خواتین اور بچوں کی ترقیات کی وزارت

بیٹی بچاؤ، بیٹی پڑھاؤ اسکیم نے صنفی برابری کے بارے میں عوام میں بیداری اور حساسیت میں اضافہ کیا ہے


بیٹی بچاؤ، بیٹی پڑھاؤ کے تحت کور کئے گئے 640 اضلاع میں سے 422 اضلاع میں پیدائش کے وقت صنفی تناسب میں بہتری ظاہر ہوئی ہے

سیکنڈری سطح پر مجموعی طور پر لڑکیوں کے داخلے کا تناسب 77.45 سے بڑھ کر 81.32 ہوگیا ہے

Posted On: 23 JAN 2021 9:52PM by PIB Delhi

نئی دہلی،  23  جنوری 2021،         وزیراعظم نے 22 جنوری 2015 کو ہریانہ کے شہر پانی پت میں   بیٹی بچاؤ، بیٹی پڑھاؤ (بی بی بی پی) اسکیم کا آغاز کیا تھا، جس کا مقصد  لڑکیوں کی پیدائش اور ان کے حقوق کے بارے میں  معاشرے کے رویئے میں تبدیلی لانا تھا۔ اس اسکیم کے نتیجے میں  عوام  میں  صنفی تعصب کے معاملے میں  بیداری اور حساسیت میں اضافہ ہوا ہے اور  اس کو دور کرنے میں معاشرے کے رول میں بھی اضافہ ہوا ہے۔گزشتہ 6 برسوں کے دوران  پیدائش کے وقت صنفی تناسب  (ایس آر بی) میں 16  پوائنٹ کی بہتری آئی ہے۔ 15۔2014 میں یہ 918 تھا جو کہ 20۔2019 میں بڑھ کر 934 ہوگیا ہے۔ سیکنڈری  سطح پر اسکولوں میں مجموعی طور پر لڑکیوں کے داخلے کا تناسب  77.45 سے بڑھ کر 81.32 ہوگیا ہے۔

بیٹی بچاؤ، بیٹی پڑھاؤ: اب تک کی حصولیابی

گزشتہ 6 برسوں کے دوران  بی بی بی پی اسکیم کا مقصد  لڑکیوں کے  حقوق  کے علم کے بارے میں  عوامی ذہنیت کو بدلنا  رہا ہے۔  اس کے نتیجے میں  صنفی تعصب کے بارے میں عوام کی بیداری اور حساسیت میں اضافہ ہوا ہے اور اس کو دور کرنے کے لئے  معاشرے کے رول میں بھی اضافہ ہوا ہے۔

نشانوں کے سلسلے میں  کام کی ترقی

پیدائش کے  وقت صنفی تناسب

صحت اور خاندانی بہبود کی وزارت کے ایچ ایم آئی ایس ڈاٹا کے مطابق پیدائش کے وقت صنفی تناسب میں  16 پوائنٹ کی بہتری آئی ہے جوکہ 918 (15۔2014) سے بڑھ کر  934 (20۔2019) ہوگیا ہے۔

بیٹی بچاؤ، بیٹی پڑھاؤ کے تحت  کور کئے گئے  640 اضلاع میں سے  422 اضلاع میں پیدائش کے وقت صنفی تناسب میں 15۔2014 کے مقابلے 19۔2018 میں  بہتری ظاہر ہوئی ہے۔

مؤ (اترپردیش) میں  اسکیم کے نفاذ  کے بعد 694 (15۔2014)  سے بڑھ کر  تناسب 951 (20۔2019) ہوگیا ہے۔کرنال ہریانہ میں 758 (15۔2014)  سے بڑھ کر  898  (20۔2019)،  مہندر گڑھ ہریانہ میں 791 (15۔2014)  سے بڑھ کر  919 (20۔2019)، ریواڑی ہریانہ  میں 803 (15۔2014)  سے بڑھ کر  924  (20۔2019)، اور پٹیالہ پنجاب میں صنفی تناسب  847 (15۔2014)  سے بڑھ کر  933 (20۔2019) ہوگیا ہے۔

صحت

صحت اور خاندانی بہبود کی وزارت کے ایچ ایم آئی ایس کے مطابق  اسپتالوں میں بچوں کی پیدائش کے فیصد میں بھی اضافے کا رجحان سامنے آیا ہے۔ (15۔2014)  87 فیصد سے  بڑھ کر ان کی تعداد (20۔2019) میں 94 فیصد ہوگئی۔

تعلیم

یو ڈی آئی ایس ای ڈاٹا کے مطابق سیکنڈری  سطح پر اسکولوں میں مجموعی طور پر لڑکیوں کے داخلے کا تناسب  77.45 (15۔2014)سے بڑھ کر 81.32 (19۔2018)۔ عارضی اعداد و شمار۔

یو ڈی آئی ایس ای ڈاٹا کے مطابق  اسکولوں میں لڑکیوں کے لئے کام کرنے والے علیحدہ ٹوائلیٹوں  کا فیصد  میں بھی بہتری  آئی ہے جو کہ 15۔2014 میں  92.1 فیصد سے بڑھ کر 19۔2018 میں 95.1 فیصد ہوگیا ہے۔ (19۔2018)۔ عارضی اعداد و شمار۔

رویئے میں تبدیلی

بی بی بی پی اسکیم سے نوائیدہ بچیوں کے قتل ، لڑکیوں کی تعلیم کے فقدان اور ان کو حقوق سے محروم کئے جانے کے موضوعات پر  توجہ مرکوز ہوئی۔اسکیم کی وجہ سے قدیم زمانے سے چلے آرہے تعصب  سے لڑنے میں  معاشرے کو مدد ملی اور بچیوں کی پیدائش کی خوشی منانے کے طریقے شروع کئے گئے۔

بی بی بی پی کے لوگو کو  لوگوں نے بہت پسند کیا ہے۔بی بی بی پی لوگو کو لوگوں نے اپنی مرضی سے مختلف مقامات مثلاً اسکولوں کی بسوں،عمارتوں،  اسٹیشنری ، ٹرانسپورٹ کی گاڑیوں وغیرہ پر لگایا۔ لوہری، کلش یاترا، راکھی، گنیش چتردشی پنڈال،  پھلوں کے تہوار  وغیرہ کے موقع پر کچھ لوگو کو مقبولیت حاصل ہوئی۔

معاشرے کی سطح پر سرکاری ملازمین نے  لڑکوں پر مذکور رسم ورواج  مثلاً کنواں پوجن، تھالی بجانا وغیرہ کو  لڑکیوں کی پیدائش  کے وقت بھی  ادا کئے۔ ہر ایک ضلع میں  بیٹی جنم اتسو کو ایک اہم پروگرام کے طور پر منایا جارہا ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ش ح۔ا گ۔ن ا۔

U-773



(Release ID: 1691836) Visitor Counter : 627


Read this release in: English , Hindi , Manipuri