زراعت اور کاشتکاروں کی فلاح و بہبود کی وزارت

سیلاب اور کووڈ 19وبا سے متاثر کسانوں کو مدد  

Posted On: 12 FEB 2021 6:57PM by PIB Delhi

ریاستی حکومتوں نے سیلاب سمیت قدرتی آفات  کے پیش نظر اسٹیٹ ڈیزاسٹر رسک منجمنٹ فنڈ (ایس ڈی آر ایم ایف)کے ذریعہ امدادی اقدامات کئے ہیں،جو حکومت ہند کے منظور شدہ اشیااور اصولوں کے مطابق پہلے ہی ان کے اختیار میں ہے۔نیشنل ڈیزاسٹر ریسپانس فنڈ(این ڈی آر ایف)سے قائم شدہ طریقہ کار کے مطابق اضافی امداد میں توسیع کی گئی ہے۔

ملک میں کووڈ 19وائرس کے پھیلنے اور کووڈ 19کو عالمی ادارہ صحت کی جانب سے وبا قرار دیئے جانے  کے پیش نظر مرکزی حکومت نے ایک بار خصوصی طورپر منتقلی کے ذریعہ اسے ایک مطلع شدہ آفت قرار دینے کا فیصلہ کیا ہے ،جس کا مقصد ریاستی ڈیزاسٹر ریسپانس فنڈ (ایس ڈی آر ایف) کے تحت 20-2019 اور 21-2020 کےلئے  مدد فراہم  کرنا ہے۔اسی مناسبت سے حکومت نے ایس ڈی آر ایف کے تحت  سبھی ریاستوں کو  3.04.2020 کو مرکزی حصہ  کے 11092.00کروڑ روپے کی پہلی قسط جاری کردی ہے۔اس کے بعد ،مرکزی حصے کے دوسری قسط بھی 17ریاستوں کو جاری کردی گئی ہے جس کی مالیت 7866.00کروڑ روپے ہے۔ اس کے علاوہ ،ریاستوں کو ایس ڈی آر ایم ایف کے تحت سال 21-2020 کے دوران رقم کا محض  50فیصد کووڈ19 انتظامیہ پر خرچ کرنے کی اجازت دی گئی ہے۔

اصولوں کے مطابق،زرات کے ان پٹ سبسڈی کی شکل میں سیلاب سمیت قدرتی آفات کے تناظر میں کاشتکاروں کو دوسری چیزوں کے ساتھ ساتھ امداد فراہم کی جاتی ہے۔

اس کے علاوہ کووڈ 19وبائی بیماری کے دوران ، زراعت کا شعبہ آسانی سے چل رہا ہے۔ زراعت سے متعلقہ سرگرمیوں کو باآسانی چلانے کو یقینی بنانے کے لئے تمام ضروری اقدامات اٹھائے گئے تھے۔ لاک ڈاؤن کے دور میں ملک کے کسانوں کی مدد کے لئے بہت ساری اسکیمیں / پروگرام بھی شروع کیے گئے تھے ، جیسے:

24.03.2020سے لے کر 02.02.2021تک ،62301.22کروڑ روپے کی مالیت کے فنڈ پی ایم –کسان فائدہ دہندگان کے بینک  کھاتوں میں منتقل کئے گئے ہیں۔

پہلی بار جولائی 2020 سے ،تباہ کن زرعی باغبانی کی اجناس کی نقل و حرکت کو آسان بنانے کےلئے کسان ریلیں  چلائی گئیں۔

ایگری انفرااسٹرکچر فنڈ کے تحت فنانسنگ کی سہولت کی مرکزی سیکٹر اسکیم۔یہ  اسکیم سال 21-2020سے لے کر 30-2029 تک جاری رہے گی۔ اس کا مقصد زرعی شعبہ میں بنیادی ڈھانچے کی تشکیل کرنا ہے۔

مکھی اور شہد کی مکھی کے  قومی مشن (این بی ایچ ایم) کے تحت  شعبہ کو 21-2020سے لے کر 23-2022تک کےلئے 500کروڑ روپے کی مدد فراہم کی گئی ہے۔

کسان کریڈٹ کارڈ کے ذریعہ ڈھائی کروڑ کسانوں کو مراعات یافتہ قرضوں میں اضافہ۔ فروری 2020 سے لے کر دو مارچ 2021تک کے سی سی  سیچوریشن ڈرائیور کے ایک حصے کے طورپر اب تک 174.96لاکھ کسان کریڈٹ کارڈس جاری کردئے گئے ہیں۔

پردھان منتری فصل بیمہ یوجنا (پی ایم ایف بی وائی)کے تحت ،کووڈ19وبا کے دوران مارچ 2020 سے لے کر جنوری 2021 تک 256.29لاکھ کسانوں کے لئے کل 30802.02کروڑ روپے کے دعووں کو پورا کیا گیا ہے۔

سینٹرل سیکٹر اسکیم ’سپورٹنگڈیری کوآپریٹوس اینڈ فارمر پروڈیوسر آرگینازیشن انگیجڈ ان   ڈیری ایکٹی ویٹیز  ‘سال 17-2016سے کارفرما ہے۔ورکنگ سرمائے کےلئے نرم قرضوں کی فراہمی کے لئے 300کروڑ روپے استعمال کئے جائیں گے تاکہ کاشت کاروں کو مستحکم مارکیٹ رسائی کی فراہمی کےلئے اسٹیٹ ڈیر کوآپریٹو فیڈریشنوں کو قابل بنایا جا سکے۔سال 21-2020کے دوران اسکیم کو نافذ کرنے کےلئے نیشنل ڈولپمنٹ ڈیری بورڈ کو دسمبر 2020تک کےلئے 203کروڑ روپے کی رقم جاری کی گئی ہے ۔کووڈ19کی وجہ سے درپیش مسائل پر قابو پانےکےلئے ڈیر کوآپریٹوز کی مدد کےلئے 100کروڑ روپے کے مجموعی اخراجات کے ساتھ ’ورکنگ کیپیٹل لون پر سود میں راحت‘ کو مالی سال 21-2020کےلئے حکومت ہند نے منظور کیا ہے۔سال 21-2020کےلئے بجٹ 100کروڑ روپے ہے۔اس شق کے تحت محفوظ ورکنگ کیپیٹل لون پر سالانہ دو فیصد کے سود کی فراہمی مہیا کی جائے گی۔قرض کی فوری اور بروقت ادائیگی کےلئے قرض واپسی کی مدت کے اختتام پر دو فیصد سود کی مدد   قابل ادائیگی ہوگی۔

آج راجیہ سبھا میں زراعت اور کسانوں کے بہبود کے مرکزی وزیر جناب نریندر سنگھ تومر نے ایک تحریری جواب کی شکل میں یہ معلومات دی۔

**************

ش ح ۔ا م۔ م ف۔

U:1551

 


(Release ID: 1698036) Visitor Counter : 161


Read this release in: English , Marathi