جل شکتی وزارت

دریاؤں کے پانی کا معیار

Posted On: 25 MAR 2021 3:22PM by PIB Delhi

نئی دہلی28،مارچ2021

جل شکتی وسماجی انصاف اور تفویض اختیارات کے مرکزی وزیر مملکت جناب رتن لال کٹاریا نے آج لوک سبھا میں بتایا کہ شہروں، قصبوں اور صنعتی کارخانوں سے صاف نہ کیا گیا یا جزوی طور پر صاف کیاگیا، پانی چھوڑے جانے کی وجہ سے ملک کے دریاؤں میں آلودگی اور کثافت ہوتی ہے۔ زرعی کچرے، کھلے میں رفع حاجت اور ٹھوس کچرے کو ٹھکانے لگانے والے مقامات سے نکلنے والا پانی بھی دریاؤں میں آلودگی میں اضافے کی وجہ ہے، جنہیں آلودگی کے وسائل میں شمار ہی نہیں کیاگیا۔

سینٹرل پالیوشن کنٹرول بورڈ (سی پی سی بی) ریاستی پالیوشن کنٹرول بورڈ، پالیوشن کنٹرول کمیٹیوں کے اشتراک سے نگرانی کرنے والے اسٹیشنوں کے ایک نیٹ ورک کے ذریعے ملک میں دریاؤں کے معیاری پانی اور آبی اداروں کی لگاتار نگرانی کررہا ہے۔ ستمبر 2018 کی سی پی سی بی کی رپورٹ کے مطابق بائیو کیمیکل آکسیجن ڈیمانڈ (بی او ڈی) سطحوں، جو آرگینک آلودگی کا ایک عندیہ ہے کے اعتبار سے نگرانی کے نتائج کی بنیاد پر 323 دریاؤں میں 351 آلودہ دریا پٹیوں کی نشاندہی کی گئی۔

مارچ 2015 میں سی پی سی بی کے ذریعے شائع کردہ ایک اور رپورٹ کے مطابق ملک میں شہری علاقوں سے گندے پانی کی نکاسی یومیہ 61948 ملین لیٹرس ہے۔سیلف ریگولیٹری طریقہ کار کے ذریعے نگرانی کے میکانزم اور مؤثر عمل آوری کو مستحکم کرنے کے لئے سی پی سی بی نے آلودگی کی سطحوں پر لگاتار نگرانی رکھنے کے لئے کونیٹی نووس ایفلونیٹ، ایمیشن مانیٹرنگ سسٹم (او سی ای ایم ایس) نصب کرنے کے لئے چینی صنعتوں سمیت انتہائی آلودہ صنعتوں کے تمام 17 زمروں کو ہدایت دی ہے۔

سی پی سی بی نے ان صنعتوں میں نصب شدہ او سی ای ایم ایس میں ریکارڈ کئے گئے نکاسی (اخراج) کے معیارات اور پانی کے نکاسی کی خلاف ورزی کی وجہ سے تیار کئے گئے شارٹ میسیج سروس (ایس ایم ایس) الرٹس کمپیوٹر پر 17-2016 سے انتہائی آلودہ صنعتوں کے 17 زمروں کا معائنہ شروع کردیا ہے۔

سی پی سی بی نے بتایا کہ اس پہل کے تحت اکتوبر 2016 سے جنوری 2021 تک 27 شوگر صنعتوں کا معائنہ کیاگیا اور معائنہ کے دوران یہ بات سامنے آئی کہ 13 صنعتیں ضابطوں پر عمل پیرا نہیں ہیں، اس لئے ماحولیات کے تحفظ کے قانون 1986 کی دفعہ 5 کے مطابق تین صنعتوں کو وجہ بتاؤ نوٹس اور 9 صنعتوں کو بند کرنےکی ہدایت جاری کی گئی۔باقی ایک صنعت کے لئے واٹر ایکٹ 1974 اور ایئر ایکٹ 1981 کی دفعہ 18 (1) (بی) کے تحت مہاراشٹر ایس بی سی بی کے لئے ہدایات جاری کی گئی تھیں۔

سی پی سی بی نے ملک میں ایسی 2968 صنعتوں کی نشاندہی کی ہے جو آلودگی پھیلارہی ہیں۔ ان میں 2318 صنعتیں آپریشنل ہیں اور 650 صنعتیں خود بخود ہی اپنی کسی وجہ سے بند ہوگئیں۔

...............................................................

 

                                                                                                                                                      ش ح، ح ا، ع ر

 

                                                                                                                U-3154



(Release ID: 1708572) Visitor Counter : 132


Read this release in: English , Marathi , Bengali