جدید اور قابل تجدید توانائی کی وزارت
بجٹ2021-22میں قابل تجدید توانائی کے شعبے کی ترقی کو فروغ دینے کے لیے ایس ای سی آئی اور آئی آر ای ڈی اے کے سرمایے میں اضافہ کیا گیا ہے
قومی ہائیڈروجن مشن قائم کئے جانے کی تجویز ہے
Posted On:
09 FEB 2021 4:32PM by PIB Delhi
نئی دہلی ،9 فروری ،2021، وزیر خزانہ محترمہ نرملا سیتا رمن نے 2021-22 کی اپنی بجٹ تقریر میں سولر اینرجی کارپوریشن آف انڈیا لمیٹڈ (ایس ای سی آئی) اور انڈیان رنیو ایبل اینرجی ڈیولپمنٹ ایجنسی لمیٹڈ (آئی آر ای ڈی اے) کے سرمایے میں اضافے کا اعلان کیا ہے۔ انھوں نے کہا ’’توانائی کے غیر روایتی شعبے کو مزید بڑھاوا دینے کے لیے میری تجویز ہے کہ سولر اینرجی کارپوریشن آف انڈیا کو مزید 1000 کروڑ روپئے کا اور انڈین رینیو ایبل اینرجی ڈیولپمنٹ ایجنسی کو 1500 کروڑ روپئے کا مزید سرمایہ فراہم کیا جائے‘‘۔
ایس ای سی آئی جو کہ سرکار سیکٹر کا ایک ادارہ ہے اور جو وزارت کی ’عملدرآمد ایجنسی‘ کے طور پر کام کرتا ہے وہ پورے بھارت کی بنیاد پر آر ای پروجیکٹوں کی ترقی کے لیے منصوبہ بندی کرتا ہے اور ٹیڈر طلب کرتا ہے۔ ایس ای سی آئی مرکزی سطح پر قابل تجدید توانائی خریدتا ہے اور اس طرح قابل تجدید توانائی کے ڈیولپروں کے رسک کم کرتا ہے اور یہ توانائی ڈی آئی ایس سی او ایم ایس کو بیچ دیتا ہے۔ ایس ای سی آئی کی کوششوں کی بدولت پوری دنیا سے ملک کے قابل تجدید توانائی کے سیکٹر کے لیے سرمایہ کاری ہو رہی ہے۔ اور قابل تجدید توانائی کے محصول میں تیز رفتاری کے ساتھ کمی ہوئی ہے جس کی وجہ سے ملک میں قابل تجدید توانائی کا بڑے پیمانے پر استعمال ہونے لگا ہے۔ ملک میں 31 دسمبر 2020 تک قابل تجدید توانائی کی مقررہ صلاحیت91000 میگاواٹ ہے اور مزید 50000 میگاواٹ پروجیکٹ زیر تعمیل ہیں جن میں ایس ای سی آئی کا حصہ 54 فیصد ہے۔ قابل تجدید توانائی کے شعبے کو مزید فروغ دینے کے لیے ایس ای سی آئی کو مزید 1000 کروڑ روپئے کا سرمایہ فراہم کیا گیا ہے۔ جس سے ایس ای سی آئی سالانہ بنیاد پر 15000 میگاواٹ کے ٹینڈر جاری کرسکے گی۔ سالانہ بنیاد پر یہ 60000 کروڑ سے زیادہ کے سرمایے کو راغب کرسکے گی، 45000 روزگار کے مواقع پیدا کرسکے گی اور ہر سال 28.5 ملین ٹن سی او 2 کے اخراج کو کم کرسکے گی۔ سرمایے کے آنے سے ایس ای سی آئی تقریباً 17000 کروڑ روپئے کے سرمایے سے اختراعی پروجیکٹ قائم کرسکے گی۔
آئی آر ای ڈی اے جو کہ ایک چھوٹی رتن (زمرہ نمبر-1) کی کمپنی ہے اور جس کا انتظامیہ کنٹرول ایم این آر ای کے ہاتھ میں ہے۔ 1987 میں قائم کی گئی تھی جس کا خاص مقصد قابل تجدید توانائی (آڑ ای) سیکٹر کے لیے غیر بینکاری مالیاتی ایجنسی کے طور پر کام کرنا تھا۔ خصوصی آر ای فنڈنگ ایجنسی کے طور پر اس نے ہر قسم کے آر ای پروجیکٹوں اور پروجیکٹ ڈیولپروں نیز صنعتکاروں کی قدر وقیمت کا اندازہ لگانے کے لیے مہارت پیدا کرلی ہے اور یہ لوگ آئی آر ای ڈی اے سے اپنے تعلق میں آسانی محسوس کرتے ہیں۔ بین الاقوامی قرضے دینے والے بھی اپنے فنڈس کو آئی آر ای ڈی اے کے ذریعے بھارت کی بہت بڑی آر ای مارکیٹ میں فنڈ فراہم کرنے پر خوش رہتے ہیں۔
وزیر خزانہ نے 2021-22 کی اپنی بجٹ تقریر میں گرین پاور ذرائع سے ہائیڈروجن تیار کرنے کے لیے ایک قومی ہائیڈروجن مشن شروع کرنے کی تجویز پیش کی۔ انھوں نے کہا کہ ’’وزیر اعظم نے نومبر 2020 میں تیسری آر ای انویسٹ کانفرنس میں تقریر کرتے ہوئے ایک جامع نیشنل ہائیڈروجن اینرجی مشن شروع کرنے کا اعلان کیا تھا۔ اب یہ تجویز ہے کہ گرین بجلی وسائل سے ہائیڈروجن تیار کرنے کے لیے 2021-22 میں ایک ہائیڈروجن اینرجی مشن شروع کیا جائے۔
مجوزہ قومی ہائیڈروجن توانائی مشن کا مقصد ہائیڈروجن کی توانائی کے لیے بھارت سرکار کے وژن، ارادے، اور ہدایت تیار کرنا ہے۔ اور اس مشن کو پورا کرنے کے لیے حکمت عملی اور رویہ تجویز کرنا ہے۔ یہ مشن قلیل مدت(چار سال) کے لیے اور طویل مدت (10 سال اور اس سے آگے) کے لیے خصوصی حکمت عملی تجویز کرے گا۔ مقصد یہ ہے کہ بھارت کو ہائیڈروجن اور فیول سیلز ٹیکنالوجیز تیار کرنے کے لیے ایک عالمی مرکز بنادیا جائے گا۔
اس کے علاوہ یہ کہ پیداوار سے منسلک ترغیب (پی ایل آئی) کی اسکیم کا بجٹ 2021-22 میں اعلان کیا گیا ہے۔
حکومت نے مالی2021-22 سے شروع ہونے والے پانچ برسوں میں تقریباً 1.97 لاکھ کروڑ روپئے کا وعدہ کیا ہے جس میں ’ہائی ایفیشینسی سولر پی وی ماڈیولس‘ کے لیے 4500 کروڑ روپئے بھی شامل ہیں۔ ا ن پر نئی اور قابل تجدید توانائی کی وزارت (ایم این آر ای) کے ذریعے عمل کیا جائے گا۔
پی ایل آئی اسکیم کے تحت 2022-23 کی چوتھی سہ ماہی تک تقریباً 14000 کروڑ روپئے کے سرمایے سے 10000 میگاواٹ صلاحیت کے مربوط شمسی پی وی مینوفیکچرنگ پلانٹس قائم کردیئے جائیں گے۔
*****
ش ح ۔اج۔را
U.No.1342
(Release ID: 1696666)
Visitor Counter : 246