کامرس اور صنعت کی وزارتہ

مقامی طور پر تیار کی گئی اشیاء کی خریداری پر اصرار

Posted On: 11 FEB 2021 11:49AM by PIB Delhi

نئی دہلی،11؍فروری:  آمدنی اور روزگار میں اضافہ کی غرض سے  میک ان انڈیا کی حوصلہ افزائی اور  اشیاء و خدمات کی پیداوار اور  مینوفیکچرنگ کو بڑھاوا دینے کے مقصد سے  حکومت ہند نے  پبلک پروکیورمنٹ  (میک  ان انڈیاکواولیت دیتے ہوئے) آرڈر 2017  جاری کردیا ہے جس میں  16 ستمبر 2020 کو  پہلے ہی ترمیم ہوچکی ہے۔  یہ حکم نامہ  تمام وزارتوں، محکموں، ملحق  یا انحصار کرنےوالے دفاتر اور  حکومتی کمپنیوں  سمیت جن کی وضاحت کمپنیز ایکٹ میں  کی گئی ہے حکومت  کے کنٹرول والے تمام بااختیار اداروں پر  نافذ ہوگا۔

گلوبل ٹینڈر انکوائری (جی ٹی ای) کے تناظرمیں محکمہ اخراجات نے  جنرل فائنانشیل ضابطے 2017 کی دفعہ 161(iv) میں  ترمیم کیاہے۔ ترمیم شدہ ضابطہ 161(iv) کے مطابق  200 کروڑ تک کی جی ٹی ای اسی صورت میں  جاری کی جائے گی جب اسکے لئے مجاز اتھارٹی منظوری دے دے۔

جب تک عالمی بولی کنندگان کو مدعو نہیں کیا جاتا، صرف کلاس I- سپلائرس ( ایسے سپلائر جو 50 فیصد سے زائد  مقامی نوعیت کی  اشیاء سپلائی کرسکتے ہیں) اور  کلاسII- سپلائرس( ایسے سپلائر جو  50 سے 20 فیصد مقامی نوعیت کی اشیاء سپلائی کریں گے) بولی کے اہل ہوں گے۔

صرف کلاس I- سپلائرس لوکل سپلائرس کو انہی اشیاء کی بولی  لگانے کا اہل قرار دیا گیا ہے  جہاں  مقامی صلاحیت اور مقامی سطح پر مقابلہ کافی ہوگا اور  اس کے لئے  خرید قیمت  کی کوئی قید نہیں ہوگی۔

پبلک پروکیورمنٹ (میک  ان انڈیا کو اولیت دیتے ہوئے) آرڈر 2017 کے نوٹیفکیشن کے پیش نظر محکمہ ٹیلی کمیونی کیشن کو بھی  ٹیلی کام  مصنوعات  تیار کرنے والے  مقامی  لوگوں کو آگےبڑھانے کے لئے  پی ایم آئی آرڈر بتاریخ 29 اگست 2018 کے ذریعہ  نوٹیفائی کیا گیاہے او راس بات کو لازمی قرار دیا گیا ہے کہ  ٹیلی کام اشیاء کے مقامی مینوفیکچرر کو ہی  ا ولیت دی جائے گی۔اس نوٹی فکیشن کا نفاذ تمام مرکزی اسکیموں (سی ایس ) / سینٹرل سیکٹر  اسکیموں (سی ایس ایس) پر ہوگا جس میں  ریاستی اور مقامی اداروں کے ذریعہ  تیار کی گئی   اشیا کی ہی خرید ہوگی اور یہ اس صورت میں  ہوگا اگر کسی منصوبہ یا اسکیم کو  مکمل طور پر یا جزوی طور پر حکومت سے  فنڈ مہیا گیا ہو۔ اس میں یونیورسل سروسیزآبلیگیشن فنڈ (یو ایس او ایف) منصوبے بھی شامل ہیں۔

ہندوستان کی پیداواری اور برآمداتی صلاحیتوں کو  طاقتور کرنے اور آتم نربھر بھارت بنانے کےحوالے سے  حکومت سے 10 شعبوں میں  پیداوار سے  جڑی ہوئی اہم (پی ایل آئی) اسکیموں کو  متعارف کرانے کو منظوری دی ہے۔  یہ ایڈوانس کیمسٹری سیل ( اے سی سی)  بیٹری، الیکٹرانک/ ٹکنالوجی مصنوعات،  آٹوموبائل اور آٹو پرزے ، فارماٹیکل ڈرگس، ٹیلی کام اور ٹیٹ ورکنگ مصنوعات ،ٹیکسٹائل مصنوعات ، ایم ایم ایف سگمینٹ اور  ٹکنیکل ٹیکسٹائل، غذائی مصنوعات ، ہائی ایفیسینسی سولر  پی وی ماڈیول،  وہائٹ گڈس (اے سی اور ایل ای ڈی) اور  اسپیشلیٹی اسٹیل کے شعبےہیں۔

ریلوے کی وزارت نے  ویگن اشیاء، ٹریک  آئٹمس اور  ایل ایچ بی کوچوں کے لئے  جہاں کچھ  مصنوعات کو چھوڑ کر  دوسری تمام اشیاء کی سپلائی  مقامی سپلائرس کے لئے  محدود تھی ایک  ترمیم شدہ نوٹیفکیشن جاری کیا ہے۔ وندے بھارت  ٹرینوں کےلئے  الیکٹرک کی  خریداری کے لئے  مقامی نوعیت  کی مقدار 75 فیصد رکھی گئی ہے۔ جبکہ ای ایم یو اور ایم ای ایم یو ٹرینوں کےلئے  الیکٹرانک  اشیاء کی خریداری کے لئے یہ حد  60 فیصد مقرر کی گئی ہے۔  ریلوے نے  سامانوں کی  درآمد میں تخفیف کردی ہے کیوں کہ مجموعی طور پر  مقامی سامانوں کی خریداری میں  اضافہ ہوا ہے۔  درآمد کی جو شرح 2012 میں  6.05 فیصد تھی وہ 2019-20 میں کم ہو کر 1.6فیصد رہ گئی ہے۔ اب  رولنگ اسٹاک،  سگنل کے آلات  اور ٹریک مشینوں کی  تیاری مقامی مینوفیکچرر کے اشتراک سے  مقامی طور پر  ہورہی ہے۔

یہ معلوما ت کل لوک سبھا میں وزیرمملکت برائے کامرس و صنعت جناب سوم پرکاش نے اپنے ایک تحریری جواب میں دیں۔

 

۰۰۰۰۰۰۰۰

(ش ح-ج ق-ف ر)

(12-02-2021)

U-1442



(Release ID: 1697322) Visitor Counter : 138


Read this release in: English , Manipuri , Tamil