ریلوے کی وزارت

کووڈ وبائی مرض کے باوجود ریلوے کی حصولیابیاں

Posted On: 19 MAR 2021 3:58PM by PIB Delhi

ریلوے ، کامرس اور صنعت اور امور صارفین ، خوراک اور عوامی تقسیم کے مرکزی وزیر جناب پیوش گوئل نے آج راجیہ سبھا میں ایک تحریری جواب میں درج ذیل معلومات فراہم کیں:

لاک ڈاؤن کے باوجود ہندوستانی ریلوے کے ذریعہ مالی سال 21-2020 کے دوران کلیدی حصولیابیاں درج ذیل ہیں:-

  1. کووڈ-19 وبائی مرض کے مدنظر 25 مارچ، 2020 سے پورے ملک میں لاک ڈاؤن نافذ ہونے کے سبب، شروع میں ریلوے کے پروجیکٹوں پر کام کی رفتار دھیمی ہو گئی تھی۔ تاہم، ابتدائی مرحلہ کے بعد، لاک ڈاؤن سے متعلق پابندیوں کو آہستہ آہستہ ہٹانے کے بعد، تعمیراتی اور دیگر بنیادی ڈھانچہ کی ترقی سے متعلق سرگرمیوں میں تیزی آنے لگی۔ مزید برآں، بہتر منصوبہ بندی، پروجیکٹوں کو ترجیح دینے اور کام پر پوری توجہ دینے کی وجہ سے بنیادی ڈھانچے کا کام اب پوری رفتار سے چل رہا ہے۔ کووڈ وبائی مرض کے باوجود، 21-2020 کے دوران (فروری 2021 تک)، ہندوستانی ریلوے نے 1793 کلومیٹر کی نئی ریلوے لائن، گیج کی تبدیلی اور دوہرا کرنے کا کام پورا کر لیا ہے۔ ریلوے کے 3003 کلومیٹر کے راستے میں بجلی کاری اور 4099 کلومیٹر میں لائن کو نیا کرنے کا کام پورا کیا گیا۔کل 1009 پلوں کی مرمت؍مضبوطی؍باز آبادکاری؍ باز تعمیر کا کام مکمل کیا گیا اور 925 روڈ اووبرج (آر او بی)؍روڈ انڈر برج (آر یو بی) کی تعمیر کی گئی ہے۔ رواں سال میں، 10980 کروڑ روپے کی لاگت سے 1095 کلومیٹر میں 21 نئی لائن ؍ گیج کی تبدیلی ؍ دوہرانے کرنے کے پروجیکٹ کو منظوری دی گئی ہے۔ نیو بھاؤپور-نیو خورجہ کے درمیان (تقریباً 351 کلومیٹر) مشرقی ڈیڈیکیٹڈ فریٹ کوریڈور سیکشن کو 29 دسمبر، 2020 کو شروع کیا گیا تھا اور نیو ریواڑی-نیو کشن گڑھ-مدار (تقریباً 306 کلومیٹر) مغربی ڈیڈیکیٹڈ فریٹ کوریڈور کو 07 جنوری، 2021 کو شروع کیا گیا تھا۔
  2. مارچ 2020 میں کووڈ-19 وبائی مرض کے بعد لاک ڈاؤن کی مدت میں، مال گاڑی کی آمد و رفت پر اثر پڑا کیوں کہ مانگ میں کمی اور سڑک سے نقل و حمل میں رکاوٹ  اور سامان لادنے اور اتارنے کے ٹرمنل پر مزدوروں کی کمی ہو گئی تھی۔ تاہم، ریلوے نے کسی طرح ضروری نقل و حمل کو بنا رکے جاری رکھا تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ بجلی پیدا کرنے والی تنصیبات کو کوئلے کی کمی نہ ہو اور ساتھ ہی ضروری اشیاء جیسے غذائی اجناس، کھاد وغیرہ کی دستیابی میں کسی قسم کی دقت پیش نہ آئے۔ پردھان منتری غریب کلیان یوجنا (پی ایم جی کے اے وائی)کے تحت ریاستوں کو غذائی اجناس کی سپلائی کے لیے ریکارڈ سطح پر غذائی اجناس کی لوڈنگ ہوئی۔ وزارت امور داخلہ کے ذریعے لاک ڈاؤن میں چھوٹ دینے کے بعد ریلوے مال گاڑیوں کو چلانے کےلئے کئی قدم اٹھائے ہیں اور اپریل 2020ء سے جولائی 2020ء کے دوران کووڈ-19 وبائی مرض کے سبب جو رُکاوٹیں پیش آئی تھیں، اس کی وجہ سے  70ملین ٹن مال کی ڈھلائی میں پچھلے سال کے مقابلے جو کمی ہوئی تھی اسے بہت حد تک پورا کرلیا گیا ہے اور مالی سال 21-2020ء میں 17 مارچ 2021ء تک 1170.4ملین ٹن مال کی ڈھلائی ہوئی، جبکہ مالی سالی 20-2019ء میں 17 مارچ 2020ء تک 1167.6ملین ٹن مال کی ہی ڈھلائی ہو پائی تھی۔
  3. ریل کوچ فیکٹری کپورتھلا نے حال ہی میں پہلا پروٹوٹائپ لِنکے ہوف مین بش (ایل ایچ بی)اے سی تھری ٹائر اکانومی کلاس کوچ تیار  کیا ہے۔اس کا ٹرائل کامیابی کے ساتھ پورا ہوچکا ہے۔ان کوچوں میں بڑی کھڑکیوں اور چھت کے آئینہ دار حصوں کی وجہ سے باہر کا شاندار منظر دکھائی دیتا ہے۔اس کے سبب مسافر اُن تمام مقامات کا نظارہ کرتے ہوئے پورے مزے سے اپنا سفر طے کرتے ہیں۔حال ہی میں انٹیگرل کوچ فیکٹری ، چنئی کے ذریعے چار وِسٹا ڈوم کوچز ایل ایچ بی پلیٹ فارم پر تیار کیا گیا ہے، جس میں متعدد جدید سہولیات موجود ہیں۔
  4. رواں سال میں سگنلنگ اور ٹیلی کمیونی کیشن کے شعبے میں بنیادی ڈھانچے کی ترقی میں شامل ہیں: 303 ریلوے اسٹیشنوں پر وائی فائی کی سہولت، ریلوے اسٹیشنوں پر وائی فائی سروس کے لئے صارف کی دلچسپی میں اضافہ ، 120 ریلوے اسٹیشنوں پر سی سی ٹی وی کیمرے کی تنصیب، تاکہ انفراسٹرکچر کی سیکورٹی کو مضبوط کیا جاسکے، او ایف سی کے 2074کلو میٹر راستے اورکواڈ کیبل کے 1556 کلومیٹر راستے کی شروعات ۔ ریلوے اسٹیشنوں پر مسافروں کی سہولیات جیسے کہ عوام کے لئے اعلان کا نظام (103 اسٹیشن)، ٹرین کے مقام کے بارے میں بتانے والے بورڈ(35 اسٹیشن)، ڈجیٹل گھڑی(600 اسٹیشن)، کوچ گائڈنس سسٹم(32 اسٹیشن)کو بھی مضبوط کیا گیا ہے۔
  5. مال گوداموں کی حفاظت اور عمل کو بہتر بنانے کےلئے 48میکنیکل سگنلنگ تنصیبات کو ہٹا دیا گیا ہے۔256 اسٹیشنوں پر الیکٹرانک اِنٹرلاکنگ(ای آئی)، 29 اسٹیشنوں پر پینل اِنٹر لاکنگ (پی آئی)اور 9اسٹیشنوں پر روٹ رِلے اِنٹر لاکنگ (آر آر آئی) شروع کی گئی ہے۔
  6. انتہائی مضبوط ریل کی ترقی ، ملک میں تیار کردہ اے ٹی پی(آٹو میٹک ٹرین پروٹیکشن)سسٹم؍ٹی سی اے ایس(ٹرین کو ٹکرانے سے روکنے کے نظام)مرحلہ-IIپروجیکٹ کی تجدید کاری کی گئی ہے، جس میں اِنٹر فیسنگ الیکٹرانک اِنٹر لاکنگ، سینٹرلائزڈ ٹریفک کنٹرول اور رفتار پر عارضی روک(ٹی ایس آر)کے ریموٹ اَپ ڈیشن کو مکمل کیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ اس مدت کے دوران زیادہ ہارس پاور والے لوکوموٹیو کے نئے ڈیزائن تیار کئے گئے ہیں۔
  7. 350بڑے پُل اور لائنوں حفاظت اور آمدو رفت کو مؤثر بنانے کا کام پورا کیاگیا ہے۔ان میں سے بہت سے کام کئی سالوں سے لٹکے ہوئے تھے، کیونکہ لمبے راستوں پر ٹرینوں کے لگاتار چلنے کی وجہ سے یہ لائنیں خالی نہیں رہتی تھیں۔
  8. مشترکہ کوششوں کی وجہ سے مال گاڑیوں کی رفتار میں اوسطاً دو گنا اضافہ کیا گیا ہے۔پچھلے سال ان کی رفتار  تقریباً 23کلو میٹر فی گھنٹہ تھی،جو اب 45کلو میٹر فی گھنٹہ ہوگئی ہے۔

21-2020ء کے دوران کی گئی ان کوششوں سےدرج ذیل فوائد حاصل ہوسکتے ہیں:

  1. لائن کو دوہرا کرنے کا کام، نئی لائن اور گیج کی تبدیلی کے پروجیکٹوں سے ریلوے کے نیٹ ورک کی صلاحیت میں اضافہ ہوگا اورمزید تحفظ کے ساتھ ریل گاڑیاں اب زیادہ رفتار سے چل سکیں گی۔
  2. ریلوے لائنوں کی بجلی کاری سے زیادہ مال ڈھونے والی ریل گاڑیوں کی لاگت میں کمی آئے گی۔اس کے علاوہ بجلی کاری سے ڈیزل کی درآمد  میں کمی آئے گی اور بیش قیمتی غیر ملکی کرنسی کی بچت ہوگی۔
  3. ملک میں زیادہ مضبوط ریل کو بنانے سے غیر ملکی زر مبادلہ کی بچت ہوگی اور اس سے آتم نربھر بھارت کے خواب کو پورا کرنے میں مدد ملے گی۔ اسی طرح ٹی سی اے ایس (ٹرین کو ٹکرانے سے روکنے کا نظام)مرحلہ –IIمسافرٹرینوں کی حفاظت میں بہتری لائے گا۔
  4. ڈیڈیکیٹڈ فریٹ کوریڈورکے بننے سے مسافر ٹرین والے راستوں پر مال گاڑیوں کو چلانے میں مدد ملے گی۔اس سے تیزی سے نقل و حمل ہوگی اور لاگت میں کمی آئے گی۔
  5. مال گاڑیوں کی اوسط رفتار کو دوگنا کرنے سے پورے نظام کی صلاحیت میں بھی دو گنا اضافہ ہوگا۔ریلوے کو مزید مال گاڑیاں  اور نئی ٹرینیں چلانےکے لئے مزید راستے دستیاب ہوں گے۔

 

*************

 

ش ح۔ق ت۔ ن ع

 (U: 2874)


(Release ID: 1706568) Visitor Counter : 116
Read this release in: English , Punjabi