وزارت خزانہ

کورونا وائرس سے متاثرہ صنعتوں کو ٹیکس میں راحت

Posted On: 15 MAR 2021 4:57PM by PIB Delhi

 

نئی دہلی،  15 /مارچ2021 ۔ نوویل کورونا وائرس (کووڈ-19) کی وبا کے سبب ٹیکس دہندگان کو درپیش دشواریوں کے پس منظر میں بھارت سرکار نے ٹیکس سے متعلق متعدد اقدامات کئے ہیں تاکہ صنعتوں کو ملنے والی ٹیکس رعایتوں میں توسیع کی جاسکے۔

یہ بات خزانہ اور کارپوریٹ امور کے مرکزی وزیر مملکت جناب انوراگ سنگھ ٹھاکر نے آج لوک سبھا میں ایک سوال کے تحریری جواب میں کہی۔

وزیر موصوف نے کہا کہ جو اقدامات کئے گئے ہیں ان میں شامل ہیں:

  • ٹیکس قوانین جیسے کہ ٹیکسیشن اینڈ اَدر لاز (مخصوص التزامات میں رعایت و ترمیم) قانون 2020 کے تحت عمل درآمد اور قانونی کارروائیوں کے لئے متعدد، وقت سے متعلق حدود میں توسیع۔
  • مخصوص غیر تنخواہی ادائیگیوں سے متعلق ٹی ڈی ایس شرح میں کمی اور 14.05.2020 سے 31.03.2021 تک مخصوص ٹی سی ایس شرحوں میں 25 فیصد کی کمی۔
  • انکم ٹیکس (یعنی اینڈوانس ٹیکس، ٹی ڈی ایس، ٹی سی ایس)، ایکوالائزیشن لیوی، سکیورٹیز ٹرانزیکشن ٹیکس (ایس ٹی ٹی)، کموڈٹیز ٹرانزیکشن ٹیکس (سی ٹی ٹی)، جس کی ادائیگی  20 مارچ 2020 سے 29 جون 2020 تک کی جانی تھی، میں ہوئی تاخیر کے سبب لگنے والے شرح سود میں کمی۔ اب یہ شرح سود 9 فیصد سالانہ (0.75 فیصد ماہانہ) کے حساب سے وصول کی جائے گی، اگر ادائیگی 30 جون 2020 تک کردی گئی ہے۔
  • یکم اپریل 2020 سے 28 فروری 2021 کے دوران 219050 معاملات میں 127534 کروڑ روپئے بطور کارپوریٹ ٹیکس ریفنڈ  جاری کئے گئے۔
  • بغیر کسی اضافی رقم کی ادائیگی کے وِواد سے وشواس اسکیم کی مدت میں 30 اپریل 2021 تک توسیع۔
  • قانون کے سیکشن 10 اے اے کے تحت ڈیڈکشن کا دعویٰ کرنے کے لئے ایس ای زیڈ اکائیوں کے لئے آپریشن کا آغاز کرنے سے متعلق تاریخ میں 30 ستمبر 2020 تک توسیع۔ اس کا اطلاق ان اکائیوں پر ہوگا جنھوں نے 31 مارچ 2020 تک ضروری منظوری حاصل کرلی تھی۔
  • قانون کے سیکشن 54 سے 54 جی بی کے تحت کیپٹل گینس کے معاملے میں مالی سال 2019-20 کے لئے سرمایہ کاری / تعمیر/ خرید/ ڈیڈکشن کے لئے تاریخ میں 30 ستمبر 2020 تک توسیع۔
  • قانون کے چیپٹر VI اے – بی کے تحت ڈیڈکشن کے دعویٰ کے لئے متعدد سرمایہ کاری / پیمنٹ کے لئے تاریخ میں 31 جولائی 2020 تک توسیع۔

مزید تفصیلات بتاتے ہوئے وزیر موصوف نے کہا کہ فائیننس بل 2021 کے تحت درج ذیل اقدامات کو متعارف کرانے کی بات کہی گئی ہے:

  • ریئل اسٹیٹ سیکٹر میں مانگ میں اضافہ کے لئے قانون کے سیکشن 43 سی اے کے تحت سیف ہاربر لمٹ کو 10 فیصد سے بڑھاکر 20 فیصد کرنے کی تجویز رکھی گئی ہے۔ یہ تجویز 12 نومبر 2020 سے 30 جون 2021 تک کی مدت کے لئے ہے اور اس کا تعلق 2 کروڑ روپئے تک کی رہائشی اکائیوں کے پرائمری سیل سے ہے۔ گھر خریدنے والوں کو راحت دینے کے لئے سیکشن 56 کے التزامات کے تحت سیف ہاربر لمٹ کو بڑھاکر 10 سے 20 فیصد کرنے کی تجویز پیش کی گئی ہے۔
  • سستے ہاؤسنگ پروجیکٹ کو ڈیولپ کرنے اور ان کی تعمیر کرنے والی کمپنیوں کے لئے سیکشن 80- آئی بی اے کے تحت ڈیڈکشن فوائد میں توسیع کی گئی ہے۔ یہ توسیع ان سستے ہاؤسنگ پروجیکٹوں کے لئے ہے جنھیں 31 مارچ 2022 تک منظوری دی جائے گی۔
  • قانون کے سیکشن 80 – آئی اے سی کے التزامات کے تحت ڈیڈکشن کے دعویٰ کے لئے اہل اسٹارٹ اپ کو ان کارپوریشن کی تاریخ کے تعلق سے توسیع دینے اور سیکشن 54 جی بی کے التزامات کے تحت ڈیڈکشن کا دعویٰ کرنے کے لئے تاریخ میں 31 مارچ 2022 تک توسیع کردی گئی ہے۔

کووڈ-19 کی صورت حال کے تناظر میں جواب دیتے ہوئے وزیر موصوف نے کہا کہ وینٹی لیٹروں اور دیگر سامانوں کی فوری ضرورت کو پیش نظر رکھتے ہوئے مرکزی حکومت نے 9 اپریل 2020 کو اپنے نوٹیفکیشن نمبر 20/2020- کسٹم کے ذریعہ فوری اثر سے درج ذیل اشیاء کی درآمدات کے لئے بیسک کسٹم ڈیوٹی اور ہیلتھ سیس میں 30 ستمبر 2020 تک رعایت دی۔ ان اشیاء میں وینٹی لیٹرس، فیس ماسک، سرجیکل ماسک، پی پی ای، کووڈ-19 ٹیسٹ کٹس اور مذکورہ سامانوں کی مینوفیکچرنگ کے لئے اِن پٹ شامل ہیں۔

مزید تفصیلات بتاتے ہوئے وزیر موصوف نے کہا کہ بھارت سرکار نے صنعتوں کو سپورٹ دینے کے لئے بلاواسطہ ٹیکسوں کے سلسلے میں متعدد اقدامات کئے ہیں، جن میں درج ذیل چیزیں شامل ہیں:

  • کارپوریٹ ٹیکس: انکم ٹیکس ایکٹ 1961 کو سہل بنانے کی حکومت کی اعلان شدہ پالیسی رہی ہے۔ فائیننس ایکٹ 2016 سے شروعات کرتے ہوئے، کارپوریٹ ٹیکس کی شرحوں میں بتدریج کمی کی گئی ہے۔ اس پالیسی کو آگے بڑھاتے ہوئے ٹیکسیشن لاز (ترمیمی) قانون 2019 کے ذریعہ کارپوریٹ کو ایک متبادل دیا گیا ہے کہ وہ رعایتی شرح 22 فیصد (قابل نفاذ سرچارج اور ٹیکس کے ساتھ)  کے حساب سے ٹیکس کی ادائیگی کریں، اگر وہ کوئی رعایت یا مراعات نہیں لیتے ہیں۔ مزید برآں نئی گھریلو مینوفیکچرنگ کمپنیوں (جن کا قیام یکم اکتوبر 2019 کے بعد عمل میں آیا ہے اور جس میں 31 مارچ 2023 سے قبل مینوفیکچرنگ کا کام شروع کردیا ہے) کو یہ متبادل دیا گیا ہے کہ وہ کوئی مخصوص رعایت یا مراعات کا دعویٰ کئے بغیر 15 فیصد (قابل نفاذ سرچارج اور ٹیکس کے ساتھ) کی شرح سے ٹیکس کی ادائیگی کرسکتے ہیں۔ مزید برآں ایسی کمپنیوں کو ایم اے ٹی کی ادائیگی کی بھی ضرورت نہیں ہے۔
  • پرسنل انکم ٹیکس: پرسنل انکم ٹیکس کے معاملے میں اصلاحات کے حوالے سے فائیننس ایکٹ 2020 میں لوور سلیب ریٹ پر انکم ٹیکس کی ادائیگی کے لئے انفرادی ٹیکس دہندگان کو ایک متبادل دیا ہے، اگر وہ مخصوص رعایت اور مراعات کا فائدہ نہیں اٹھاتے ہیں۔ اس کے علاوہ فائیننس ایکٹ 2020 کو-آپریٹیوز کو بھی یہ متبادل دیتا ہے کہ وہ کوئی مخصوص ڈیڈکشن یا انسینٹیو کا دعویٰ کئے بغیر رعایتی شرحوں پر ٹیکس کی ادائیگی کریں۔
  • ڈیویڈینڈ ڈسٹری بیوشن ٹیکس (ڈی ڈی ٹی) کا خاتمہ:
  • انڈین ایکویٹی مارکیٹ کی کشش میں اضافہ کرنے اور ایسے سرمایہ کاروں کے بڑے طبقے کو راحت دینے کے لئے جن کے معاملے میں ڈیویڈینڈ انکم ڈی ڈی ٹی کی شرح کے مقابلے کم شرح پر قابل ادا ہے، فائیننس ایکٹ 2020 نے ڈیویڈینڈ ڈسٹری بیوشن ٹیکس کو ختم کردیا ہے، جس کے تحت کمپنیوں کو یکم اپریل 2020 سے ڈی ڈی ٹی ادا کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔
  • نوٹیفکیشن نمبر 20/2020- کسٹم مورخہ 9 اپریل 2020 کے ذریعہ ٹیکس رعایت کورونا وائرس کی وبا کے پیش نظر دی گئی تھی، نہ کہ صنعتوں میں کسی طرح کی کساد بازاری کے پیش نظر۔ یہ رعایت 30 ستمبر 2020 کو ختم ہوگئی ہے۔

محنت و روزگار کی وزارت نے چیف لیبر کمشنر (مرکزی) کی نگرانی میں 20 علاقہ وار کنٹرول روم قائم کئے ہیں، تاکہ مرکزی دائرے میں برسرروزگار ورکروں کی شکایات کا تدارک کیا جاسکے۔ یہ شکایات اجرت کی کم/ عدم ادائیگی، ری ٹرینچمنٹ/ لے آف/ ملازمت کے خاتمہ سے متعلق ہیں۔

 

******

ش ح۔ م م۔ م ر

U-NO. 2563



(Release ID: 1705014) Visitor Counter : 134


Read this release in: English