروپیکل طوفانوں کے موثر انتظام کے لئے جدید ترین ٹیکنالوجی پر مبنی پیشگی انتباہ  کے تمام اجزاء کو مستقل طور پر بہتر بنانا ضروری ہے۔

ہندستانی محکمہ موسمیات (آئی ایم ڈی) نے حالیہ برسوں میں طوفانوں سے وابستہ خطرات کی نگرانی، عددی نمونہ سازی اور پیش گوئی میں مستقل صلاحیتوں کو بڑھانے کے لئے متعدد اقدامات کئے ہیں۔ اس طرح آئی ایم ڈی نے اعلی درستگی کے ساتھ طوفانوں کی پیشگی وارننگ دینے کی اپنی صلاحیت کا مظاہرہ کیا ہے۔

علاوہ ازیں حکومت ہند نے ملک میں طوفان کے خطرات سے نمٹنے کے لئے نیشنل سائیکلون رسک میٹیگیشن پروجیکٹ (این سی آر ایم پی) شروع کیا ہے۔ اس پروجیکٹ کا مجموعی مقصد ہندستان کی ساحلی ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام خطوں میں طوفانوں کے اثرات کو کم کرنے کے لئے مناسب ساختیاتی اور غیر ساختیاتی اقدامات کرنے ہیں۔ وزارت امور داخلہ (ایم ایچ اے) کے زیراہتمام این ڈی ایم اے پروجکٹ میں شامل ریاستی حکومتوں اور نیشنل انسٹی ٹیوٹ برائے ڈیزاسٹر مینجمنٹ (این آئی ڈی ایم) کے تعاون سے پروجیکٹ پر عمل پیرا ہے۔

پروجیکٹ نے طوفان سے خطرے میں پڑنے والی 13 ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کی نشاندہی کی ہے جنہیں مختلف درجوں کے خطرات کا سامنا رہتا ہے۔

 این سی آر ایم پی کا بنیادی مقصد درج ذیل طریقوں سے ساحلی کمیونیٹیوں کے حق میں طوفان اور دیگر ہائیڈرو موسمیاتی خطرات کو کم کرنا ہے۔

  • پیشگی وارننگ کے نظام میں بہتری۔
  • آفات سے نمٹنے کے لئے مقامی کمیونیٹیوں کی صلاحیت میں اضافہ۔
  • فراز کے علاقوں میں ہنگامی پناہ گاہ ، انخلا کے عمل  اورطوفان  سیلاب اور طوفان کی شدت سے تحفظ کے رخ پر بہتر رسائی۔
  • ڈی آر ایم استعداد کو مرکزی، ریاستی اور مقامی سطح پر بڑھانا تاکہ مجموعی طور پر ترقیاتی ایجنڈے میں خطرے کو کم کرنے کے اقدامات کو مرکزی دھارے میں شامل کیا جاسکے۔

یہ اطلاع سائنس وٹیکنالوجی، زمینی  سائنسز اور صحت و خاندانی بہبود کے مرکزی وزیر ڈاکٹر ہرش ورھن نے 12 مارچ 2021 کو لوک سبھا میں ایک تحریری جواب میں  دی۔

 

 

...............................................................

                                                                                                                                                      ش ح،ع س، ع ر

                                                                                                                U-3334



(Release ID: 1709411) Visitor Counter : 129


Read this release in: English