صحت اور خاندانی بہبود کی وزارت

عالمی یوم سماعت کا انعقاد


ڈاکٹر ہرش وردھن نے سماعت پر ڈبلیو ایچ او کی عالمی رپورٹ جاری کی

”بہرے پن کی روک تھام اور کنٹرول کے قومی پروگرام سے سماعت سے معذور ہندوستانی آبادی کے 6 فیصد کو ہدف بنایا جائے گا“

Posted On: 03 MAR 2021 6:28PM by PIB Delhi

عالمی یوم سماعت کے موقع پر، صحت اور خاندانی بہبود کے مرکزی وزیر ڈاکٹر ہرش وردھن نے ڈبلیو ایچ او اگزیکٹو بورڈ کے چیئرمین کے طور پر سماعت پر ڈبلیو ایچ او کی عالمی رپورٹ جاری کی۔

 

کان کی صحت کی اہمیت کو واضح کرنے کے لیے، ڈاکٹر ہرش وردھن نے 2018 کی ڈبلیو ایچ او کی رپورٹ کا حوالہ دیا جس میں بتایا گیا ہے کہ ہندوستان کی 2 فیصد آبادی خاص طور پر بچے کان کی سوزش (اوٹیٹس میڈیا) کی حالت کا شکار ہیں۔ انھوں نے کہا کہ ”یہ حالت اتنی عام ہے کہ کچھ لوگ بچوں کے کانوں سے خارج ہونے والے مادے کو بھی فطری سمجھتے ہیں“۔ انھوں نے دوسرے مسائل پر بھی روشنی ڈالی جیسے کام کی جگہ اور سڑکوں پر شور کی زیادہ سطح کی وجہ سے سماعت کا نقصان، اوٹوٹاکسک ادویات اور کیمیکل کے استعمال کی وجہ سے سماعت کا نقصان، تیز موسیقی کے خطرات اور لوگوں کی سماعت کی صحت (ہندوستان میں 750 ملین سے زیادہ اسمارٹ فون صارفین کے ساتھ) کے لیے غیر محفوظ طریقے سے سننے کے خطرات۔

انھوں سماعت کے نقصان اور ہماری آبادی میں اس کی وجوہات پر حال ہی میں ہندوستان میں کیے جانے والے مطالعے سے بھی سامعین کو مطلع کیا: ”ڈبلیو ایچ او کی طرف سے تجویز کردہ سائز متناسب احتمال (پی پی ایس) نمونہ سازی طریقہ کار کے مطابق ایک مرکزی کراس-سیکشنل سروے میں ہندوستان میں 6 مقامات پر کمیونٹی میں 92,097 لوگوں کی تشخیص کی گئی۔ عمر کی مناسبت سے ڈبلیو ایچ کے اصولوں کے مطابق سماعتی ٹیسٹنگ کی گئی جس میں شامل ہے خالص ٹون آڈیومیٹری، ٹمپانومیٹری، اوٹا اکوسٹک اخراج، رویہ جاتی مشاہدہ آڈیومیٹری اور ای این ٹی کی جانچ۔ ان سب کو ایک خاص طور پر ڈیزائن کردہ آڈیولوجیکل بس میں ایک جگہ پر انجام دیا گیا۔“ نمونہ کے سائز نے اسے آج تک کا دنیا کا سب سے بڑا مطالعہ بنا دیا ہے۔

ان نتائج نے ہندوستان کی آبادی میں اور معاشی ترقی میں آگے بڑھنے کے ساتھ ساتھ دوسرے ممالک میں بھی اسی طرح کی تبدیلیوں کے مطابق سماعت کی کمی کا ایک بدلتا ہوا پروفائل دکھایا ہے۔ مطالعہ سے پتہ چلتا ہے کہ غیر فعال سماعتی فقدان نے 2.9 فیصد آبادی کو متاثر کیا ہے اور اس سے مواصلات، تعلیم اور کام پر نمایاں اثر پڑا ہے۔ دیہی آبادی میں سماعت سے محرومی کا کہیں زیادہ اثر دیکھا گیا۔ یک طرفہ اور دو طرفہ مجموعی سماعتی نقصان 9.93 فیصد تک زیادہ تھا۔ مطالعے نے سنسری نیورل ہیئرنگ لاس (ایس این ایچ ایل) سے وابستہ خطرے کے عوامل کی نشاندہی کرنے میں بھی اہم تعاون کیا: دھواں کے بغیر تمباکو نوشی، زیادہ سگریٹ نوشی، آرام اور کام سے متعلق شور، نیز بہت زیادہ رہائشی شور، ان سب کو ایس این ایچ ایل سے وابستہ خطرے کے طور پر نوٹ کیا گیا۔

ڈاکٹر ہرش وردھن نے سامعین کو بتایا کہ بہرے پن کی روک تھام اور کنٹرول کے قومی پروگرام کے ذریعہ سماعت سے معذور ہندوستان کی 6 فیصد آبادی کو ہدف بنایا جائے گا جو سماعت کے فقدان کا شکار ہیں اور جنھیں مداخلت کی ضرورت ہے۔ پروگرام (2006 میں شروع کیا گیا) خاص طور پر کان کے انفکشن اور شور کی وجہ سے سماعت سے محرومی کی روک تھام؛ بہرے بچوں اور کم سننے والے افراد کی ابتدائی شناخت؛ مناسب مداخلت اور خدمات جیسے ادویات، سرجری، آلہ سماعت کی بر وقت فراہمی پر توجہ مرکوز کرتا ہے۔ اس پروگرام کے تحت سال 2019-20 میں 30 ہزار سے زیادہ مفت ای این ٹی سرجری اور تقریباً 24 ہزار آلہ سماعت فراہم کیے گئے۔ انھوں نے بتایا، ”حکومت ہند کے ذریعہ مکمل طور پر فنڈ کیے گئے 35 کروڑ (5 ملین امریکی ڈالر) کے سالانہ عملی بجٹ کے ساتھ، بہرے پن کی روک تھام اور کنٹرول کے قومی پروگرام میں اب ملک کے 595 اضلاع کا احاطہ کیا جاتا ہے، جو ملک کی آبادی کے تقریباً 80 فیصد تک پہنچ جاتا ہے اور ہر سال اس میں اضافہ ہو رہا ہے“۔

ڈاکٹر ہرش وردھن نے سامعین کو یہ بھی بتایا کہ ہندوستان میں کووڈ کی وبا میں کمی کے ساتھ، رپورٹ کی سفارشات کی بنیاد پر حکومت درج ذیل اقدامات کے ساتھ کان اور سماعت کی دیکھ بھال کے بارے میں ہمارے کام کو مزید مستحکم کرنے کا ارادہ رکھتی ہے:

  • رپورٹ میں بیان کردہ حکمت عملیوں کے مطابق، ٹاسک شیئرنگ کے لیے صحت کارکنان کی تربیت کے ذریعے معاشرے میں اور بنیادی سطح پر خدمات کو بہتر بنانا۔
  • ضرورت مند افراد کے لیے سستی سماعتی ٹکنالوجی تک رسائی میں توسیع کرنا۔
  • سماعت سے محرومی کی روک تھام کے ذریعہ کے طور پر محفوظ طریقے سے سننے سے متعلق ہمارے نوجوانوں میں بیداری پیدا کرنے کے لیے انفارمیشن ٹکنالوجی (آئی ٹی) کی طاقت کا استعمال کرنا۔

 

ڈاکٹر ٹیڈروس ازنم گیبریسس، ڈائرکٹر جنرل، ڈبلیو ایچ او، ڈاکٹر بینٹ مکلسن، ڈائرکٹر، ڈپارٹمنٹ آف نان کمیونی کیبل ڈیزیز، ڈبلیو ایچ او، ڈاکٹر گیا منوری گامبیروی، ہیڈ آف لرننگ اینڈ کیپاسیٹی ڈیولپمنٹ، ہیلتھ ایمرجنسیز پروگرام، ڈبلیو ایچ او، ڈاکٹر شیلی چڈھا، لیڈ آفیسر، ڈبلیو ایچ او پروگرام فار ایئر اینڈ ہیئرنگ کیئر اور ڈبلیو ایچ او کے دیگر اعلیٰ عہدیداروں نے اس پروگرام میں شرکت کی۔

                                          **************

ش ح۔ ف ش ع-م ف   

U: 2135


(Release ID: 1702387) Visitor Counter : 272


Read this release in: English , Marathi , Hindi