امور صارفین، خوراک اور عوامی تقسیم کی وزارت

حکومت کسانوں ، نقل مکانی کرنے والے  کارکنوں اور صارفین کی فلاح و بہبود کے لئے پرعزم ہے


مرکزی بجٹ 2021 ان لوگوں کی دیکھ بھال کرتا ہے جو انتہائی غریب ہیں

صارفین کے امور، خوراک اور عوامی نظام تقسیم کے وزیر جناب پیوش گوئل نے میڈیا کو "صارفین کے امور ، خوراک اور عوامی نظام تقسیم کے محکموں میں شروع کئے جانے والے اقدامات" کے رُخ پر خطاب کیا

جناب پیوش گوئل نے کہا کہ کم سے کم امدادی قیمت (ایم ایس پی) میں سال بہ سال اضافے نے کسانوں کی آمدنی  دوگنی کرنے کی کوشش  کو ٹھوس طور پر فروغ دیا ہے

"ایک قوم ایک راشن کارڈ" مشن کو زبردست کامیابی ملی  ہے

جناب پیوش گوئل نے کہا کہ تقریبا 1.5 کروڑ پورٹیبلٹی لین دین کو ماہانہ  بنیاد پر ریکارڈ کیا جارہا ہے

Posted On: 18 FEB 2021 7:44PM by PIB Delhi

مرکزی وزیر برائے امور صارفین ، خوراک اور عوامی نظام تقسیم ، ریلوے اور صنعت و تجارت جناب پیوش گوئل نے آج یہاں صارفین کے امور ، خوراک  اورعوامی نظام تقسیم کے محکموں میں شروع کئے جانے والے اقدامات" کے موضوع پر ایک  کانفرنس سے غیر روایتی طور پر خطاب کیا۔

صارفین کے امور اورخوراک  اورعوامی نظام تقسیم کے محکمے کی بجٹ گنجائشوں پر بات کرتے ہوئے  جناب گوئل نے کہا کہ حکومت کسانوں ، نقل مکانی کرنے والے مزدوروں اور صارفین کی فلاح و بہبود کے لئے پرعزم ہے۔

اس بجٹ میں غریبوں ، کسانوں اور نقل مکانی کرنے والے مزدوروں کے لئے خصوصی سہولتیں فراہم کی گئی ہیں ، جنہوں نے مشکل اوقات میں قوم کو مدد فراہم کی۔

انہوں نے کہا کہ یہ اقدامات کسانوں اور ان کی پیداوار کے بارے میں موجودہ حکومت کی اولی العزمی کا اعادہ کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی سربراہی میں 2021-22 کے بجٹ سے ہندوستان کے اعتماد کا اظہار ہوتا ہے اور ملک پوری دنیا میں "آتم نربھر بھارت" کی نئی لہر پھیلانے کے لئے تیار ہے۔

میڈیا سے خطاب کرتے ہوئے ، محترم وزیر جناب پیوش گوئل نے کہا ، "مرکزی بجٹ 2021 عام آدمی کی زندگی کا ترجمان ہے۔ بجٹ میں انتہائی غریب عوام کا خیال رکھا گیا ہے۔ یہ بجٹ نئے ہندوستان کے لئے ایک نئی امید پیدا کرتا ہے۔

معزز وزیر نے کہا کہ پچھلے سات برسوں میں  2021-2020 کے دوران ایم ایس پی کی ادائیگی سب سے زیادہ  رہی۔  گندم کے کاشتکاروں کو 75 ہزار کروڑ روپے دئیے گئے،جس سے  43.46 لاکھ کسانوں کو فائدہ پہنچا۔  1.54 کروڑ کسانوں کو دھان کے لئے بطور ایم ایس پی 1.72 لاکھ کروڑ کی ادائیگی کی گئی۔ صارفین کے تحفظ کے ایکٹ کے بارے میں ، محترم وزیر نے کہا کہ بااختیار صارف ملک کو بااختیار قوم میں تبدیل کرے گا۔

عوامی نظام تقسیم  میں ڈیجیٹائزیشن اور جدید کاری پر زور دیتے ہوئے وزیر موصوف نے کہا کہ خریداری اور تقسیم کا عمل انتہائی شفاف طریقے سے انجام دیا جارہا ہے۔

جناب  گوئل نے عالمی وبا کوویڈ 19 کے دوران صارفین کے امور ، خوراک اور عوامی نظام تقسیم کی وزارت کے تحت  سرگرم محکموں کی کاوشوں کو سراہا۔ انہوں نے اس بات پر خوشی کا اظہار کیا کہ محکموں نے اس عرصہ کے دوران این ایف ایس اے کے مستحقین اور پھنسے ہوئے نقل مکانی کرنے والے  مزدوروں کو مفت غذائی اناج کی تقسیم کی اسکیم کو کامیابی کے ساتھ نافذ کیا۔

صارفین کے تحفظ کے  ایکٹ مجریہ  2019 کے نفاذ کی تعریف کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس ایکٹ نے 33 سال پرانے ایکٹ کی جگہ لے لی ہے اور اس سے صارفین کے حقوق کو نمایاں طور پر تقویت فراہم کی ہے جس میں شکایات دائر کرنے ، تنازعہ پر قابو پانے کے عمل کو آسان بنانے اور تنازعات کے حل کے متبادل نظام سمیت کئی نئی خصوصیات شامل ہیں۔ مسٹر گوئل نے کہا کہ اس ایکٹ کے تحت ملاوٹی اور جعلی سامان کی فروخت پر سختی سے کاروائی عمل میں لائی جائے گی اور یہ ایکٹ ای کامرس میں غیر منصفانہ تجارتی طریقوں کے خلاف ضابطہ فراہم کرتا ہے۔

جناب گوئل نے کہا کہ شوگر انڈسٹری کے لئے مختص رقم میں نمایاں اضافہ ہوا اور یہ رقم تقریبا 6 6000 کروڑ روپے ہوگئی۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے 60 لاکھ میٹرک  ٹن چینی بر آمد کرنے کی اجازت دیدی ہے  اور 6 روپے فی کلوگرام  سبسڈی براہ راست  کاشتکاروں کے کھاتے میں ادا کی جاتی ہے۔ ضرورت سے زیادہ چینی کے استعمال کا رُخ موڑنے اورغزائی اجناس کی پیٹرول میں آمیزش سے  گنے کے کاشتکاروں کو بروقت ادائیگی میں مدد ملے گی  اور کاشتکاروں کی آمدنی میں بھی اضافہ ہوگا اور پیٹرولیم کے شعبے میں ہندوستان کو اتم نربھر بنانے میں بھی مدد ملے گی۔

جناب  گوئل نے میڈیا والوں کے ایک  سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ ون نیشن ون راشن کارڈ اسکیم کو بڑی کامیابی ملی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت ماہانہ بنیاد پر اوسطا 1.5 کروڑ روپے کا ریکارڈ پورٹیبلٹی ٹرانزیکشن (دونوں بین ریاستی اور انٹرا اسٹیٹ ٹرانزیکشنز) ہو رہا  ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ باقی 4 ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام خطوں (آسام ، چھتیس گڑھ ، دہلی اور مغربی بنگال)  کو 31 مارچ 2021 ء تک مربوط کیا جائے گا۔ لیکن یہ ای پی او ایس ڈیوائسز کی دستیابی اور فائدہ اٹھانے والوں کی بایومیٹرک تصدیق کے معاملے میں ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام خطوں کی تکنیکی تیاری پر منحصر ہے۔ محکمہ ان ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام خطوں حکومتوں کے ساتھ مستقل طور پر رابطے میں ہے۔

ایک دوسرے سوال کا جواب دیتے ہوئے جناب  گوئل نے کہا کہ این ایف ایس اے نے ضرورت مند لوگوں کی غذائی اناج کی ضرورتوں  کا مناسب طور پر خیال رکھا ہے۔ حکومت کا وژن (آتم نربھر بھارت کے لئے کھانے کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لئے) یہ یقینی بنانا ہے کہ کوئی بھی بھوکے بستر پر نہ جائے۔ اس رپخ پر پورے ملک میں این ایف ایس اے سے فائدہ اٹھانے والوں کے لئے راشن کی دکانوں کے ذریعہ ساتھ ساتھ ون نیشنل ون راشن کارڈ (قومی پورٹیبلٹی) کے نفاذ کے ذریعہ غذائی اجزاء کی فراہمی یقینی بنائی جارہی ہے تاکہ تمام نقل مکانی کرنے والے اور پھنسے ہوئے مزدور اپنا راشن ملک میں کہیں سے بھی حاصل کر سکیں۔

 

*************

( ش ح ۔ ع س ۔  ک ا(

U. No. 1737

 



(Release ID: 1699359) Visitor Counter : 167


Read this release in: English , Hindi