سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت

سائنسدانوں نے تاریخ میں درج مشرقی ہمالیائی زلزلے کے ارضیاتی شہادت دریافت کی


اس معلومات سے مشرقی ہمالیہ کا زلزلے کے خدشے کا نقشہ تیار کیا جاسکتا ہے

Posted On: 08 FEB 2021 10:04AM by PIB Delhi

سائنسدانوں  نے آسام اور اروناچل پر دیش کی سرحد پر ہیمے بستی گاؤں میں ایک زلزلے کے ارضیاتی ثبوت حاصل کئے ہیں جسے تایخ دانوں نے سادیہ زلزلے کے نام سے تاریخ میں درج کیا ہے۔1697 میں آنے والے اس زلزلے نے اس خطے میں زبردست تباہی پھیلائی تھی اور یہ بستی تقریبا پوری طرح نابود ہوگئی تھی۔

ان معلومات سے زلزلے سے ممکنہ طور پر متاثر ہونے والے علاقوں کی نشاندہی کرنے والا نقشہ تیار کیا جاسکتا ہے جس سے اس خطے میں تعمیرات اور منصوبہ بندی میں کافی مدد مل سکتی ہے۔

تاریخی ارکائیوزکی دستاویزات میں مشرقی ہمالیہ سے ملحقہ علاقوں میں باربا رآنے والے زلزلوں کا حوالہ ملتا ہے لیکن ان کی ارضیاتی شہادتیں نہیں ملتیں ۔اس بنا پر اس طرح کے سوال پیدا ہوتے ہیں کہ کیا ان زلزلوں سے زمین شگافتہ ہوئی اور اس خطے کے زلزالی بجٹ میں ان واقعات کا کتنا حصہ ہے جو لاکھوں کی آبادی پر مشتمل ہے۔

حکومت ہند کے سائنس اور ٹیکنالوجی محکمہ (ڈی ایس ٹی)کے تحت کام کرنے والے تحقیقاتی ادارے واڈیہ انسٹی ٹیوٹ آف ہمالین جیولوجی (ڈبلیو آئی ایچ جی)نے بھارتی صوبہ اروناچل پردیش کے ہیمے بستی گاؤں میں بڑے پیمانے پر خندقوں کی کھدائی کا کام کیا تھا ۔جہاں زلزلوں کے تازہ ترین واقعات میں 1697کے سادیہ زلزلے کی چھاپ دیکھی گئی اور اس کا جدید ترین ارضیاتی تکنیک کے ذریعہ تجزیہ کیا گیا ۔

یہاں سائنسدانوں نے سطح زمین میں پڑنے والے شگافوں کے ابتدائی ارضیاتی ثبوت  دریافت کئے جو سامنے آنے والے ان ذخیروں کی شکل میں تھے جو دریاؤں اور چشموں سے منسلک تھے اور شمال مشرقی خطے میں  آنے والے زلزلوں نے ان کی شکل بگاڑ دی تھی۔سائنسدانوں کی اس ٹیم نے حفظ ماتقدم کے طور پرسامنے آنے والی خندقوں سے 21ریڈیو کاربن نمونوں کی تاریخ کا پتہ لگانے کی کوشش کی۔

سائنسدانوں نے سوبن سری دریا کے دہانے پر ایک سیلابی علاقہ میں درخت کا ایک تنابھی دھنسا ہوا پایا  (سادیہ قصبہ دریائے سوبن سری سےتقریبا 145 کلو میٹر جنوب مشرق میں واقع ہے)اس سے زلزلے کے بعد 6 مہینے تک اس علاقہ میں آتے رہنے والے زلزلے کے جھٹکوں سے دریا اور اس خطے کو پہنچنے والے نقصانات کا اندازہ ہوتا ہے۔اس تحقیقات کو حال ہی میں شائع ہوئے ایک جریدے سائٹفیک رپورٹ میں شائع کیا گیا ہے۔

گھاس والے میدانی علاقہ میں جو چاروں طرف سے مشرقی ہمالیہ کے جنگلات سے گھرا ہوا ہے ،سادیہ کے مقام پر آنے والے زلزلے کے مطالعہ سے ایک ایسے مقام کا پتہ چلتا ہے جس سے مشرقی ہمالیہ میں زلزلوں کے خطرات کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔یہ چیز  مشرقی ہمالیہ کے نچلے پہاڑی علاقوں کے باشندوں کو ایک بہتر بنیادی ڈھانچے کی فراہمی میں مدد گار ثابت ہوسکتی ہے۔یہ علاقہ دنیا کے سب سے زیادہ گھنی آبادی علاقوں میں سے ایک ہے۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/Untitled-1copy438Z.jpg

 

تصویر :1۔سیسمو ٹک ٹونک نقشہ اور مشرقی ہمالیائی خطے میں زلزلے کی تاریخ وار تفصیلات ۔مخصوص مطالعات سے حاصل0.2- 7.9  سطح زمین پر مرتب ہونے والے اثرات سے متعلق اطلاعات :ہم:ہیمے بستی  (یہ مطالعہ )نگ: نگ لوک (پرینکا 2018)ایسے مقامات جہاں 17ویں صدی میں کوئی مشاہدہ نہیں کیا گیا۔ بمطابق کمار (2010) اور پرینکا (2017)نا:نمیری،ہر :ہرمٹی :اور پاسی گھاٹ ۔شدت سےمتعلق مشاہدات متن میں فراہم کئے گئے ہیں:سا :سادیہ؛با::برناڈی پل۔

https://www.nature.com/articles/s41598-020-79571-w]

*************

 

ش ح- س ب- م ش

08.02.2021

U. No.1274



(Release ID: 1696096) Visitor Counter : 167