زراعت اور کاشتکاروں کی فلاح و بہبود کی وزارت

مرکزی وزیر جناب نریندر سنگھ تومر نے ہندوستان میں بانس کے لیے مواقع اور چیلنجز پر قومی مشاورت کے افتتاحی اجلاس سے خطاب کیا


کسانوں کی آمدنی دو گنی کرنے کے لیے بانس اہم فصل ہو سکتی ہے : جناب تومر

بانس بازار مہیا کرانے کے لیے کسانوں کے لیے بانس منڈیاں قائم کی گئی ہیں : مرکزی وزیر زراعت

بانس پر مبنی دیہی صنعتوں میں قبائلی اور امید افزا اضلاع میں روزگار پیدا کرنے کے لیے وسیع امکانات ہیں: جناب گڈکری

Posted On: 25 FEB 2021 8:47PM by PIB Delhi

نئی دہلی، 25؍فروری/مرکزی وزیر اور کسانوں کی بہبود کے وزیر جناب نریندر سنگھ تومر نے آج ‘‘ ہندوستان میں بانس کے لیے مواقع اور چیلنجز’ پر قومی مشاورت کے افتتاحی اجلاس کو ورچول ذریعہ سے خطاب کیا۔ قومی بانس مشن نیتی آیوگ اور انویسٹ انڈیا نے بانس کے شعبے سے وابستہ اس دو روزہ غور و خوض کا مشترکہ طور پر منعقد کیا ہے ۔

مجمع سے خطاب کرتے ہوئے جناب تومر نے کہا کہ مرکزی حکومت ، بانس کے شعبے کی ترقی کی سمت میں کافی کوششیں کر رہی ہے، کیونکہ یہ واضح ہے کہ خصوصی طور سے شمال مشرقی علاقے/خطے میں کسانوں کی آمدنی کو دوگنا کرنے، روزگار کے مواقع بڑھانے اور لوگوں کے روزگار میں سدھار لانے میں یہ فصل کافی اہم ہو سکتی ہے ۔

 جناب تومر نے بانس کی کھیتی کو اپنانے کے لیے چھوٹے اور حاشیہ کسانوں کی حوصلہ افزائی کرنے کے لیے ایف پی او کے قیام پر بھی زور دیا ہے، کیونکہ اس سے گروپوں کو نرسلوں اور شجر کاری کے لیے تمام عملوں کے بارے میں معلومات فراہم کرنا اور یقینی بنانا ہوگا۔ انہوں نے ریاستوں سے بانس کے شعبے کے لیے ایف پی اور کے قیام سے وابستہ تجا ویز بھیجنے کی اپیل کی۔

کونپلوں (سیڈ لنگ) کے مرحلے میں بانس کی نسلوں اور کوالٹی کی شناخت کرنے میں آنے والی مشکلات کو دیکھتے ہوئے مرکزی وزیر نے نرسریوں کو تسلیم کرنے اور شجر کاری سامان کے سرٹیفیکیشن کے لیے رہنما خطوط تیار کرنے کے لیے ‘قومی بانس مشن’ کی ستائش کی ہے۔ انہوں نے  کہا کہ ‘‘ریاست فی الحال نرسریوں کو تسلیم کرنے (سرٹیفیکیشن ) کے عمل میں ہے اور کسانوں اور صنعتوں کی رہنمائی کے لیے ان کا بیورہ منظر عام کر دیا گیا ہے، جہاں وہ اچھا شجر کاری سامان حاصل کر سکتے ہیں۔ ’’

بانس کے شعبے کی حصولیابیوں کے بارے میں بات کرتے ہوئے  مرکزی وزیر نے کہا کہ گزشتہ تین سال میں کاروباری طورے پر اہم بانسوں کی پودھ 15000 ہیکٹیئر علاقے میں لگائی گئی ہے۔ کسانوں کے لیے معیاری شجر کاری سامان کی فراہمی کو یقینی بنانے کے لیے ، مشن کے تحت 329 نرسریاں قائم کی گئی تھیں۔ قومی بانس مشن کے تحت 79 بانس بازار بنائے گئے ہیں۔ بانس پر مبنی مقامی معشیت کے ایک ماڈل کے قیام کے لیے ان سرگرمیوں کو پائلٹ پروجیکٹس کی شکل میں دیکھا  جا سکتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ مشن سے وابستہ اقدام کے ساتھ سرکاری اور نجی صنعتوں و کاروباروں کے تال میل سے کسانوں اور مقامی معشیت کی حالت میں سدھار کی حکومت کی کوششوں کو مظبوطی ملے گی ۔

دو روزہ قومی مشاورت کی اہمیت کے بارے میں وزیر موصوف نے کہا کہ شعبے کی ترقی کے لیے ایک کثیر شعبہ جاتی نظریہ ضروری ہے ، جس میں مختلف وزارتوں ، محکموں ، قومی اداروں ، صنعتوں اور کسانوں سے وابستہ تنظیموں و  مہارت کے درمیان بہتر ہم آہنگی ہو ۔ انہوں نے ہدایت دی کہ بانس کے کثیر رخی استعمال کے تئیں بیداری اور توسیع کے ساتھ ساتھ جدید مصنوعات کے لیے اسٹارٹ اپس اور ڈیزائنروں کے ساتھ عالمی بازاروں میں ہندوستانی بانس مصنوعات کو صحیح مقام دلانے کی پیشہ ورانہ حکمت عملی کی حوصلہ افضائی کرنے کے لیے تمام شراکت داروں کی کامیابیوں اور صلاحیتوں کے تجزیہ کا اچھا موقع ہوگا ۔

مرکزی وزیر جناب نتن گڈکری نے ایم ایس ایم ای کے لیے افتتاحی تقریر کی۔ انہوں نے کہا کہ بانس شعبے کی تصویر بدلنے کے لیے بڑی سرمایہ کاری اور صنعت کی تلاش کرنا کافی اہم ہے۔ انہوں نے قومی بانس مشن کے ذریعہ کیے جا رہے کاموں کی ستائش کی اور خواہش ظاہر کی کہ ہندوستان میں بانس کی ترقی کے لیے ڈی اے سی ایف ڈبلیواور ایم ایس ایم ای وزارت کو ملکر کام کرنا چاہئے ۔ یہ اہم ہے کہ ایم ایس ایم ای کی متحرک اسکیم اور این بی ایم کے تحت تیار کیے جا رہے ہیں کلسٹروں کو بہتر ٹیکنا لوجی اور مشین ڈیزائن کے لیے مقامی ٹیکنا لوجی یونیورسٹیوں  سے جوڑا جائے۔ انہوں نے بانس کی وسیع پیداوار اور رازگار کی صلاحیت کے تصور پر زور دیا ۔ پروڈٹس کے ممکنہ توسیع پر تبادلہ خیال کرتے ہوئے انہوں نے حکومت کی حمایت والے پالیسی ساز فیصلوں کے بعد اگر بتی کے شعبے کی ترقی ، کپڑوں میں استعمال کے لیے دوسرے فائبرس کے ساتھ فائبر کی آمیزش ، مہنگی دھاتوں کے ڈھانچوں کی جگہ بانس کے پولی ہاؤس کا ذکر کیا ۔ حال میں پیش سی این جی سے چلنے والے ٹریکٹر کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ حیاتیاتی ایندھن سی این جی اور ایتھنول کی پیدا وار کے لیے بانس کا استعمال کیا جانا چاہئے۔ بانس کے جلانے ذریعہ پیدا بایو چارکا حیاتیاتی کاربن میں اضافہ کے ذریعہ مٹی کی صحت پر کافی فائدہ مند اثر رہا ہے ۔ انہوں نے مختلف صنعتوں کے ذریعہ بانس کے استعمال کے لیے مناسب نسلوں کی شناخت اور پیداواریت میں سدھار کے لیے حیاتیاتی ٹیکنالوجی اور ٹیشو کلچر کےاستعمال پر زور دیا ۔ ملک کی بنجر زمینوں پر بانس کی شجر کاری کے کافی امکانات ہیں۔

 نیتی آیوگ کے نائب چیئر مین ڈاکٹر راجیو کمار نے زور دیکر کہا کہ بانس ملک کا مستقبل ہے اور ملک میں موجودہ خوش حال قدرتی وسائل سے وابستہ بر آمد میں اضافے کی سمت میں تمام کوششیں کی جانی چاہئیں ۔  پروڈکشن کی ترقی میں اختراع کافی اہم ہے۔ انہوں نے بانس کے شجر کاری کے لیے کاربن کریڈٹ کے حصول کے وسیع مواقع کا بھی ذکر کیا ۔

افتتاحی اجلاس میں زراعت اور کسانوں کی بہبود کے وزیر مملکت جناب کیلاش چودھری ، زراعتی تعاون اور  کسانوں کی بہبود کے محکمہ میں سکریٹری جناب سنجے اگروال ، ڈی او این ای آر میں خصوصی سکریٹری جناب اندیور پانڈے اور ڈی  اے سی ایف ڈ بلیو میں ایڈیشنل سیکریٹری ڈاکٹر الکا بھارگواور کئی دیگر شراکت داروں نے شرکت کی ۔

 ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔  ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔

( ش ح۔ ش ت ۔ ج ا)      

U. No. 1953



(Release ID: 1701052) Visitor Counter : 130


Read this release in: English , Hindi