نائب صدر جمہوریہ ہند کا سکریٹریٹ
.نئی اور ابھرتی ہوئی بیماریوں سے نمٹنے کے لئے تیار رہیں:نائب صدر جمہوریہ کی سائنسدانوں کو صلاح
کووڈ-19 عالمی وباء نے نادیدہ عالمی وباؤں کے تئیں ہر وقت خبردار رہنے کی ضرورت کو تقویت دی ہے:نائب صدر
بائیو ٹکنالوجی مختلف صنعتی شعبوں میں بنیادی حیثیت سے ابھری ہے
گلوبل بائیو-2021 کے اختتامی اور ایوارڈ اجلاس میں حصہ لیا
ہندوستان بایوٹیک صنعت سے بایو معیشت میں تبدیلی کے انوکھے مرحلے میں ہے
ہندوستان کی جانب سے کئی ملکوں کو کووڈ ویکسین کی فراہمی ’’وسودھیوا کٹمبکم‘‘ کے جذبے کی اصل عکاسی ہے
نائب صدر نے تعلیمی برادری اور صنعتوں پر زور دیا کہ وہ نوجوانوں کو تربیت اور ہنرمندی فراہم کرنے کے لئے مل کر کام کریں
زراعت اور متعلقہ شعبوں کے چیلنجوں کے ازالے کے لئے بایوٹیک سیکٹر کے وسیع امکانات کو بروئے کار لایا جائے:نائب صدر
Posted On:
03 MAR 2021 6:41PM by PIB Delhi
نئی دہلی03 مارچ2021: نائب صدر جناب ایم وینکیا نائیڈو نے آج سائنس دانوں اور محققین پرزور دیا کہ وہ نئی اور ابھرتی ہوئی بیماریوں سے نمٹنے کے لئے ہمہ وقت تیار رہیں کیونکہ عالمی وبا کویڈ 19 نے اچانک اور غیر متوقع وبائی امراض اور عالمی وبا سے نمٹنے کے لئے ہمیشہ چوکس رہنے کی ضرورت کو زیادہ اہم بنا دیا ہے۔
گلوبل بائیو انڈیا -2021 کے اختتامی اور تقسیم انعامات کے اجلاس کو غیر روایتی طور پر خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ حالیہ دنوں میں بائیوٹیکنالوجی مختلف صنعتی شعبوں میں بنیادی حیثیت اختیار کر لی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ کاروباری صلاحیت ، جدت طرازی ، مقامی صلاحیتوں کی ترقی اور اعلی قدر والی نگہداشت کے چار عقائد پر مبنی ہندوستان بائیوٹیک صنعت سے بائیو اکانومی میں بدلنے کی ایک منفرد حیثیت کا حامل ہوگیا ہے۔
تشخیصی صلاحیتوں اور تیزی سے ریگولیٹری ردعمل کو بڑھاوا دینے کے علاوہ تشخیصی ، ویکسین اور تحفظ فراہم کرنے والے آلات کی ترقی کے ذریعے کوویڈ 19 سے پیدا صحت کے بحران کو کم کرنے کے لئے لگاتار کام کرنے پر محکمہ بائیوٹیکنالوجی کی تعریف کرتے ہوئے انہوں نے اس خوشی کا اظہار کیا کہ ہندوستان عالمی وبا سے لڑنے میں سب سے آگے ہے۔
ہندوستان کی متعدد ممالک کو وسودھیوا کٹمبکم (پوری دنیا ایک کنبہ ) سمجھنے کے جذبے اور 'بانٹو اور دیکھ بھال کرو' کے پرانے فلسفے کے مطابق بھارت کی طرف سے کوویڈ 19 کے ویکسین کی فراہمی کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے اس بات کی نشاندہی کی کہ ہندوستان کے اس اقدام نے تنظیم عالمی صحت سے داد وصول کی ہے۔ ویکسین ایکویٹی کی حمایت کرنے پر وزیر اعظم جناب نریندر مودی کا تنظیم کے ڈائریکٹر جنرل نے شکریہ ادا کیا ہے۔
بائیوٹیک شعبے کی بے پناہ صلاحیتوں کو تسلیم کرتے ہوئے ، نائب صدر نے کہا کہ حکومت نے ماحولیاتی ماہرین کے لئے باقاعدہ منظوری کو آسان کردیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ "مجھے یہ جان کر خوشی ہوئی ہے کہ ان اقدامات کے نتیجے میں وسیع پیمانے پر اثرات مرتب ہوئے ہیں۔ عالمی وبا کے باوجود گذشتہ سال کے دوران بڑی تعداد میں جدت طراز سامنے آئے ہیں اور ٹکنالوجیوں اور مصنوعات ، انکیوبیشن اسپیس اور آئی پی کی تعداد میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔
بائیوٹیک سیکٹر کے 2025 تک 150 بلین امریکی ڈالر کی صنعت بننے اور علم اور جدت طرازی سے آگے بڑھنے والی معیشت میں شراکت کے اہم اہداف کا ذکر کرتے ہوئے جناب نائیڈو نے تعلیمی برادری اور صنعتی اداروں سے ہاتھ ملانے اور نوجوانوں کو تربیت اور مہارت کی فراہمی میں فعال طور پر شامل ہونے کی اپیل کی۔
بائیو اکانومی میں ہندوستان کی مصنوعات کی قدر اور تقابلی فائدہ کی کشش کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ "میک ان انڈیا" اقدام یا اتم نربھربھارت " سے بائیوٹیک" سے "بائیو معیشت" میں بدلنے میں معاون ثابت ہوں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ "مجھے یقین ہے کہ نئی پالیسی والی کارروائیوں کے نتیجے میں پائیدار بایو معیشت کی ترقی ہوگی۔"
نائب صدر نے زراعت اور اس سے وابستہ شعبوں کو درپیش چیلنجوں سے نمٹنے کے لئے بائیوٹیکنالوجی کے شعبے کی نئی صلاحیتوں کو بروئے کار لانے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔
مرکزی وزیر برائےسائنس و ٹکنالوجی ڈاکٹر ہرش وردھن، محکمہ بائیوٹیکنالوجی کی سکریٹری ڈاکٹر رینوسوروپ ، سی آئی آئی کے ڈائریکٹر جنرل جناب چندرجیت بنرجی، بائیوکون کے چیئرپرسن ڈاکٹر کرن مجمدار شاو، بھارت میں ڈبلیو ایچ او کے نمائندے ، ڈاکٹر روڈیرکو ایچ آفرین، ورچوئل ایونٹ میں ہیڈ ، اسٹریٹیجی پارٹنرشپ اینڈ انٹرپرینیورشپ ڈویلپمنٹ کے سربراہ ، بی آئی آر اے سی ڈاکٹر منیش دیوان اور دیگر نے اس ورچوئل تقریب میں شرکت کی۔
****
U.No. 2139
م ن۔ ر ف ۔س ا
(Release ID: 1702374)
Visitor Counter : 227