خواتین اور بچوں کی ترقیات کی وزارت

ملک میں بے گھر ، سڑکوں پر رہنے والے بچے

Posted On: 04 FEB 2021 6:12PM by PIB Delhi

خواتین اور بچوں کی ترقیات  کی وزیر  محترمہ اسمرتی زوبین ایرانی  نے آج  راجیہ سبھا میں ایک  تحریری جواب میں بتایا کہ:

خواتین اور بچوں کی ترقیات کی وزارت  مرکزی امداد یافتہ ، مشکل حالات میں زندگی  گزارنے والے بچوں کی  مدد کے لئے  چلائی جارہی انٹیگریٹڈ چائلڈ ڈیولپمنٹ سروسز اسکیم  کے تحت  بچوں کی حفاظتی خدمات  ( سی پی ایس)  اسکیم  (اب انٹیگریٹڈ چائلڈ پروٹیکشن اسکیم)  کو نافذ کر رہی ہے۔ اس اسکیم کے تحت  باز آبادکاری  کے طور پر  بچوں کی نگہداشت کے اداروں ( سی سی آئی)  کے ذریعے  ادارہ جاتی  نگہداشت  مہیا کرائی جارہی ہے۔ سی سی آئی کے پروگراموں اور سرگرمیوں میں  عمر کے موافق تعلیم ،  پیشہ وارانہ تربیت تک رسائی ،  تفریح ، صحت کی دیکھ بھال، مشاورت وغیرہ  شامل ہیں۔ غیر ادارہ جاتی نگہداشت کے تحت  بچوں کو  گود لینے ، ان کی کفالت کرنے اور  اسپاؤنسر شپ  کی  مدد فراہم  کی جاتی ہے۔  اسکے علاوہ  سی پی ایس  18  سال کی عمر کے بعد  ‘‘آگے کی  دیکھ بھال’’  کی خدمات بھی فراہم کرتا ہے تاکہ  انہیں  ادارہ کے بعد  آزادانہ طور پر  زندگی گزارنے  کے  درمیان کے  وقفہ میں مدد کی جاسکے۔ سی پی ایس کے تحت  سی سی آئی  امداد یافتہ  اور  ان میں رہائش پذیر  بچوں کی تعداد  ، جیسا کہ  ریاستوں ؍  مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے ذریعے فراہم کی گئی،  کی تفصیلات بطور ضمیمہ منسلک ہیں۔

جووینائل جسٹس  (بچوں کی دیکھ بھال اور تحفظ)  قانون ، 2015  (جے جے ایکٹ) ملک میں  بچوں کے لئے بنیادی قانون ہے۔ جے جے ایکٹ  کے سیکشن 2 (14) (vi)  کے مطابق  اگر کسی بچے کے والدین نہیں ہیں اور کوئی بھی  ان کی دیکھ بھال نہیں کرنا چاہتا ،  یا جس کے ماں باپ  نے  انہیں چھوڑ دیا ہے وہ  ‘‘دیکھ بھال اور تحفظ  کا  ضرورت مند بچہ’’  میں شامل ہیں۔  یہ  قانون   خدمات کا  تحفظ  فراہم کرتا ہے اور  اس میں  ادارہ جاتی اور غیر ادارہ جاتی  نگہداشت  کے اقدام شامل ہیں تاکہ  پریشان حال بچوں  کی  جامع   صحت  وتندرستی کو  یقینی بنایا جاسکے۔

ضمیمہ:

 

ملک میں  بچوں کی  نگہداشت کے اداروں کی  تفصیلات اور 31 جنوری 2021  تک  سی پی ایس کے تحت ان اداروں میں رہائش پذیر  بچوں کی تعداد

 

   

ادارہ جاتی نگہداشت

(گھر)

کھلی قیام گاہ

گود لینے والی تجربہ کار ایجنسیاں

#

 ریاست

تعداد، جن کو مدد پہنچائی گئی

مستفیدین

تعداد، جن کو مدد پہنچائی گئی

مستفیدین

تعداد، جن کو مدد پہنچائی گئی

مستفیدین

1

آندھرا پردیش

72

2745

6

145

14

122

2

اروناچل پردیش

5

185

0

0

1

10

3

آسام

42

1464

6

82

19

78

4

بہار

26

1286

0

0

13

132

5

چھتیس گڑھ

66

1971

9

79

12

119

6

گوا

20

557

2

225

2

16

7

گجرات

59

1610

2

45

13

125

8

ہریانہ

31

1546

14

414

7

57

9

ہماچل پردیش

32

1208

3

48

1

8

10

جموں وکشمیر

17

823

0

0

2

0

11

جھارکھنڈ

41

1466

5

125

12

92

12

کرناٹک

87

3012

35

912

31

379

13

کیرالہ

29

452

4

74

11

65

14

مدھیہ پردیش

65

2426

9

340

26

210

15

مہاراشٹر

77

3361

7

175

18

180

16

منی پور

46

1392

16

355

9

98

17

میگھالیہ

44

868

4

150

4

5

18

میزورم

45

1178

0

0

7

26

19

ناگالینڈ

37

642

3

113

4

15

20

اڈیشہ

94

6833

12

296

27

263

21

پنجاب

19

604

0

0

6

77

22

راجستھان

95

4418

20

331

21

211

23

سکم

16

496

4

64

4

20

24

تمل ناڈو

198

12864

11

275

20

200

25

تریپورہ

24

730

4

58

6

44

26

اتر پردیش

75

4092

20

487

25

386

27

اترا کھنڈ

23

438

3

75

5

11

28

مغربی بنگال

70

4010

37

925

25

322

29

تلنگانہ

40

1306

0

0

11

320

30

 انڈمان  ونکوبار

10

401

-

0

2

10

31

 چنڈی گڑھ

6

277

0

0

2

20

32

دادر اور نگر حویلی

0

0

1

25

1

10

33

دمن اور دیو

1

25

-

0

-

0

34

لکشدیپ

-

0

-

0

-

0

35

دہلی

28

1196

9

254

3

50

36

پڈو چیری

25

906

1

15

2

35

 

میزان

1565

66788

247

6087

366

3716

 

 

********

ش ح ۔ق ت۔ق ر

 1285U-

 

 

 



(Release ID: 1696146) Visitor Counter : 86


Read this release in: English , Manipuri