وزیراعظم کا دفتر

شہتوت باندھ سے متعلق مفاہمت نامے پر دستخط کی افغانستان کے صدر کے ساتھ ورچوئل تقریب میں وزیر اعظم کی تقریر کا متن

Posted On: 09 FEB 2021 3:11PM by PIB Delhi

 

عزت مآب

صدر محترم

آپ کے عمدہ الفاظ کے لئے میں بے حد شکرگزار ہوں۔ آپ کے ساتھ موجود افغانستان کے تما م عہدہ داران۔

ساتھیو!

نمسکار!

سب سے پہلے تو میں آپ سے معافی کا خواستگار ہوں، مجھے آنے میں تاخیر ہوئی، ہمارا پارلیمانی اجلاس چل رہا ہے۔ پارلیمنٹ میں کسی پروگرام کے سبب میرا وہاں رہنا بہت ضروری ہوگیا۔ آج ہم بھارت افغانستان کی دوستی کی طویل راہ میں ایک اور سنگ میل رکھنے والے ہیں۔ ہندوستان اور افغانستان صرف جغرافیہ سے ہی نہیں بلکہ ہماری تاریخ اور ثقافت بھی آپس میں جڑے رہے ہیں۔ یہ صدیوں پرانے تعلقات ہماری زبانوں ، ہمارے کھانے پینے ، ہماری موسیقی ، ہمارے ادب میں جھلکتے ہیں۔

دوستو!

سبھی جانتے ہیں کہ ندیاں دنیا کی عظیم تہذیبوں کا گہوارہ رہی ہیں ۔ ندیوں نے جیون داتا بن کر ہماری قوم ہمارے سماج کی تشریح کی ہے۔ ہندوستان میں ہم  گنگا ندی کو ایک ماں کا درجہ دیتے ہیں اور اس کی کایاپلٹ کے لئے ہم نے اپنا ’نمامی گنگے‘ پروگرام شروع کیا ہے۔ ندیوں کے تئیں یہ احترام ہندوستان اور افغانستان کی مشترکہ ثقافتی وراثت میں ہے۔ ہمارے یہاں رگویدکا’ندی استوتی سوکت‘ ہمارے علاقے میں بہنے والی ندیوں ی تعریف کرتا ہے۔ مولانا جلال الدین روحی نے ندیوں کے مضبوط ثقافتی تعلقات کے بارے میں کہا ہے جو ندی تم میں بہتی ہے وہ مجھ میں بھی بہتی ہے‘۔

ساتھیو!

پچھلے لگ بھگ دو دہائیوں سے ہندوستان افغانستان کے خاص ترقیاتی ساجھیداروں میں شامل رہا ہے۔ افغانستان میں ہمارے ترقیاتی پروجیکٹ بنیادی ڈھانچے، صلاھیت سازی، زراعت ، تعلیم ، صحت جیسے متعدد شعبوں پر محیط ہے۔ ایک دہائی پہلے پل خمری سے ٹرانسمیشن لائن کی تعمیر سے کابل کثیر میں بجلی کی فراہمی بہتر ہوئی۔ 218 کلو میٹر طویل ڈیلارم۔ جرنج قومی شاہراہ نے افغانستان کے لئے کنکٹیوٹی کا ایک متبادل دیا۔ کچھ برس قبل بنے میتری باندھ سے ہیرات میں بجلی اور سینچائی کا نظام مستحکم ہوا۔ افغانستان کی پارلیمنٹ کی تعمیر ہندوستان اور افغانستان کے عوام کے جمہوریت سے لگاؤ کی اہم علامت ہے۔ان تمام پروجیکٹوں کا ایک اہم پہلو یہ رہا کہ ان سے ہندوستان اور افغانستان کی دوستی ہماری آپسی ساجھیداری اور بھی مضبوط ہوئی۔ یہی دوستی، یہی قربت کووڈ عالمی وبا کے خلاف بھی ہمارے درمیان دکھائی دی۔

چاہے دوائیں اور پی پی ای ہوں یا ہندوستان میں بنی ویکسین کی فراہمی، ہمارے لئے افغانستان کی ضرورتیں ہمیشہ اہم رہی ہیں اور رہیں گی، اس لئے میں یہ کہہ سکتا ہوں کہ آج ہم کابل میں جس شہتوت باندھ کی تعمیرپر سمجھوتہ کررہے ہیں اس کی بنیاد صرف اینٹوں اور مورٹار پر نہیں بنے گی  بلکہ ہندوستان افغانستان دوستی کی طاقت پر ٹکی ہوگی۔ کابل شہر ہندوستان کے لوگوں کے دل ودماغ میں میں بسا ہوا ہے ۔ کئی نسلیں، جیسا کہ آپ نے ذکر کیا گرو رابندر ناتھ ٹیگور کی کابلی والا کہانی پڑھ کر بڑی ہوئی ہے۔اور اس لئے مجھے خصوصی طور پر خوشی ہے کہ شہتوت باندھ پروجیکٹ سے کابل شہر کے باسیوں کو پینے کے پانی کی سہولت حاصل ہوگی۔ ساتھ ساتھ کابل ندی کے طاس میں ایک سینچائی نیٹ ورک کا فروغ بھی ہوگا۔

ساتھیو!

جب میں پارلیمنٹ ہاؤس کے افتتاح کے لئئے دسمبر 2015 میں کابل آیا تھا تو میں نے ہر افغان مرد، عورت اور بچے کی آنکھوں میں ہندوستان کے لئے بڑا پیار دیکھا تھا۔ افغانستان میں مجھے ایسا نہیں لگا کہ میں کسی دوسرے کے گھر میں ہوں۔ مجھے ایسا احساس ہوا تھا کہ ’’خانۂ خوداست‘‘ ۔ یہ اپنا ہی گھر ہے۔ میں بدخشاں سے نمردز اور ہیرات سے قندھار تک ہر افغان بھائی اور بہن کو یہ یقین دلانا چاہتا ہوں کہ ہندوستان آپ کے ساتھ کھڑا ہے۔ آپ کے تخیل ، جرأت اور عزم کے ہر قدم پر ہندوستان ااپ کے ساتھ رہے گا۔ کوئی بھی باہری طاقت افغانستان کے ترقی کو یا ہندوستان افغانستان دوستی کو روک نہیں سکتی۔

عزت مآب

افغانستان میں بڑھ رہے تشدد سے ہم فکر مند ہیں۔ بے قصور شہریوں صحافیوں اورکارکنوں کو بزدلانہ ڈھنگ سے نشانہ بنایا جارہا ہے۔ ہم نے تشدد کو فورا ختم کرنے کا عہد کیا ہے۔ اور ہم فوراً ایک وسیع تر لڑائی بندی کی حمایت کرتے ہیں۔ تشدد امن کا متضاد ہے اور دونوں ساتھ ساتھ نہیں چل سکتے ۔ ایک قریبی پڑوسی اور مضبوط کلیدی ساجھیداری کے طور پر ہندوستان اور افغانستان دونوں ہی اپنے علاقے کو دہشت گردی اور انتہا پسندی کے خطرناک بحران سے پاک دیکھنا چاہتے ہیں۔ ہندوستان ایک ایسے امن عمل کی حمایت کرتا ہے جو افغانستان کی قیادت میں ہو۔ افغانستان کی سرپرستی میں اور افغانستان کے کنٹرول میں ہو۔ افغانستان کے عوام میں اندرونی اتحاد کو مضبوط کرنا بہت ضروری ہے۔ مجھے یقین ہے کہ متحد افغانستان کسی بھی چنوتی کا سامنا کرنے کا اہل ہے۔ افغانستان کی کامیابی میں ہم ہندوستان کی اور پورے علاقے کی کامیابی دیکھتے ہیں۔ ہم ایک بار پھر تمام افغان دوستوں کو ہندوستان کی دوستی کا پورا بھروسہ دیتے ہیں۔ ہندوستان پر کئے گئے آپ کے اعتماد کے لئے میں تہہِ دل سے تمام پیارے افغان بھائیوں اور بہنوں کا شکریہ بھی ادا کرتا ہوں۔

تشکر،

دھنیہ واد۔

****

U.No. 1333

م ن۔ ر ف ۔س ا

 



(Release ID: 1696637) Visitor Counter : 191