صحت اور خاندانی بہبود کی وزارت

ڈاکٹر ہرش وردھن کا بھوپال دورہ


ڈاکٹر ہرش وردھن نے این آئی آر ای ایچ کے نئے گرین کیمپس کا افتتاح کیا

مناسب مداخلتی حکمت عملیوں سے یو این ڈی پی کے پائیدار ترقی کے اہداف حاصل کرنے میں مدد ملے گی: ڈاکٹر ہرش وردھن

گردوپیش کے فضائی آلودگی کے عناصر خاص طور پر پی ایم 2.5 اور نائٹروجن ڈائی اکسائیڈ کا ایکسپوزر سارس کوو-2 (کورونا) انفیکشن کے پھیلاو اور شدت میں حصہ ڈالتا ہے: ڈاکٹر ہرش وردھن

Posted On: 13 MAR 2021 5:32PM by PIB Delhi

نئی دہلی، 13 مارچ: صحت و خاندانی بہبود کے مرکزی وزیر ڈاکٹر ہرش وردھن نے آج بھوپال میں، آئی سی ایم آر کے نیشنل انسٹی ٹیوٹ فار ریسرچ ان انوائرمنٹ ہیلتھ (این آئی آر ای ایچ) کے نئے گرین کیمپس کا افتتاح کیا۔ ان کے ساتھ مدھیہ پردیش کے صحت کے وزیر، ڈاکٹر پربھو رام چودھری بھی موجود تھے۔

 

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image0018XNR.jpg https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image002D0C4.jpg

ڈاکٹر ہرش وردھن نے اس تقریب کو ملک کے لیے تاریخی لمحہ قرار دیتے ہوئے این آئی آر ای ایچ میں کیے گئے کام کی بروقت اہمیت پر اظہار خیال کیا۔ ’’موجودہ دور میں، بڑے پیمانے پر شہر کاری اور ترقی نے ہمارے ماحول کو متاثر کیا ہے۔ ماحولیات کے بہت سارے پیرامیٹرز جیسے ہوا، پانی، مٹی، حیاتیاتی تنوع وغیرہ پر منفی اثر پڑا ہے جس کے نتیجے میں عالمی طور پر انسانی صحت خراب ہورہی ہے۔ اس طرح ماحولیاتی حالات کی وجہ سے ہونے والے صحت کے اثرات پر غور کرنا وقت کی ضرورت ہے۔ یہ خوش آئند بات ہے کہ بھارت ماحولیاتی بگاڑ میں بڑا معاون نہیں ہے، لیکن ساتھ ہی ساتھ، ہم ماحولیات کے تحفظ اور بچاو کے لیے عہد بستہ ہیں۔ وزیر اعظم کی سربراہی میں عالمی شمسی اتحاد، صاف ستھرا ایندھن فراہم کرنے کی وزیر اعظم اجوولا یوجنا اور سوچھ بھارت ابھیان ہماری عہد بستگی کے عکاس ہیں۔"

 

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image003R4VK.jpg

 

وزیر موصوف نے کہا کہ این آئی آر ای ایچ بھوپال میں 11 اکتوبر، 2010 کو انڈین میڈیکل ریسرچ (آئی سی ایم آر) کے 31 ویں مستقل ریسرچ سنٹر کے طور پر قائم کیا گیا تھا، جو ماحولیاتی صحت کی تحقیقات کے امور پر توجہ مرکوز کرنے کے لیے عہدہ بستہ ہے۔ اس کے ملک میں ماحولیاتی آفات کے چیلنجوں کا مقابلہ کرنے، نیز تحقیق اور صحت کی مداخلت کے لیے استعداد سازی میں ایک سینٹر آف ایکسی لینس بننے کا امکان ہے۔

ڈاکٹر ہرش وردھن نے این آئی آر ای ایچ کو درپیش چیلنجوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ "عالمی صحت تنظیم (ڈبلیو ایچ او) نے 2018 میں رپورٹ کیا تھا کہ عالمی آبادی کا 91 فیصد سے زیادہ ان علاقوں میں رہائش پذیر ہے جہاں ماحولیاتی فضائی آلودگی کی سطح ڈبلیو ایچ او کی طرف سے مقرر کردہ حدود سے متجاوز ہے۔ جس کے نتیجے میں سالانہ تقریباً 4.2 ملین اموات ہوتی ہیں۔ آلودگی اور صحت سے متعلق لانسیٹ کمیشن نے مزید اندازہ لگایا ہے کہ دنیا بھر میں 1.8 ملین اموات کا تعلق 'پانی' (بنیادی طور پر مائکروبایولوجیکل آلودگی) سے ہے اور 0.5 ملین اموات بھاری دھاتوں اور پانی اور مٹی میم موجود انسان ساختہ دیگر کیمیائی مادوں کی وجہ سے ہوتی ہیں۔ پانی کی آلودگی کا ایک اور اہم ذریعہ جسے ابھی تک مناسب طریقے سے ناپا جانا ہے وہ پلاسٹک کا کوڑا ہے۔ یہ ماحولیات کا ایک سنگین مسئلہ بن گیا ہے کیونکہ اس کی ہر جگہ موجودگی، پائیداری اور آبی خوراک کی زنجیروں میں جمع ہونا، اسے آبی حیاتیات اور امکانی طور پر اثرات انسانی صحت کے لیے خطرناک بنادیتا ہے۔ ماحول میں گرین ہاؤس گیسوں (جی ایچ جی) کی بڑی مقدار کا اخراج جو آب و ہوا کی تبدیلی کی سب سے بڑی وجہ ہے۔ چناں چہ تحقیق، خاص طور پر آلودگی/آب و ہوا کی تبدیلی اور اس کے نتیجے میں صحت کے اثرات کے بوجھ پر تحقیق مناسب مداخلت کی حکمت عملیوں کو تیار کرنے اور ان پر عمل درآمد کرنے کے لیے ضروری ہے جو ہمیں یو این ڈی پی کے پائیدار ترقیاتی اہداف کے حصول کے قابل بنائے گی۔"

 

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image004PY9O.jpg

 

انہوں نے مزید کہا کہ این آئی آر ای ایچ سائنسی مواصلات کے ذریعے انسانی طرز عمل کو تبدیل کرنے میں ایک بہت بڑا کردار ادا کرے گا جس کا مقصد عوام کو ماحولیات دوست رویے کو اپنانے کے لیے تعلیم اور تحریک دینا ہے۔

ماحولیات اور صحت کے مابین تعلقات کو موجودہ کووڈ 19 وبا کے سیاق میں پیش کرتے ہوئے ڈاکٹر ہرش وردھن نے کہا کہ "ابھرتے ہوئے شواہد سے پتہ چلتا ہے کہ گردوپیش کی ہوا کے آلودگی والے عناصر خصوصاً  پی ایم 2.5 اور ںائٹروجن ڈائی آکسائیڈ کی وجہ سے کورونا انفیکشن کے پھیلاؤ اور شدت میں اضافہ ہوتا ہے۔ مزید برآں، گردوپیش کی ہوا کی آلودگی منفی صحت کے متعدد منفی نتائج کے لیے ایک معروف خطرہ ہے جس میں دائمی سانس کی بیماری شامل ہے، اور پہلے سے موجود ان عوارض سے متاثرہ آبادی کو کووڈ 19 کا زیادہ خطرہ درپیش رہتا ہے۔ مزید مسئلہ بند، غیر ہوادار ان ڈور عمارتوں سے ہوتا ہے جن کے مکینوں کو کورونا انفیکشن کا زیادہ خطرہ درپیش رہتا ہے۔ کیوں کہ یہ جگہیں وائرس کی منتقلی کے یے سازگار ماحول مہیا کرتی ہیں، غیر ہوادار ہونے کی وجہ سے وائرل ذرات تحلیل نہیں ہوتے اور بالائے بنفشی شعاعوں کی غیر موجودگی میں یہ وائرس غیر فعال نہیں ہوپاتے۔"

 

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image005CNXZ.jpg

 

ڈاکٹر ہرش وردھن نے اپنے خطاب کے اختتام پر کہا کہ ان کے ذریعے اٹھائے گئے خدشات محض برف کے تودے کے مترادف ہیں، انھوں نے سائنس دانوں کو نیک تمنائیں پیش کرتے ہوئے ان کے ذریعے ماحول اور صحت کے مابین پیچیدہ تعلقات پر روشنی ڈالنے اور مزید پہلوؤں کو سامنے لانے کی خواہش کا اظہار کیا۔

ڈاکٹر بلرام بھارگو، سیکرٹری (ہیلتھ ریسرچ) اور ڈی جی-آئی سی ایم آر، ڈاکٹر آر آر تیواری، ڈائریکٹر، آئی سی ایم آر-این آئی آر ای ایچ اور آئی سی ایم آر اور آئی سی ایم آر-این آئی آر ای ایچ کے دیگر اعلی عہدیدار بھی اس موقع پر موجود تھے۔

 

****

ش ح۔ ع ا۔ م ف

U. No. 2489

 

 

 



(Release ID: 1704686) Visitor Counter : 155


Read this release in: English , Hindi , Marathi