ماحولیات، جنگلات اور موسمیاتی تبدیلی کی وزارت

اس بات کو یقینی بنانا اہم ہے کہ بنیادی طورپر متفقہ اُصولوں کو درکنار کرکے آب و ہوا سے متعلق مذاکرات کے لئےکوئی متوازی راہ نہ اپنائی جائے:اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں بھارت کا اظہار خیال

Posted On: 23 FEB 2021 9:53PM by PIB Delhi

 

نئی دہلی ،23؍فروری:

‘‘بین الاقوامی امن و سلامتی کو لاحق آب و ہوا سے متعلق  خطرات  کا تدارک’’کے موضوع پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے کھلے مباحثے میں بھارت کی نمائندگی کرتے ہوئے ماحولیات کے مرکزی وزیر جناب پرکاش جاوڈیکر نے زور دے کر کہا کہ کلائمیٹ ایکشن کا تصور،کلائمیٹ ایکشن گول پوسٹ کو 2050ء تک بڑھانا نہیں ہونا چاہئے اور ملکوں کے لئے یہ اہم ہے کہ وہ  اپنی ما قبل2020ء عہدبستگیوں کی تکمیل کریں۔

جناب جاوڈیکر نے کہا کہ آب و ہوا کی تبدیلی سے متعلق اقوام متحدہ کا فریم ورک کنونشن (یو این ایف سی سی سی)اور پیرس  معاہدہ ، جس پر فریم ورک کے تحت بات چیت ہوئی تھی ، قومی سطح پر طے شدہ کلائمیٹ ایکشن کےلئے مرکزی میکانزم ہے، جو کہ مخصوص متفقہ بنیادی اصولوں پر مبنی ہے‘‘مشترکہ لیکن علیحدہ علیحدہ ذمہ داری اور متعلقہ اہلیتیں’’سب سے اہم ہے۔

‘‘آب و ہوا کی تبدیلی اور زمین’’ کے موضوع پر 2019 کی آئی پی سی سی خصوصی رپورٹ کا ذکر کرتے ہوئے جناب جاوڈیکر نے اس بات کو آگے بڑھایا کہ  دستیاب بہترین سائنس بھی یہ دعویٰ کرتی ہے کہ آب وہوا  کی تبدیلی صرف تنازعہ کی شدت میں اضافہ کرتی ہے اور یہ تنازعہ کی وجہ نہیں ہے اور اس سے امن و سلامتی کو خطرہ بھی نہیں ہے، لہٰذا یہ بات  اہم ہے کہ اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ بنیادی طورپر متفقہ اُصولوں کو درکنار کرکے آب و ہوا سے متعلق مذاکرات کے لئےکوئی متوازی راہ نہ اپنائی جائے۔قابل ذکر ہے کہ مذکورہ رپورٹ میں یہ بات کہی گئی ہے کہ انتہائی نوعیت کا موسم اور آب و ہوا یا سست آغاز والے واقعات سے نقل مکانی میں اضافہ ہو سکتا ہے ، غذائی چین میں رخنہ پڑ سکتا ہے، روزی روزگار کو خطرہ لاحق ہوسکتا ہے اور تنازعات کے لئے دباؤ میں شدت کا باعث بن سکتا ہے۔

ماحولیات کے وزیر نے کہا کہ آب وہوا کی تبدیلی اگرچہ براہ راست پُر تشدد تنازعہ کا باعث نہیں بنتی ، تاہم دیگر سماجی ، سیاسی اور اقتصادی عوامل کے ساتھ مل کر یہ تنازعہ کے محرکات میں شدت لاتے ہیں اور اس کے امن، استحکام اور سلامتی پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں، لہٰذا یہی وجہ سے  کہ پیرس معاہدے کے تحت ترقی پذیر ممالک کے قومی سطح پر طے شدہ تعاون میں اِڈَپٹیشن سے متعلق سرگرمیوں کے بارے میں اطلاع اور مالیات کی ضرورت ، تکنیکی ترقی اور منتقلی، صلاحیت سازی اور شفافیت کو شامل کیا گیا ہے۔

جناب جاوڈیکر نے اس بات کا اعادہ کیا کہ ترقی پذیر ممالک میں آب وہوا سے متعلق کارروائیوں کو تعاون دینے کےلئے ، ترقی پذیر ممالک نے 2020ء تک مشترکہ طورپر جس  100 بلین امریکی ڈالر کی رقم اکٹھا کرنے کا وعدہ کیا تھا وہ حقیقت کی شکل نہیں لے سکا ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ایک فوری ضرورت ہے کہ خواتین اور حاشیائی گروپوں کی، قومی سطح کی آب ہوا کی تبدیلی سے متعلق پالیسی اور منصوبہ بندی کے عمل میں بامعنی حصے داری کو فروغ اور تعاون دیا جائے۔

آب و ہوا سے متعلق بھارت کی کارروائیوں کے بارے میں جناب جاوڈیکر نے کہا کہ بھارت واحد ایسا ملک ہے، جو آب وہوا کی تبدیلی کے اثر کو کم سے کم  کرنے کے تئیں اپنی عہدبستگی کی تکمیل کرنے والے جی 20 ممالک میں صحیح راستے پر گامزن ہے۔ہم نہ صرف پیرس معاہدے کے اہداف کی تکمیل کررہے ہیں، بلکہ اُن سے آگے بھی ہیں۔ وزیر موصوف نے بین الاقوامی شمسی اتحاد (آئی ایس اے)اور کولیشن فار ڈیزاسٹر ریزیلیئنس انفرااسٹرکچر (سی ڈی آر آئی) کی تفصیلات کو بھی نمایاں کیا۔ان  دونوں اقدامات کا آغاز  بھارت کے ذریعے آب و ہوا کی تبدیلی اور اِڈَپٹیشن  یعنی مطابقت  سے متعلق مسائل کے حل کے لئے کیا  گیاہے۔

کووڈ -19 کے بعد کی باز یابیوں پر تبصرہ کرتے ہوئے جناب جاوڈیکر نے کہا کہ بھارت کا یہ یقین ہے کہ ممالک کے لئے ایک قابل ذکر موقع ہے کہ وہ اپنے کووڈ-19کے بعد کے بچاؤ اور  بازیابی سے متعلق اقدامات اور طویل مدتی میٹیگیشن اسٹریٹیجیز میں کاربن کے کم اخراج کی بنیاد پر حاصل کی جانے والی ترقی کو مربوط کریں ، جس کا 2021ء میں کانفرنس آف دی پارٹیز(سی او پی 26)کے آئندہ منعقد ہونے والے 26ویں اجلاس میں اعلان کیا جانا ہے۔

برطانیہ کو فروری 2021ء کےلئے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی صدارت حاصل ہے اور اُس کی  صدارت کے دور کے واقعات میں سے ایک‘‘ بین الاقوامی امن و سلامتی کو لاحق آب و ہوا سے متعلق  خطرات  کا تدارک’’کے موضوع پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے کھلے مباحثے کا انعقاد کرنا ہے۔

 

*************

 

ش ح۔م م۔ ن ع

 (U: 1886)



(Release ID: 1700391) Visitor Counter : 212


Read this release in: English , Hindi