صحت اور خاندانی بہبود کی وزارت

ڈاکٹر ہرش وردھن نے ٹیک بھارت 2021 – ای-کانکلیو کے افتتاحی اجلاس سے خطاب کیا جس میں ہیلتھ ٹیک اور ایجو ٹیک کے اسٹیک ہولڈرز ایک ساتھ موجود تھے


صحت کی دیکھ بھال کے شعبے کے لیے مالی اعانت میں اضافہ کرنے کی ضرورت ہے اور صحت نگہداشت کی فراہمی میں مساوات کو یقینی بنانا ہوگا – ڈاکٹر ہرش وردھن

”اس شعبے کے لیے مختص کیے جانے والے بجٹ میں 137 فیصد کے بھاری اضافے سے نہ صرف ہمارے ہیلتھ کیئر انفراسٹرکچر کو مضبوط بنانے میں مدد ملے گی بلکہ اس سے انسدادی صحت اور مجموعی فلاح و بہبود کے شعبوں پر بھی توجہ دی جائے گی“۔

Posted On: 06 MAR 2021 4:24PM by PIB Delhi

صحت اور خاندانی بہبود کے مرکزی وزیر، ڈاکٹر ہرش وردھن نے آج ٹیک بھارت 2021 کے افتتاحی اجلاس سے خطاب کیا۔ لگھو ادیوگ بھارتی اور آئی ایم ایس فاؤنڈیشن نے کانکلیو کے دوسرے ایڈیشن کا انعقاد کیا جس میں ہیلتھ ٹیک اور ایجو ٹیک شعبے کے اسٹیک ہولڈرز کو ایک ساتھ ایک ورچؤل پلیٹ فارم پر جمع کیا گیا تھا۔ ٹیک بھارت فائدے مند شراکت کو پروان چڑھانے اور شعبوں میں ترقی کو فروغ دینے کے لیے پالیسی سازوں، حکومتی نمائندوں، صنعت کے ممبران، سرمایہ کاروں اور اسٹارٹ اپس سمیت ہزاروں گھریلو اور عالمی شرکاء کے مابین بات چیت اور تبادلہ خیال کی سہولت فراہم کر رہا ہے۔

اپنے خطاب میں ڈاکٹر ہرش وردھن نے کہا: ”صحت کی دیکھ بھال کے شعبے کے لیے مالی اعانت میں اضافہ کرنے کی ضرورت ہے اور صحت نگہداشت کی فراہمی میں مساوات کو یقینی بنانا ہوگا۔ مالداروں کے لیے چمک دار ہسپتالوں کے بجائے ضروری ادویات اور صحت کے سازوسامان کی قیمتوں کو کم کرنے کے حالیہ اقدامات کے ساتھ ساتھ، غریبوں کے لیے سرکاری سہولیات میں بنیادی بہتری درست سمت میں اٹھائے گئے اقدامات ہیں“۔

شہریوں کی صحت اور بہبود کے تئیں حکومت کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے، انھوں نے یونین بجٹ 2021-22 میں اس شعبے کے لیے اب تک کی سب سے زیادہ فنڈنگ پر روشنی ڈالی۔ مرکزی وزیر نے کہا، ”اس شعبے کے لیے مختص کیے جانے والے بجٹ میں 137 فیصد کے بھاری اضافے سے نہ صرف ہمارے ہیلتھ کیئر انفراسٹرکچر کو مضبوط بنانے میں مدد ملے گی بلکہ اس سے انسدادی صحت اور مجموعی فلاح و بہبود کے شعبوں پر بھی توجہ دی جائے گی“۔ انھوں نے مزید کہا، ”اس شعبے کے لیے مختص کی گئی 2.2 لاکھ کروڑ روپے سے زیادہ کی مجموعی رقم، ہمارے شہریوں کی صحت مند زندگی کو یقینی بنانے کے لیے اس نازک موڑ پر ملک کے لیے بہت مدد گار ثابت ہوگی اور اس کے ساتھ ہی بے پناہ ترقی اور روزگار کے مواقع بھی کھولے گی“۔

انھوں نے مزید کہا کہ وزیر اعظم شری نریندر مودی جی کی بصیرت افروز قیادت میں کووڈ-19 کے غیر معمولی وقت میں شہریوں کو راحت فراہم کرکے حکومت نے نہ صرف اپنی ذمہ داری کو پورا کیا ہے بلکہ مزید افزائش اور ترقی کے لیے آتم نربھر بھارت کے قیام کے مشن پر عمل پیرا ہو کر بحران کو ایک موقع میں تبدیل کر دیا ہے۔

اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ کووڈ-19 سے ایک سال تک چلنے والی جنگ سے ملنے والی سیکھ سے کس طرح یونین بجٹ کو تشکیل دینے میں مدد ملی ہے، ڈاکٹر ہرش وردھن نے کہا،”ک میں ترقی کو بڑھانے کے لئے صحت کو کلیدی ستونوں میں سے ایک کے طور پر شناخت کیا گیا ہے۔“ انھوں نے مزید کہا کہ، ”تمام ریاستوں اور یو ٹی میں تمام صحت عامہ لیباریٹریوں کو جوڑنے کے لیے مربوط صحت معلوماتی پورٹل کی توسیع، صحت عامہ کی نئی یونٹس کو فعال کرنا اور متعدد مقامات پر موجودہ یونٹ کو مضبوط بنانا، نیشنل انسٹی ٹیوشن فار ون ہیلتھ کے قیام کے ساتھ 15 صحت ہنگامی آپریشن مراکز اور دو موبائل ہسپتالوں کا قیام، ڈبلیو ایچ او ساؤتھ ایسٹ ایشیا علاقے کے لیے علاقائی تحقیقی پلیٹ فارم، 9 بایو حفاظتی لیول 3 لیباریٹری اور نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ویرولوجی کی طرز کے 4 علاقائی ادارے، کچھ ایسی حصولیابیاں ہیں جن پر ملک کو فخر کرنا چاہیے“۔

جامع صحت کی دیکھ بھال کی خدمات فراہم کرنے کے لیے صحت نگہداشت کے لیے مربوط نقطہ نظر کی حمایت کرتے ہوئے، مرکزی وزیر نے کہا، ”ایک اور احساس جو پچھلے کچھ برسوں میں ابھرا ہے اور وبائی مرض کے دوران اس میں تیزی آئی ہے وہ ہے اپنی جڑوں کی طرف واپس لوٹنا، اور طب کے ایک ایسے نظام کا انتخاب کرنا ہے جو فرد کی جسمانی، ذہنی اور روحانی تندرستی کا خیال رکھے“۔

انھوں نے مزید کہا: ”میں مشن پوشن 2.0 اسکیم کے تعاون کو بھی نمایاں کرنا چاہتا ہوں جو غذائی مواد، ترسیل، رسائی اور نتائج کو تقویت بخشتا ہے۔ یہ اضافی غذائی پروگراموں اور پوشن ابھیان کو ضم کرے گا اور 112 ضلعوں میں غذائیت سے جڑے نتائج میں سدھار کے لیے ضروری حکمت عملی اپنانے کے لیے تجویز کردہ ہے۔ یہ قدم صحت خدمات کے تئیں حکومت کے ذریعہ اختیار کردہ جامع نقطہ نظر کو ایک بار پھر سے نمایاں کرتا ہے“۔

صحت سے متعلق دیگر اسکیموں کے بارے میں بتاتے ہوئے مرکزی وزیر نے کہا کہ ”دوسرا اہم پہلو جس پر دھیان دیا گیا ہے وہ ہے ہندوستان کے شہریوں کی مجموعی صحت کو نشانہ بنانے والا جل جیون مشن، سوچھ بھارت ابھیان (شہری) کا دوسرا مرحلہ اور صاف ہوا کی پہل پر نئے سرے سے دھیان مرکوز کرنا۔ ان اسکیموں کو متعدی بیماریوں کے پھیلاؤ پر قابو پانے اور آلودگی کی وجہ سے ہونے والی متعدی بیماریوں پر روک لگاتے ہوئے ان بیماریوں کے بوجھ کو کم کرنے کے مقصد سے ڈیزائن کیا گیا ہے“۔

انھوں نے کہ ”اگلے چھ سالوں میں 64,180 کروڑ روپے کے بڑے خرچ کے ساتھ، پردھان منتری آتم نربھر سوستھ بھارت یوجنا ابتدائی، ثانوی اور ثالثی دیکھ بھال، ہیلتھ کیئر سسٹم کی صلاحیتوں کو تیار کرے گی، نئی اور ابھرتی ہوئی بیماریوں کا پتہ لگانے اور علاج کرنے والے اداروں کو فروغ دے گی اور اس کے علاوہ موجودہ نیشنل ہیلتھ مشن کو مضبوط بنائے گی۔ اسکیم سے 17،000 دیہی اور 11،000 شہری صحت و فلاح و بہبود کے مراکز کو تقویت ملے گی، تمام اضلاع میں صحت عامہ کی لیب قائم کی جائیں گی اور 11 ریاستوں میں 3،382 بلاک صحت عامہ اکائیاں، 602 اضلاع میں اہم دیکھ بھال ہسپتال بلاکس اور 12 مرکزی اداروں کو قائم کیا جائے گا۔

ڈاکٹر ہرش وردھن نے کہا کہ ”بھارت 2022 کے لیے میرا نظریہ وہی ہے جس کا تصور وزیر اعظم شری نریندر مودی نے ملک کے لیے کیا ہے۔ ہمیں ایک ایسے مضبوط اور ابھرتے ہوئے ملک کے ان کے خواب کو پورا کرنے کے لیے ایک ساتھ مل کر کام کرنا ہوگا۔ ’نیو انڈیا‘ کے ہدف کو پانے کے لیے بہت کچھ کرنے کی ضرورت ہے۔ اگر ہر ایک شہری اس کوشش میں اپنا کندھا لگائے گا، تو یہ ہدف آسانی سے ہماری دسترس میں ہوگا“۔

ٹیک بھارت 2021 کے افتتاحی اجلاس میں کرناٹک حکومت کے صحت و خاندانی بہبود کے وزیر ڈاکٹر کے سدھاکر، ممبر پارلیمنٹ شری تیجسوی سوریا، لگھو ادیوگ بھارتی کے صدر شری پی ایس شری کانت دتہ اور آئی ایم ایس فاؤنڈیشن کے چیئرمین شری ایچ وی ایس کرشنا بھی موجود تھے۔

                                          **************

ش ح۔ ف ش ع-م ف   

U: 2225



(Release ID: 1702972) Visitor Counter : 155


Read this release in: English , Marathi , Hindi , Telugu