صحت اور خاندانی بہبود کی وزارت

مرکزی وزیر صحت ڈاکٹر ہرش وردھن کو ‘اسٹاپ ٹی بی پارٹنرشپ بورڈ’ کا چیئرمین مقرر کیا گیا

Posted On: 17 MAR 2021 3:52PM by PIB Delhi

سال 2025 تک ہندوستان سے تپ دق (ٹی بی) کے خاتمے کی تحریک میں ان کی نمایاں شراکت کے اعتراف میں ، مرکزی وزیر برائے صحت اور خاندانی بہبود ڈاکٹر ہرش وردھن کو اسٹاپ ٹی بی پارٹنرشپ بورڈ کا چیئرمین مقرر کیا گیا ہے۔

 

اسٹاپ ٹی بی پارٹنرشپ ایک انوکھا بین الاقوامی ادارہ ہے جس کو پوری دنیا کے دلچسپی رکھنے والے افراد کو ٹی بی کے خلاف جنگ میں صف بندی کرنے کا اختیار ہے۔ بہت بڑی تعداد میں مختلف علاقوں کے نمائندوں کی شرکت سے اس عالمی ادارہ کو ساکھ میں اضافہ ہوتا ہے اور ٹی بی کو شکست دینے کے لئے درکار طبی ، سماجی اور مالی مہارت کی حد بھی وسیع ہوتی ہے۔ شراکت داری کا وژن ایک ٹی بی سے پاک دنیا ہے۔ ڈاکٹر ہرش وردھن کی اس باوقار عالمی تنظیم کے صدر کی حیثیت سے تقرری ایک قابل فخر بات ہے۔ کیونکہ اس کے ذریعہ  ٹی بی کے خاتمے کے لئے ہندوستان کے سیاسی عزم  کو تسلیم کیا گیا ہے۔ مرکزی   وزیر صحت جولائی 2021 سے شروع ہونے والی  تین سالہ مدت کے لئے  ، اسٹاپ ٹی بی پارٹنرشپ کے بورڈ کے چیئرمین کے طور پر منتخب کئے گئے ہیں۔

 

سال 2000 میں قائم کئے گئے، اسٹاپ ٹی بی پارٹنر شپ  بورڈ کا مقصد  تپ دق کا خاتمہ ہے جس کوصحت عامہ کے ایک مسئلے کی حیثیت حاصل ہے۔اس تنظیم کا تصور مارچ 1998 میں لندن میں ہونے والے ٹی بی کی وبا سے متعلق ایڈہاک کمیٹی کے پہلے اجلاس کے اجلاس کے بعد قائم ہوا تھا۔ اس کے افتتاحی سال ہی میں ، ایمسٹرڈم اعلامیہ کے توسط سے اسٹاپ ٹی بی کی پارٹنرشپ نے  ٹی بی کا سب سے زیادہ بوجھ برداشت کرنے والے 20 ممالک کے وزارتی وفود سے باہمی اقدام کا مطالبہ کیاتھا۔ اس میں 1500 شراکت دار تنظیمیں ہیں جن میں بین الاقوامی ، غیر سرکاری اور سرکاری تنظیمیں اور مریض گروپ شامل ہیں۔ سکریٹریٹ سوئٹزرلینڈ کے جنیوا میں واقع ہے۔

bb.jpgaa.jpg

ڈاکٹر ہرش وردھن نومبر 2020 ، اسٹاپ ٹی بی کے 33 ویں بورڈ  جلاس   سے خطاب کر تے ہوئے ۔

 

ہندوستان عالمی طور پر دی گئی ڈیٹ لائن 2030  سے  5 سال قبل 2025 تک ملک میں ٹی بی کے خاتمے کا عہد کر چکا ہے۔ ٹی بی کے خاتمے کے لئے حکومت ہند کے قومی اسٹریٹجک منصوبے 2017-2025 نے ایک پرجوش ایجنڈے اور اہداف کا خاکہ پیش کیا ہے جو ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (ڈبلیو ایچ او) کی دنیا کے لئے ٹی بی کے خاتمے  کی حکمت عملی سے متعلق پروگرام میں پیش کئے گئے اغراض ومقاصد سے بھی زیادہ ہے۔ اس  سےتنظیم کے ان ممبروں کو  بھی ترغیب حاصل ہوئی ہے جو اس بیماری کے خاتمے کے لئے ہندوستان میں ایک قومی اسٹریٹجک پلان کے تحت  طبی  میدان میں   اس  مرض کے خاتمے کے لئے  کئے جانے والے اقدامات سے کچھ سیکھنا  اور استفادہ کرنا چاہتے ہیں۔

 

صحت یابی کی شرح تقریبا 97 فیصد اور اموات کی شرح 2فیصد سے بھی کم کے ساتھ ، ہندوستان بھی ان چند ممالک میں شامل ہے جنہوں نے کامیابی سے کووڈ-19 پر قدغن لگایا ہے۔ اس وبائی امراض نے ہندوستان میں  فضا سے پھیلنے والی  بیماریوں پر توجہ مبذول کرا دی ہے ،  جس کے نتیجے میں اب صحت عامہ کی دیکھ بھال کے لئے بھاری سرمایہ کاری کو ترجیح دی جارہی ہے۔

 

ڈاکٹر ہرش وردھن کووڈ-19 کنٹینمنٹ انفراسٹرکچر کی دوبارہ تجویزکے کھلے حامی رہے ہیں اور وہ ٹی بی کے خاتمے  کے لئے  کووڈ-19 سے سیکھے گئے سبق سے بڑے پیمانے پر استفادہ کرنا چاہتے:

  1. وبا سے نمٹنے کے اقدامات کے ایک حصے کے طور پر متعدی بیماریوں کے متعدد اسپتال  تعمیر کئے گئے ہیں جو ٹی بی کے علاج  اور انتظام کے لئے بڑی حد تک معاون ثابت ہوں گے۔

 

  1. ملک کی بہت ہی مختصر تشخیصی صلاحیت میں کئی گنا اضافہ ہوا ہے۔ کارٹریج اور چپ والی ٹیکنالوجی پر مبنی یہ کثیر پلیٹ فارم آلے ٹی بی کی تشخیص میں بہت کار  آمد ثابت ہوسکتے ہیں۔

 

  1. وباکے دوران اختیار کئے جانے والے طورطریقے ، جیسے کھانسی سے حفاظت کی تدابیر، ماسک کا استعمال ، جسمانی دوری جنہوں نے سانس کی بیماریوں کو ایک سے دوسرے تک منتقل ہونے سے روکا ہے، کو بھی تپ دق کے خلاف آگاہی  پیدا کرنے میں استعمال کیا جائے۔

 

  1. وبا کے دوران ٹیلی میڈیسن اور ٹیلی مواصلات کی بڑھتے ہوئے استعمال  سے بھی تپ دق کے علاج کے لئے مشاورت کے چینلز فراہم کرنے میں مدد ملے گی ۔

مرکزی وزیر جناب ڈاکٹر وردھن ٹی بی کے خلاف جنگ کو ایک جنگ آندولن یعنی عوامی تحریک میں تبدیل کردینے کے زبردست  حامی رہے ہیں۔ انہوں نے تمام اسٹیک ہولڈرز سے اپیل کی ہے کہ وہ ایک ساتھ آکر موثر رابطے کی حکمت عملی تیار کریں جس میں زیادہ سے زیادہ افراد تک پہنچنے، ٹی بی کے انتظام کے انسدادی ، تشخیصی اور معالجاتی   پہلو ، ڈیمانڈ جنریشن کے لئے کام کرنے، ماس میڈیا کی باقاعدہ اعلی درجے کی کوریج کو یقینی بنانا اور کمیونٹی کی ملکیت اور موبیلائزیشن پر توجہ دی جائے۔

 

ستمبر 2019 میں ، ڈاکٹر ہرش وردھن نے ، قومی ٹی بی پریولینس سروے کے ساتھ ، ایک نئی اور جارحانہ ‘ٹی بی ہارے  گا دیش جیتیے گا’ مہم کا آغاز کیا تھا۔ اس کے بعد سے کثیر تعداد میں شراکت داروں اور برادری کی شرکت نے ملک گیر مہم کو ایک محور فراہم کردیا۔ مہم کے آغاز کے پہلے 100 دن کے اندر 95 فیصد سے زیادہ  اضلاع میں مریض فورم تشکیل دیئے گئے ہیں ، جو واضح طور پر ممکنہ کم سے کم وقت میں ٹی بی کے خاتمے کے لئے ان کے پختہ عزم کو ظاہر کرتا ہے۔

 کووڈ وبانے علاج میں رکاوٹوں ، اد ویات کی دستیابی میں رکاوٹ ، تشخیصی ٹیسٹوں کی تعداد میں کمی ، تشخیص میں تاخیر، فراہمی کے سلسلے میں  رکاوٹ، سامان سازی کی صلاحیت کا متاثر ہونا، اور دوائیں حاصل کرنے کے لئے  دور دراز کا سفر کرنے والے مریضوں کے لئے جسمانی دوری کی پابندیاں جیسی چیزوں نے ملک کو کئی سال پیچھے پہنچا دیا ہے۔  اور اس سب کو دھیان میں رکھ کر مرکزی وزیر صحت ہر ماہ گزشتہ دور میں ہونے والے نقصان کاازالہ کرنے پر حکومت کی توجہ مرکوز رکھنے کے لئے اعلی سطحی میٹنگیں منعقد کرتے رہے ہیں۔

اس سلسلے میں مرکزی وزیر صحت نے کچھ  اقدامات کئے ہیں، جس میں دو رخی ٹی بی-کووڈ کی اسکریننگ،آئی ایل آئی اور  ایس  اے آر آئی معاملات کےمریضوں کی اسکریننگ، نجی شعبے کی شمولیت کے لئے کوششوں میں اضافہ،  دوبارہ تجویز کی گئی ایچ آر اور سی بی این اے اے ٹی اور ٹرونیٹ مشینوں کو ٹی بی کے پروگرام میں واپس لانا  جیسے اقدامات شامل ہیں۔

******

 

ش  ح ۔س ب۔ ر ض

U-NO.2707


(Release ID: 1705734) Visitor Counter : 202


Read this release in: English , Hindi , Malayalam