قبائیلی امور کی وزارت
ثبوتوں پر مبنی پالیسی سازی میں تحقیق ایک انتہائی اہم جزو ہے:جناب ارجن منڈا
Posted On:
31 JAN 2021 6:30PM by PIB Delhi
نئی دہلی،31 جنوری -2021/ قبائلی امور کی وزارت نے آئی آئی پی اے کے ساتھ شراکت داری میں قبائلی معاشرے کی پائیدار ترقی کے لئے کثیر جہتی نظریے پر 28 سے 30 جنوری 2021 کے درمیان تین روزہ ورکشاپ کا ورچوئل طریقے سے انعقاد کیا۔ اس ورکشاپ میں این ای ایچ یو،آر جی این یو ،، تریپورہ سینٹرل یونیورسٹی، ناگالینڈ یونیورسٹی، جے این یو، ڈی یو ، عثمانیہ یونیورسٹی ، حیدرآباد یونیورسٹی ، میسور یونیورسٹی اور بی ایچ یو وغیرہ کے 70 قبائلی تحقیق کاروں نے اپنے اپنے تحقیقی مسودے پیش کئے۔ قبائلی امور کی وزارت کے تحت مختلف اعلی مراکز اور قبائلی ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کے سربراہان نے اس کانفرنس کے تکنیکی اجلاس کی صدارت کی اور قبائلی تحقیق کاروں کی رہنمائی کی۔
قبائلی امور کے وزیر جناب ارجن منڈا نے اپنے پیغام میں کہا کہ ثبوتوں پر مبنی پالیسی سازی میں ریسرچ ایک بے حد اہم جزو ہے۔ اس پروگرام کا مقصد قبائلی تحقیق کنندگان کو فروغ دینا ہے۔ اس کے لئے انہیں سیکھنے کا ایک ماحول دستیاب کرانے سے لے کر ان کی مدد کرنے ، تعاون دینے ، تسلیم کئے جانے کا عمل اپنایا جارہا ہے تاکہ انہیں قبائلی امور کی وزارت کے ذریعہ چلائی جارہی مرکز اور ریاستی سطح کی مختلف تحقیق اور تجزیے سے متعلق سرگرمیوں میں شامل ہونے کے لائق بنایا جاسکے۔
افتتاحی اجلاس میں اپنی بات رکھتے ہوئے قبائلی امور کی وزارت کے سکریٹری جناب آر سبرامنیم نے کہا کہ تحقیق کے معیار میں سدھار کئے جانے کی فوری ضرورت ہے کیونکہ پیٹنٹ تخلیق دیئے جانے کی تعداد ہندستان میں جاری ریسرچ کے مطابق نہیں ہے۔ انہوں نے مشورہ دیا کہ شراکت داری ، ان کی نشوونما کی ایک بنیادی کنجی ہے۔ انہوں نے کہاکہ یکساں موضوع پر تحقیقی کام کررہے ہیں ریسرچ اسکالرس کو جوڑنے کی کوشش کی حوصلہ افزائی کی جانی چاہئے۔ تحقیقی کاموں کامقصد عصری موضوعات کا حل ڈھونڈنا ہونا چاہئے۔ انہوں نے یونیورسٹیوں میں ادبی چوری کے موضوع پر بیداری پیدا کرنے کا بھی ذکر کیا۔ انہوں نے اس پہل کی ستائش کی کیونکہ یہ تحقیق کاروں کے لئے ایک ایسا پلیٹ فارم ہےجہاں وہ شراکت داری کرسکتےہیں، اس میدان میں ماہر لوگوں کے رابطےمیں آسکتےہیں اور معیاری تحقیق پیش کرسکتے ہیں۔
پدم شری سے سرفراز محترمہ راہی بائی سوما پوپیرے نے اپنے خصوصی خطاب میں کہا کہ حالانکہ ان کی باقاعدہ اسکولی تعلیم نہیں ہوئی ہے تاہم ان کے پاس کھیتی سےمتعلق روایتی علم ہے جو انہیں اپنے والدسے حاصل ہوا اور جسے انہوں نے اپنی زندگی میں اپنایا ۔ راہی بائی کو سیڈ مدر یعنی بیج ماں کی عرفیت سے بھی مقبولیت حاصل ہوئی ہے اور وہ مہاراشٹر کے احمد نگر ضلع میں 35 خواتین کے ایک مستحکم گروپ کے ساتھ کام کرتی ہیں۔ ان کی خواہش ہے کہ وہ ان اچھے کاموں کو ملک کی دیگرریاستوں کے کسانوں تک بھی پہنچائیں۔ انہوں نے کہا کہ میں چاہتی ہوں کہ ہر کسان کو روایتی کھیتی کے فوائد کو جانے اور اچھے نیز محفوظ خردنی اشیا تک اس کی رسائی ہو۔
قبائلی امور کی وزارت ہر سال نیشنل فیلو شپ اسکالر اسکیم کے تحت ایم فل اور پی ایچ ڈی کرنے کے لئے 750 تحقیق کرنے والے طلبا کو اسکالر شپ مہیا کررہی ہے ، جس کی مدد سے پورے ہندستان کے قبائلی ریسرچرس اعلی تعلیم حاصل کررہے ہیں۔ قبائلی ہر سے جڑنے اور ان کے دلچسپی کے میدانوں کی سمجھ کے ذریعہ انہیں مستحکم بنانے ان کے ایک اینٹرپرینیو ، ایک ریسرچر، ایک استاد کے طور پر فروغ کے لئے قبائلی امور کی وزارت نے ایک انوکھی پہل کی ہے جسے ٹرائبل ٹیلنٹ پول کا نام دیا گیا ہے اوراسکے لئے انڈین انسٹی ٹیوٹ آف پبلک ایڈمنسٹریشن کے ساتھ شراکت داری کی گئی ہے۔
وزارت کے جوائنٹ سکریٹری ڈاکٹر نول جیت کپور نے کہا کہ مجموعی اسکالر شپ عمل کے ڈیجٹیلائزیشن اور آئی ٹی سسٹم کے فروغ کے ذریعہ اب مختلف میدانوں میں ریسرچ کرنےو الے ریسرچرس کے تمام اعدادوشمار ایک مقام پر ہیں اور اب وہ وزارت کےساتھ کام کرنے والے مختلف معروف اداروں سے اپنے اپنے میدان میں رہنمائی حاصل کرسکتے ہیں۔ آئی آئی پی اے بھی تحقیق کاروں کے ذریعہ پیش کئے جانے والے تحقیق کے مسودے کی معیار کا جائزہ لینے اور قبائلی تحقیق کاروں کی صلاحیت کو فروغ دینے میں مدد کرنے کے لئے سرگرم ہیں۔
وزارت کی جوائنٹ سکریٹری محترمہ آر جیا نے کہاکہ وزارت اسکالر شپ کے لئے قبائلی تحقیق کاروں کا انتخاب ایک مشکل عمل کے ذریعہ کرتی ہے۔ ریسرچ کے میدان میں قبائلی تحقیق کاروں میں بہت کچھ اچھا کرنے کی عظیم صلاحیت ہے۔ ٹی ٹی پی زندگی بھر چلنےو الے ایک سفر کا آغازہے ۔ ٹی ٹی پی کی تخلیق اور کامیابی کے لئے آئی آئی پی اے ، قبائلی امور کی وزارت، سی او ای اور قبائلی تحقیق کاروں کے ساتھ مل کر کام کررہے ہیں۔
آئی آئی پی اے کے ڈائریکٹر جنرل جناب ایس این ترپاٹھی نے کہا کہ ہم چاہتےہیں کہ یہ ٹیلنٹ پول ان کے کاموں کی رہنمائی میں آگے بڑھائیں اور وزارت کا تھنک ٹینک بنیں تاکہ قبائلی معاشروں کو محفوظ رکھنے میں مدد مل سکے۔
آئی آئی پی اے کی سی او ای سربراہ اور اس پروگرام کی ڈائریکٹر ڈاکٹر نپور تیواری نے بتایا کہ گزشتہ ایک برس میں آئی آئی پی اے نے روایتی اور ورچوئل طریقے سے 6 ورکشاپ کا انعقاد کیا ہے۔ ٹیلنٹ ٹرائبل پول ٹی ٹلیٹ فارم ایلیومنی پر مبنی تیار کررہا ہے تاکہ مستقبل میں مدد ملے اور تحقیق کار مختلف پروگراموں میں باشعور طور سے حصہ داری کررہے ہیں۔
ورچوئل ذریعہ سے منعقدہ تین روزہ ورکشاپ میں 70 تحقیقی مسودے پیش کئے گئے اور قبائلی تحقیق کاروں کے ذریعہ مختلف موضوعات پر بحث و مباحثہ کیا گیا جس میں قبائلی صحت، ڈیجیٹل ہنر کی تربیت، دیہی دوائیں ، کاروباری مواقع قبائلی روایت کا تحفظ وغیرہ شامل ہیں۔ ورکشاپ میں چار موضوع پر مبنی اجلاس منعقد کئے گئے جو خصوصی طور سے قبائلیوں کے نقل و مکانی، قدیم ترین آدی واسیوں کے روایتی علم ، زندگی گذارنے ، ڈیجیٹل ہنر مندی کی تربیت او ر مواصلاتی نیٹ ورک کے کردار پر مرکوز تھے۔ تحقیق کاروں نے ان ابھرتے موضوعات پر اپنے تجربات پیش کئے اور ان میدانوں میں ماہر لوگوں سے تجزیات رہنمائی حاصل کی۔ یہ تحقیقی مسودے وزارت کے ذریعہ فروغ دیئے گئے قبائلی ڈیجیٹل ریپوزیٹری پر دستیاب ہوں گے۔
ش ح۔ ش ت۔ج
Uno-1045
(Release ID: 1694326)
Visitor Counter : 136