صحت اور خاندانی بہبود کی وزارت

صحت اور خاندانی بہبود کی وزارت ایس سی/ایس ٹی خواتین کے لیے ہیلتھ کیئر اسکیم

Posted On: 12 FEB 2021 5:37PM by PIB Delhi

”عوامی صحت اور ہسپتال“ ایک ریاستی موضوع ہونے کی وجہ سے، ایس سی/ایس ٹی زمرے کی خواتین اور ان کے بچوں سمیت عوامی صحت نگہداشت کی سہولیات میں معیاری صحت نگہداشت فراہم کرنے کی بنیادی ذمہ داری متعلقہ ریاستی حکومتوں پر عائد ہوتی ہے۔

صحت کے چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے، خاص طور پر دیہی علاقوں میں قومی دیہی صحت مشن (این آر ایچ ایم) کو 2005 میں شروع کیا گیا تھا تاکہ سرکاری صحت کی سہولیات تک رسائی حاصل کرنے والے ان تمام لوگوں کو قابل رسائی، سستی اور معیاری صحت کی دیکھ بھال کی فراہمی کے لیے ریاستی/ یو ٹی حکومتوں کی کوششوں کو پورا کیا جا سکے۔ فی الحال، این آر ایچ ایم قومی صحت مشن (این ایچ ایم) کا ایک ذیل مشن ہے۔

ریاستوں کو خواتین اور ان کے بچوں سمیت ایس سی/ایس ٹی علاقوں اور مستفید افراد کے لیے مخصوص مداخلت کی تجویز کے لیے لچک فراہم کی جاتی ہے اور ان کی تجاویز کی بنیاد پر قومی صحت مشن کے تحت ان کی حمایت کی جاتی ہے۔

این ایچ ایم کی مدد متعدد مفت خدمات مہیا کرنے کے لیے فراہم کی جاتی ہیں جن میں ایس سی/ایس ٹی خواتین اور ان کے بچوں کے لیے ماں کی صحت، بچے کی صحت، بالغوں کی صحت، فیملی پلاننگ، یونیورسل امیونائزیشن پروگرام سے متعلق اور دیگر بڑی بیماریوں جیسے تپ دق، ویکٹر سے پیدا ہونے والی بیماری جیسے ملیریا، ڈینگو اور کالا آزار، جذام، وغیرہ کے لیے مدد شامل ہے۔

این ایچ ایم کے تحت معاون دیگر اہم اقدامات میں شامل ہیں جنانی ششو سرکشا کاریہ کرم (جے ایس ایس کے) (جس کے تحت، مفت دوائیں، مفت تشخیص، مفت خون اور خوراک، گھر سے ادارے تک مفت نقل و حمل، ریفرل ہونے پر گھر تک پہنچانے کی سہولیات شامل ہیں)، راشٹریہ بال سواستھ کاریہ کرم (آر ایس ایس کے) (جو بقا کے معیار کو بہتر بنانے کے لیے ابتدائی نقائص، بیماریوں، کمیوں اور نشو نما میں تاخیر کے لیے نو زائیدہ اور بچوں کی صحت کی جانچ اور ابتدائی مداخلت کی مفت خدمات مہیا کرتا ہے)، پردھان منتری سرکشت ماترتو ابھیان (پی ایم ایس ایم اے) این اے سی کی کوریج کو بہتر بنانے اور اعلیٰ خطرے کے حمل کی نشاندہی اور ان کا پتہ لگانے کو بہتر بنانے کے لیے اور مشن اندر دھنش (ایم آئی)  اور انٹینسیفائڈ مشن اندر دھنش (آئی ایم آئی) امیونائزیشن کوریج کو بہتر بنانے کے لیے۔

ایس سی/ایس ٹی علاقوں اور مسفید افراد میں بہتر صحت کی دیکھ بھال کے لیے نافذ کردہ متعدد مداخلتیں درج ذیل ہیں:

  • قبائلی علاقوں میں صحت کی سہولیات کے قیام کے لیے آبادی کے اصولوں میں نرمی برتی گئی ہے۔ ذیلی سینٹر، پی ایچ سی اور سی ایچ سی قائم کرنے کے لیے بالترتیب 5,000، 30,000 اور 1,20,000 کے آبادی کے معیار کے بر خلاف، قبائلی اور ریگستانی علاقوں میں یہ 3,000، 20,000 اور 80,000 ہے۔
  • موبائل میڈیکل یونٹس (ایم ایم یو) کے لیے لچکدار معیارات
  • تمام قبائلی اکثریت والے اضلاع جن کا صحت کا اشاریہ ریاست کے اوسط سے کم ہے ان کی شناخت اعلیٰ ترجیحی اضلاع (ایچ ڈی پی) کے طور پر کی گئی ہے اور یہ اضلاع ریاست کے دوسرے اضلاع کے مقابلے میں قومی صحت مشن (این ایچ ایم)  کے تحت فی کس زیادہ وسائل حاصل ہوتے ہیں۔
  • مفت دواؤں اور مفت تشخیصی خدمات کے اقدامات کا نفاذ۔
  • سماجی اقتصادی ذات مردم شماری (ایس ای سی سی)کے مطابق فی سال فی خاندان 5 لاکھ روپے تک کے ہیلتھ کوریج کے لیے ایس سی/ایس ٹی گھرانوں کا آیوشمان بھارت، پردھان منتری جن آروگ یوجنا (اے بی-پی ایم جے اےوائی) کے تحت احاطہ کیا جاتا ہے۔

وزیر مملکت (صحت اور خاندانی بہبود)، شری اشونی کمار چوبے نے آج لوک سبھا  میں ایک تحریری جواب میں یہ بیان دیا۔

                                          **************

م ن۔ف ش ع   

U: 1516



(Release ID: 1697868) Visitor Counter : 129


Read this release in: English , Punjabi