کامرس اور صنعت کی وزارتہ

بجٹ 2021-22 میں کئے گئے اقدامات سے ملک میں اسٹارٹ اپ کو فروغ ملے گا: سکریٹری ڈی پی آئی آئی ٹی

Posted On: 05 FEB 2021 3:30PM by PIB Delhi

 

نئی دہلی،  5 /فروری 2021 ۔ صنعت و تجارت کی وزارت کے صنعت و داخلی تجارت کے فروغ کے محکمہ (ڈی پی آئی آئی ٹی) کے سکریٹری ڈاکٹر گرو پرساد مہاپاترا نے آج کہا کہ بجٹ 2021-22 میں جو اقدامات کئے گئے ہیں ان سے ملک میں اسٹارٹ اپس کو فروغ حاصل ہوگا۔

آج یہاں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر مہاپاترا نے کہا کہ وَن پرسن کمپنیوں (او پی سی) یعنی ایک شخص والی کمپنی کی حوصلہ افزائی کرنے والے اقدامات کو شامل کرنے سے ملک میں اسٹارٹ اپس اور اختراعات کاروں کو براہ راست فائدہ ہوگا۔ او پی سی کمپنیوں کو فروغ دینے کے لئے کمپنی قانون میں ترمیم کی جارہی ہے، اس کے تحت او پی سی کے لئے پیڈ اَپ کیپٹل اور ٹرن اوور کی شرط ہٹادی گئی ہے۔ اس کے علاوہ او پی سی کمپنیوں کو کسی بھی وقت دوسری طرح کی کمپنیوں میں تبدیل کرنے کی بھی اجازت ہوگی۔ اس کے علاوہ کسی بھارتی شہری کے لئے اب او پی سی کمپنی قائم کرنے کی خاطر ملک میں قیام کی لازمیت کو 182 دن سے کم کرکے 120 دن کردیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ این آر آئی کو بھی بھارت میں او پی سی کھولنے کی اجازت دی گئی ہے۔

انھوں نے کہا کہ نئے ترامیم کا نفاذ یکم اپریل 2021 سے ہوگا۔ ابھی تک این آر آئی کو او پی سی کھولنے کی اجازت نہیں تھی۔ اب کوئی بھی شخص جو بھارتی شہری ہے، چاہے وہ بھارت میں رہتا ہو یا نہ رہتا ہو، اسے او پی سی قائم کرنے کی اجازت ہوگی۔ بھارت میں قیام رہ رہے غیرمقیم بھارتیوں کے لئے رہائش کی لازمیت کو بھی 182 دنوں سے کم کرکے 120 دن کردیا گیا ہے۔ اس سے بیرون ملک رہنے والے کئی بھارتیوں کو بھارت میں کاروبار کرنے میں مدد ملے گی۔

ڈی پی آئی آئی ٹی سکریٹری نے کہا کہ او پی سی کمپنی کو پبلک یا پرائیویٹ کمپنی میں تبدیل کرنے کے لئے ابھی تک دو سال کام کرنے کا التزام تھا، جسے اب ختم کردیا گیا ہے۔ اب کوئی بھی او پی سی کمپنی کبھی بھی اپنے کو پبلک یا پرائیویٹ کمپنی میں تبدیل کرسکے گی۔ یہ قدم اسٹارٹ اپس کے لئے کاروبار کرنے کو آسان بنائے گا اور اس سے کاروبار کو ترقی دینے میں کافی مدد ملے گی۔ اسی طرح پیڈ اپ کیپٹل اور ٹرن اوور کی حد کو ختم کردیا گیا ہے۔ فی الحال او پی سی کے لئے 50 لاکھ روپئے کا پیڈ اَپ کیپٹل اور دو کروڑ روپئے کے اوسط سالانہ ٹرن اوور کا التزام ہے۔

اسٹارٹ اپس کے لئے ٹیکس فوائد کے بارے میں اظہار خیال کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ انکم ٹیکس قانون کی دفعہ 80-آئی اے سی کے موجودہ التزامات کے مطابق کوئی بھی اسٹارٹ اپ اپنے کام کرنے کے 10 برسوں میں سے تین سال کے لئے منافع اور فائدہ پر انکم ٹیکس چھوٹ لے سکتا ہے۔ اس کے تحت اسٹارٹ اپ کا یکم اپریل 2016 سے یکم اپریل 2021 کے درمیان قیام ہونا چاہئے۔ بجٹ میں اس سہولت کو 31 مارچ 2022 تک کے لئے بڑھا دیا گیا ہے۔

انھوں نے کہا کہ اسی طرح دفعہ 54جی بی کے تحت طویل مدتی والے اثاثہ جات پر ملے کیپٹل گین پر ٹیکس کی چھوٹ 31 مارچ 2022 تک بڑھا دی گئی ہے۔ ابھی یہ سہولت 31 مارچ 2021 تک ہی تھی۔

انھوں نے دوہرایا کہ یہ التزامات بھارت کے اسٹارٹ اپس اور ملک میں اسٹارٹ اپس کے فروغ میں مدد کریں گے۔ بڑی تعداد میں خواتین اور مرد اسٹارٹ اپ تشکیل دے رہے ہیں۔ میٹرو شہروں کے علاوہ اسٹارٹ اپ بھارت کے ٹیئر II اور ٹیئر III میں ابھر رہے ہیں۔ مذکورہ اعلانات سے انھیں زیادہ سے زیادہ فائدہ ہوگا۔

اسٹارٹ اپس کے لئے کریڈٹ گارنٹی اسکیم کا ذکر کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ اسٹارٹ اپس کے لئے کریڈٹ گارنٹی فنڈ اسکیم بنانے پر حکومت غور کررہی ہے اور اسٹارٹ اپ کے لئے کریڈٹ گارنٹی فنڈ کا مقصد قرض سے متعلق ضرورتوں کے لئے مقررہ حد تک قرض کی گارنٹی دینا ہے۔

اہل اسٹارٹ اپ کو کریڈٹ گارنٹی دینے کے لئے ممبر لینڈنگ انسٹی ٹیوشنز کو بھی شامل کرلیا گیا ہے۔ اسٹارٹ اپ کے لئے کریڈٹ گارنٹی کا قیام 2000 کروڑ روپئے کے فنڈ کے ساتھ کیا جائے گا۔ اس کا فائدہ ڈی پی آئی آئی ٹی سے  منظور شدہ اسٹارٹ اپ لے سکیں گے جنھیں بینکوں، این بی ایف سی اور آے آئی ایف سے 10 کروڑ روپئے تک کے قرض کی گارنٹی ملے گی۔

کریڈٹ گارنٹی فنڈ اسکیم کا بندوبست نیشنل کریڈٹ گارنٹی ٹرسٹی کمپنی لمیٹڈ (این سی جی ٹی سی) کے ذریعے کیا جائے گا، جو کہ کریڈٹ گارنٹی فنڈ کے ٹرسٹی کے طور پر کام کرے گی۔  اس کے ذریعے تقریباً 3000 اسٹارٹ اپ کو 15000 کروڑ روپئے کی کریڈٹ گارنٹی دی جائے گی، جس کے تحت اوسطاً فی اسٹارٹ اپ 5 کروڑ روپئے کی قرض گارنٹی ملے گی۔

سکریٹری موصوف نے کہا کہ کریڈٹ گارنٹی فنڈ اسکیم کے تحت قرض پر دی جانے والی گارنٹی سے امید ہے کہ مالی ادارے اسٹارٹ اپ کو قرض دینے کے لئے حوصلہ پائیں گے۔ اس کے ذریعے اسٹارٹ اپ کے لئے سرمائے کی دستیابی میں اضافہ ہوگا۔ ملک میں اختراعات، انٹر پرینیورشپ کو فروغ ملے گا، جس سے طویل مدتی ترقی اور شمولیت پر مبنی اہداف کی تکمیل کی جاسکے گی۔

میٹنگ سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر مہاپاترا نے کہا کہ مرکز نے اسٹارٹ اپ انڈیا سیڈ فنڈ اسکیم (ایس آئی ایس ایف ایس) کو منظوری دی ہے۔ اس اسکیم کا تصور یہ ہے کہ پروٹوٹائپ ڈیولپمنٹ، پروڈکٹ ٹرائلس، مارکیٹ انٹری اور کمرشیلائزیشن کے ثبوت کے لئے اسٹارٹ اپ کو مالی مدد فراہم کی جائے۔ اس کے لئے 945 کروڑ روپئے کی سرمایہ جاتی مدد اسٹارٹ اپ کو دی جائے گی، جو مالی سال 2021-22 سے چار برسوں کے لئے نافذ ہوگی۔ یہ اسکیم سبھی شعبے کے اسٹارٹ اپ اور انکیوبیٹر کے لئے ہوگی۔ اس کے لئے ایک کامن آن لائن درخواست اسٹارٹ اپ پورٹل پر دستیاب ہوگی۔ اس کے علاوہ اسکیم میں شامل ہونے کے لئے انکیوبیٹرس کے لئے بھی آن لائن درخواست طلب کی جائے گی۔ اسکیم کے تحت منتخب کئے گئے انکیوبیٹر کو 5 کروڑ روپئے کی مدد دی جائے گی، جسے تین یا اس سے زیادہ کی قسطوں میں دیا جائے گا۔

سیڈ فنڈ سے ملنے والی رقم اہل اسٹارٹ اپس کو انکیوبیٹر کے ذریعے اس طرح سے دی جائے گی:

  1. بیس لاکھ روپئے کی مدد اس تصور کو قبول کئے جانے یا پروٹوٹائپ ڈیولپمنٹ یا پروڈکٹ ٹرائل کے دوران دی جائے گی۔ یہ گرانٹ قسطوں میں تقسیم کی جائے گی۔ یہ قسطیں پروٹوٹائپ ڈیولپمنٹ، پروڈکٹ ٹیسٹنگ، بازار میں لانچ کے لئے تیار پروڈکٹ کی تیاری کے وقت کی بنیاد پر طے ہوسکیں گی۔
  2. جبکہ پچاس لاکھ روپئے بازار میں پہنچ بنانے، کمرشیل پروڈکشن یا پروڈکشن میں اضافہ کے لئے دیے جائیں گے جس کے کنورٹیبل ڈبینچرس، قرض اور قرض پر مبنی دوسرے وسائل کے ذریعے دیے جائیں گے۔

 

******

ش ح۔ م م۔ م ر

U-NO. 1214



(Release ID: 1695718) Visitor Counter : 117


Read this release in: English , Hindi , Punjabi