جل شکتی وزارت
این جی پی کے تحت آلودہ ندیوں کی صفائی
Posted On:
22 MAR 2021 5:38PM by PIB Delhi
گنگا کی صفائی سے متعلق قومی مشن (این ایم سی جی) کے ذریعہ نمامی گنگے پروگرام کا نفاذ ہورہا ہے۔ یہ دریائے گنگا اور اس کی معاون ندیوں کے تحفظ کے لئے ایک مربوط مشن ہے۔ یہ گنگا طاس کے اندر ندیوں تک پھیلا ہے۔ اس وقت ، ‘نمامی گنگے’ کے تحت آلودگی میں کمی کے لئے دریائے گنگا کی 13 معاون ندیوں میں سیوریج بنیادی ڈھانچہ کا کام جاری ہے جن میں یمنا ، کوسی ، سریو، رام گنگا، کالی (مغرب)، کالی (مشرق)، گومتی ، کھرکری ،بوڑھی گنڈک، دامودر، رسپنا بندل اور چمبل شامل ہیں۔
حکومت ریاست پنجاب سے راجستھان کی نہروں میں ہونے والی آلودگی کے مسئلے سے باخبر ہے ۔دریائے بیاس، پنجاب میں دریائے ستلج سے ملتی ہے اور ملنے کے بعد ندی کے بہاؤ کے اہم حصہ کو راجستھان کی دو نہروں کے ذریعہ موڑ دیا جاتا ہے۔ دریائے ستلج کے پانی کی کوالٹی ، بغیر صاف کئے ہوئے / جزوی طور پر صاف کئے ہوئے سیویج اور پنجاب کے شہروں اور قصبوں کی صنعتوں سے نکلنے والے گندے پانی کی وجہ سے خراب ہورہی ہے۔ ان شہروں میں لدھیانہ، جالندھر اور پھگواڑہ ، خاص طور سے لدھیانہ میں بدھا نالا سے کامن ایفلیونٹ ٹریٹمنٹ پلانٹس (سی ای ٹی پیز) اور سیویج ٹریٹمنٹ پلانٹس (ایس ٹی پیز) کی ناکافی صلاحیت کی وجہ سے۔
یہ متعلقہ ریاستی حکومتوں اور شہری بلدیاتی اداروں کی ذمہ داری ہے کہ وہ پیداہونے والے سیویج کو جمع کرنے ، ٹرانسپورٹیشن اور صفائی کی سہولیات قائم کریں اور یہ یقینی بنائیں کہ بغیر صفائی کے سیویج ندیوں اور تالابوں میں نہ گرے۔ حکومت ہند مالی اور تکنیکی مدد کے ذریعہ ندیوں کی آلودگی کے چیلنجوں سے نمٹنے میں ریاستی حکومتوں کی کوششوں کو تقویت پہنچارہی ہے ۔
پنجاب میں 717.32 کروڑ روپئے کی لاگت سے 24 قصبوں میں ستلج اور بیاس دریاؤں کو محفوظ بنانے اور آلودگی میں کمی کے لئے نیشنل ریور کنزرویشن پلانٹ (این آر سی پی ) کے تحت ، سیویج کو روکنے اور ان کی سمت موڑنے اور ، سیوج ٹریٹمنٹ پلانٹ جنگل بانی، کریمیٹوریم وغیرہ سے متعلق اسکیموں کے لئے امداد کو منظوری دی گئی ۔ ریاست میں گندے نالوں کو صاف کرنے کے لئے یومیہ 648.20 ملین لیٹر (ایم ایل ڈی) کی صلاحیت والا پلانٹ قائم کیا گیا ہے۔
پنجاب پولیوشن کنٹرول بورڈ (پی پی سی بی) ان صنعتوں کے خلاف کارروائی کررہا ہے جو گندے پانی کے اخراج کے ضابطوں کی خلاف ورزی کررہی ہیں اور پانی (آلودگی کی روک تھام اور کنٹرول) سے متعلق ایکٹ، 1974 کے تحت ضابطوں نیز ماحولیات (تحفظ ) ایکٹ ،1986 کو نافذ کررہا ہے۔ پنجاب ریاست کے دائرہ اختیار کے اندر مقامی اور شہری بدلیاتی ادارے، گندے نالوں سے نکلنے والی آلودگی کے ٹریٹمنٹ اور میونسپل ٹھوس فضلات جو کہ دریائے ستلج کے آبی ذخائر میں پیدا ہوتا ہے ، مناسب بنیادی ڈھانچہ فراہم کرنے کے لئے ذمہ دار ہیں۔
راجستھان کی نہر میں پانی کی خراب کوالٹی کے مخصوص معاملے میں، پنجاب کی ریاستی حکومت نے لدھیانہ شہر سے بدھا نالا میں ہونے والی آلودگی کو کم کرنے کےلئے خصوصی پروجیکٹ شروع کئے ہیں۔ اضافی 290 ایم ایل ڈی کی ایس ٹی پی صلاحیت پیدا کرنے ، ساتھ ہی موجودہ ایس ٹی پیز کی 263 ایم ایل ڈی کے احیاکے لئے کام جاری ہے۔
صنعتی آلودگی کے ٹریٹمنٹ کے لئے 15 ایم ایل ڈی کا ایک سی ای ٹی پی حال ہی میں مکمل کیا گیا ہے جبکہ دیگر 40 اور 50 ایم ایل ڈی کے 2 ایس ٹی پیز تکمیل کے آخری مراحل میں ہیں۔
توقع ہے کہ مذکورہ کام مکمل ہونے کے ساتھ بدھا نالا اور دریائے ستلج اور راجستھان کی نہروں کے پانی کی کوالٹی بہتر ہوگی۔
یہ معلومات آج راجیہ سبھا میں جل شکتی اور سماجی انصاف اور تفویض اختیارات کے وزیرمملکت جناب رتن لال کٹاریہ نے فراہم کیں۔
*************
( ش ح ۔ف ا۔ م ص )
U. No. 2920
(Release ID: 1706870)
Visitor Counter : 184