عملے، عوامی شکایات اور پنشن کی وزارت

حمل کے دوران ہونے والی ذیابیطس سے آگاہی کے قومی دن کے موقع پر مرکزی وزیر ڈاکٹر جتیندر سنگھ کا خطاب


حمل کے دورا ن ذیابیطس سے بچاؤ اگلی نسل کو ذیابیطس سے محفوظ رکھنے کے لیے بہت اہم ہے: ڈاکٹر جتیندر سنگھ

Posted On: 10 MAR 2021 5:08PM by PIB Delhi

نئی دہلی، 10 مارچ: حمل کے دوران ہونے والی ذیابیطس سے آگاہی کے قومی دن کے موقع پر بنگلورو میں ورچوئل وسیلے سے منعقدہ ایک کانفرنس کو کلیدی خطبہ پیش کرتے ہوئے مرکزی وزیرڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ حمل میں ذیابیطس سے حفاظت اگلی نسل کے تحفظ کے لیے بہت اہمیت کی حامل ہے۔ ڈاکٹر جتیندر سنگھ ذیابیطس کے معروف ماہر بھی ہیں۔

اس موقع پر ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے حمل کے دوران ذیابطیس کا علاج کے موضوع پر رہنما خطوط بھی جار کیے جنھیں ڈائبٹیز ان پریگننسی اسٹڈی گروپ آف انڈیا (ڈی آئی پی ایس آئی) نے تیار کیا ہے۔ اس گروپ کے بانی ارکان میں ڈاکٹر جتیندر سنگھ ئی شامل ہیں۔ مذکورہ گروپ کے سربراہ پروفیسر وی سیشیا ہیں جو بھارت میں ذیابیطس کے مطالعات کے بانیوں میں سے ہیں اور مدراس میڈیکل کالج چنئی میں اس نوعیت کے پہلے شعبے کے پروفیسر ایمیریٹس اور بانی سربراہ ہیں۔

 

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/Photo-DJS1IWX.jpeg

ڈاکٹر سیشیا کے ساتھ، جنھیں وہ اپنا گرو بھی کہتے ہیں، اپنی کئی دہائیوں کی طویل رفاقت کو یاد کرتے ہوئے کرتے ہوئے ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ 1970 کی دہائی میں ڈاکٹر سیشیا نے حاملہ خواتین کے لیے ”اسپاٹ ٹیسٹ” کا تصور دیا تھا، جس کا دوسرے الفاظ میں مطلب یہ ہے کہ جو بھی حاملہ عورت حمل کے کسی بھی مرحلے پر اسپتال آئے، اس کا فاسٹنگ اور نان فاسٹنگ بلڈ شوگر ٹیسٹ کیا جائے ۔ اس وقت ان کے بہت سے ہم عصروں کو یہ بات سمجھ نہیں آئی ہوگی کہ یہ سب کیا ہورہا ہے لیکن درحقیقت یہ نہ صرف طبی میدان میں ایک انقلابی تصور تھا، بلکہ بھارتی معاشرے میں موجود متنوع اور سماجی و اقتصادی رکاوٹوں کے پیش نظر سماجی سطح پر ایک انوکھا تصور بھی تھا۔

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ ڈاکٹر سیشیا کے دیے ہوئے تصور کو ادارہ جاتی بنانے کے لیے تقریبا ربع صدی کی انتہائی دادتحقیق دی گئی اور انھیں فخر ہے کہ حاملہ خواتین میں بلڈ شوگر کنٹرول کے کی ابتدائی تحقیق میں وہ بھی شامل تھے۔ انھوں نے کہا کہ یہ فخر کی بات ہے کہ ڈاکٹر سیشیا کی رہنمائی میں تیار کردہ ”ذیابیطس مینجمنٹ” کے رہنما اصولوں پر آج پوری دنیا میں عمل کیا جا رہا ہے، یہاں تک کہ عالمی تنظیم صحت کی جانب سے بھی ان پر عمل کرنے کی سفارش کی جا رہی ہے۔

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ یہ سارا تصور اس حقیقت کے گرد گھومتا ہے کہ دوران حمل ذیابیطس کی شکار عورت کی مستقبل کی نسل میں ذیابیطس کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے اور لہذا اس کے بلڈ شوگر کی سطح کو سختی سے کنٹرول کرنا چاہیے، تاکہ اس میٹابولزم اور اندرون رحم کا ماحول اتنا ہی معمول پر رہے جتنا کہ غیر ذیابیطس والی حاملہ خواتین کا ہوتا ہے اور رحم میں موجود بچے کو یہ احساس نہ ہو کہ اس کی ماں کو کبھی ذیابیطس کا سامنا کرنا پڑا تھا۔

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے آج حمل کے دوران ذیابیطس کے لیے جو رہنما اصول جاری کیے ہیں وہ نہ صرف ذیابیطس کے علاج کے کاز میں کام کریں گے، بلکہ نریندر مودی کے “نئے بھارت” میں بھی اپنا حصہ ڈالیں گے، کیونکہ نئےبھارت میں 70 فیصد آبادی 40 سال سے کم عمر کی ہے اور آج نوجوانوں کو ٹائپ ٹو ذیابیطس کی بڑھتی ہوئی شرح کا سامنا ہے۔ انھوں نے کہا کہ نئے بھارت کی طاقت کا تعین اس کے نوجوان کریں گے اوریہ بھارت نوجوانوں کی توانائی کو ذیابیطس کی وجہ سے پوری طرح کام میں نہ لائے جانے کا متحمل نہیں ہوسکتا۔

****

ش ح ۔ ع ا۔ م ف

U No 2516

 

 



(Release ID: 1704757) Visitor Counter : 116


Read this release in: English , Hindi , Punjabi