جل شکتی وزارت

جل جیون مشن کو  تحریک بنانے میں ارکان پارلیمنٹ  فعال کردار ادا کریں گے- وزارت جل شکتی  برادریوں کو  منظم کرنے پر توجہ مرکوز کرے گی

Posted On: 30 JAN 2021 1:37PM by PIB Delhi

ارکان پارلیمنٹ/ منتخب نمائندے مقامی برادریوں کو منظم کرنے اور دیہی مکانوں میں پائپ سے پانی کی فراہمی کو یقینی بنانے کے لئے  انہیں بااختیار بنانے میں اپنا کلیدی کردر ادا کرسکتے ہیں،۔ جل جیون مشن   کو عملی جامہ پہنانے کے لئے کئی اقدامات کئے گئے ہیں، تاکہ جل جیون مشن کو ہر گھر جل، ایک ’جن آندولن‘ بنانے میں اپنی حصہ داری   طے کرسکیں۔ جل جیون مشن (جے جے ایم) نے ریاستوں کو اپنے کردار میں صراحت لانے کے لئے ایک ایڈوائزری جاری کی ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ مشن کے اہداف کو حاصل کرنے کے لئے ارکان پارلیمنٹ اپنا کردار ادا کرسکتے ہیں۔

جل جیون مشن (جے جے ایم) 2024 تک ہر ایک دیہی مکان میں پانی کی فراہمی کےلئے پانی کے کنکشن مہیا کرانے کے لئے ریاستوں کی شراکت داری کے ساتھ عمل میں لایا جارہا ہے۔ جے جے ایم گاؤں کی پنچایت اور /یا  اس کی  ذیلی کمیٹی کے ساتھ ایک  لامرکزی،  طلب پر مبنی  اور  کمیونٹی کے زیر انتظام پروگرام ہے۔ مثال کے طور پر  دیہی آب اور صاف صفائی سے متعلق کمیٹی (وی ڈبلیو ایس سی)/ پانی سے کمیٹی/ استعمال کرنے والے گروپ وغیرہ  منصوبہ بندی، نفاذ، منیجمٹ، کارروائی  اور گاؤوں میں پانی کی سپلائی کے نظام کے رکھ رکھاؤ  میں کلیدی کردار ادا کرسکتے ہیں۔ مشن کا مقصد  گرام پنچایت اور / یا  اس کی ذیلی کمیٹیوں کو بااختیار بنانا ہے۔  مثلاً وی ڈبلیو ایس سی/ پانی سمیتی ’مقامی پانی کی افادیت‘  کی صورت میں کام کررہی ہیں، جو پانی کی فراہمی  کی خدمات کی ترسیل پر مرکوز ہے۔ اس طرح ہر ایک فرد کو پانی مہیا کرانے کے لئے اس میں مقامی برادریوں کو شامل کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔

مختلف دیہی اسکیموں/ پروگراموں کے تحت  دستیاب سبھی وسائل کا استعمال کرکے ہر ایک گاؤں کے لئے 15ویں فنانس کمیشن کے اشتراک سے پانچ سالہ  ولیج ایکشن پلان (وی اے پی) تیار کیا جانا ہے۔ مثال کے طور پر  منریگا (ایم جی این آر ای جی ایس)،  پنچایتی راج اداروں (پی آر آئی ایس) کے لئے 15 ویں مالیاتی کمیشن گرانٹ، جے جے ایم، ایس بی ایم (جی) اور دیگر ذرئع جیسے ضلع  معدنی ترقیاتی فنڈ (ڈی ایم ڈی ایف)،  سی ایس آر فنڈ،رکن پارلیمنٹ/ ایم ایل اے کا مقامی ترقیاتی فنڈ، عوامی تعاون وغیرہ۔

پانی اور صفائی ستھرائی کے ضلع مشن (ڈی ڈبلیو یس ایم)  میں ارکان پارلیمنٹ کی شراکت داری کا آغاز کیا گیا ہے ، جس میں اضلاع میں جے جے ایم کی پیش رفت کا جائزہ بھی شامل ہے۔ برادریوں کی شراکت اور حصہ داریوں میں اضافہ کرکے، ایم پی لوکل ایریاڈویلپمنٹ فنڈ (ایم پی ایل اے ڈی) اور دیگر مرکز کے تعاون سے چلنے والی اسکیموں کے فنڈ ز، اسکیموں کے نفاذ میں رکاوٹوں کو دور کرنے اور  پوری طرح سے یہ یقینی بنانے کے لئے کہ جل جیون مشن -ہر گھر جل  کا نفاذ، مشن کے عملیاتی رہنما اصولوں کی دفعات کے تحت کیا جارہا ہے، تاکہ ہر دیہی گھر کو باقاعدہ اور  طویل مدتی بنیاد پر پینے کی پانی  کی فراہمی کو یقینی بنایا جاسکے۔

ارکان پارلیمنٹ کو  پہلے ہی وزارت دیہی ترقیات کی ضلع سطحی ضلعی ترقیاتی رابطہ اور مانیٹرنگ کمیٹی (ڈی آئی ایس ایچ اے) کا شریک چئیرمین نامزد کیا گیا ہے۔ ان کے حلقوں کے اضلاع کے تمام  دیہی مکانوں میں پینے کے صاف پانی سو فیصد نظم کے لئے ضلع ایکشن پلان (ڈی اے پی) کو حتمی شکل دیتے  وقت ان کے ان پٹ/ تجاویز پر غور و خوض کیا جائے گا۔

 اس کے علاوہ، کسی بھی ضلع کو ’ہر گھر جل‘ ضلع قرار دینے سے  پہلے یعنی ہر دیہی مکان میں پانی کی فراہمی  والے اضلاع، جو ارکان پارلیمنٹ کے حلقوں میں آتے ہیں، ان سے صلاح و مشورہ کیا جائے گا تاکہ کوئی بھی چھوٹ نہ جائے۔

پروگرام کے مطابق  ہر ایک گاؤں کے لئے برادریوں کی فعال حصہ داری کے ذریعے 15ویں مالیاتی کمیشن کے اشتراک سے پانچ سالہ ولیج ایکشن پلان (وی اے پی) تیار کیا جاناہے۔ا ن عملی منصوبوں میں پینے کے پانی کے مقامی وسائل کو مستحکم کرنا، ہر ایک گھر اور عوامی اداروں کو  نل کےپانی کا کنکشن مہیاکرنے کے لئے  گاؤں میں پانی کی سپلائی کے بنیادی ڈھانچے، آلودہ پانی کو صاف کرکے دوبارہ قابل استعمال بنانا اور پانی کی سپلائی کے نظام کو  چلانے اور ان کا رکھ رکھاؤ شامل ہے، تاکہ ہر ایک کنبے کو مسلسل اور طویل  المدتی بنیاد پر  پینے کے پانی کی  فراہمی یقینی ہو سکے۔

وی اے پی،   محکمہ آر ڈبلیو ایس/ پی ایچ ای  اور  عمل درآمدمیں تعاون  کرنے والی ایجنسیوں (آئی ایس اے) کے تعاون سے گرام پنچایت/ وی ڈبلیو ایس سی/ پانی سمیتی کے ذریعے تیار کی جائے گی۔ ولیج ایکشن پلان (وی اے پی) میں شناخت کئے گئے کام اور سرگرمیاں مختلف اسکیموں/ پروگراموں کے تحت گاؤں کی سطح پر دستیاب وسائل کونافذ کرکے  عمل میں لائی جائیں گی۔ وی ا ے پی، گاؤوں میں پانی کے وسائل اور نظام کوطویل  المدتی  استحکام کو یقینی بنانے کے لئے ایک دستاویز کی حیثیت رکھتا ہے۔  عوامی نمائندگان، برادریوں کو منظم کرنے اور شفافیت لانے میں بڑا کردار ادا کریں گے اور  مقامی برادریوں کے پاس ان کی پسند اور ضرورت کے مطابق پانی سپلائی کی اسکیمیں ہوں گی۔ دراصل  یہی عوام کو حقیقی طور پر بااختیار بنانا ہے۔

جل جیون مشن کے تحت دیہی برادریوں کے درمیان  ’مالکانہ حق کا احساس‘ اور فخر کے لئے پہاڑی،  جنگلاتی اور 50 فیصد سے زیادہ ایس سی/ایس ٹی آبادی والے گاؤوں میں پانی سپلائی کے بنیادی ڈھانچے کی سرمایہ  لاگت میں نقد اور یا مزدوری اور/ یا دیگر صورتوں میں 5 فیصد اور  بقیہ گاؤوں کے بنیادی ڈھانچے کی سرمایہ  لاگت میں 10 فیصد کا تعاون دینے کا  انتظام ہے۔

دیہی علاقوں میں پانی اور صفائی ستھرائی کی اہمیت پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے 15ویں مالیاتی کمیشن نے پانی کی سپلائی اور صاف صفائی والے ترجیحی علاقوں اور  دیہی بلدیاتی اداروں کی شناخت کی ہے۔ 21-2020 میں  30375 کروڑ روپے کی  محدود گرانٹ (اے) پینے کے پانی کی سپلائی، بارش کے پانی کو جمع کرنا اور  پانی کی ری سائیکلنگ اور (بی) گاؤوں میں صفائی ستھرائی اور   کھلی جگہ میں  رفع حاجت سے  پاک  (او ڈی ایف)  صورتحال  قائم رکھنے  کیلئے مختص کی گئی ہے۔  اس طرح پنچایتی راج ا دارے(پی آر آئی) اس محدود گرانٹ کو طویل المدتی استحکام کے لئے پانی اور صفائی ستھرائی پرصرف کر یں گے۔

ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں نے گھروں میں 100 فیصد پانی کے نل کے کنکشن مہیا کرانے کیلئے اپنی  مقررہ مدت میں توسیع کی ہے۔ 100 فیصد  ایف ایچ ٹی ایس کے لئے ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں کی مقررہ مدت مندرجہ ذیل ہیں:

2020 میں 100 فیصدایف ایچ ٹی سی :         گوا

2021 میں100 فیصد ایف ایچ ٹی سی:          انڈمان اور نکوبار جزائر، بہار، پانڈیچری اور تلنگانہ

2022 میں 100 فیصد ایف یچ ٹی سی:         ہریانہ، جموں و کشمیر، لداخ، ہماچل پردیش، گجرات، میگھالیہ، پنجاب، سکم، اتراکھنڈ اور اترپردیش

2023 میں 100 فیصد ایف یچ ٹی سی:         اروناچل پردیش، چھتیس گڑھ، کرناٹک، کیرالہ، مدھیہ پردیش، منی پور، میزورم، ناگالینڈ، تمل ناڈو اور تریپورہ

2024 میں 100 فیصد ایف یچ ٹی سی:         آسام، آندھراپردیش، جھارکھنڈ، مہاراشٹر، اڈیشہ، راجستھان ور مغربی بنگال

بچوں کے لئے صاف پانی ان کی فلاح و بہبود اور مجموعی ترقی کے لئے اہم ہے۔ آنگن واڑی مراکز،  آشرم شالاؤں ( قبائلی علاقوں میں رہائشی اسکول) اور اسکولوں کو ترجیحی بنیاد پر پانی کی فراہمی  کی سہولت کے لئے 2 اکتوبر 2020 کو ایک 100 روزہ مہم شروع کی گئی ہے۔ اس مہم میں  پائپ کے ذریعے صاف پانی کی سپلائی، مڈ ڈے کھانا پکانے کے ساتھ ساتھ بیت الخلاء میں ہاتھ دھونے اور استعمال کے لئے پائپ سے ہی پانی کی سپلائی پر توجہ  مرکوز کی گئی ہے۔ کاموں کو مکمل کرنے میں ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو درپیش چیلنجوں کے مدنظر اس مہم کو 31 مارچ 2021 تک جاری رکھا جائے گا۔ اس مہم میں ارکان پارلیمنٹ کی شمولیت سے اسکولوں، آنگن واڑی مراکز ور آشرم شالاؤں میں نل کے ذریعے پانی کے حصول میں تیزی آئے گی۔

اگست 2019 میں جل جیون مشن کے اعلان کے وقت ملک میں کل 18.93 کروڑ دیہی کنبوں میں سے تقریباً 3.23 کروڑ (17 فیصد) گھروں میں ہی نل سے پانی کی سپلائی ہورہی تھی۔ بقیہ 83 فیصد دیہی کنبوں کو 2024 تک نل کے پانی کے کنکشن دستیاب کرائے جانے ہیں۔ کووڈ-19 وبا اور اس کی وجہ سے  ہوئی رخنہ اندوزی کے باوجود پینے کے پانی کی سپلائی کا کام جاری رہا جس کے نتیجے میں اس مدت کار میں 3.28 کروڑ گھروں کو پانی کے نل کا کنکشن دستیاب کرایا گیا ہے۔ اس طرح ملک کے ایک تہائی (34 فیصد) سے زیادہ  یعنی 6.52 کروڑ دیہی مکانوں میں نل کے ذریعے پانی کی سپلائی کی جا رہی ہے۔

 ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے درمیان صحت مند مقابلہ آرائی ہے۔  اس سے دیہی مکانوں، اسکولوں،  آنگن واڑی مراکز اور آشرم شالاؤں میں نل کنکشن کی فراہمی کے لئے جاری کوششوں کو  مزید رفتار ملی ہے۔ تلنگانہ کے بعد سبھی دیہی مکانوں میں پانی  کے نل کا کنکشن  فراہم کرنے والا گوا ملک کی پہلی ریاست بن گیا ہے۔ اب تک 52 اضلاع اور 660 سے زیادہ بلاکوں، 38000 گرام پنچایتوں اور 72000 گاؤوں کے سبھی گھروں میں نل کے ذریعے پانی کی سپلائی شروع کی گئی ہے۔

 مرکزی حکومت کے ذریعے دیہی علاقوں میں لوگوں کے معیار زندگی میں بہتری لانے اور  زندگی میں آسانیاں پیدا کرنے پر توجہ مرکوز کرنے کے ساتھ ہی  اس اہم پروگرام میں ارکان پارلیمنٹ کی شمولیت سے جل جیون مشن، ایک عوامی تحریک  بن جائے گا۔

*****

ش ح۔ ن ر

U NO: 992



(Release ID: 1693811) Visitor Counter : 191