مالیاتی کمیشن

پندرہویں مالیاتی کمیشن کی رپورٹ

Posted On: 01 FEB 2021 1:06PM by PIB Delhi

نئی دہلی،  یکم  فروری 2021،        

  • پندرہویں مالیاتی کمیشن  (XVFC) کمیشن کی  کام کرنے کی شرائط  مختلف طریقے سے منفرد اور  وسیع الاحاطہ   ہے۔ کمیشن سے  ، بجلی کے شعبے، ڈی بی ٹی کو اختیار کرنے،  ٹھوس فضلہ کے انتظامیہ وغیرہ جیسے بہت شعبے میں ریاستوں کے لئے  کارکردگی ترغیبات کی سفارش کرنے کے لئے کہا گیا تھا۔
  • دیگر منفرد کام کاج ک شرائط  دفاع اور اندرونی سلامتی کے لئے  مالیہ فراہم کرنے کے طریقہ کار  کے بارے میں سفارش کرنا تھا۔
  • پندرہویں مالیاتی کمیشن   کی رپورٹ  کو  4 جلدوں میں منضبط کیا گیا ہے۔
  • جلد I  اور جلد II، ماضی کے مطابق ہی، میں اصل رپورٹ اور  اس سے منسلک  ضمیہ شامل ہیں۔
  • جلد III مرکزی حکومت کا  احاطہ کرتی ہے اور  وسط مدتی چیلنجوں نیز  مستقبل کے لئے مشعل راہ کے ساتھ  عمیق گہرائی میں کلیدی محکموں کا معائنہ کرتی ہے۔
  • جلد  IV مکمل طور پر ریاستوں کے لئے  وقف ہے۔ ہم نے بہت گہرائی کے ساتھ ہر ریاست کے مالیات کا تجزیہ کیا ہے اور  ریاست – ریاست مخصوص سفارشات لیکر آئے ہیں جن کا مقصد  ہر ایک ریاست  کو درپیش کلیدی چیلنجوں پر توجہ  مرکوز کرنا ہے۔
  • مجموعی طور پر  اصل رپورٹ میں 117 کلیدی شفارشات ہیں۔ جلد   III اور IV میں مرکزی وزارتوں اور ریاستی سرکاروں کے لئے بالترتیب  بے شمار مجوزہ اصلاحات  ہیں۔
  •  

    عمودی تفویضات

  • وسائل کی   پیش گوئی اور استقلال کو برقرار رکھنے کی غرض سے ، خاص طور پر  وبا کے دوران، پندرہویں مالیاتی کمیشن نے  عمودی تفویضات کو  41 فیصد  پر برقرار رکھنے کی سفارش کی ہے- وہ ہی جو کہ 21۔2020 کے لئے  ہماری رپورٹ میں ہے۔ یہ 14 ویں مالیاتی کمیشن کے ذریعہ سفارش کردہ   اختراعی پول کے 42 فیصد کی  سطح کے  ہموار ہے۔ البتہ اس میں  کبھی کی ریاست جموں  و کشمیر کو لداخ اور جموں و کشمیر کے مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں تبدیل کرنے کے باعث تقریباً ایک فیصد کا ایڈجسٹمنٹ کیا گیا ہے۔
  • پندرہویں مالیاتی کمیشن کے جائزے میں  مجموعی ٹیکس محصولات ، پانچ سال کی مدت کے لئے، توقع ہے کہ  135.2 لاکھ کروڑ روپے ہوں گے۔ان میں سے اختراعی پول  میں 103 لاکھ  کروڑ روپے ہونے کا تخمینہ ہے (ٹیکس اور سرچارج نیز یکجا کرنے کی لاگت کو  تخفیف کرنے کے بعد) اختراعی پول کے  41 فیصد پر  26۔2021 کی مدت کے لئے ریاست کا حصہ 42.2 لاکھ کروڑ روپے ہوگا۔
  • مجموعی مالیاتی کمیشن کے ٹرانسفر (اختراع+ گرانٹس)، مرکز کے  تخمینی مجموعی محصولاتی  حصولیابیوں کا  تقریباً 34 فیصد  بنتا ہے جو مرکز کے لئے باقاعدہ مالیاتی راہ ہموار کرتا ہے، جس کا مقصد  اس کے وسائل سے متعلق  ضروریات اور قومی ترقیاتی ترجیحات پر اختراجاتی ذمہ داریوں کو پورا کرنا ہے۔
  •  

    افقی تفویضات

  • ضرورت، اکوٹی اور کارکردگی کے اصولوں پر مبنی مجموعی تفویضاتی فارمولہ درج ذیل ہے۔
  •  

    زمرہ

    حصہ (فیصد میں)

    آبادی

    15.0

    رقبہ

    15.0

    جنگلات اور ماحولیات

    10.0

    مالیاتی  فرق

    45.0

    ٹیکس اور مالیاتی کاوشیں

    2.5

    سماجی اعداد و شمار سے متعلق مطالعہ کی کارکردگی

    12.5

    میزان

    100

     

  • اور کی تفویض سے متعلق  ایک جانب پندرہویں مالیاتی کمیشن نے اتفاق کیا کہ  مردم شماری 2011 کا  آبادی کا اعداد و شمار  ریاستوں کی موجودہ ضرورت کی بہتر نمائندگی کرتا ہے جو کہ درست ہے نیز اس کے ساتھ ساتھ ، ریوارڈ کے طور پر، ان ریاستوں کو جنہوں نے سماجی اعداد و شمار سے متعلق محاذ پر بہتر کارکردگی دکھائی ہے، پندرہویں مالیاتی کمیشن نے  سماجی اعداد و شمار سے متعلق  مطالعہ کی کارکردگی کے لئے  12.5 فیصد کا حصہ مختص کیا ہے۔
  • پندرہویں مالیاتی کمیشن نے مالیاتی کارکردگی کو ریوارڈ دینے کےلئے  ایک بار پھر ٹیکس کوشش کے زمرے کو متعارف کرایا ہے۔
  •  

    محصولیاتی خسارے کی گرانٹس

    ریاستوں اور مرکز کے محصولات اور اختراجات کا جائزہ لینےکے یکساں ضوابط پر مبنی، پندرہویں مالیاتی کمیشن ایوارڈ مدت کے لئے، 17 ریاستوں کو 294514 کروڑ روپے کی مجموعی محصولاتی خسارہ جاتی گرانٹس (آر ڈی جی) کی سفارش کی ہے۔

     

    مقامی سرکاریں

    مقامی سرکاروں کے لئے، 26۔2021 کی مدت کے لئے، مجموعی گرانٹ 436361 کروڑ روپے ہونی چاہیے۔

  • ان مجموعی گرانٹس میں سے  نئے شہروں کو بسانے کے لئے  8000 کروڑ روپے کی کارکردگی پر مبنی گرانٹ ہوگئی اور  ساجھا میونسپل خدمات کے لئے 450 کروڑ روپے ہے۔236805 کرو ڑ روپے کی  رقم دیہی مقامی اداروں کے لئے ، 121055 کروڑ روپے کی رقم شہری مقامی اداروں کے لئے جبکہ  70051 کروڑ روپے کی رقم مقامی سرکاروں کے ذریعہ صحت گرانٹس کے لئے مختص کی گئی۔
  • شہری مقامی اداروں کو دو گروپ کے زمروں میں تقسیم کیا گیا ہے جو آبادی پر مبنی ہیں جبکہ ہر ایک کو  گرانٹس کی فراہمی کے لئے مختلف ضوابط استعمال کئے گئے ہیں، جن کا انحصار ان کی خصوصی ضروریات اور توقعات پر مبنی ہوگا۔ابتدائی گرانٹ صرف ان شہروں / قصبوں کے لئے تجویز کی گئی ہے جن کی آباد 10 لاکھ سے کم ہے۔ 10 لاکھ سے زیادہ والے شہروں کے لئے  صد فیصد گرانٹس، 10 لاکھ سے زیادہ شہروں کے چیلنج فنڈ (ایم سی ایف) کے ذریعہ  کارکردگی سے منسلک ہیں۔
  •  

    صحت:

  • پندرہویں مالیاتی کمیشن نے تجویز کیا ہے کہ ریاستوں کے ذریعہ صحت سے متعلق اخراجات میں سن 2022 تک، ان کے بجٹ کے 8 فیصد سے زیادہ کا اضافہ کیا جانا چاہئے۔
  • طبی ڈاکٹروں کی دستیابی میں ریاستوں کے مابین تفریق کے مدنظر یہ بات لازم ہے کہ ایک کل ہند طبی اور صحت خدمت تشکیل دی جانی چاہیے جیسا کہ کل ہند خدمات کے قانون 1951 کی دفاع 2 اے کے تحت گنجائش ہے۔
  • ایوارڈ مدت کے لئے صحت کے شعبے کو مجموعی گرانٹ اور امداد 106606 کروڑ روپے دی جانی چاہیے جو کہ پندرہویں مالیاتی کمیشن کے ذریعہ مجموعی گرانٹ اور امداد کا 10.3 فیصد ہے۔صحت کے شعبے کے لئے گرانٹس شرائط سے پاک ہوں گی۔ پندرہویں مالیاتی کمیشن نے  شہری صحت اور صفائی ستھرائی کے مراکز  (ایچ ڈبلیو سی )کے لئے ، بنا عمارت والے ذیلی مراکز، پی ایچ سی، سی ایچ سی، بلاک کی سطح کے عوامی صحت کی اکائیوں ، ابتدائی صحت دیکھ بھال کی سرگرمیوں کے لئے تشخیض جاتی بنیادی ڈھانچے اور دیہی ذیلی مراکز اور پی ایچ سی کو ایس ڈبلیو سی میں تبدیل کرنے  کے لئے ، مجموعی طور پر 70051 کروڑ روپے کی رقم  کی  سفارش کی ہے۔
  • صحت کے شعبے کے لئے باقیماندہ 31755 کروڑ روپے کی گرانٹ میں سے ( مجموعی طور سے 106606 کروڑ روپے منفی 70051 کرو ڑ روپے بذریعہ مقامی ادارے اور ریاست مخصوص 4800 کروڑ روپے کی گرانٹس)، پندرہویں مالیاتی کمیشن  نے انتہائی دیکھ بھال والے اسپتالوں کے لئے 15265 کروڑ روپے کی فراہمی کی سفارش کی ہے۔ اس میں 13367 کروڑ روپے عام ریاستوں اور 1898 کروڑ روپے این ای ایچ ریاستوں کے لئے ہے۔
  • پندرہویں مالیاتی کمیشن نے  منسلک صحت دیکھ بھال کی افرادی قوت کی تربیت کے لئے 13296 کروڑ روپے کی سفارش کی ہے۔ اس میں سے  1986 کروڑ روپے این ای ایچ ریاستوں  جبکہ 11310 کرور روپے عام ریاستوں کے لئے ہوں گے۔
  •  

    کارکردگی ترغیبات اور گرانٹس

  • پندرہویں مالیاتی کمیشن نے تعلیمی ماحصل کو فروغ دینے کے  لئے ریاستوں کو  ترغیبات دینے کی غرض سے 23۔2022 سے 26۔2025 تک کی مدت تک کے لئے  4800 کروڑ روپے (ہر سال 1200 کروڑ روپے) کی گرانٹ کی سفارش کی ہے۔
  • پندرہویں مالیاتی کمیشن نے  ہندوستان میں اعلی تعلیم کے لئے علاقائی زبانوں  (ماتری بھاشا) میں پیشے وارانہ کورسوں (طبی اور انجینئرنگ) کی آن لائن آموزش اور فروخت کے لئے  6143 کروڑ روپے کی سفارش کی ہے۔
  • پندرہویں مالیاتی کمیشن نے سفارش کی ہے کہ تمام ریاستوں کو زرعی اصلاحات نافذ کرنے کے لئے کارکردگی پر مبنی ترغیب کے طور پر 45000 کروڑ روپے کی رقم مختص کی جانی چاہیے۔
  • نیتی آیوگ کے ماڈل قانون کی طرز پر ان کے زمین سے متعلق  قوانین میں ترمیم کرنے کے لئے
  • ریاستوں کو ترغیب پر مبنی گرانٹس  جو زمینی پانی کے ذخیرے کو برقرار اور اسے مستحکم بنائیں۔
  • زرعی برآمدات میں پیش رفت
  • تلہن، دالوں اور لکڑی نیز لکڑی سے بنی مصنوعات کی پیداوار
  • مندرجہ بالا کے علاوہ  درج ذیل میں گرانٹس کی تفصیلات دی گئی ہیں:
  •  

    نمبر شمار

    گرانٹس سے متعلق عناصر

    2021-26

    1

    محصولاتی خسارے سے متعلق گرانٹس

    294514

    2

    مقامی سرکاروں کی گرانٹس

    436361

    3

    قدرتی آفات کے انتظامیہ  سے متعلق گرانٹس

    122601

    4

    شعبہ – مخصوص  گرانٹس

    129987

    i

    صحت کے لئے شعبہ جاتی گرانٹس

    31755

    ii

    اسکولی تعلیم

    4800

    iii

    اعلی تعلیم

    6143

    iv

    زرعی اصلاحات کا نفاذ

    45000

    v

    پی ایم جی ایس وائی شاہراہوں کی دیکھ ریکھ

    27539

    vi

    عدلیہ

    10425

    vii

    اسٹیٹ اسٹکس

    1175

    viii

    امنگ جاتی اضلاع اور بلاکس

    3150

    5

    ریاست- مخصوص

    49599

     

    میزان

    1033062

     

    دفاع او راندرونی سلامتی

  • عالمی تناظر میں قومی دفاع کے لئے انتہائی اہم  ضروریات کے مد نظر ، پندرہویں مالیاتی کمیشن نے، اپنی رسائی میں،  مجموعی محصولاتی وصولیابیوں میں  مرکز اور ریاستوں کے متعلقہ حصص کی ازسرنو تشکیل کی۔ اس سے مرکز کو ان خصوصی مالیہ فراہم کرنے کے طریقوں کے لئے وسائل کو یکجانب  کرنے  کا اختیار ملے گا جس کی پندرہویں مالیاتی کمیشن نے تجویز کی ہے۔
  • مرکزی حکومت ہندوستان کے پبلک اکاؤنٹ کی ،جو کہ کبھی ختم نہ ہونے  والا  ایک فنڈ  ہے نیز  مرکزی حکومت ، دفاع اور اندرونی سلامتی  (ایم ایف ڈی آئی ایس) کے لئے  جدید کاری کا فنڈ  تشکیل کرسکتا ہے۔ 26۔2021 کی مدت تک کے لئے مجوزہ ایف ایف ڈی آئی ایس کی مجوزہ مجموعی اشارہ جاتی رقم 238358 کروڑ روپے ہے۔
  •  

    قدرتی آفات کے خطرے کے انتظامیہ

  • تباہ کاری کے انتظامیہ سے متعلق قوانین کی شقوں سے متعلق، قومی اور ریاستی ، دونوںسطحوں پر، نقصانات کو کم کرنے کا فنڈ  قائم کیا جانا چاہیئے۔ نقصانات کو کم کرنے کے فنڈ کو  ان مقامی سطح اور کمیونٹی پر مبنی مداخلت کے لئے استعمال کیا جانا چاہیے جو خطرے میں تخفیف لائیں اور ماحول دوست آبادیوں کو اور روز مرہ کی زندگیوں کے عوامل کو فروغ دیں۔
  • ایس ڈی آر ایم ایف کے لئے  کی پندرہویں مالیاتی کمیشن نے 26۔2021 کی مدت کے لئے ، تباہ کاری کے انتظامیہ کے لئے ریاستوں کے واسطے 160153 کروڑ روپے کی مجموعی رقم کی سفارش کی ہے جس میں مرکز کا حصہ 122601 کروڑ روپے ہے جبکہ ریاستوں کا حصہ 37552 کروڑ روپے ہے۔
  • کی پندرہویں مالیاتی کمیشن نے چند ترجیحاتی علاقوں کے لئے 1995 کروڑ روپے کی مجموعی رقم کے لئے 6 مخصوص اختصاص کی سفارش کی ہے جن کے نام  ہیں؛ این ڈی آر ایف کے تحت 2 (فائر سروسز  کی توسیع اور جدید کاری اور  زمینی تباہ کاری سے متاثرہ اجڑے ہوئے افراد کی باز آباد کاری) اور  این ڈی ایم ایف کے تحت  چار (خشک سالی سے انتہائی متاثر 12 ریاستوں کو خصوصی امداد، 10 پہاڑی ریاستوں میں زلزلے اور چٹانیں کھسکنے کے خطروں کا انتظام کرنا، سات انتہائی آبادی والے شہروں میں شہری سیلاب کے خطرے کو کم کرنا اور زمین دھنسنے کے واقعات کو کم کرنے کے اقدامات کرنا)
  •  

    مالیاتی استحکام

  • مرکز اور ریاستوں، دونوں کے مالیاتی خسارے اور قرضے کے سلسلے  کے لئے لائحہ عمل کیا گیا ۔
  • بجلی کے شعبے کی اصلاحات میں کارکردگی پر مبنی ریاستوں کو اضافے قرضے کی سہولت
  • سالانہ تناسب  کی اہم رقم  کا  تعین کیا جانا چاہیے جس کے تحت  سی ایس ایس کے لئے مالیاتی فراہم کو روکا جاسکے۔ مقررہ پیمانے سے نیچے انتظامی محکمے کو اسکیم کے تسلسل کی ضرورت کو درست ٹھہرانا چاہیے۔  چونکہ جاری اسکیموں کی مدت کا سلسلہ، مالیاتی کمیشن کی مدت کے ساتھ  ایک دوسرے سے منسلک بنایا گیا ہے، اس لئے تمام سی ایس ایس کے تعین قدر کو ایک مقررہ مدت کے  دوران تھرڈ پارٹی کے ذریعہ پورا کیا جانا چاہیے۔ نگرانی کی  اطلاعات کی فراہمی باقاعدہ ہونی چاہئے اور  اس میں مجموعی نتائج اور ماحصل کے اِشاریوں سے متعلق  اہم معلومات شامل ہونی چاہئیں۔
  • اس غیر یقینی صورتحال کے تناظر میں جو  کی پندرہویں مالیاتی کمیشن کے ذریعہ کئے گئے تجزیئے کے مرحلے ، نیز جو ہمعصر حقائق  اور چیلنجوں  کے مرحلے پر  سامنے آئے ہیں، ہم یہ تسلیم کرتے ہیں کہ ایف آر بی ایم قانون  میں اہم تشکیل نو  کرنے کی ضرورت ہے اور سفارش کرتے ہیں کہ  قرضہ جاتی پائیداری کو بیان اور حاصل کرنے کے لئے وقت کے جدول کا مطالعہ ایک اعلی اختیاری بین سرکاری گروپ کے ذریعہ کیا جانا چاہیے۔ یہ اعلی اختیاری گروپ نئے  ایف آر بی ایم  کا  خاکہ تیار کرسکتا ہے اور اس کے نفاذ کی نگرانی کرسکتا ہے۔ یہ بات اہم ہے کہ  مرکز اور ریاستی سرکاریں ، گروپ کی سفارشات پر مبنی، اپنے ایف آر بی ایم قوانین میں ترمیم کریں  تاکہ  اس بات کو یقینی بنایا جاسکے کہ ان کے قوانین مالیاتی پائیداری کے طریقہ کار کے ساتھ ہم آہنگ ہوگئے ہیں۔ اس اعلی اختیاری بین سرکاری گروپ  کو پندرہویں مالیاتی کمیشن کی متنوع سفارشات کے نفاذ کی دیکھ بھال کا کام بھی دیا جاسکتا ہے۔
  • ریاستی سرکاریں ایسے آزاد عوامی قرضہ جاتی انتظامیہ سیل کی تشکیل کی تلاش کرسکتی ہیں جو موثر طور پر ان کے قرضہ جاتی پروگرام کا چارٹ تیار کرے گی۔
  • ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

    ش ح۔ا ع۔ن ا۔

     

    U-1009

                              



(Release ID: 1693973) Visitor Counter : 336