کامرس اور صنعت کی وزارتہ

مرکزی بجٹ 22-2021 ملک میں سرمایہ کاری ایکوسسٹم میں مزید اضافہ کرے گا


سکریٹری ڈی پی آئی آئی ٹی: ڈاکٹر گروپرساد مہاپاترا

Posted On: 05 FEB 2021 4:03PM by PIB Delhi

 

نئی دہلی،5 فروری 2021/ ڈی پی آئی آئی ٹی کے سکریٹری ڈاکٹر گرو پرساد مہاپترا نے آج  کہا ہے کہ مرکزی بجٹ 2021 کامقصد  ملک میں سرمایہ کاری ایکوسسٹم کو بڑھا کر کووڈ-19 عالمی وبا کی وجہ سے ملک میں ہوئے  زبردست اور بھاری مالی نقصانات کے بعد شرح ترقی کو بحال کرنا ہے۔ مجموعی  طور پر 22-2021  کے مرکزی بجٹ میں سرمایہ کاری کو فروغ دینے/ بنیادی   ڈھانچے  کی ترقی/ پرائیوٹ  سرمایہ کاری کو بڑھانے اور سماجی سیکٹر کی حوصلہ افزائی کرنے پر توجہ دی گئی ہے۔  اس کے لئے مستقبل کے واسطے ایک پختہ  نظر یہ بھی تیار کرنا ہے۔

ڈاکٹر گروپرساد مہاپترا نے آج یہاں میڈیا کے افراد سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ  پونجی مصارف  میں بجٹ اضافہ کیا گیا ہےاور یہ  اضافہ  21-2021  میں 4.12 INR۔ لاکھ  کروڑ روپے سے بڑھا کر 22-2021 میں 5.54 لاکھ کروڑ روپے  کیا گیا ہے۔ یہ اضافہ ایک طرح سے 34 فی صد ہے۔ اس سے مختلف وسیلوں کے ذریعہ سرمایہ کاری مختلف اثرات  رونما ہوں گے۔ اس مختلف وسیلوں  میں کنکٹی ویٹی بینادی  ڈھانچے کی تعمیر  /تعمیراتی ان پٹس (Inputs)  کے لئے مانگ  میں اضافہ وغیرہ شامل ہیں۔ توقع ہے کہ  یہ متعلقہ   سیکٹروں  میں سرمایہ کاری کو تقویت دے گا۔

انہوں نے کہا کہ آتم نربھر  بننے کا ہندستان کے وژن کوپورا  کرنا اور سرمایہ کاروں کےلئے ایک عالمی  مینوفیکچر مرکز یا ہب  (HUB)بننے   کے لئے  بجٹ میں 13 سیکٹروں سے پی ایل آئی اسکیم شروع کی گئی ہے اور اس کے لئے آئی این آر 1.97 لاکھ کروڑ روپے کا آؤٹ لے  (رقم)  مقرر کی گئی  ہے جو مالی سال 22-2021  سے شروع ہوگی اور 5 سال کی مدت کے لئے ہوگی ۔ متعلقہ  وزارتوں/ محکموں کی جانب سے اسکیم لاگو  کی جائے گی۔

ڈاکٹر مہاپترا  نے کہاکہ  کچھ مخصوص سیکڑوں کے لئے اعلانات کے ساتھ پی ایل آئی اسکیموں اور کسٹم ڈیوٹی رویژن کے امتزاج  کے ذریعہ   بجٹ قابل تجدید  توانائی / بھارتی صنعت  زراعت /آٹوموٹیو / ٹیکسٹائل  سمیت گھریلو  مینوفیکچرنگ  سیکڑوں کےلئے امکانات  روشن ہوں گے۔22-2021 کے بجٹ میں بنیادی ڈھانچے کے سیکٹر پر دی جارہی توجہ کا ذکر کرتے ہوئے  انہوں نے کہا   قومی  بنیادی ڈھانچے کے پائپ لائن (اینی آئی پی) جن میں 217  پروجیکٹ کااحاطہ کیا گیا تھا اب ان پروجیکٹوں میں توسیع  کردی گئی ہے  جس سے ان پروجیکٹوں کی تعداد  7400 ہوگئی ہے اور ان کی مالیت آئی این آر  1.1  لاکھ کروڑ روپے ہے جو مشترکہ طور پر معاشی  احیا  کے لئے ایک اہم وسیلے کا کام کریں گے اور معیشت  میں پھر سے جان پڑ جائے گی ۔ انہوں نے کہا کہ حکومت آئی این آر 20 ہزار   کروڑ روپے  کے مصارف  کے ساتھ ایک ترقیاتی مالی  ادارہ (ڈی ایف آئی) قائم کرے گی۔

انہوں نے کہا کہ بنیادی ڈھانچے کی ترقی میں تاثیر ، فعالیت و صلاحیت پیدا کرنے کے لئے سرکاری نجی شراکت داری  پر توجہ دی گئی ہے۔ سرکاری  نجی شراکت  داری ماڈل کے تحت آئی این آر 2000 کروڑ روپے مالیت کے سات بڑے پروجیکٹوں  کا ااعلان کیا گیا ہے اور پرائیوٹ سرمایہ کاروں کے لئے بندرگاہوں کی آپریشنل سروس کا تبادلہ کیا گیا ہے۔ اسی طرح  شہری ٹرانسپورٹ کے لئے سرکاری   پرائیوٹ شراکت داری (پی پی پی)  ماڈل پر ائیوٹ سرمایہ کاروں کو اس بات کے لئے  آمادہ  کرسکے گا کہ وہ 20 ہزار   سے زیادہ بسوں کوآپرٹیٹ کریں ان میں سرمایہ لگائیں۔ ان کا رکھ رکھاؤ کریں اور انہیں حاصل کریں ۔ یہ بجٹ میں ویسٹرن ڈیڈ یکٹیڈ فریٹ کوری ڈور اور ایسٹرن  ڈی ایف سی چالو کرنے کے لئے جون 2022 کی مدت کا بھی اعلان کیا گیا ہے۔

کاروبار کرنے کو آسان بنانے  کے بارے میں انہوں نے کہا کہ بجٹ میں شمولیت والے اقدامات  کئے گئے ہیں  تاکہ  ان چھوٹی کمپیوٹر /کاروبایوں اور ورکروں کی مدد کی جاسکے جو عالمی وبا سے خاص طور پر متاثر ہوئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ  ہندستان میں پہلی بار ایک مرکزی بجٹ نے ہندستان  کے 454 ملین مائیگرینٹ مزدوروں کو حکومت  کی مزدوروں کی بہبود کی اسکیموں کے دائرے کے اندر  لانے کے لئے  کام کیا ہے۔

حکومت  نے ملک کی سست معیشت  میں بڑھتے ہوئے ملازمین  کے مفادات کے تحفظ کی ضرورت کو بھی تسلیم  کیا ہے۔

 

ش ح- ح ۱  ۔ج

Uno-1210



(Release ID: 1695719) Visitor Counter : 136


Read this release in: English , Hindi , Manipuri