جل شکتی وزارت

پانی کے تحفط کے لئے ‘بُلڈھاناطرز عمل’

Posted On: 22 MAR 2021 5:34PM by PIB Delhi

نئی دہلی،22؍مارچ 2021:

نیتی آیوگ نے (i) قومی شاہراہوں، ریاستی سڑکوں  اور ریلوے میں بہتری ؍تعمیر کےلئے زمینوں کی دستیابی (ii)آبی اداروں کے ذریعے پانی کے تحفظ کا کام ، کے لئے اپنی سرگرمیاں انجام دینے کےلئے اصول و ضوابط پر مبنی ایک مسودہ تیار کیا ہے۔یہ سہ رُخی سرگرمی ایک پائلٹ پروجیکٹ کے طورپر مہاراشٹر کے بُلڈھانا ضلع میں کامیابی کے ساتھ نافذ کی جا چکی ہے۔

وزارت برائے روڈ ٹرانسپورٹ اورقومی شاہراہ ، حکومت ہند کی طرف سے 2017ء میں تمام ریاستوں؍مرکز کے زیر انتظام علاقوں اور پروجیکٹ ؍ تعمیری ایجنسیوں کو ایک خط اِرسال کیا جا چکا ہے، جس میں اِس بات کی  وضاحت کر دی گئی تھی کہ معاہدے ؍ تعمیری سرگرمیاں انجام دینے والی ایجنسیاں، جو قومی شاہراہوں کی تعمیر سے منسلک ہیں انہیں منصوبے کی ضرورت کے حساب سے ایسے شناخت شدہ آبی اداروں؍خطوں سے بلا قیمت گرام پنچایتوں؍دیہی ترقیاتی اداروں؍پانی کا تحفظ کرنے والے اداروں اور ٹرانسپورٹ سے اپنے منصوبوں کے مقامات کے لئے زمینیں تحویل میں لیں گی۔اسی طرح گرام پنچایت اور ریاستوں کے پانی کے تحفظاتی ادارے تحویل میں لی گئی اراضی کےلئے کوئی قیمت وصول نہیں کریں گے۔اس انتظام سے گرام پنچایتوں ؍کسانوں کو تالاب اور جھیل وغیرہ مفت میں دستیاب ہوسکیں گی، جن سے آبی اداروں کو پانی جمع کرنے میں مدد ملے گی۔ علاوہ ازیں تعمیراتی ایجنسیوں کو سڑکوں کی تعمیر اور توسیعاتی منصوبوں کے لئے بلا قیمت اشیاء کی دستیابی ممکن ہوسکے گی۔

آبی وسائل کی ترقی کے لئے ایک قومی سطح کا منصوبہ (این پی پی)اُس وقت کی وزارت آب پاشی (اب جل شکتی کی وزارت)نے اگست 1980ء میں تیار کیا تھا، جس میں یہ بات شامل تھی کہ جہاں پانی زیادہ اور اضافی ہے،وہاں سے  اُن علاقوں میں پانی منتقل کیا جائے گا، جہاں پانی کم دستیاب ہے۔این پی پی کے تحت قومی آبی ترقیاتی ایجنسی (این ڈبلیو ڈی اے)نے ایسے 30 روابط کی نشان دہی کی تھی، جہاں یہ منصوبہ شروع کیا جاسکتا تھا۔ حکومت نے سیلاب ، قحط  سے متاثر ہونے والوں کو راحت پہنچانے کےلئے ندیوں کو جوڑنے کا ایک منصوبہ تیار کیا تھا، جس پر عمل ہورہاہے۔

یہ اطلاع وزیر مملکت برائے جل شکتی و سماجی انصاف اور تفویض اختیارات جناب رتن لال کٹاریہ نے آج راجیہ سبھا میں دی۔

 

*************

 

ش ح۔ج ق ۔ ن ع

 

(U: 2911)


(Release ID: 1706850) Visitor Counter : 186


Read this release in: English , Marathi