وزارت خزانہ
شمال مشرق، ہمالیائی خطوں اور امنگوں والے اضلاع میں ذمہ دارانہ مرچنٹ ڈیجیٹائزیشن کے لئےحکومت ہند ، فکی اور اقوام متحدہ سے سرگرم بیٹر دئین کیش الائنس یکجا ہوئے
Posted On:
02 MAR 2021 5:23PM by PIB Delhi
نئی دہلی 02 مارچ 2021:حکومت ہند ، فیڈریشن آف انڈین چیمبرس آف کامرس انیڈ انڈسٹری (فکی) اور اقوام متحدہ کے بیٹر دئین کیش الائنس نے مل کر آج مرچنٹ ڈیجیٹائزیشن سربراہ اجلاس 2021 کا اہتمام کیا جس کا موضوع ’’ ہمالیائی خطوں، شمال مشرقی خطوں اور امنگوں والے اضلاع پر خاص دھیان دیتے ہوئے آتم نربھر بھارت کی جانب پیش قدمی‘‘ ہے۔
ذمہ دارانہ مرچنٹ ڈیجیٹائزیشن سربراہ اجلاس کے ذریعے پبلک اور پرائیویٹ سیکٹرکے لیڈروں کو ایکساتھ آنے کا موقع ملا ہے۔ اس کے ذریعے شمال مشرقی خطے، ہمالیائی خطے اور امنگوں والے اضلاع کے کاروباریوں کو ذمہ دارانہ ڈیجیٹائزیشن کے رُخ پر ترغیب دی جائے گی ۔ اس کے علاوہ اپنی برادریوں میں اہم کردار نبھانے والی خاتون کاروباریوں کو بااختیار بنانے میں بھی مدد ملے گی ۔ یہ ڈیجیٹل انڈیا ابھیان کی ترجیحات میں سے ایک ہے۔
یہ سربراہ اجلاس تمام ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے مابین تجربات کو ایک دوسرے تک پہنچانے کے سلسلے کا ایک حصہ ہے۔ اس کے تحت ڈی ای اے نے 9 دسمبر 2020 کو’’ ڈیجیٹل ادائیگی کو بڑھاوا دینے میں فنٹیک کے ویلیو کو ان لاک کرنا ‘‘ عنوان کے تحت ویبینار کا مشترکہ طور سے انعقاد کیا تھا۔
آج کے سربراہ اجلاس کے دوران وزارت خزانہ کے اقتصادی امور کے شعبے کے سکریٹری جناب کے راجہ رمن نے کہا کہ ’’ عزت مآب وزیار اعظم کی قیادت میں حکومت ایک ہمہ جہت ڈیجیٹل انڈیا کی جانب اہم قدم اٹھا رہی ہے‘‘۔ آتم نربھر بھارت مہم کے ذریعہ میک ان انڈیا پر بڑھتی توجہ کیساتھ، ذمہ دارانہ ڈیجی ٹائزیشن کے تحت دیہی نیٹ ورک میں امداد باہمی گروپ اور کمیونٹی کی سطح پر لوگوں کو جوڑنے والوں کو شامل کرنا ہے تاکہ لاکھوں کاروباریوں کو رسمی معیشت میں شامل کرنے کیلئے مقامی سطح پر ڈیجیٹل ایکو سسٹم بنایا جا سکے اور لوگ آسانی سے قرض لے سکیں اور اپنے کاروبار کو وسعت دے سکیں۔
ہندستان نے ہر مہینے اوسطاً دو سے تین ارب ڈیجیٹل لین دین کرنے کے بعد اب روزانہ ایک ارب ڈیجیٹل لین دین کا جرات مندانہ نصب العین متعین کیا ہے۔ اس کے تحت گاہک سے کاروبار کے ذریعہ ہر ماہ دس سے بارہ ارب ڈیجیٹل لین دین ہندستان کی ڈیجیٹل معیشت میں مدد کرے گا۔
ڈیجیٹل کاروباریوں کیلئے یہ ایک بہت بڑا موقع ہے۔ حالانکہ ڈیزائن کردہ زیادہ تر ڈیجیٹل ادائیگیوں کا نمٹارہ اسمارٹ فون کیلئے ہے، جن کی ان علاقوں میں پہنچ بہت کم ہے۔آج کی مرچنٹ ڈیجیٹائزیشن سربراہ کانفرنس کے دوران اس بات پر عام اتفاق تھا کہ قومی، علاقائی اور ریاستی سطح پر موجود خاص آزمائشوں جن میں صنفی امتیاز بھی شامل ہے، اُس سے نمٹنے کیلئے صنعتوں کی سطح پر کوشش کرنا ہوگی۔
پدم شری انعام یافتہ اور سیلف امپلائڈ وومنس ایسو سی ایشن (سیوا) کی ریما بین ناناوتی نے حکومت اور پرائیویٹ سیکٹر کی ترجیحات میں خواتین کاروباریوں پر توجہ مرکوز کرنے کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ ’’سیوا میں ہمارا تجربہ دکھاتا ہے کہ جب تیکنالوجی خواتین کے ہاتھوں میں دی جاتی تو وہ اقتصادی تحفظ، جائیدادوں کی تشکیل، خوراک کی مسلسل فراہمی، صحت نگہداشت اور تغذیہ جیسی خدمات لوگوں تک پہنچانے کیلئے اس کا سب سے اچھا استعمال کرتی ہیں‘‘۔
فکی کے سکریٹری جنرل دلیپ چنائے کا کہنا ہے کہ ’’ کووڈ 19 کے دوران کیرانہ کی دکانیں ، مقامی بیوپاری سب سے بڑے تحفظ فراہم کرنے والوں کے طور پر ابھرے ہیں۔ ان لوگوں نے اس دوران خود کو مستعد اور لچکدار بنائے رکھا۔
اس موقع پر کانفرنس میں حصہ لینے والے نمائندوں نے اس بات پر اتفاق ظاہر کیا کہ نیشنل لینگویج ٹرانسلیشن مشن کا استعمال ڈیجیٹل ادائیگی کی اطلاع بہم پہنچانے اور مقامی زبان میں رضامندی دینے جیسے کاموں کیلئے کیا جانا چاہئے۔ ایسا کرنے سے مقامی سطح پر اعتماد میں اضافہ ہو گا اور تفویض اختیارات بھی ممکن ہوگا۔
بیٹر دئین کیش الائنس کے ایشیا بحرالکاہل خطے کے سربراہ کیجوم نگودپ مسالے نے کہا کہ ’’ کاروباریوں کو دھوکہ دہی ، پرائیویسی کے نقصان اور غیر مجاز فیس جیسی الجھنوں سے بچانے کیلئے محفوظ ڈیجیٹل ادائیگی کے رہنما خطوط مرتب کرنا اور ان پر عمل کرنے کا نظم کرنا ہوگا‘‘۔
انٹیلی کیپ کی تکنیکی مدد سے منعقد اس کانفرنس میں تلنگانہ، جموں و کشمیر، مہاراشٹر، بہار، جھار کھنڈ، راجستھان، منی پور، ناگالینڈ، میزورم، سکم، اتر پردیش، ہماچل پردیش، اڈیشہ، چھتیس گڑھ، میگھالیہ، دادر اور ناگر حویلی، دمن اور دیو اور دہلی کے نمائندوں نے حصہ لیا۔ ہندستان کی حکومت، فکی اور بیٹر دئین کیش الائنس آج کی اس کانفرنس میں اس بات پر بھی متفق ہوئے کہ کاروباریوں کو ذمہ دارانہ ڈیجیٹائزیشن کی جانب راغب کرنے کیلئے اس سال اپنی ساجھیداری کو آگے بھی جاری رکھیں گے۔
****
U.No. 2085
م ن۔ ر ف ۔س ا
(Release ID: 1702092)
Visitor Counter : 211